“ کرپشن ہورہی ہے تو حکومت آخر کس مرض کی دوا ہے؟ “
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
کراچی ایئرپورٹ پر احتجاجی ملازمین پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس سے موقع پر ہی دوملازمین شہید ہوگئے۔ اس بدترین واقعے کے فوراً بعد سندھ حکومت کے ذمہ داران نے تو احتجاجی افراد سے ملاقاتیں کرکے تعزیت بھی کی اور شہداء کے لئے مناسب معاوضے کا بھی اعلان کیا لیکن وفاق کی جانب سے نہ تو اس سانحے پر تعزیت کی گئی اور نہ ہی کسی معاوضے کا ابھی تک اعلان کیا گیا ہے جس سے پی آئی اے ملازمین کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ احتجاجی ملازمین نے ہڑتال سے قبل حکومت کو مذاکرات کیلئے مناسب وقت دیا لیکن حکومت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ جو بھی ملازم ہڑتال کریگا اسے جیل بھیج کر ملازمت سے برطرف کردیا جائیگا۔ میرے خیال میں یہ طریقہ کار بالکل غلط تھا |
|
پی آئی اے کا دنیا بھر میں نام تھا عرب
ملکوں میں اپنی ایئرلائنز کی تشکیل اور تربیت کے لئے ہماری قومی ایئرلائن
کے افراد کی مہارت اور تجربے سے استفادہ کرنے پر فخر محسوس کیا جاتا تھا۔
ہماری ایئرلائن نے ہی ایک طرح سے امارات ایئرلائن سمیت کئی نامور فضائی
کمپنیوں کو جنم دیا۔ قومی ایئرلائن کے عروج کی اصل وجہ یہ ہے کہ 1980ء کی
دہائی سے قبل قومی اداروں میں سفارشی‘ سیاسی بھرتیاں نہیں ہوتی تھیں اور
اگر ہوتی بھی تھیں تو انکی تعداد اس قدر تھی جس قدر قومی ایئرلائن کو
ملازمین کی ضرورت تھی مگر 1980ء کی دہائی میں جب سیاست پر جاگیرداروں کے
بعد سرمایہ داروں اورصنعت کاروں نے قبضہ جمانا شروع کیا تو قومی اداروں میں
ضرورت سے کئی گنا زیادہ سیاسی بھرتیاں کی گئیں ہر سرکاری ادارے میں بھرتی
ہونیوالی سے لاکھوں روپے رشوت لی گئی ۔ اصل قصور تو ان افراد کا ہے جنہوں
نے رشوت کے عوض ضرورت سے کئی گنا زیادہ افراد کو بھرتی کیا۔، اب پی آئی اے
کی نجکاری کیلئے پارلیمنٹ میں بل پاس کیا گیا ہے جس کے بعد سے پی آئی اے
ملازمین ہڑتال پر ہیں۔بدقسمتی سے کراچی ایئرپورٹ پر احتجاجی ملازمین پر
نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس سے موقع پر ہی دوملازمین شہید ہوگئے۔ اس
بدترین واقعے کے فوراً بعد سندھ حکومت کے ذمہ داران نے تو احتجاجی افراد سے
ملاقاتیں کرکے تعزیت بھی کی اور شہداء کے لئے مناسب معاوضے کا بھی اعلان
کیا لیکن وفاق کی جانب سے نہ تو اس سانحے پر تعزیت کی گئی اور نہ ہی کسی
معاوضے کا ابھی تک اعلان کیا گیا ہے جس سے پی آئی اے ملازمین کے غم و غصے
میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ احتجاجی ملازمین نے ہڑتال سے قبل حکومت کو
مذاکرات کیلئے مناسب وقت دیا لیکن حکومت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ
جو بھی ملازم ہڑتال کریگا اسے جیل بھیج کر ملازمت سے برطرف کردیا جائیگا۔
میرے خیال میں یہ طریقہ کار بالکل غلط تھا اور یہی ہٹ دھرمی تاحال جاری ہے۔
رینجرز افسران کو چاہئے کہ وہ پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے لئے پولیس کی
