وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے آج
5فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے سرکاری چھٹی کا اعلان کیا
ہے ، اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق رائے دہی دینے سے ایک طویل عرصے سے خاموش
ہے ۔۔؟بھارت جامع مذاکرات تو کجا ۔۔۔سیکرٹری سطح کی بات چیت کو بھی تاخیری
حربوں کی نذرکر رہا ہے۔۔کیا یہ دہشت گردی نہیں کہ بھارتی حکومت نے نہ صرف
کشمیریوں کو آزادی سے محروم کر رکھا ہے بلکہ سات لاکھ بھارتی فوج ہر روز
نہتے کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیل رہی ہے۔۔۔۔؟اقوام متحدہ ،امریکہ
،برطانیہ اور جو انسانی حقوق کی ٹھیکدار ہیں کیوں ایک ریاست کی جانب سے
68سالوں سے دہشت گردی کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہتے ۔۔۔؟ کیا یہ سب بھارتی
موقف کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے کو تسلیم کر چکے ہیں۔۔۔۔؟آج اگر 34ممالک
کا ایک دوسرے کو تحفظ دینے کے لئے اتحاد بن سکتا ہے تو تمام اسلامی ممالک
یک زبان ہو کر مقبوضہ کشمیر کو کشمیریوں کے حوالے کرنے کے لئے اور انہیں
’’حق خودارادیت‘‘ دینے کے لئے کیوں آواز نہیں اٹھا سکتے ۔۔۔؟ یہ ایک کھلی
حقیقت ہے کہ مغرب اور یورپ میں آئے روز مسلمانوں پر جو قافیہ تنگ کیا جارہا
ہے تو اس کی وجہ مسلم امہ کا باہمی انتشار اور مخالفت ہے ۔۔۔قائد اعظم محمد
علی جناح کا قول کیوں پس پشت ڈال دیا گیا ہے کہ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے
‘‘ قارئین بے شک آپ بر’ا منائیں لیکن یہ سچ ہے کہ 5فروری کو کشمیر کے نام
پر گھروں میں بیٹھ کر چھٹی منانا صرف اور صرف منافقت ہے چند شہروں میں
کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے کچھ چھوٹے برے جلسے جلوسوں کا اہتمام
کر کے باقی زمہ داری الیکڑانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر چھوڑ دی گئی کہ وہ
یوم کشمیر مناتا رہے اور حکمران طبقہ گھروں میں بیٹھ کر چھٹی کے مزے لیتا
رہے اب اس بار کیا ہی اچھا ہو کہ چھٹی منانے کی بجائے 5فروری کو پارلیمنٹ
کے دونوں ایوانوں کا اجلاس بلوا کر ارکان پارلیمنٹ آپس میں بحث و مباحثہ
کریں اور بھارت کو دو ٹوک پیغام دیں کہ کشمیر کے بگیر کسی بھی مسئلے کو
کوئی حل نہ ہے مسئلہ کشمیر آج حل ہو گیا ہوتا اگر پاک وہند حکمرانوں نے اسے
سنجیدگی سے ہینڈل کیا ہوتا ،پاکستانی حکمرانوں نے ہر دور میں آزادی کشمیر
فقط اپنے منشور کی زنیت بنائے رکھا اور بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی ہٹ دھرمی
کو سیاسی حربے کے طور پر استعمال کیا اور آج یہ حال ہے کہ پوری دنیا میں
موجود کشمیری احتجاج کر رہے ہیں اور بیرونی حکومتوں کو یاداشت جمع کروا رہے
ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ‘‘ بھارت نے کشمیریوں پر نہ صرف ظلم روا رکھا ہوا
ہے بلکہ اس کی انتہا پسند تنظیموں نے حکومت کی شہ پر بھارتی مسلمانوں کا
ناطقہ بند کر رکھا ہے حکومت پاکستان بھاعت کو دو ٹوک الفاظ میں خبردار کرے
کہ سب سے پہلے کشمیر پھر کوئی اور بات یا دیگر مسائل کا حل صرف اور صرف
مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے ۔۔۔افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ نے بھی
اپنی قرارداودں کو فراموش کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔عالمی برادری بھی کشمیر میں
بھارتی مظالم اور بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم کا نوٹس نہیں لے رہی ہے
کیا دنیا کے تیسرے درجے کے ملک میں بھی اس کا تصور کیا جا سکتا ہے کہ کسی
شخص کو صرف گائے کے گوشت پکانے پر قتل کر دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔؟ایسا صرف بھارت
میں ہی ہو سکتا ہے جہاں مذہب کے نام پر پاگل پن کو ہوا دی جا رہی ہے اور یہ
سب کچھ غیر ریاستی عناصر نہیں خود وہاں کے وزیر اعظم نریندرمودی کے قول و
فعل میں تضاد ہے ۔۔۔۔۔۔یہ امر باعث اطمینان ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز
شریف نے کہا کہ بھارتی یشہ دوانیوں کے ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کئے جا
رہے ہیں ۔۔۔۔۔ہمیں اب دفاعی رویہ ترک کرنا ہو گا اور دنیا کو کھل کر بتانا
ہوگا کہ بھارت کس طرح خطے کے امن کو برباد کر رہا ہے اور توقع ہے کہ کم
ازکم اپوزیشن بھی اس معاملے پر کھل کر حکومت کا ساتھ دے گئی۔۔۔۔۔۔مسئلہ
کشمیر کو اجاگر کرنے کا شاہد اس سے بہتر موقع میسر نہ آسکے میڈیا کو بھی
کرکٹ ڈپلومیسی سے باہر آنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان اور خطے کو در پیش
تمام اہم معاملات پر محیط تھا،انہوں نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے لئے
ایک مکمل منصوبہ پیش کیا جسے امن سے محبت کرنے والی پوری دنیا قدر کی نگاہ
سے دیکھے گی،وزیر اعظم نے تلخیاں ختم کرنے کے لئے چار نکاتی امن عمل کا
نقشہ پیش کیا جس میں سیاچین سے غیر مشروط سیز فائر،ایک دوسرے کو طاقت کے
استعمال کی دھمکیاں نہ دینا شامل ہے ،وزیراعظم نے زور دیکر کہا کہ پاکستان
خطے میں ہتھیاروں کی دوڑمیں شریک نہیں ہونا چاہتا انہوں نے کہا کہ بھارت
مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے تاکہ جنوبی ایشیا عالمی امن کے لئے تشویش کا
باعث نہ رہے ،وزیر اعظم نے تخریب کاروں کی واردتوں کے پیچھے خفیہ اداروں کے
ہاتھ کا سراغ لگا لیا گیا ہے بھارت کی سول اور فوجی قیادت کی جارحانہ بیان
بازی کی صورت حال کو مزید خراب کر رہی ہے مسئلہ کشمیر وزیراعظم کی تقریر کا
اہم نکتہ رہا،انہوں نے واضح اور کھلے لفظوں میں اقوام متحدہ کے ارکان سے
کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا دراصل عالمی ادارے کی ناکامی ہے ، جھوٹے
وعدے اور وحشیانہ مظالم نے کشمیر کی تین نسلیں اجاڑ کے رکھ دی ہیں بھارت
ہمیشہ کہتا رہا کہ کشمیر پر بات نہ کریں لیکن ہمارے لئے کشمیر کو نظر انداز
کرنا ناممکن ہے ،کشمیر صدیوں سے جغرافیائی ،مذہبی اور ثقافتی طور پر
پاکستان کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور ہم اسے پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘ سمجھتے ہیں
۔۔۔ ۔۔1947 ء سے کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردیں عمل کی راہ دیکھ رہی ہیں
گزشتہ چھ دہا ئیوں سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی دو طرفہ کوششیں کامیاب نہیں
ہو رہی ہیں،بھارت کی طرف سے انکار خطے میں ترقی و خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ
بنا ہوا ہے ،ہمارے وسائل جنگ کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے
چائیں،کشمیر دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے ،جس کا پر امن حل اور
اسکے لئے خود کشمیری عوام کی شمولیت ضروری ہے ،وزیر اعظم میاں محمد نواز
شریف نے پاکستان کا موقف اتنے موثر انداز میں پیش کیا ہے جس پر پاکستانی
میڈیا میں عمومی طور پر سراہا جا رہا ہے ،ضروری تھا کہ بھارت کا اصلی چہرہ
عالمی ادارے کے سامنے بے نقاب کیا جائے ،بھارت نے اپنے چہرے پر سب سے بڑی
جمہوریت کا نقاب چڑھا رکھا ہے لیکن اس کے طرز عمل مذہبی جنون میں مبتلا ایک
ایسے معاشرے جیسا ہے جو اقلیتوں کو جینے کا حق بھی نہیں دینا چاہتا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ نریندرمودی کے قول و فعل میں تضاد ہے ۔۔۔۔۔۔یہ امر باعث اطمینان
ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ بھارتی یشہ دوانیوں کے ثبوت
اقوام متحدہ کو فراہم کئے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔ہمیں اب دفاعی رویہ ترک کرنا ہو
گا اور دنیا کو کھل کر بتانا ہوگا کہ بھارت کس طرح خطے کے امن کو برباد کر
رہا ہے اور توقع ہے کہ کم ازکم اپوزیشن بھی اس معاملے پر کھل کر حکومت کا
ساتھ دے گئی بھارت کی اب مذمت نہیں مرمت کرنی ہو گی پیار کی پینگیں کی جگہ
اب جارحانہ رویہ اپنا نا ہو گا تب جا کر کشمیر کا فیسلہ ہو گا۔۔۔۔۔۔۔خدارا
اب کی بار5فروری کو چھٹی منانے کی بجائے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے
لئے میدان میں آؤ۔۔۔۔شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات۔۔۔۔۔۔ |