کریمینل بچاؤ مہم نا منظور

دنیا کا قانون ہے کہ جو بھی جرم کرے اس کو سزا دی جائے ،مہذب معاشروں میں مجرم کا حمایتی بھی مجرم ہی سمجھا جاتا ہے،نبی ٔکریم ﷺنے عالمگیر مہذب معاشرہ تشکیل دینے ،انصاف کے بول بالا کیلئے بلاتفریق سزائیں دیں تو عرب میں سب انسان قانون کی نظر میں اس قدر ایک ہو گئے کہ جب قبیلہ بنو مخزوم کی عورت نے چوری کا ارتکاب کیا اور آپ ؐ کا متنبہ زید بن حارثؓ سفارش لیکر گئے تو آقا کریم ﷺ نے فرمایا اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے گی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹا جائے گا۔یہ تھا مہذب معاشرے کا قیام ۔۔۔۔لیکن اب آئین،اصول اور قانون من پسند ،منظور نظر،محبوب لوگوں کیلئے بدلناکا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔جب کوئی پاکستانی سیاستدان قانون کی گرفت میں آئے گا تو اسے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں نظریہ ضرورت،ترمیم کا نشتر لگاتے ہوئے اسے بچا لیا جائے گا ،چور دروازے بنا دئیے گئے ہیں اب مہذب معاشرے کی تعریف بدل گئی ہے ،جو با اثر جرم کرے گا اسے زمانہ جاہلیت کے نام نہاد مہذب معاشرے کی طرح باوقار شہری بنا کر پیش کیا جائے گا کیونکہ بااثرخاندان،ملک کے کرتے دھرتے ،جمہوریت پال ان کے ساتھ ہیں جو قانون میں من پسندترمیم کرکے انھیں بچا لیں گے ۔

صوبہ سندھ کی حکومت نے جس طرح سرعام ایک مجرم کی حمایت کی سب کے سامنے ہے رینجرز نے شب وروز محنت کرکے شہر قائد کو امن بخشا،سب اداروں کی تحقیقاتی رپورٹس ڈاکٹر عاصم کو مجرم قرار دے چکیں مگر صرف منظور نظر شخص ڈاکٹر عاصم کو بچانے کیلئے پہلے رینجرز کو پہلے اختیارات دینے سے گریز کیا گیا پھر محدود اختیارات دئیے گئے اب ڈاکٹر عاسم کو بچانے کیلئے کریمینل پرسیکیوشن بل میں ترمیم کردی گئی ۔بل کے متن کے مطابق صوبائی حکومت انسداد دہشت گردی سمیت کسی بھی عدالت میں زیر سماعت مقدمہ ختم کرسکتی ہے اور اسے ملزم کے خلاف الزام واپس لینے کا اختیار بھی ہوگا ۔اپوزیشن جماعتوں نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کے سامنے آکر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا لیکن سائیں سرکار کب سنتی ہے ؟کیونکہ اکثریت کا جن ان کے بوتل میں بند ہے انھیں سیاہ وسفید کرنے کا حق دے دیا گیا ہے جس کی سندآئین الہیٰ قرآن ،سنت رسولؐاورانسان ساختہ آئین پاکستان میں بھی کہیں نہیں ۔قوم استفسار کررہی ہے کہ کیا حکومت کو آئین،قانون سے بغاوت کا اختیار ہے ؟بالکل نہیں تو پھر سرعام ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟یہ سلسلہ کب بند ہوگا ؟ن لیگ کی وفاقی حکومت نے چپ کا روزہ کیوں رکھا ہے؟

سندھ حکومت ایسا کرکے کن کن لوگوں کو بچانا چاہتی ہے اس کی تفصیل اہل علم لوگوں کو خوب معلوم ہے ۔بل میں ترمیم صرف ڈاکٹر عاصم کیلئے نہیں ہو رہی بلکہ بہت سے بااثر لوگوں کو بچانے کیلئے ہو رہی ہے ملک میں جس کی لاڑھی اس کی بھینس والا معاملہ ہورہا ہے ۔اس ترمیمی بل کے کیا نتائج برآمد ہوں ؟

یہ بات ساری دنیا جانتی ہے کہ ظلم کے حکومت تو چل سکتی ہے مگر نا انصافی پر مبنی حکومت نہیں چل سکتی ۔اسوقت دنیا ظلم اور ناانصافی سے بھر چکی ہے ،اسلام کی قدر ومنزلت ،اﷲ ورسولؐ کا خوف دلوں سے نکل کر دنیاوی خداؤں کا خوف مسلط ہوگیا ہے ۔قانون کو صرف غریبوں کیلئے قابل عمل سمجھا جا رہا ہے ۔اہل فکر احباب پریشان ہیں کہ پاکستان کس ڈگر پر چل نکلا ہے ،ہر قسم کی ظلم نا انصافی سرعام ہو ری ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ،بلکہ سب اس کی حمایت میں ہیں ۔ن لیگ کی حکومت نے فرینڈلی اپوزیشن بچانے کیلئے سونے کا چمچہ لے کر چیئرمین کی سیٹ پر براجمان ہونے والے صاحبزادہ ٔبے نظیر صاحبہ بلاول بھٹو زرداری کے دو بیانات پر ہی گھٹنے ٹیک دئیے جو کہ ساری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔سندھ حکومت اس ترمیمی بل اور ن لیگ اور اس حامیوں کی پر سرار خاموشی کے اثرات ملک بھر کی حالت پر پڑیں گے سب سے برا اثر نیشنل ایکشن پلان پر پڑے گا اب لوگ انگلیاں اٹھا رہے ہیں کہ عام لوگوں کو ہزاروں کی تعداد میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار کرکے سزائیں دی جارہی ہیں جن کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے جبکہ ایسے ہی جرائم ڈاکٹر عاصم سے سرزد ہوئے دہشت گردوں کا سہولت کار ثابت ہوگیا اس کیلئے چور دروازہ کیوں رکھا گیا ہے ؟قوم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ن لیگ کی خاموشی بھی مجرم کے ساتھی ہونے کے مترادف ہے۔دھرے معیار کے بانیوں میں جہاں پی پی کا نام آئے گا وہاں ن لیگ کا ذکر خیر بھی ضرور آئے گا۔

بہرکیف ترمیمی بل پی پی نے سینہ زوری کے ساتھ پاس کروا لیا گیاہے جس سے بہت سے پی پی کے منظور نظر یا حمایتی کریمینل ،دہشت گرد عناصر کو ریلیف ملے گا سب سے پہلا فائدہ ڈاکٹر عاصم کو ملنے والا ہے اس کی رہائی کی تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں کسی بھی وقت ان کی رہائی کی خبر آسکتی ہے ۔انصاف پسند طبقات مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستان کے ارباب اقتدار اس چور دروازے کو بند کرنے کیلئے عملی اقدام کریں وگرنہ پاکستان میں جنگل کے قانون کا راج سمجھا جائے گا قانون کو جو بھی اپنی مرضی سے اپنے گھر کی لونڈی بنالے گا یہ گھٹیا ترین سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔اگر یہ بند نہ ہو اتو کریمینل عناصر کو تحفظ دینے میں پی پی اور ن لیگ صف اول میں شمار کی جائیں گی۔

اگر قوم اس بدترین تنزلی سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاتی ہے تو کرپٹ لیڈر کرپٹ نظام کیلئے جدوجہد کرنا ساری قوم پر فرض عین ہے ،دیکھتے ہیں قوم اس فرض کو ادا کرنے کیلئے کب عزم صمیم لئے نکلتی ہے۔
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245843 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.