حکمرانوں! کی بے حسی اور عوام کا استفسار.......؟
حکمرانوں! مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرو ....ورنہ خونی انقلاب کا
انتظار کرو
عوام کی تکالیف کا احساس کرنے اور اِس کے مداوے کے لئے ہر لمحہ دم منہمک
رہنے والی موجودہ حکومت نے جب گزشتہ دنوں دو سالہ حکومتی اقتدار پر مبنی
اپنی کارستانیوں کا جائزہ لے کر اپنے تئیں ایک بڑی جامع اور مفصل رپورٹ
شائع کی تو اِس پر اپنا سینہ ٹھونک کر صدر، وزیراعظم، حکومتی اراکین اور
مجھ سمیت اِس کے لاکھوںحامیوں کا یہ کہنا تھا کہ اِس رپورٹ میں درج ایک ایک
لفظ خالصتاً وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی اور عوامی تکالیف اور مسائل کا
ادراک کر کے تحریر کئے گئے ہیں اور اِس سارے عرصہ میں ہمارے جتنے بھی
اِحکامِ ناطق، اقدامات اور منصوبے تھے وہ سب کے سب پاکستان اور اِس کے عوام
کی فلاح و بہبود کے لئے تھے اور ہم آئندہ اپنے تین سالوں میں بھی اِس سے
اچھے اور بے شمار ایسے اقدامات اور منصوبے بھی پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے
جن سے ملک اور عوام کو فوائد حاصل ہوں گے اور اِس پر ہماری اِس حکومت کو یہ
بھی ناز ہے کہ اگر اپوزیشن ہماری دو سالہ کارکردگی پر لاکھ تنقیدیں کرے
......تو کرے ......اور یہ ثابت کرنے کے کوشش کرے کہ احمد کی داڑھی بڑی یا
محمود کی ......اِس سے بھی ہمیں کوئی سروکار نہیں ....کہ وہ ہماری دو سالہ
حکومتی کارکردگی کو بالائے طاق رکھ کر تنقید برائے تنقید کے سہارے اپنی
سیاست کیوں چمکا رہی ہے اور حکومت کا کہنا تھا کہ اگر وہ اِس پر اپنی سیاست
چمکائے تو بیشک چمکاتی رہے.......
مگر حقیقت یہی ہے جوہم نے اپنی اِس رپورٹ میں درج کردی ہے۔ جس کا مین ثبوت
یہ ہے کہ حکومت کی دو سالہ کارکردگی سے حکومتی اراکین سمیت آج پاکستان کے
ساڑھے سولہ کروڑ عوام بھی مطمئین ہیں۔ اور عوام ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
کیونکہ ہماری حکومت نے اپنے دو سالہ اِس مختصر سے اقتدار میں وطن عزیز اور
اِس کے عوام کے لئے جتنا کچھ کردیا ہے وہ پرویز مشرف جیسا تیز اور انتہائی
شاطر آمر بھی اپنے پورے نو سالہ اقتدار میں کچھ بھی نہیں کرسکا ہے اور یہی
وجہ ہے کہ ہماری حکومت نے یہ عزم ِمصمم کر رکھا ہے کہ جب تک ہم اقتدار
میں(حکومت سے چمٹے رہیں گے) اپنے اِحکام ِ ناطق اور حکومتی پالیسیوں سے
پاکستان اور اِس کے عوام کا نقشہ بدل دیں گے ........ ؟؟؟؟
بہرکیف!یہاں میرا خیال یہ ہے کہ حکومت نے اپنی دو سالہ کارکردگی کے حوالے
سے خود سے مرتب کردہ رپورٹ میں جتنے بھی بلند و بانگ دعوے کئے ہیں اور اَس
رپورٹ میں جتنی بھی لن ترانی کی ہے آج اِس حقیقت سے ملک کا بچہ بچہ خوب
واقف ہے کہ یہ ساری رپورٹ کس طرح سے تیار کی گئی ہے اور اِس کو تیار کرنے
والے کون سے لوگ ہیں اور اِس میں کتنا جھوٹ اور فریب ہے اور موجودہ حکومت
کو یہ سب کچھ اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں بتانے کی بھلا کیا ضرورت تھی۔ اِس
وقت ملک کی جو سیاسی، سماجی، معاشی و اقتصادی اور جغرافیائی صورتِ حال ہے
وہ سب کے سامنے ہے اور اِس سے بھی بڑھ کر جو حقیقت ہے وہ تو مہنگائی، بھوک
و افلاس اور بیروزگاری سمیت لوڈشیڈنگ اور کرپشن سے بدحال پاکستانی عوام کے
مایوس چہروں سے ہی ٹپک رہی ہے کہ موجودہ عوامی حکومت کی گزشتہ دو سالہ
کارکردگی اپنی عوام کے لئے کیا رہی ہے۔ اِس حوالے سے اگر موجودہ حکومت کے
کسی بھی ذمہ دار سے استفسار کیا جائے تو پہلے وہ اِدھر اُدھر اور بعض اوقات
خود اپنی ہی بغلیں جھانکتے ہوئے تیزی سے کنی کٹا کر نکل بھاگتے ہیں اور
مہنگائی کی نسبت دنیا کے دیگر ممالک سے نتھی کر کے نت نئی تاویلیں لے آتے
ہیں کہ مہنگائی کا مسئلہ صرف ہمارے یہاں کا ہی نہیں ہے بلکہ اِس کے شکنجے
میں اور بھی بہت سے ممالک ہیں۔
