وزیراعظم صاحب! کیا سب نظر آتا ہے.....؟اور کیا پتہ ہے آپ کو..؟

کیا پی پی پی کے پاس جمشید دستی سے اچھا اور قابل کوئی نہیں ہے....؟
کیا پرویز مشرف کے پاس کوئی جادو کی چھڑی آگئی ہے.......؟

کبھی کبھی انسان دانستہ اور انجانے میں کچھ باتیں اِیسی ضرور کہہ جاتا ہے کہ جو اِس کی جگ ہنسائی کا سبب بھی بن جایا کرتی ہیں بالکل ایسے ہی جیسے گزشتہ دنوں ہمارے ملک کے وزیر اعظم جناب ِ محترم عزت مآب سید یوسف رضا گیلانی نے مظفر گڑھ میں اپنی ہی پارٹی( پی پی پی) کے اُمیدوار جمشید دستی (جی ہاں! یہ وہی جمشید دستی ہیں جن کی نااہلی کا ڈنکا نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں خوب بج بج کر پھٹا اور اَب یہ ساری پاکستانی قوم اور شائد موجودہ حکمرانوں کے لئے بھی افسوس کا مقام ہے کہ اُن ہی جمشید دستی کو پاکستان پیپلز پارٹی نے مظفر گڑھ میں ہونے والے انتخابات میں ایک بار پھر اپنا اُمیدوار بنا ڈالا ہے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان پیپلزپارٹی کے پاس جمشید دستی سے اچھا اور قابل کوئی نہیں ہے جو ہر بار اِنہیں ہی ہر معاملے میں نامزد کردیتی ہے)کے انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران چند ایسی باتیں کہیں ہیں جس سے نہ صرف اِن کی ذات کا بلکہ اِن کی پارٹی اور حکومت کا بھی سارے پاکستان میں ایسا مذاق بنایا گیا کہ اگر صدر، وزیراعظم اور اِن کی حکومت کے اراکین سمیت پاکستان پیپلزپارٹی کے عہدیدار اور کارکنان نے بھی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کا یہ خطاب سُنا یا اگلے روز اخبارات میں چھپنے والی خبر کی صُورت میں پڑھا ہو تو شائد یہ سب بھی اپنے وزیر اعظم کی اِس دیدہ دلیری اور اِن کی دانش پر پوری پاکستانی قوم کی طرح حیران اور پریشان ہوئے بغیر نہ رہ سکے ہوں۔ کیونکہ وزیراعظم نے بات ہی کچھ ایسی انوکھی اور اچھوتی کی تھی کہ شائد وزیر اعظم خود بھی بعد میں اپنے کہے پر ضرور پچھتائے اور نادم ہونے کے ساتھ ساتھ شسدر بھی رہے ہوں اور یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہوں کہ اُنہوں نے یہ بات کس نکتہ نظر سے کہی ہے جِس سے آج ملکِ پاکستان ہی کا نہیں بلکہ دنیا کا بچہ بچہ بھی خوب واقف ہے۔

