آزادی ٔکشمیر کیسے ممکن ہے؟
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
برصغیر پر مغلوں کی حکومت 1586سے
1752 تک رہی اس کے بعد 1752 سے 1846 تک یہاں پر سکھوں کی حکمرانی رہی
1819سے1846 تک انگریز کی حکمرانوں کا دور ہے اس دور میں کشمیر کو سکھوں
ڈوگروں سے انگریزوں نے75 لاکھ شاہی نانک سکھوں کے عوض خریدا،سو سال تک
ڈوگروں نے اہل کشمیر پرہوا کے علاوہ سب چیزوں پر ٹیکس عائد کردیا13جولائی
1931 کو 22 کشمیری نوجوانوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا جس کے باعث
برصغیر کے مسلمان بہت زیادہ غمگین ہوئے لاہور سے اس واقعہ کا شدید ردعمل
ظاہر ہوا ۔اہلیان لاہور کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آل
انڈیاکشمیر کمیٹی کا قیام کیا گیا جس کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ
مقرر کئے گئے تھے آل انڈیا مسلم لیگ نے اس کمیٹی کی حمایت کا علان کیا
۔قائد اعظم نے1936 اور 1944 کو کشمیر کے دورے کئے ۔ 1945کو نہرو نے کشمیر
کا دورہ کیاتو اس دوران کشمیریوں نے نہرو پر جوتوں کی بارش کردی جو اس امر
کا اظہار تھا کہ کشمیری مسلمان ہندوؤں کے ظلم سے تنگ تھے اور انھیں بطور
حکمران پسند نہیں کرتے تھے معاہدہ تاشقند،شملہ،اعلان لاہور جیسے معاہدوں پر
اقوام متحدہ کی قراردادوں پربھی بھا رت نے عمل نہ کیا بلکہ دریائے جہلم
،دریائے چناب،دریائے نیلم پر ڈیم بنائے گئے تاکہ کشمیر اندھیروں میں ڈوب
جائے بھارت کی دراندازیوں،ظلم وستم سے تنگ آکر 1940 میں تحریک جہاد کشمیر
کا آغاز کیا گیااسی سال عالمی اسلامی کانفرنس کا نعقاد بھی کیا گیا،بھارت
کی8 لاکھ فوج کشمیر میں داخل ہوکر مسلمانوں کی عزت وناموس سے کھیل رہی ہے
بھارتی دہشت گردی،جارحیت کا یہ عالم ہے کہ کسی مسلمان کی کشمیر میں جائیداد
،اموال،کاروبار،ادارے،عزت وناموس تک محفوظ نہیں۔ بھارتی فوج جب چاہتی ہے
کشمیری نہتے مسلمانوں پر بربریت کے پہاڑ توڑنا شروع کردیتی ہے بھارت کی
سفاکیت کا یہ واضح ثبوت ہے کہ گذشتہ 30 سالوں کے دوران 1 لاکھ کشمیری
مسلمان کشمیر کاز کے لئے جام شہادت نوش کر چکے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں
بے گناہ کشمیری مسلمان ہمیشہ کیلئے معذور ہوچکے ہیں برطانوی لندن ٹائمز کے
مطابق10 اکتوبر1947تک مہاراجہ ہری سنگھ نے 2 لاکھ 37 ہزار مسلمانوں کو جموں
وکشمیر میں شہید کیا گیا اس ظلم وبربریت میں جہاں بھارت کی سفاکیت کا عنصر
موجود ہے وہاں ہی اقوام متحدہ کے منافقانہ رویے کا بھی بے حد عمل دخل ہے کہ
آج تک بھارت اقوام متحد کی کسی قرار داد کو کسی کھاتے میں لانے کے لئے تیار
نہیں ہوا کیونکہ کہ اقوام متحد کے کرتے دہرتے بھارت کی پشت پر کھڑے ہیں اور
یہی لوگ مسلہ کشمیر حل کروانے کی دلی طور پر مخلص ہی نہیں ہیں اسی لئے تو
بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینکتا جارہا ہے اور
اقوام متحدہ ہمیشہ سے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ جس کے باعث
مسلمانوں میں کشمیری مسلمانوں کی عزت وناموس بچانے کا داعیہ پیدا ہوا تو