خدمات کا مشورہ دیں۔اب اس سانحے کی ہر صورت انکوائری ضروری ہے تاکہ رینجرز
کے خلاف سازش کو بے نقاب کیاجاسکے۔ پی آئی اے میں ضرورت سے کئی گنازیادہ
افراد بھرتی ہیں۔ بہرحال قومی ایئرلائن میں جتنے بھی ملازمین ہیں‘ اگر
زیادہ ملازمین ہونے کی وجہ سے ادارہ خسارے کا شکار ہے تو اس کا مناسب حل تو
مناسب گولڈن شیک ہینڈ کا اجراء ہے۔ اگر ادارے میں کرپشن ہورہی ہے تو موجودہ
حکومت آخر کس مرض کی دوا ہے؟ جس نے ’’گڈگورننس‘‘ میں خود کو بے مثال قراردے
رکھا ہے۔ اس حکومت کی گڈ گورننس کی مثال توکراچی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر
کے 3 بھائیوں کی قومی ایئرلائن کے بیرون ممالک اسٹیشنز پر اہم عہدوں پر
تعیناتی ہے۔ اگر حکومت خود اس قدر گڈگورننس کریگی تو آخر غریب ملازمین کا
اس میں کیا قصور ہے کہ ادارہ بھاری نقصان کا شکار ہے۔ حکومت کا دعوٰی ہے کہ
سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اور یہی سلسلہ سالہا سال سے جاری ہے۔
اگر حکومت 8 سال سے زیادہ ملازمت کرنیوالے ہر فرد کے لئے 1-1 کروڑ روپے
گولڈن شیک ہینڈ کا اعلان کردے تو 350ارب کے بجائے صرف 50 ارب روپے میں ہی
5000ملازمین باعزت طریقے سے اپنا کاروبارکرسکیں گے اور ادارے پر اضافی
ملازمین کا بوجھ ختم ہوجائیگا ۔ پی آئی اے کے بورڈ میں ہر سیاسی دور میں
اپنے من پسند ایسے افراد کو بٹھاکر من مانے فیصلے کئے گئے جن کا ایوی ایشن
کی صنعت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا اور اسی پالیسی کی وجہ سے ادارہ
آج تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اسی حکومت نے جرمنی سے لاکر کسی شخص کو
50لاکھ ماہانہ تنخواہ پر پی آئی اے میں بھرتی کیا ہے۔ اتنی بھاری تنخواہ کے
حامل افراد کے باوجود ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچنے کے ذمہ دار دوسرے
ملازمین تو نہیں۔ یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ اپنے فرنٹ مین کے ذریعے
حکمران ایک بار پھر قومی ادارہ اونے پونے خریدنے کے مشن پر کاربند ہیں اور
اسی لئے پی آئی اے کی درستگی ان کے ایجنڈے میں ہی نہیں اور یہ تو خوش ہورہے
ہیں کہ سارے طیارے گرائونڈ ہوگئے ہیں ۔ ان حالات میں ان کے مشن کی تکمیل
میں آسانی ہوگی۔ پی آئی اے کے بیرون ملک انتہائی مہنگے اور منافع بخش ہوٹل
بھی کوڑیوں کے بھائو فروخت کرنیکا منصوبہ زیرتکمیل ہے اور ان حالات میں پی
آئی اے کے 30-35سال سے ایمانداری سے ملازمت کرنیوالے ملازمین کا مستقبل
دائو پر لگادیا گیا ہے۔ پی آئی اے کا جرمنی میں واقع روز ویلٹ ہوٹل سالانہ
بھاری منافع کماتا ہے۔ اس ہوٹل کو پہلے بھی دو مرتبہ رہن رکھا گیا لیکن اس
ہوٹل نے اپنی آمدنی سے ہی تمام ادائیگیاں کیں مگر اس بار اس ہوٹل کو
انتہائی کم قیمت پر اپنے فرنٹ مین کو دینے کی تیاری ہوچکی ہے۔ موجودہ حالات
کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ پی آئی اے کا مسئلہ
درست طریقے سے بھی حل کیا جاسکتا ہے مگر اس کیلئے خلوص نیت کا ہونا بہت
ضروری۔ |
|