اور وہ بات یہ ہے کہ ہمارے چپکے اور پاکستانی عوام کی سوچوں سے بھی کہیں زیادہ سہانے وزیر اعظم نے اپنے دورانِ خطاب کہا کہ”ہمیں جانے کی کوئی جلدی نہیں جن کو اقتدار میں آنے کی جلدی ہے وہ اپنے گھوڑے چھاؤں میں باندھ لیں اور سکون سے اپنی باری کا انتظار کریں اِس کے ساتھ ہی اِن کا یہ بھی ڈنگے کی چوٹ پر کہنا تھا کہ ہم اندھے نہیں ہیں ہمیں ملک میں ہونے والی لاقانونیت، لمحہ لمحہ ہونے والی دہشت گردی، منہ زور سینہ زور مہنگائی، بڑھتی ہوئی ملک میں بے روزگاری اور ملک کے طول ُ ارض میں ہونے والی طویل بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بھی پتہ ہے(اِس موقع پر میرا یہ کہنا ہے کہ جب محترم وزیر اعظم صاحب! آپ کو سب کچھ کا پتہ ہے تو اِن جان لیوا مسائل کے تدارک کے لئے آپ اور آپ کی حکومت نے اَب تک کیا کرلیا جو اَب بھی اپنا سینہ ٹھونک کر یہ کہہ رہے کہ)ہمیں عوام نے پانچ برس کے لئے کامیاب کیا ہے(ہاں! ہاں!عوام پاگل تھی اور اُس وقت پاگل ہوچکی تھی .....اور وہ صرف آمر جنرل مشرف اور اُن کی ظالمانہ پالیسیوں سے ہی چھٹکارہ چاہتے تھے اور اَب وزیر اعظم صاحب! یہی عوام آپ کی حکومت کی جانب سے دیئے گئے مندرجہ بالا مسائل کی چکی میں مسلسل پس کر سُرمہ اور اِن مسائل کی بھٹی میں پک کر کندھن بن چکی ہے اور آپ کہہ رہے ہیں)عوام ہمیں مزید تین سال اور موقع دے کیونکہ میں نے 5سال جیل کاٹی ہے(کیا مطلب ہے اگر کسی نے بیس سال جیل کاٹی ہو تو اُسے بھی بیس سال تک حکومت کرنی چاہئے .....تو یہاں ایک میرا ہی کیا.....؟بلکہ سارے پاکستان کا یہ خیال ہے کہ ملک پر اُن قیدیوں کی بھی حکمرانی ہونی چاہئے کہ جن کی ساری کی ساری زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزری ہے پھر تو وہ بھی اِس طرح ملک پر اپنی حکمرانی کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں .....اِس لحاظ سے وزیر اعظم صاحب! آپ کی یہ منطق تو کم از کم ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ آپ نے کیونکہ پانچ سال جیل کاٹی ہے تو آ پ کو اِس کے عوض پانچ سال حکمرانی کے ضرور ملنے چاہیئں ....یہ تو کوئی بات نہ ہوئی) اور اِس کے ساتھ وزیر اعظم نے صدرمملکت سید آصف علی زرداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے 14برس کی جیل کاٹی ہے تو کیا یوں صدر مزید بارہ سال تک صدر رہیں گے .....؟وزیراعظم صاحب! آپ کی اور صدر مملکت کی دو دو سالہ دورِ حکومت میں عوام کی مفلوک الحالی کا یہ عالم ہے کہ دیکھا دیکھ نہیں جاتی.....اور واہ ...وا... آپ ہیں کہ بڑے اطمینان سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری حکومت نے گزشتہ دو سالوں میں عوام سے کئے گئے اکثر وعدے (ہاں وہی وعدے جو ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی لاقانونیت، بے لگام مہنگائی،بے روزگاری، اور طویل لوڈشیڈنگ کی صورت میں) پورے کئے ہیں اور اِس پر سونے پہ سُہاگہ یہ کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ملک کے عوام ہمارے ساتھ ہیں اور عوام ہی ہمیں پانچ سال پورے کرنے دیں گے .....اور آپ کو یہ بھی پورا یقین ہے کہ جب بھی جیسے تیسے (جو ہمیں کیا پورے پاکستان کو بھی نظر تو نہیں آرہا ہے) آپ کی حکومت نے پانچ سال مکمل کرلئے تو آپ اِس کے بعد عوامی عدالت میں جائیں گے ....؟ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ خوش فہمی تو صرف وزیر اعظم صاحب اور اِن کی پارٹی کے اراکین کی ہو مگر در حقیقت عوام کے جذبات صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی صاحبان کی حکمرانی سے متعلق بالکل برعکس ہیں ....اور یقین جانیے کہ عوام کا تو بس ہی نہیں چل رہا ہے کہ وہ اِن سے اِن کا اقتدار چھین کر اِسے آگ میں جھونک دے ...وہ کیا کریں کہ عوام بیچارے مجبور اور بے بس ہیں وہ ایسا کچھ نہیں کرسکتے جس سے شہید رانی متحرمہ بے نظیر بھٹو کی روح کو کوئی ٹھیس پہنچے اور عوام کی ہر دلعزیز لیڈر اِن سے روٹھ جائے .....پھر بھی یہ بیزار اور غربت اور مفلسی کی دلدل میں دھنستی عوام آج اپنے رب سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ شہید رانی متحرمہ بے نظیر بھٹو کی طرح کا کوئی ایسا عوامی درد اور ہمدردی رکھنے والا حکمران ہمارے اُوپر مسلط کردے کہ جو اِن کے مسائل کا حل تلاش کرسکے۔

