۵ فروری کشمیر ڈے
(Zulqarnain Hundal, Gujranwala)
قارئین آج ۵ فروری کا سورج بھی طلوع ہوچکا
ہے پاکستان اور کشمیر سمیت جہاں بھی پاکستانی کشمیری مسلمان یا دل والے
موجود ہیں کشمیریوں کے حق کی خاطر اور بھارت کے ظالمانہ رویوں کے خلاف یوم
یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں۔۵ فروری ۰۹۹۱ کو جماعت اسلامی پاکستان کے امیر
قاضی حسین احمد کی کاوشوں سے اس دن کا آغاز کیا گیا اب ہر سال پاکستان
کشمیر سمیت دوسرے ممالک میں یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے جلسے جلوس اور
کنونشنز منعقد کی جاتی ہیں پاکستان میں ۵ فروری ۰۹۹۱ سے حکومت پاکستان کی
طرف سے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور اب ہر سال ۵ فروری کو پاکستان میں
کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے چھٹی ہوتی ہے اور بہت سے فورم پر جلسے
جلوس اور محفل و کنونشنز منعقد کی جاتی ہیں ہر سچا پاکستانی کشمیر کے ساتھ
ہمدردی کے احساسات رکھتا ہے کشمیر جسے لوگ جنت نظیر کہتے ہیں بھارت نے اس
جنت کو متنازعہ بنا رکھا ہے اور ہر سال اس جنت کی مہک کو کم کرنے کی کوشش
کی جاتی ہے مگر انشاء اﷲ بھارت اپنے ارادوں میں تا قیامت کامیاب نہیں ہو
سکے گا۔ قارئین مسئلہ کشمیر تو ہندوستاں کی تقسیم سے ہی چلتا آرہا ہے ریاست
جموں و کشمیر برصغیر کی ایک اہم ریاست تھی اس ریاست کو انگریزوں نے ۶۴۸۱
میں معاہدہ امرتسر کی رو سے ۵۷ لاکھ روپے میں گلاب سنگھ ڈوگرہ کے کے ہاتھ
فروخت کر دیا اس کا رقبہ ۱۴۷۴۸ مربع میل تھا یہ ہندوستاں کی اہم ترین ریاست
تھی اس کی سرحدیں ہندوستان کے علاوہ چین روس اور افغانستان سے ملتی تھیں اس
طرح اسے بین الاقوامی اہمیت حاصل ہوئی۔۱۴۹۱ کی مردم شماری کے مطابق اس کی
کل آبادی ۰۴ لاکھ تھی کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی ۶۹ فیصد تھی کشمیر کی
پاکستان میں شمولیت کی بہت زیادہ وجوہات تھیں سب سے بڑھ کر مذہب دونوں
علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت تھی جو پاکستان کشمیر اکٹھا کرنے کی واضح
دلیل۔ دونوں علاقوں کے رسم و رواج ایک جیسے کشمیر کی دس ہزار کلو میٹر سرحد
پاکستان کے ساتھ ملتی ہے کشمیر اور پاکستان میں معاشی و اقتصادی تعلقات بھی
تھے اور ہیں۔دریاؤں کا بہاؤ بھی اسکی واضح دلیل ہے پاکستان میں بہنے والے
دریا جو پنجاب کو سیراب کرتے ہیں سب کشمیر سے نکلتے ہیں اہم راستوں کی بنا
پر بھی کشمیر پاکستان کے قریب تر ہے کشمیر پاکستان کے لئے دفاعی حثیت کا
بھی حامل ہے چوہدری رحمت علی نے لفظ ک سے کشمیر کی پاکستان میں نمائندگی
ظاہر کی اور پاکستان بننے پر کشمیریوں نے بھی یوم پاکستان بھرپور طریقے سے
منایا جو کے کشمیر کی عوام کا ریفرینڈم ہے انگریزوں اور ہندؤں کو پاکستان
ہر گز نہ بھاتا اور وہ پاکستان کو ترقی کرتا نہ دیکھ سکتے اور وہ کشمیر کو
پاکستان سے الگ رکھ کر پاکستان اور کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا
ارادہ رکھتے تھے اسی لئے ہندؤں نے کوئی بھی موقع ضائع کیے بغیر اپنی سازشیں
جاری رکھیں اور انگریز انکا ساتھ دیتے رہے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ریڈ کلف سے
