جب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی
تحریک کے دھرنوں کے دوران ملکی حالات ناسازگارہوئے تو مارشل لاء لگاکرسابقہ
جرنیلوں کی طرح جنرل راحیل شریف بھی باآسانی اقتدارحاصل کرسکتے تھے مگر
انہوں نے اقتدار کو ٹھکرا کر اپنے شہید ماموں اور بھائی کی طرح ملک وقوم کی
خدمت کو ترجیح دی۔جس سے نہ صرف جمہوریت پٹری سے اترنے سے بچی بلکہ جمہوریت
کواستحکام بھی حاصل ہوا۔پاک فوج جس کا نصب العین ایمان،تقویٰ اور جہاد فی
سبیل اﷲ ہے۔یہ صحیح معنوں میں اپنے نصب العین پراپنے آپ کو قائم رکھنے والے
لوگ ہیں۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے آتے ہی پاکستان کو دہشت گردوں
سے پاک کرنے کا جوسلسلہ شروع کیاہوا ہے وہ تاحال جاری ہے۔آج جب دنیااسلام
کے اکثر ممالک سیکیورٹی مسائل سے دوچار ہیں کسی کو داخلی مسائل کا سامناہے
تو کسی کو خارجی مسائل کااور کہیں سنی شیعہ مسلکی بنیادوں پر مسائل کو
کھڑاکرنے کی سازشیں ہیں۔ ایسے میں پاک فوج کی سربراہی دونشان حیدر والے
پانے والے خاندان میں آنا پاکستان کے لئے اﷲ پاک کی نعمت ہے۔یہی وجہ ہے کہ
جب جنرل راحیل شریف نے ریٹائرڈمنٹ کے مطابق افواہوں کی تردید کرتے ہوئے
جنوری میں بیان دیاتھاکہ مقررہ وقت پر ریٹائرڈ ہوجاؤں گا تو پاکستانی عوام
نے جنرل راحیل شریف کے حق میں فلیکسز،اشتہارات اور تحریریں لکھنی شروع
کردیں کہ ’’خداکے لئے ،جانے کی باتیں جانے دو‘‘ان فلیکسز پر جنرل راحیل
شریف کی تصویرکے ساتھ یہ تحریر اسلام آباد،لاہور اور فیصل آبادسمیت ملک کے
اکثر چھوٹے بڑے شہروں کی مختلف شاہراہوں پر نظر آسکتی ہیں۔یہ پاکستانی عوام
کی پاک فوج پر اعتماد کی وہ فضاء ہے جسے کبھی دیکھا تھا۔گو درمیان میں ایک
ایسی فضا ء بھی ہم دیکھ چکے جب بھارتی میڈیا کے زیراثر اور دشمن عناصر کی
شرارتوں کی وجہ سے کچھ عناصر نے سراٹھایا اور پاکستان کی عوام کو پاک فوج
سے دور کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب نہ ہوسکا۔آج دنیا پاکستان کی عسکری قوت
کی قائل ہوچکی ہے۔ضرب عضب کاصرف پاکستان کو ہی فائد نہیں پہنچ رہا بلکہ اس
سے پوراخطہ مستفیذ ہورہاہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ اتنی کامیابیوں کے بعد بھی
یہ دہشت گرد سر کیسے اٹھا لیتے ہیں ؟ اس جواب یہ کہ ہے ملٹری آپریشن ان کو
ختم کرسکتاہے ،ان کو دباسکتاہے اور انہیں بھگاسکتاہے لیکن ان کے نظریات کو
ختم کرنا یہ فوجیوں کاکام نہیں۔
پاکستان ایک لمبے عرصے سے دہشت گردی کے سنگین مسئلہ پرقابوپانے کی کوششوں
میں مصروف ہے پاک فوج کی قربانیاں ا س سارے عرصے میں بے مثال رہی ہیں۔آج
بھی ’’ضرب عضب ‘‘ میں پاکستانی سرحدوں کے محافظ پاک دھرتی کے مخالفین کے
قلع قمع میں اپنی سردھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں۔جس کی حالیہ مثال 97دہشت
گردوں کو گرفتار کرناہے۔یہ کوئی عام گرفتاریاں نہیں تھیں بلکہ اس میں
القاعدہ،تحریک طالبان پاکستان او رلشکرجھنگوی کے رہنماتھے۔ڈی جی آئی ایس پی
