وی آئی پی کلچر کی ہوس

ہمارے ملک میں وی آئی پی کلچر کی ہوس اس قدر شدت اختیار کر گئی ہے کہ غریب آدمی کا جینا محال ہو گیا ہے دوسرے لفظوں میں ہم یوں بیان کر سکتے ہیں کہ قانون صرف غریب آدمی کے لیے ہے ہمارے ملک امیر کے لیے کوئی قانون نہیں ہے سچی بات تو یہ ہے کہ غریب بیچارہ دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہا ہے مگر امیرلوگ عیشوعشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں دولت کی محبت ہر چیز پر حاوی ہو گئی ہے با وسائل افراد کے پاس دولت کے ڈھیر ہیں لیکن ان کی ہوس ختم نہیں ہوتی ہے پاکستان کے بڑے بڑے سیاست دانوں،بیوروکریٹس، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے غیر ملکی بینکوں میں کئی سو ارب ڈالر موجود ہیں اور عوام کے حصہ میں فاقے آرہے ہیں اگر دل کی بات کی جائے تو یہ ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں عوام نے بہت دھوکے کھائے ہیں کبھی اسلام کبھی اآمریت کبھی جمہوریت کے نام پرلیکن جمہوریت کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے شاید ممکن ہے کہ حکمران سچے دل سے کوشش کریں توجمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچ جائیں حکمران تو یقینا اپنے آپکو عقل کل سمجھتے ہیں وہ ایسا کام نہیں کرنا چاہتے ہیں جس سے عام آدمی کو فائیدہ ہو اس وقت بجلی کا جو شدید بحران ہے جو پاکستان کے لیے زندگی اور موت کامسئلہ ہے نئے پراجیکٹ کے لیے تو ہمارے وزیراعظم صاحب کا کہنا ہے کہ پیسے نہیں ہیں لیکن ملک مین میٹرو بس کے منصوبے کے لیے تو عربوں کھربوں روپے خرچ ہو گئے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے جب تک ہمارے ملک میں وی آئی پی کلچر کاخاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک ہمارا معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو گا چند دن پہلے کی بات ہے کہ میں اسلام آباد سے راولپنڈی آرہا تھا میرا مو ٹر سائیکل بہت سپیڈ میں تھا تو اچانک میری نظر ایک جوان پر پڑ گئی جو خوب صورت پولیس یونییفام میں ملبوس تھا جب ہی میں اس کے قریب پہنچا تو اس نے مجھے فوری رکنے کا اشارہ کیا تو میں رک گیا اس نے نہایت ادب سے سلام کیا اور کہا کہ صاحب آگے نہیں جا سکتے ہیں یہاں پر روٹ لگا ہے جب میں نے وجہ دریافت کی تو معلوم ہوا کہ کسی منسٹر کی گاڑی آرہی ہے میرے ساتھ بیوی بھی تھی بہت پریشان ہو گیاروڈ مکمل بلاک تھا ہر آدمی پریشانی کے عالم میں تھا جو بیماری اورایمرجینسی کی حالت میں تھے ایک ایمولینس میں مریض بیچارہ درد سے تڑپ رہا تھا مجھے اس پر بہت ترس آیا لیکن بے بس تھا پولیس کے دستے پروٹوکول کے لیے منسٹر صاحب کی گاڑی کا بے تابی سے انتظار کررہے تھے مریض درد سے چیخ رہے تھے تو میں نے پولیس سٹاف سے کہا کہ جس ایمولینس میں مریض ہیں آپ ان کو جانے دیں تو انہوں نے جواب میں کہا کہ آپ ہماری نوکری خراب کرنا چاہتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ہرروز یہی سلسلہ جاری ہے عوام بیچاری دربدر ٹھوکریں کھارہی ہے اﷲ کے بغیر کوئی فریاد سننے والا نہیں ہے کسی ادارے میں بھی جائیں تو قطاریں لگی ہوتی ہیں لیکن یہ صرف غریبوں