اگرچہ اِس ساری صُورتِ حال میں ایک بات تو واضح ہے کہ ہمارے یہاں گزشتہ کئی
سالوں سے پیدا ہونے والی اِس کیفیت کے ذمہ دار اپنے حکمران رہے ہیں جنہوں
نے اپنی ناتجربہ کاری کے باعث ملک اور قوم کا جتنا بیڑاغرق کیا ہے اِس کا
ازالہ شائد صدیوں تک بھی نہ کیا جاسکے کیوں کہ اِس بگڑی ہوئی صورت حال میں
بہتری کی کوئی راہ فوری طور پر سجھائی نہیں دے رہی ہے اُلٹا دن بدن اِس میں
بگاڑ آتا جا رہا ہے اور کہیں سے بھی عملی طور پر یہ کوشش نہیں کی جارہی ہے
کہ کسی بھی طرح سے زبانی بیان بازی کم کی جائے اور عملی اور حقیقی طور پر
اپنے کہے پر کچھ کر دکھایا جائے اور ملک و قوم کو مسائل کے دلدل سے اِس طرح
نکالا جائے تاکہ ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔اور عوام میں
پایا جائے والا احساس محرومی اور مایوسی کا عنصر ختم کیا جاسکے۔
مگر افسوس ہے کہ اِس کے برعکس ہمارے موجودہ حکمران نا جانے کس خوش فہمی میں
مبتلا ہیں کہ اِس جانب کچھ کر ہی نہیں رہے ہیں حالانکہ اِنہیں بہت کچھ کرنا
چاہئے تھا مگر یہ خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں۔
اور آج اگر اِس ساری صورت حال میں عوامی استِرضا(رضا پوچھی) معلوم کی جائے
تو عوام برملا یہ کہہ اٹھیں گے کہ اِس ملک میں کوئی کیا کرسکتا ہے سوائے
کسی خاموش عوامی خونی انقلاب کے جہاں اندھیر نگری چوپٹ راجا، ٹکے سیر بھاجی
ٹکے سیر کھا جا جیسی بے پرواہ حکومت ہو اور جہاں کے عوام حکومت کی ظالمانہ
پالیسیوں کی وجہ سے دم توڑ رہے ہوں اور جس ملک کے کارخانوں اور صنعتوں کی
پیداواری صلاحیت کم ہوتے ہوتے بالکل ختم ہوگئی ہو اور اِن کی چمنیاں ٹھنڈی
پڑچکی ہوں اور جن سے دھواں نکلنا بھی بند ہوگیا ہو جو ملکوں اور قوم کی
ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہوا کرتی ہیں تو اِس ملک کے حکمرانوں کی اِس سے
زیادہ اور کیا بے حسی ہوگی کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کو چھوڑ کر بس
اپنی ہی عیاشیوں میں پڑے ہوں اور اپنی حکومت کی دو سالہ کارکردگی کی جھوٹی
سچی رپورٹ پر خود ہی اِتراتے اور بھنگڑے ڈالتے ہوں اور جس ملک میں آئندہ
مالی سال کے لئے آنے والے قومی بجٹ کی آمد سے قبل ہی اُس ملک کے وزیراعظم
کے مشیر خزانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے بیجا دباؤ میں آ کر اپنی عوام
کو یہ عندیہ دیں کہ ملک کی ترقی ختم ہوچکی ہے اور اِس کی معاشی اور اقتصادی
صُورتحال بے انتہا خراب ہے اِسے کندھا دینے کے لئے بہت ضروری ہے کہ ملک کی
ساڑھے سولہ کروڑ عوام کو قربانی دینی ہوگی اور اِس لحاظ سے حکومت نے یہ
تہیہ کر رکھا ہے کہ بجلی(جو 24 گھنٹوں میں سے صرف 6گھنٹے ہی آتی ہے)6فیصد
مزید مہنگی کرنی پڑے گی اور اِس کے علاوہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس ہر صورت میں
جولائی سے نافذ کردیا جائے گا۔ تو اِس ملک کے عوام بھلا کیا حکومت پر
اعتبار کریں گے کہ آئندہ یہ حکومت تین سالوں میں اِن کی بھلائی کے لئے کیا
کچھ اچھا کرسکے گی......؟ہاںالبتہ! اِس قسم کے حکومتی اقدامات سے تو عوام
میں موجودہ حکومت کا وقار اور مجروح ہوگا اور عوام جو پہلے ہی اِس کے
مہنگائی کو کم اور ختم کرنے اور ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے خاتمے سے
متعلق اَب تک کئے گئے اقدامات سے بدظن ہے یہ پریشان حال عوام اپنے اِن
حکمرانوں سے نجات اور چھٹکارے کے لئے اَب بھی اگر سڑکوں پر نہ آئے تو پھر
کیا کرے۔
اِس سے قبل کہ عوام سڑکوں پر آئے ہمارے حکمرانوں کو چاہئے کہ یہ ہوش کے
ناخن لیں اور عوام کو مہنگائی، بیروزگاری اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے
نجات کے لئے حقیقی اور عملی طور پر کچھ کر دکھانے کی اپنی اندر جرات پیدا
کریں۔ ورنہ وہ اتنا یہ ضرور اپنے ذہن میں رکھیں کہ اِن (حکمرانوں) کی بے
حسی ہی ملک میں عوامی اور خاموش خونی انقلاب کو دعوت دے رہی ہے۔ |