تنکے بھی بیباک ہوگئے

غدارانِ ملت میرجعفرومیرصادق کے خمیرسے تیارشدہ حسین حقانی کاشماران افرادمیں ہوتا ہے جواس صدی کے بلامبالغہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کا سچا ولی عہدہے ۔پاکستان کے بدترین دشمنوں کے ایماء پرپچھلے کئی برسوں سے شب وروز یہ دونوں میاں بیوی پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے سرگرم ہیں لیکن ہرجگہ ان کومنہ کی کھانی پڑتی ہے لیکن اس کے باوجود بے شرمی کایہ عالم ہے کہ اپنی ان حرکات پرنہ توکبھی شرمندہ ہیں،نہ ہی نیچ حرکات سے باز آتے ہیں۔امریکامیں بیٹھ کرپاکستان کے خلاف ایک طوفانِ بدتمیزی کاواویلا مچا کر دشمنانِ ملت کوخوش کرنے میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔حال ہی میں امریکا اورپاکستان کے درمیان آٹھ ایف سولہ طیاروں کی ہونے والی ڈیل کومنسوخ کروانے میں دن رات مصروف تھے لیکن اس دفعہ بھی ان کواپنے آقاؤں سمیت انتہائی شرمندگی کاسامناکرناپڑاجب پنٹاگان کی دفاعی سکیورٹی تعاون ایجنسی جو اسلحے کی فروخت کا نگراں ادارہ ہے، نے امریکی قانون سازوں اورکانگرس کو مجوزہ فروخت کے بارے میں اپنی رضامندی سے مطلع کیا۔ادھرامریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے بھی جمعرات کو کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون اس کے مفاد میں ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان میں جاری آپریشن کیلئے ایف سولہ طیارے سے پاکستانی فضائیہ کو ہر طرح کے موسم، ماحول اور رات میں بھی پرواز کرنے کی سہولت میسر ہوگی جبکہ اس سے پاکستان کی اپنی دفاعی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس سے پاکستان میں بغاوت اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں تقویت ملے گی۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کوان طیاروں کی فراہمی روکنے کیلئے بھارت نے امریکامیں کی جانے والی تین ایسی لابنگ فرموں کو۲۵ملین ڈالردیئے جن کا امریکی سینیٹ اورکانگرس میں خاصااثرورسوخ ہے اس کے علاوہ امریکامیں لابنگ کرنے والی دیگر فرموں کے مالکان میں بھی خاصی رقم تقسیم کی گئی ۔ذرائع کے مطابق امریکی کانگرس میں اس وقت۳۰ فیصدکے قریب ایسے ارکان موجودہیں جوپاکستان مخالف لابی اوربھارتی مفادکیلئے کام کرتے ہیں۔ان میں زیادہ ترتعدادری پبلکن ارکان کانگرس کی ہے جونہ صرف پاکستان کوکسی قسم کے اسلحہ فروخت کرنے کی شدومدسے مخالفت کرتی ہے بلکہ پاکستان سے تعلقات ختم کرنے پربھی زوردیتی ہے۔پاکستان کوایف سولہ طیاروں کی سب سے زیادہ مخالفت ری پبلکن پارٹی کے ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ٹیڈپیواور کیلیفورنیاکے ڈاناروہرابچرارکان کانگرس نے کیا ۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی حالیہ فروخت رکوانے کیلئے بھارت نے جن انفرادی شخصیات کورقوم فراہم کیں ان میں پاکستان کے ایک سابق سفیرکوسالانہ پانچ سے سات لاکھ ڈالرکاراتب بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی اور پی ٹی آئی کے مطابق بھارت نے دہلی میں تعینات امریکی سفیر کو بلا کراسلام آباد کو آٹھ ایف سولہ طیارے فروخت کیے جانے کے سلسلے میں اوباماانتظامیہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیے جانے پراحتجاج کرتے ہوئے اپنی ناراضگی اورمایوسی کااظہارکیاہے۔ یہ طیارے نہ صرف جوہری اسلحہ لے جانے کے اہل ہیں بلکہ ہر طرح کے موسم، ماحول اور رات میں بھی پرواز کرسکتے ہیں۔بھارت کے دوہرے معیارکااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ ماہ مودی نے دورۂ روس کے دوران جدیدترین جوہری اسلحے کے سولہ معاہدوں پردستخط کئے ،خودبھارت ان دنوں ہائیڈروجن بم کی تیاریوں میں شب وروزمصروف ہے،دنیامیں دوسرابڑاسلحے کاخریداراورمہلک ترین ہتھیاروں کے انبارجمع کررہاہے مگرپاکستان کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایاگیالیکن پاک امریکاکی اس ڈیل پربھارت کے اندرکہرام مچاہواہے۔

ادھر آصف زرداری اپنے خلیجی دوستوں سے مایوسی کے بعدموصوف(حسین حقانی)کے ایماء پرایک مرتبہ پھرامریکاپہنچ چکے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت کے صدقے ۲۰۰۸ء سے لیکر۲۰۱۱ء تک امریکامیں پاکستان کے سفیر اپنی چوتھی بیگم فرح اصفہانی کے ساتھ ایک تیرسے دوشکارکرنے کیلئے۱۳ جنوری کوامریکی اوربھارتی انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے ہونے والے پاکستان مخالف پروگرام میں شرکت کیلئے بھارتی دارلحکومت پہنچ گئے ہیں جہاں زرداری صاحب کوموجودہ مشکلات سے نکالنے کیلئے کوئی لائحہ عمل تلاش کیاجانابھی مقصود ہے اورواپس امریکاجاکران کوششوں کو مزید تیز کئے جانے کاامکان ہے جس کیلئے میں اپنے کالم''کیانیااین آراوآرہاہے''میں باخبربھی کرچکا ہوں۔

اطلاعات کے مطابق واشنگٹن امریکاہی کے ایک انتہائی بااثرتھنک ٹینک ہڈسن انسٹیٹیوٹ کابھارت کی اس فاؤنڈیشن سے براہِ راست تعلق ہے اوریہ انسٹی ٹیوٹ امریکااوراس کے اسٹرٹیجک اتحادیوں کے دنیابھرمیں پھیلے ہوئے مفادات کاخیال رکھتاہے ۔ ہڈسن انسٹیٹیوٹ اوربھارت کی ویوک آنندانٹرنیشنل فاؤنڈیشن بھی آپس میں رابطے میں رہتے ہیں اوربھارتی مفادات کوپھیلانے میں ایک دوسرے کے خیالات کوسیمیناروں اورمیڈیاکے ذریعے ہوادیتے ہیں۔ آبزرورریسرچ فاؤنڈیشن کے بارے میں کسی کورَتّی بھرشک نہیں کہ یہ اصل میں بھارت کی خفیہ ایجنسی''را''کاایک تھنک ٹینک ہے۔ اس بھارتی تھنک ٹینک نے حسین حقانی کی پاکستان کے خلاف انتہائی بیہودہ جھوٹے اورنفرت انگیز مواد سے بھری کتاب
"Purifying the land of pure Pakistani's religious minorities"