آر کے مطابق ’’عمر شیخ سمیت 100دہشت گردوں کوحیدرآباد جیل سے رہاکروانے اور
35کومارنے کا منصوبہ تھا۔ جسے پاکستانی خفیہ اداروں نے ناکام بنادیا۔دہشت
گرد مناواں پولیس اسٹیشن،آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر،مہران نیول،کامرہ ائیربیس
جیسے حملوں میں ملوث تھے۔حیدرآباد جیل کو توڑنے کا 90فی صد منصوبہ مکمل
ہوچکاتھا۔اس منصوبے میں القاعدہ،ٹی ٹی پی اور لشکرجھنگوی تینوں دہشت گرد
تنظیمیں شامل تھیں۔ گرفتار شدہ دہشت گردوں میں سے 26دہشت گردوں کی گرفتاری
پر کروڑوں کی انعامی رقم تھی۔ان میں القاعدہ برصغیر کا نائب امیر مثنیٰ،جس
کے سر کی قیمت ڈیڑھ کروڑ روپے تھی اور لشکرجھنگوی سندھ کے امیرنعیم بخاری
کے سر کی قیمت دوکروڑ روپے تھی شامل ہیں۔یہ دہشت گرد کراچی کو بیس کیمپ
بناکر پاکستان میں 2009ء سے اب تک مختلف بڑے بڑے حملے کرچکے ہیں۔ڈی جی آئی
ایس پی آر نے بتایا کہ 15جون 2014ء کو جب آپریشن شروع کیا تو فاٹااور شمالی
وزیرستان کے علاقوں میں دہشت گردوں نے اپنی مارکیٹیں بنائی ہوئی تھیں جنہیں
پاک فوج نے تباہ کردیا۔
دوسری بڑی مثال کراچی کی ہے جب رینجرز نے وہاں آپریشن شروع کیاتووہاں بھی
ابتر حالات تھے۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان عام
تھے۔لیکن رینجرز نے حساس اداروں کے ساتھ مل کر 7ہزار سے زائدآپریشن کئے جس
میں 12ہزار سے زائدافراد کوحراست میں لیاگیا جن میں سے 6ہزار سے
زائدکوپولیس کے حوالے کیاگیا۔اس آپریشن کی وجہ سے کراچی میں اب حالات بہت
بہتر ہوچکے ہیں۔ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری اور اغوابرائے تاوان میں
تقریباً80فیصدتک کمی واقع ہوچکی ہے جو کہ اہل پاکستان اور کراچی والوں کے
لئے اطمینان بخش بات ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کراچی شہر کی
روشنیاں واپس لائیں گے اور پاک فوج امن کی بحالی تک کراچی میں آپریشن جاری
رکھیں گے ‘‘۔دوسری طرف ضرب عضب کے دوران اب تک 13ہزار سے زائد آپریشن
پاکستانی فوج کرچکی ہے جس سے پاکستان میں حالات پہلے سے کافی بہتر ہوچکے
ہیں۔دہشت گردوں کے بنیادی نیٹ ورک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔اب وہ چھوٹے
چھوٹے گروہوں کی شکل میں بٹ کر پاکستان کا امیج دنیا کے سامنے خراب کرنے کی
کوشش میں ہیں اور دوسرے دہشت گردوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کررہے
ہیں ضرب عضب اور کراچی آپریشن تب کامیاب نہیں ہوسکتاجب تک ان دہشت گردوں کے
سہولت کاروں ،ان کو پناہ دینے والوں اور ان کی فنڈنگ کرنے والے افراد
اورممالک کو سیدھانہیں کیا جاتا۔باچاخان یونیورسٹی میں ہونے والے حملے کے
پیچھے بھی یہی عوامل کرفرماتھے۔حکومت وقت کو چاہیئے کہ جہاں وہ پاک فوج کے
ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے وہیں وہ ان نظریات کو بھی ختم کرنے کی طرف توجہ دے
تاکہ پاکستان میں نظریہ پاکستان کااحیاء ممکن ہوسکے اور پاکستان صحیح معنوں
میں اسلامی فلاحی ریاست بن سکے۔
|