اردو کا پہلا صاحب دیوان شاعر

سلطنت قطب شاہی کے پانچویں سلطانـ، محمد قلی قطب شاہ، کی چارسوپانچویں برسی پر ایک خصوصی تحریر
محمد قلی قطب شاہ سلطنت قطب شاہی کے پانچویں سلطان تھے ۔محمد قلی قطب شاہ، محمد ابراہیم قطب شاہ کے تیسرے فرزند تھے۔ آپ کی والدہ کا نام رانی بھاگ رتی بائی تھا۔ اپنے والد کی وفات کے بعدتخت نشین ہوا۔اس وقت آپ کی عمر 21 سال بتائی جاتی ہے ۔بیجاپور کے سلطان ابراہیم عادل شاہ کی بہن سے محمد علی قطب شاہ کی شادی ہوئی ۔ سلطان کو فنِ تعمیر سے بہت دلچسپی تھی۔ اس نے درجنوں بہترین عمارتیں تعمیر کروائیں۔ آپ شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے، اسی مناسبت سے انہوں نے حیدرآباد شہر کی تعمیر کرکے اسے اپنا دارالسلطنت بنایا۔

آپ نے کتنی تعلیم حاصل کی اس بارے کوئی مستند تاریخ میں معلومات نہیں ہیں ۔ خود ہی اپنی تعلیم ،علم کی بابت کہتے ہیں۔
عالم مجھے سکھائیں گے کیا آپنا علم
وہ نانوں کے حروف ہمن دل میں ہیں کلام
دیا استاد منج تکلیم کچھ ہور
ہمیں کچھ دیکھ کر باندھی ہیں زنار

علما مجھے بھلا اپنا علم کیا سکھائیں گے ۔ میں نے تو اپنے دل میں اپنے محبوب کے نام کو بسا لیا ہے ۔ مجھے استاد نے کچھ اور پڑھایا اور میں نے کچھ اور دیکھ کر زنار باندھا ہے ۔

اْردو کے پہلے صاحبِ دیوان شاعر، محمد سلطان قلی قطب شاہ کی ولادت 14 اپریل 1566ء کو ہوئی، محمد قلی قطب شاہ کا انتقال 21 جنوری 1611ء میں ہوا۔ (آپ کی تاریخ ولادت و وفات میں اختلاف بھی ملتا ہے )۔
ایک عرصہ تک ولی دکنی کو اردو زبان کا پہلا صاحب دیوان شاعر سمجھاجاتا رہا ۔پھر یہ ہوا کہ قلی قطب شاہ کی باقیات میں سے ان کا دیوان ملا تو اب سلطان قلی قطب شاہ کو اردو زبان کا پہلا صاحب دیوان شاعر مانا جاتا ہے ۔
سلطان قلی قطب شاہ عربی، فارسی ،پنجابی، اردو اور تیلگو زبانوں میں ماہر تھے ۔ اردو شاعری کا دیوان ’’کلیات قلی قطب شاہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے ۔’’کلیات محمد قلی قطب شاہ‘‘ مرتبہ ڈاکٹرسید محی الدین (پی ایچ ڈی )پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔قدیم اردو کے الفاظ کو سمجھنا آسان نہ تھا ۔ہم جناب ڈاکٹر سید محی الدین کے لیے دعا گو ہیں ،جنہوں نے کتاب مرتب کرتے ہوئے مشکل الفاظ کے معنی ساتھ ساتھ ہی لکھے ہیں ۔اس سے ہر شعر کو سمجھنا آسان ہے ۔قلی قطب شاہ کی کلیات میں غزلیات ،مثنویاں، قصیدے ، سہرے ،ر باعیات ،قطعات شامل ہیں۔
اس نے پچاس ہزار سے زائد اشعار کہے ۔دکنی و پنجابی محاورات کا خوب استعمال کیا ہے ۔
حاجت نہیں جو سور چند دن رات یوں نکلیا کریں
بس ہے دپانے دو جگت تج مکھ درپن چراغ
تمھارے عکس تھے روشن ہوا ہے چاند سب جگ میں
وگر نہ رنگ کا ٹھکرا ہے تج بن خاک بر سر کر

سورج چاند کو یوں نکلنے کی ضرورت بھی کیا ہے ۔ محبوب کے چہرے کے چراغ سے دونوں جہاں روشن ہیں ۔
یہ جو روشنی ہوئی ہے تو محبوب کے پرنور چہرے کے عکس سے ہے ۔ورنہ اس دنیا کی حیثیت مٹی کے ایک بے رنگ ٹھکرا سے زیادہ نہیں تھی۔

قلی قطب شاہ عیش پسند طبیعت کا مالک تھا، سیکڑوں محبوبائیں رکھتا تھا اور اپنے ہر ایک محبوب سے متعلق اس نے غزلیں لکھیں ۔چند ایک محبوب عورتوں کے نام درج ذیل ہیں (لگتا ہے یہ نام قلی قطب شاہ نے خود ہی اپنی محبوباؤں کے نام رکھے ہوں گے نام دیکھیں اور حسن پسند کی پسند کو داد دیں ) رنگیلی ،پدمنی ،پیاری ،گوری ،چھبیلی ،ہندی چھوری ،بلقیس زمانی ،سندر،سجن ،ساونلی،ننھی وغیرہ انہوں نے اپنی شاعری میں ان تمام محبوباؤں کا ذکر تفصیل سے کیا ہے ۔کہ ان کا نقشہ کھینچ کے رکھ دیا ۔
تیرے تیری ہنسی کے بھید تھے چھپیا ہے سحرِ سامری
تج مکھ کی لالی تھے دپے سورج کی لالی بھاگ سوں
تاریخ بہو دیکھیا نہ کس تاریخ ایسی استری
مانک اَدھر کے چشمے تھے شربت پنجتا جیو کا

اس کی دلکش پراسرار مسکراہٹ میں جیسے سامری کا جادو پوشیدہ ہے ، اس کے مکھ کی لالی میں جیسے سورج کی لالی جذب ہو گئی ہے ۔

تاریخ میں ایسی خوبصورت دوشیزہ نہیں ملی۔ ہونٹ سے زندگی کا رس ٹپک رہا ہے ۔

قطب علی شاہ نے اپنے اشعار میں درجنوں تخلص اختیار کیے ۔چند یہ ہیں محمد شاہ ،محمد قلی ،محمد قطب ، قطب زماں ،محمد قطب شہ سلطان ،معانی ،ترکمان وغیرہ اگر سلطان قطب علی شاہ کی پوری زندگی اور شاعر ی کو چند الفاظ میں بیان کرنا ہو تو اس پر ان کا ہی شعر دیکھیں
عالم منجے تعلیم کریں علم و ہنر کا
لکھے ہیں ازل تھے ہمنا عشق قرارا

یہ عالم مجھے کون سا علم و ہنر سکھائیں گے حالانکہ میں ازل سے ہی عشق ہی کے لئے پیدا کیا گیا ہوں۔
 
Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 578932 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More