بین الاقوامی سطح پر خام تیل کے قیمتوں میں
ریکارڈ کمی کے بعد پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار
چڑھاؤ ہورہا ہے۔ اگر چہ جس تناسب سے قیمتیں بڑھ گئی تھی اسی سے واپس نہیں
آرہی تاہم ہر ماہ عوام کو ایک دو روہے قیمتوں میں کمی کی خوشخبری دی جاتی
ہے۔
جنوری میں نمایاں کمی کے بجائے معمولی کمی نے عوام کو سراپا احتجاج کر دیا۔
عالمی منڈی اور پاکستانی قیمتوں میں بڑی فرق کے وجہ سے سیاسی نمائندے بھی
سیخ پا ہوگئے۔ ہر ایک نے نئی قیمتوں کے حوالے سے اپنی اپنی رائے پیش کی۔
تاہم ہوتا وہی ہے جو حکومت چاہتی ہو۔ سب باتیں ہوا ہوگئیں۔ آئندہ ماہ بھی
پٹرالیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔ 4 سے 7 روپے تک کی کمی کی
سمری بھجوا دی گئی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سرکار کتنی کمی کرتا ہے۔
عالمی منڈی کے مقابلے میں یہ کمی بہت معمولی ہے۔ جس شرح سے وہاں رد و بدل
ہوا ہے اسی کے مطابق نمایاں کمی کی جانی چاہیے۔ ملک کی ترقی اور عوام کی
خوشحال براہ راست پٹرولیم مصنوعات پر منحصر ہے۔ جب تیل کی قیمتیں کم ہوں گی
تو اشیائے خورد و نوش پر ٹرانسپورٹیشن چارجز کم آئیں گے۔ صنعتوں میں خام
مال پہنچانے اور مصنوعات کو مارکیٹ تک لے جانے کی لاگت کم ہوجائے گی۔
کرایوں میں نمایاں کمی ہوجائے گی۔ اس کی وجہ سے ایک تو مصنوعات کی لاگت میں
بالواسطہ کمی ہوجائیگی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مہنگائی میں خاطر خواہ کمی
ہوجائے گی جس سے نہ صرف یہ کہ معاشرہ خوشحال بنے گا بلکہ ملک بھی ترقی کے
راہ پر گامزن ہو سکے گا۔
حکومت کو ہر ماہ تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے بجائے سال بھر کے لیے
قیمتیں فکس کرنی چاہیے۔ جب قیمت معمولی بڑھ جائے تو ساتھ مہنگائی کا طوفان
آجاتا ہے۔ کرائے بڑھ جاتے ہیں۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی
ہے۔ عوام پر زیادہ بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ صنعتوں کی رفتار سست ہوجاتی ہے۔ غربت
کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ شرح خواندگی گر جاتی ہے۔ سماجی برائیوں میں اضافہ
ہوجاتا ہے۔
تیل کی قیمتوں میں ہر ماہ کی معمولی کمی سے عوام کو کوئی فائدہ منتقل نہیں
ہوتا۔ مہنگائی کا راج قائم رہتا ہے۔ کرایوں میں کمی نہیں کی جاتی۔ جب
سالانہ قیمتوں کا تعین ہو تو ایک مخصوص شرح قائم رہ سکے گی۔ جیسے اضافہ سے
عوام متاثر ہوتے ہیں ایسے ہی کمی کا فائدہ بھی براہ راست عوام کو منتقل
ہوگا۔ مہنگائی پر قابو پایا جاسکے گا۔ اشیاء کی قیمتیں متعین ہوسکے گی۔
غربت میں کمی آئے گی۔ سماجی برائیوں میں کمی جبکہ شرح خواندگی میں اضافہ
ہوگا۔ حکومت اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لے کر اگلے بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات کے
لیے سال بھر کا قیمت مقرر کریں جو کہ 50 سے 60 روپے فی لیٹر کے درمیان ہو
اور دوران سال کوئی تبدیلی نہ کریں۔
|