آرمی چیف راحیل شریف کی مدت ملازمت
میں توسیع کے حوالے سے پہلے الیکٹرانک میڈیا اور پھر سول سوسائٹی کی طرف سے
سڑکوں پر عوامی وا ویلا سمجھ سے بالا تر ہے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ایک قومی مسئلہ ہے مگر وقت سے پہلے اسے
مختلف ٹی۔ وی۔ چینلز پرزیرِ بحث لانا کوئی قومی خدمت نہیں ہے۔آرمی چیف ضربِ
عضب کے حوالے سے اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں مصروف ہیں مگر بے وقت اور بے
مقصد بحث نے انہیں یہ بیان دینے پر مجبور کر دیا کہ وہ ملازمت میں توسیع
نہیں لیں گے۔
31 جنوری ،رات ایک ٹی۔وی۔ چینل پر کسی شہر میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں
توسیع کے حق میں سول سوسائٹی نے ایک جلوس نکالا ہوا تھا۔ اس سے پہلے
اخبارات میں بعض لوگوں کی طرف سے اس قسم کے مطالبات سامنے آتے رہے۔میری
الیکٹرانک میڈیا کے مالکان اور قابل احترام اینکر پر سنز سے درخواست ہے کہ
خدارا یہ موضوع کوئی ٹی۔وی۔ چینلز پر لانا ضروری نہیں ہے۔ پاکستان اس وقت
حالتِ جنگ میں ہے ۔آرمی چیف اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے بھر پور فائدہ
اٹھا رہے ہیں ۔ہمارے فوجی جوان اپنے بلند حوصلہ اور بہادر چیف کی سر براہی
میں ہمارے آرام و سکون کے لئے لڑ رہے ہیں ۔ایسے حالات میں اس طرح کی بحث
سوائے وقت ضیاع کے کچھ نہیں۔فوج اور حکومت مل کر ملک میں جاری بد امنی
پھیلانے والے عناصر سے بر سرِ پیکار ہیں ، جو نیک شگون ہے ۔ جس طرح یہ
دونوں اِدارے مل کر یہ جنگ لڑ رہے ہیں اسی طرح یہ مل کر یہ فیصلہ کر لیں گے
کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کرنی ہے یا نہیں۔آرمی چیف کی مدت نومبر 2016
میں ختم ہو رہی ہے اور ہم نے ابھی سے شور مچانا شروع کر دیا ہے۔ سول
سوسائٹی سے بھی گزارش ہے کہ اتنے اہم فیصلے سڑکوں پر نہ کریں بلکہ جن کا
کام ہے انہیں کرنے دیں۔ |