کی تقریب ِ رونمائی کی صدارت کسی اورنے نہیں بلکہ بی جے پی کے سب سے زیادہ متعصب اورپاکستان دشمنی میں مشہور صحافی اشوک ملک نے کی جو پاکستان دشمنی اپنی گھٹی میں لیکرپیداہوااورخیرسے ''را''کی اس آبزرورریسرچ فاؤنڈیشن کا سنیئرفیلوبھی ہے۔ اس کے علاوہ کانگرس حکومت میں اہم ترین سابق وزیرشنکرآئراورسابق سفیرویوک کانجوجن کی تحریریں اورلیکچرپاکستان کے خلاف زہربھرے تبصروں اورجلتے انگاروں اورزہریلے شعلوں سے ہمیشہ بھرے ہوتے ہیں،کے ساتھ دوسرے مقررین میں ''دی ہندو''اخبارسے منسلک نامور صحافی اورٹی وی اینکرمسزشینی حیدرشامل تھیں۔ویوک کانجو کے بارے میں یہ جان لیناانتہائی ضروری ہے کہ کہ موصوف نریندرمودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے انتہائی قریبی گروپ سے منسلک ہیں اور یہ وہی صاحب ہیں کہ جب کھٹمنڈوسے بھارتی طیارہ اغواء ہونے کے بعدامرتسرکے ہوائی اڈے پرتیل لینے کیلئے اتاراگیاتواجیت دوول کے ہمراہ ان ہائی جیکرزکے مذاکرات کرنے والی چاررکنی ٹیم میں شامل تھے،جب طیارہ امرتسراتراتواس وقت ان ہائی جیکرزکے پاس کوئی ہتھیارنہیں تھااورامرتسر میں ان ہائی جیکرزپرآسانی سے کمانڈوایکشن کے ذریعے قابو پایا جاسکتاتھالیکن نجانے کن مقاصدکے تحت دوول نے کمانڈو آپریشن کی اجازت دینے سے انکارکرتے ہوئے وہ طیارہ قندھار پہنچایا جہاں ان ہائی جیکرزکوجہازکے اندرآٹومیٹک ہتھیار پہنچائے گئے۔

موصوف کی بھارت یاترااوراپنی کتاب میں پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ ''ناروا'' سلوک کی بے بنیاداورپراسراقسم کی داستانیں بیان کرتے ہوئے دنیابھرمیں ملک کوبدنام کرنے والے ان میاں بیوی کی اصلیت وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے ایوان میں یہ کہتے ہوئے ظاہرکی کہ حسین حقانی پاکستان کو امریکا سے ملنے والے ایف سولہ طیاروں کی سپلائی رکوانے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہیں اوراس کیلئے یہ شخص امریکی کانگرس اورسینیٹ کے ارکان کو کبھی خطوط کے ذریعے توکبھی ذاتی ملاقاتوں اورای میلزکے ذریعے پاکستان کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈہ پھیلانے میں مصروف ہے۔اس کی بیگم فرح اصفہانی نے بھارت کے آبزرورریسرچ فاؤنڈیشن کے زیراہتمام کتاب کی تقریبِ رونمائی میں کی گئی اپنی تقریرمیں ہرممکن طریقے سے یہ باورکرانے کی کوشش کی کہ پاکستان بنانے کیلئے مذہب کاجوبنیادی نکتہ پیش کیا تھاوہ آج باطل ہوچکاہے کیونکہ آج پاکستان میں کسی کوبھی مذہبی آزادی نہیں اورکوئی بھی اپنی مرضی اوررضامندی سے کسی بھی جگہ عبادت کرتے ہوئے خوف محسوس کرتاہے۔ فرح اصفہانی پاکستان کاخوفناک چہرہ پیش کرتے ہوئے یہی باور کرانے میں لگی رہیں کہ وہاں آئے دن کسی نہ کسی اقلیت کواس کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔اس سلسلے میں پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیرکے قتل کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ انہیں صرف اس لئے قتل کردیاگیاتھاکہ وہ ایک عیسائی خاتون سے ملنے کیلئے جیل گئے جسے ایک قانون کی خلاف ورزی کے جرم میں قیدکیاگیا تھا۔بیگم حقانی نےیہ سب باتیں اس بھارت میں کھڑے ہوکرکیں جہاں دنیابھرمیں مشہورترین مسلمان اداکاروں شاہ رخ خان اورعامرخان جائے پناہ ڈھونڈنے میں مصروف ہیں جہاں وہ گھرسے اس جرم میں نکلتے ہوئے ڈررہے ہیں کہ انہوں نے ہندوؤں کی انتہاپسندی کے خلاف آوازاٹھائی ہے۔