کے لیے ہے امیر طبقے کے لوگ اور ہمارے سیاست دان یہاں بھی جائیں ان کو وی آئی پی پروٹوکول دینے کے لیے ادارے کے لوگ پہلے سے انتظار میں ہوتے ہیں زیادہ دور کی بات نہیں ہیآپ پاک چائنہ کی مثال لے لیں ہمارے ملک سے بعد میں آزاد ہوا مگر آج پوری دنیا میں چھایا ہوا ہے آپ دنیا کے کسی کونے میں جائیں آپ کو چائنہ کی چیزیں ملیں گی لیکن ایک بات ضرور ہے کہ جفاکش ملک ہے اور یہی وجہ ہے آج ایک خود کفیل اور ترقی یافتہ ملک بن گیا ہے اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ چائنہ میں وی آئی پی کلچر نہیں ہے وہاں پر امیر اور غریب کے لیے ایک ہی قانون ہے چائنہ میں صدر اوروزیراعظم بھی سائیکل پر نظر آتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ وہاں پر صدر ہو یا وزیراعظم ہو یا کوئی دزیر ہو جس عہدے پر ہو ان کے لیے دس دس گا ڑیاں وی آئی پی پرٹوکول نہیں ہے دہاں پر کوئی نوکر چاکر اور افسر شاہی نہیں ہے امیر اور غریب سب برابر ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ چائنہ اس وقت دنیا کا ایک امیر ترین ملک بن گیا ہے لیکن ہمارے ملک میں ایک پٹواری یا تحصیلدار بھی ہو اس کے پاس بھی تین تین گاڑیاں ہوں گی اس کے برعکس اگر ہمارے ملک میں بھی وی آئی پی کلچر ختم ہو جائے کچھ عرصہ کے بعد یہ بھی دنیا کا ایک امیر ترین ملک بن جائے گا چند دن پہلے میں ایک دوست کے گھر مدعو تھا تو اس نے مجھے ایک دلچسپ سٹوری سنائی کہ میرا بھائی سری لنکا سے پاکستان واپس آرہا تھا جب میرا بھائی سری لنکا ایئر پورٹ پر پہنچا تو سب لوگ جہاز کی ٹکٹ کے لیے لائن میں لگے ہوئے تھے تو میرا بھائی بھی لائن میں لگ گیا لیکن میرے بھائی کے ساتھ اور بھی پاکستانی تھے یہ ایک اچھے عہدے پرتھے یہ ٹکٹ کے لیے ڈاریکٹ کلکرک کے کمرے میں چلے گئے تو ٹکٹ بابو نے کہا کہ محترم آپ لوگ لائن میں لگ جائیں تو ان سب نے بابو کو جواب دیا ہم آفیسر ہیں تو ٹکٹ کلرک نے نہایت احترام سے کہا کہ آپ جناب سب قطار میں لگ جائیں یہ پاکستان نہیں ہے یہاں پر امیر اور غریب کے لیے ایک ہی قانون ہے کیونکہ یہ تو پاکستان کے وی آئی پی پروٹوکول کے عادی تھے حالانکہ سری لنکا ایک غریب ملک ہے مگر قانونی لحاظ سے سب برابر ہیں اور میں یہ دعوے سے کہتا ہوں اگر ہمارے ملک سے رشوت،لوٹ مار،کرپشن جیسی موزی مرض اور وی آئی پروٹوکول وی آئی پی پروٹوکول ختم ہو جائے تو کچھ عرصہ کے بعدہماراملک بھی دنیا کا امیر ترین ملک بن جائے گا اﷲ کے فضل و کرم سے ہمارے ملک کے بے شمار وسائل ہیں مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے ان کو کوئی صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم ذلیل و خوار ہو رہے ہیں اور اگر ان تمام مسائل کی روک تھام کی جائے،افسر شاہی ختم کی جائے امیر اورغریب ایک ہی صف میں کھڑے ہو جائیں تو ہمارا ملک چند سالوں میں نہ صرف ترقی یافتہ بلکہ ایک خود کفیل ملک بن جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔
Malik Nazir
About the Author: Malik Nazir Read More Articles by Malik Nazir: 159 Articles with 151734 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.