ڈاکٹر تیزی سے ہسپتال میں داخل ہوا ، کپڑے
تبدیل کیے اور سیدھا آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھا ۔ اسے ایک بچے کے آپریشن کے
لیے فوری اور ہنگامی طور پر بلایا گیا تھا ۔
ہسپتال میں موجود بچے کا باپ ڈاکٹر کو آتا دیکھ کر چلایا ، "اتنی دیر لگا
دی؟ تمہیں پتا نہیں میرا بیٹا کتنی سخت اذیت میں ہے ،
زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے ،
تم لوگوں میں کوئی احساس ذمہ داری نہیں ہے ؟"۔...
"مجھے افسوس ہے میں ہسپتال میں نہیں تھا ، جیسے ہی مجھے کال ملی میں جتنی
جلدی آ سکتا تھا آیا ہوں "، ڈاکٹر نے مسکرا کر جواب دیا ۔
"اب میں چاہوں گا کہ آپ سکون سے بیٹھیئے تاکہ میں اپنا کام شروع کر سکوں"
"میں اور سکون سے بیٹھوں ، اگر اس حالت میں تمہارا بیٹا ہوتا تو کیا تم
سکون سے بیٹھتے ؟
اگر تمہارا اپنا بیٹا ابھی مر رہا ہو تو تم کیا کرو گے ؟"
باپ غصے سے بولا ۔
ڈاکٹر پھر مسکرا کر کہا ، "
ہماری مقدس کتاب کہتی ہے کہ ہم مٹی سے بنے ہیں اور ایک دن ہم سب کو مٹی میں
مل جانا ہے ، اللہ بہت بڑا ہے اور غفور رحیم ہے
ڈاکٹر کسی کو زندگی نہیں دیتا نہ کسی کی عمر بڑھا سکتا ہے ۔
اب آپ آرام سے بیٹھیں اور اپنے بیٹے کے لیے دعا کریں ۔ ہم آپ کے بیٹے کو
بچانے کی پوری کوشش کریں گے "۔
"بس ان لوگوں کی نصیحتیں سنو چاہے تمہیں ان کی ضرورت ہو یا نہ ہو ۔ بچے کا
باپ بڑبڑایا "۔
آپریشن میں کئی گھنٹے لگ گئے لیکن بالآخر جب ڈاکٹر آپریشن تھیٹر سے باہر
آیا تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ تھی، "
تمہارا بیٹا اب خطرے سے باہر ہے ، اگر کوئی سوال ہو تو میل نرس سے پوچھ
لینا" ۔ یہ کہہ کر وہ آگے بڑھ گیا ۔
"کتنا مغرور ہے یہ شخص ، کچھ لمحے کے لیے بھی نہیں رکاکہ میں اپنے بچے کی
حالت کے بارے میں ہی کچھ پوچھ لیتا" ، بچے کے باپ نے ڈاکٹرکے جانے بعد نرس
سے کہا ۔
میل نرس نے روتے ہوئے جواب دیا ،" اس کا بیٹا کل ایک ٹریفک کے حادثے کا
شکار ہو گیا تھا ، جب ہم نے اسے آپ کے بیٹے کے لیے کال کی تھی۔
تو وہ اس کی تدفین کر رہا تھا ۔ اور اب جبکہ اس نے آپ کے بیٹے کی جان بچالی
ہے دوبارہ تدفین کو مکمل کرنے گیا ہے"۔
کبھی کسی پر بےجا تنقید نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ دوسرے کی زندگی
کیسی ہے اور وہ کن کن مشکلات میں مبتلا ہے
تم نہیں جانتے کہ وہ تمہارے کام آنے کے لیے کتنی بڑی قربانی دے رہا ہے ۔
اس میں ایک بہت بڑا سبق ہے، سچی بات ہے ہم بعض اوقات حقیقت سے بہت دور ہوتے
ہیں۔
جب ہمیں حقیقت کا علم ہوتا ہے پھر سوائے ندامت اورشرمندگی کے ہمارے پاس
کوئی الفاظ نہیں ہوتے۔ |