جب بھارتی سامعین فرح اصفہانی کی تقریرپرتالیاں پیٹ رہے تھے تووہ کیوں بھول گئے کہ بھارت میں درجنوں کی تعداد میں اسکالرز،شاعر،ادیب اور صحافی زندگی کے دوسرے شعبوں میں اہم ترین کرداراداکرنے پر ایوارڈز سے فیض یاب ہونے والے لوگ وزیر اعظم نریندرمودی کی انتہاپسندی کے خلاف بطوراحتجاج اپنے میڈل اور ایوارڈز واپس کررہے ہیں۔فرح اصفہانی نے آبزرورریسرچ فاؤنڈیشن کی اس تقریب کے حاضرین،جن میں بھارت کے چوٹی کے موجودہ اورسابق سفراء، غیرملکی وقائع نگارحضرات کے علاوہ صحافی برادری کے ممتاز چہرے، نیز فوج وخفیہ ایجنسیوں کے سابق اورموجودہ اعلیٰ عہدیداراوردنیاکے مختلف ممالک کے سفارتی اہلکارشامل تھے، کے سامنے پاکستان کے خلاف زہر اگلا۔کتاب کی تقریب رونمائی کے بعد ریفریشمنٹ کیلئے اکٹھے ہونے والے غیرملکی صحافی بے ساختہ کہہ اٹھے کہ حسین حقانی نے اپنے ہی ملک کے خلاف ’’بیسمرچ‘‘ (میلا کرنا) کاگٹرالٹ دیاہے جس پرقریب کھڑے ہوئے ویوک کانجونے لقمہ دیتے ہوئے کہاکہ حقانی شائداسی لئے اپنے آرٹیکلزمیں(ہم امریکی)کالفظ استعمال کرتا ہے،جس پر دونوں میاں بیوی کے بے ساختہ کھوکھلے قہقہے فضامیں مزید کراہیت کھولتے ہوئے تحلیل ہو گئے۔

فرح اصفہانی نے تضحیک وتمسخرکے ملے جلے اندازمیں سامعین کومخاطب کرتےہوئے کہاکہ اس دیوالی پرپاکستان کے وزیر اعظم نوازشریف نے ہندو کمیونٹی کے ساتھ جو وقت گزارایہ سب دنیاکی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔بیگم حقانی نے اسے’’ٹوکن ازم‘‘محض علامتی عمل سے تشبیہ دی جس پرہال تالیوں سے گونج اٹھا۔بیگم حقانی اپنی تقریر میں یک لخت مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے کے سفرکی جانب رخ کرتے ہوئے کہنے لگیں کہ پاکستانی فوج البدراورالشمس لیکرسامنے آئی جنہوں نے بنگالیوں کےقتلِ عام میں حصہ لیااوریہ بات شاید وہ اس لئے سفارتکاروں سمیت غیرملکی میڈیاکے ذہنوں میں بٹھارہی تھیں کہ بنگلہ دیش کی خونخوارحسینہ واجد کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کوپھانسی دینے کاعمل درست قرار دیا جا سکے جبکہ اب توخودمودی بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پراپنی کھلم کھلا جارحیت کے فخریہ اعتراف کرکے لوٹے ہیں جبکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق بھارت کے اس اعتراف جرم کے بعدحقانی اوران کی بیگم نے ان کی نوکری کرکے خود کوپاک دشمنوں میں سرفہرست ہونے کااعزازحاصل کیاہے اورآئندہ تاریخ میں یقیناًجب بھی غدارانِ ملت میرجعفرومیرصادق پرلعنت بھیجی جائے گی،ان دونوں میاں بیوی کانام بھی اسی فہرست میں لیاجائے گا۔
لہرارہی ہے برف کی چادرہٹاکے گھاس
سورج کی شہہ پہ تنکے بھی بیباک ہوگئے
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390147 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.