اگرچہ قارئین حضرات! اَبھی بات یہیں ختم نہیں ہوئی اگر آپ اپنے اندر ذرا سا حوصلہ پیدا کریں تو میں یہ عرض کروں کہ مفلوک الحال ساڑھے سولہ کروڑ پاکستانیوں کے لئے اِن کے کمزور اور لاغر جسموں پر زہرآلود خنجر سے گھاؤ لگانے کے لئے ملک کے وہی آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف جن کی رخصتی کے بعد ملک کے بچے بچے نے خس کم جہاں پاک کا نعرہ لگایا تھا وہی جنرل مشرف ایک بار پھر اپنی نئی چالوں اور پینترے بازیوں کے ساتھ ملک میں گھسنے کے لئے کوئی اور سوراخ ڈھونڈ رہے ہیں اور وہ اپنے اِس عزم اور ہمت کے ساتھ ملک پر اپنی حکمرانی قائم کرنے کے خواب ایسے دیکھ رہے ہیں کہ جیسے اُن کے ہاتھ کوئی جادو کی چھڑی لگ گئی ہو کہ وہ پلک جھپکتے ہی ملک کو تمام مسائل سے چھٹکارہ دلوا دیں گے اور عوام کے زخموں پر مرہم رکھ دیں گے۔ بقول اُن کے اِس دعوے کے کہ ملک میں جب بھی انتخابات ہوئے میں ہر صُورت میں ملک میں رہوں گا(کیونکہ کیا امریکیوں نے اِنہیں ایک بار پھر اقتدار کا سبق رٹا اور پڑھا کر کوئی نیا مشن سونپا ہے جس کے لیے یہ اتنے بیتاب ہوئے جارہے ہیں کہ اپنے پائجامہ سے بھی باہر ہونے کو ہیں) اور اِس کے ساتھ ہی پرویز مشرف جی! کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے پاس ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے بڑے واضح اُصول ہیں اور اِس کے ساتھ ساتھ ہمارے موجودہ حکمرانوں کی طرح سابق آمر حکمران جنابِ پرویز مشرف کو بھی یہ خوش فہمی من ہی من میں موتی چور کے لڈو کھلا رہی ہے کہ پاکستانی عوام میرے سابقہ سیاہ کرتوت بھول چکے ہیں اور آج بھی عوام مجھے اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں میرے چاہنے والوں کی تعداد میں دن دگنی رات چگنی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اور یہی وجہ ہے میرے پاکستان آنے سے یہاں کے حالات یکسر تبدیل ہوجائیں گے اور عوام کو میں ہی مسائل سے نجات دلاؤں گا۔اور آج پاکستانی عوام یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اَب مشرف کس منہ سے ملک کی خدمت کا جذبہ لے واپس وطن آرہے ہیں جب اُنہوں نے اپنے گزشتہ ادوار میں ملک کا اتنا ستیاناس کردیا تو پھر یہ اَب کس طرح دوبارہ اپنے اقتدار کا خواب اپنی آنکھوں میں سجائے آرہے ہیں۔

اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اِس مرتبہ عوام کے منتخب حکمرانوں نے عوام کو جس طرح مایوسیوں سے دوچار کیا ہے اِس کے بعد عوام دل سے یہ دعا کرتے ہیں کہ خدایا اِس ملک میں اَب جمہوریت کا لبادہ اوڑھے کوئی جمہوری صدر اور وزیراعظم نہ آئے اور نہ ہی آمر پرویز مشرف جیسا کوئی دوسرا اِس ملک پر اپنا سایہ ڈالے ہاں البتہ!جب یہ حکومت جیسے تیسے اپنے وقت پورا کر کے رفوچکر ہو تو پھر کوئی اللہ کا ولی اِس ملک پر اپنی حکمرانی کرنے آئے اور اِس ملک اور اِس کے عوام کے دن پھیر دے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 1051081 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.