کشمیری نوجوان میدان جہاد میں کود پڑے جذبہ جہاد سے سرشار ان نوجوانوں نے
بھارتی فوج کو دیوار کے ساتھ لگا کر رکھ دیا اپنی جان بچانے کے لئے بھارت
نے واولا کیا تو عالمی دباؤ کے بعد ان جہادی قوتوں پر پابندی لگا دی گئی
مگر نام نہاد منصفوں نے کشمیری مسلمانوں کیی آزادی کی بات نہیں کہ اس پر
کشمیری مسلمان اور عالم اسلام ان دہرے معیار کے حامل متعصب رہنماؤں سے سوال
کرنے کا حق رکھتا ہے کہ جب بھارت کشمیری مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے تو تب
اقوام متحدہ پاکستان کے پرزور مطالبے کے باوجود بھارت کی جارحیت کا نوٹس
کیوں نہیں لیتا؟؟؟؟ اس دہرے معیار کے باعث بصیرت مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے
کہ اقوام متحدہ غیر مسلموں کانمائندہ پلیٹ فار م ہے جہاں مسلم کشی اور تحفظ
غیر مسلم کے فیصلے ہوتے ہیں ۔۔۔اسلامی رہنماؤ ں کا کہنا ہے کہ اگر سکاٹ
لینڈ میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو اقوام متحدہ کشمیر میں ریفرنڈم کیوں نہیں
کرواتا؟؟؟
5 فروری کو ہر سال دنیا بھر کے مسلمان کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے یوم
کشمیر مناتے ہیں اس سلسلے میں دنیا بھر کے مسلمان کشمیریوں کے حق میں
لاتعداد جلوس،ریلیاں نکالتے ہیں ،جلسے ،کانفرنسز،سیمینارزکا اہتمام کرتے
ہیں نصف صدی سے زائد عرصہ گزر گیا پاکستان کو آزاد ہوئے اور کشمیریوں کے حق
میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے مگر نام نہاد عالمی رہنماؤ ں(اقوام متحدہ)
کا ضمیر ابھی تک نہیں جاگا۔۔۔ کسی نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے عمل
اقدام کرنے کی طرف توجہ نہ دی ۔مذمتی قرادردوں کے پاس کرنے،جلسے ،جلوس
،کانفرنسز، سیمینارز کرنے سے مسلہ کشمیر حل نہیں ہوگا کیونکہ عالمی ضمیر
مسلم حقوق کے لحاظ سے خواب غفلت میں سویا ہوا ہے کشمیر سمیت تمام عالم
اسلام کے درینہ مسائل کے حل کے لئے مسلمانوں کے عالمی سطح پر اسلامی اقوام
متحدہ (خلافت) کو بحال کرنا ہوگا جس کا قرآن کی روشنی میں ایک سربراہ ہو اس
طرح امت مسلمہ کی کرنسی،مادی وروحانی وسائل،ذرائع ابلاغ ،سیاسی،معاشی،
دفاعی،تعلیمی،اقتصادی، سائنسی، تہذیبی قوت ایک مرکز کے گرد جمع ہو جائے گی
تب عالم اسلام جو بات کرے گا تو اس کی وقعت ہوگی کشمیر سمیت تمام کرہ ارض
کے مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی ہوسکے گا اسلامی اقوام متحدہ کے قیام کے
بعد دیکھتے ہیں کون کرہ ارض کے کسی مسلمان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھتا ہے
اس پوزیشن پر آنے کیلئے مسلم حکمرانوں کو اپنے ذاتی مفادات قربان کرکے
اخلاص نیت کے ساتھ عملی میدان میں قدم رکھنا ہوگا اگر ایسا نہ ہو سکا تو
مسلمان ہر سال کسی طرح یوم احتجاج مناتے رہیں گے مگر ان کے مسائل جوں کے
توں ہی رہیں گے ان کا وقار آئے روز وحدت کے بغیر مجرو ح سے مجروح تر ہوتا
ہوا دیکھ رہا ہوں اﷲ تعالیٰ مسلمان حکمرانوں کودینی وحدت کا جلد از جلد
شعور عطاء فرماے تاکہ امت مسلمہ کو عظمت رفتہ کی شان وشوکت نصیب ہو سکے۔ ٭٭
|
|