میٹرو بس کا دائرہ کار لاہور سے نکل کر
دیگر شہروں میں داخل ہوچکا ہے جبکہ سیاسی و عوامی مخالفت کے باجود اربوں
روپے کی لاگت سے لاہور میں اورنج ٹرین کے نام سے ٹرین کا منصوبہ تعمیری
مراحل سے گزر رہا ہے، اسی لاہور میں جہاں پر جی ہاں! اسی لاہور میں جہاں پر
ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی عدم دستیابی سے بچے موت کی آغوش میں جارہ یہیں
اور اسی وزیراعلیٰ کے دور میں جو پنجاب کو بدلنے کے دعویدار ہیں۔ بلاشبہ
میٹرو‘ اورنج جیسے منصوبے اور بڑی سڑکیں، پل یہ سب ترقی کی علامتیں ہیں اور
ایسے منصوبے صرف لاہور ہی نہیں بلکہ پنجاب کے ہر شہر میں ہونے چاہئیں مگر
کب؟ جب عوام کو دیگر ضروریاتِ زندگی بھی تواتر سے مل رہی ہوں۔ لاہور پنجاب
کا دل، وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور درجنوں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا شہر
ہے، وہاں پر لوگ رو رہے ہیں تو دیگر شہروں کا کیا ہوال ہوگا۔ گوجرانوالہ جو
لاہور کا ہمسایہ، مسلم لیگ ن کا قلعہ اور دو وزراء کا شہر ہے اس کا یہ حال
ہے کہ گذشتہ تین سال سے یہاں پر تین ہسپتالوں کی تعمیر کا شوشہ گردش کر رہا
ہے مگر اس خواب کو تعمیر کب ملے گی؟ پتہ نہیں!تیس لاکھ سے زائد کی آباد ی
کے لیے اکلوتا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہے جہاں پر بھی آنے والے آدھے سے
زائد مریضوں کو لاہور بھیج دیا جاتا ہے ، ان میں سے کچھ تو راستے میں ہی
راہی عدم ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ وہاں پہنچ کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف کے سابقہ دور میں گوجرانوالہ میں چند
مہینوں میں جی ٹی روڈ پر فلائی اوور تعمیر کیا گیا اور اب پھر چوک عزیز
کراس (پنڈی بائی پاس)پر فلائی اوور تعمیر کیا جارہا ہے جس پر بھی اربوں
روپے خرچ ہوں گے، یہ بھی ایک اچھا منصوبہ اور شہر کی ضرورت ہے، یہی نہیں
بلکہ دیگر چوکوں پر بھی فلائی اوور بننے چاہئیں تاکہ ٹریفک کی روانی برقرار
رہے اور ایکسیڈنٹس میں کمی ہو کیونکہ چھوٹی سڑکوں اور ٹریفک کی بہتات
حادثات کو جنم دیتی ہیں جن میں بے شمار زندگیاں ضائع ہوتی ہیں مگر ساتھ
ساتھ دیگر مسائل بھی قابل توجہ ہیں، آج پنجاب کے نوے فیصد لوگوں کو پینے کا
صاف پانی دستیاب نہیں جس سے معدے، جگر اور دیگر بیماریاں روز بروز بڑھ رہی
ہیں، صاف خوراک اور صاف ہوا ناپید ہوتی جارہی ہے ، اس لیے ہماری گزارش ہے
کہ سڑکیں اور پل بنوائیں، چوکوں چوراہوں کو کشادہ کروا کر وہاں پر ماڈل نصب
کروائیں مگر ساتھ ساتھ دیگر معاملات پر بھی توجہ دیں، آلودگی کے خاتمے کے
لیے ہر سڑک کیساتھ ساتھ اور درمیان میں جہاں ممکن ہو گرین بیلٹ بنوائیں،
لوگوں کو صاف پانی فراہم کرنے کے لیے صرف زبانی نہیں عملی اقدامات کریں اور
یونین کونسلز کی سطح پر ہائی نہیں تو کم اَز کم گرلز اینڈبوائز ایلیمنٹری
سکولز اور ڈسپنسریز کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور ٹاؤنز کے سطح پر
ہسپتال کی تعمیر کیلئے کام کریں، خواص سے نکل کر عوام میں آئیں اور دیکھیں
لوگ کس طرح زندگی بسر کررہے ہیں، بھوک اور افلاس کے مارے لوگ خودکشیاں کرنے
اور بچے بیچنے پر مجبور ہیں اگرچہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان میں کرپشن
کی کمی کی رپورٹ جاری کی ہے مگر بغیر رشوت کے ایک پیدائش پرچی بنوانا بھی
جوائے شیر لانے کے مترادف ہے۔ حقیقی جمہوری اقدار کو فروغ دیتے ہوئے عوامی
مسائل عوام کی دہلیز پر حل کرنے کے لیے اقدامات کریں اور اس کے لیے منتخب
بلدیاتی عوامی نمائندوں کو اپنے دست و بازو بنائیں، ان کو ہلائیں جلائیں،
ان سے کام لیں اگر آپ نے ایسا کردیا تو آئندہ عام انتخابات میں تو درکنار
آنے والی نسلیں بھی آپ کے سوا کسی کو منتخب نہیں کریں گے۔ |