مل کر پاکستان کے کچھ علاقے کاٹ کر ہندوستان کو عنایت کر دیے جن میں
گورداسپور جوکہ جموں تک جانے کا راستہ فراہم کرتا ہے کشمیری عوام نے ہمیشہ
سے ہندؤں اور انگریزوں کی مخالفت کی اور انکے خلاف سر عام بغاوت کرتے رہے
ہندؤں نے سکھوں کو استعمال کر کے پٹیالہ کپور تھلہ اور راشٹریہ سیوک سنگھ
کے غنڈوں کی مدد سے مسلمانوں کا قتل عام شروع کیا اور پانچ لاکھ کے قریب
مسلمانوں کو شہید کیا گیا اسی طرح کے متعدد ظلم و ستم کشمیرپر ڈھائے جاتے
رہے اور جاری ہیں ہندوستان نے کشمیر کا جعلی الحاق اپنے ساتھ کر کے اپنی
فوجیں بھی باقائدہ طور پر کشمیر میں اتار دیں اور قتل و غارت شروع کر دی
اور کشمیریوں کی آوازوں کو کچلنے کی کوشش کی گئی جب مجاہدین نے اپنی
کاروائیاں شروع کیں اور کشمیر میں آزادی کو ممکن بنا دیا تب بھارت روتا ہوا
اقوام متحدہ کے پاس جا پہنچا اور اقوام متحدہ نے جنگ بندی کا حکم دے دیا
اور کہا گیا کے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کا انتظام کیا جائے
گا اور جنگ بندی کی لائن کھینچ دی گئی تب تک ۷۳ فیصد کشمیر پر پاکستان ّقابض
ہو چکا تھا اس علاقے کو آزاد کشمیر کا نام دیا گیا۔۰۵۹۱ سے ۳۵۹۱ تک اقوام
متحدہ نے کوششیں جاری رکھیں۔مگر بھارت کی مکاری اور چا لا کیوں کی وجہ سے
اقوام متحدہ استصواب رائے نہ کرو ا سکا۔ بھارت نے متعددبار نام نہاد الیکشن
کروا کر نام نہاد حکومتیں بنائیں مگر کشمیری عوام نے کبھی انہیں تسلیم نہیں
کیا۔تب سے لے کر اب تک بھارت ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ یا پھر اوچھے
ہتھکنڈوں پر اتر آتا ہے آج تک بھارت کی مکاری نمایاں ہے اور بے چارے کشمیری
دربدر اپنے حق کی خاطر ٹھوکریں کھا رہے ہیں اپنا حق مانگنا اچھی بات ہے اور
کشمیریوں میں اپنا حق حاصل کرنے کا ولولہ ہے بھارت چاہے اپنی ساری فوجیں
بھی کشمیر پر اتار دے تو بھی وہ کشمیریوں کی آواز کو کچل نہیں سکتا آج
پاکستان بھر میں بہت سی تنظیموں نے مختلف قسم کے پروگرامز منعقد کر کے
کشمیریوں کے ساتھ اظہار کا دوبارہ اعلان کیا ہے اور تا قیامت کرتے رہیں گے
ہمیں بھی بہت سے دوستوں نے پروگرامز پر انوائٹ کیا تھا مگر میں طبیعت کے
باعث نہیں جا سکا سب سے معزرت۔ ولید آصف بٹ صاحب کی کنونشن اور فرخ شہباز
وڑائچ صاحب کے ایگزیبیشن میں جانے کا ارادہ تھا مگر نہیں جا سکا۔نہ جانے
کیوں ہماری اور ہمارے کشمیری بھائیوں کی آوازیں اقوام متحدہ تک کیوں نہیں
پہنچتیں یا پھر وہ اس مسئلے کا حل ہی نہیں چاہتے ان انصاف کے نمبرداروں سے
کیا انصاف ہوگا یہ تو وعدے کے پاسدار ہی نہیں وعدہ خلاف ہیں قائد اعظم کے
بقول کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسی لئے پاکستان کشمیر کا مسئلہ اقوام
متحدہ کے سامنے اٹھائے اور کشمیر کی بھرپور طریقے سے وکالت کرے ایسا نہ ہو
کہ ہماری ہمایت صرف تبصروں تک ہی محدود رہ جائے ہمیں مسلمان ہونے کا ثبوت
دینا ہوگا۔لکھنے کو تو بہت کچھ ہ مگر۔۔۔آخر میں چناروں کی بیٹی نظم کے چند
مصرعے
صدا دے رہی ہے چناروں کی بیٹی
ندیوں کی وادیوں کی پہاڑوں کی بیٹی
جنت کے مکینوں کی پیاروں کی بیٹی
وہ کشمیر کے آبشاروں کی بیٹی
گرا مجھ پہ آج ایک کوہ گراں ہے
کہاں ہے کہاں ابن قاسم کہاں ہے۔ |
|