نیب کی سابق جنرل سے وصولی اور زرداری کا مفاہمتی سفر

 بھارت کے ساتھ پاکستان کی محاذ آرائی کے ایشو کے بعد اِس وقت میڈیا کے ہاں جو ایشو سب سے زیاد ہ زور شور سے جاری ہے۔ وہ ہے نیب ،وزیر اعظم،زرداری۔ گویا مفاہمت کے شہنشاہ آصف زرداری پھر میدان میں آگئے ہیں۔فوج کو عوامی جلسوں میں دھمکیاں دینے والے جناب آصف زرداری کو شائد کسی کی نظر لگ گئی ہے کہ اُنھیں جنرل راحیل شریف پر بہت پیار آرہا ہے صرف پیار ہی نہیں آرہا ہے بلکہ وہ اِن پر صدقے واری ہوئے جارہے ہیں۔ انسانی تہذیب وتمدن نام کی کسی بھی شے سے نابلد اور نامور دہشت گردوں کے آقا جن کو ڈاکٹر عاصم ایان علی اور شرجیل میمن کا دکھ کھائے جارہا ہے ۔ اُنھوں نے تین سو صفحات پر مشتمل بیان دئے کر نواز شریف کی طرف سے پٹھانکوٹ کے حوالے سے دہشت گردی کی ایف آئی آر پاکستان میں درج ہونے کی بناء پر پیدا ہونے والی بے چینی سے فائد ہ اُٹھانے کے لیے یہ ایک سیاسی چال چلی ہے کہ سب کو حیران کردیا ہے۔ جناب زرداری جس طرح امارات کے پناہ گزیں ہونے کے بعد اب وہ امریکہ یاترا میں مصروف ہیں اور عزیر بلوچ کی گرفتاری نے اُن کی جسمانی اور ذہنی کیفیات کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔ اِس لیے اُن کی جانب سے یہ بیان کہ جناب راحیل شریف کو حالت جنگ میں ریٹائرڈ کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں ذوالفقار مرزا کی جانب سے لگائی جانے والی آگ آہستہ آہستہ زرداری صاحب کو ذہنی مریض بنائے جارہی ہے۔ گیارہ سال تک پاکستان کی جیلوں میں پابند سلاسل رہنے والے اِس لیڈر نے اب محسوس کر لیا کہ نیب کی جانب سے اور ریجرز کی جانب سے سندھ میں جو ماحول بن گیا ہے ۔ اُس کے بعد سائیں سرکار کی حکومت برائے نام ہی رہ گئی ہے۔ نیب نے جیسے ہی پنجاب میں ایک اعلیٰ کاروباری شخصیت کے گرد گھیرا تنگ کیا۔ تو جناب وزیر اعظم برس پڑئے اُنھوں نے عوام کا لہو چوسنے والے سرمایہ داروں کو انتہائی معصوم گردانتے ہوئے نیب کو خبردار کیا کہ جناب آپ معصوم سرمایہ داروں جو کہ اُن کے دستِ راست ہیں کو ہاتھ نہ لگائیں۔ آصف زرداری صاحب کو نہ جانے کس طرح کی شہ دلائی گئی ہے کہ جناب فوج کے حق میں اِس طرح شیر وشکر ہوئے ہیں کہ جیسے نواز شریف جنرل ضیاء الحق کے لیے بھی نہ ہوتے تھے۔ سابق کور کمانڈر کراچی جنرل زاہد علی اکبر واپڈا کے سابق چیئرمین اور پی سی بی کے سابق چیئرمین جو کہ نیب کے مہمان تھے۔ اُنھوں نے بیس کروڑ روپے کو نیب کو جمع کروادئیے ہیں۔ جنرل زاہد علی اکبر کو کروشیا سے بوسنیا جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ چونکہ برطانوی شہریت کے حامل ہیں اِس لیے اُن کو انٹرپول کے ذریعے پکڑا گیا۔ نیب کے خلاف پنجاب میں بالخصوص ارتعاش اور وزیر اعظم کے نیب کے خلاف بیان کے بعد آصف زرداری کا فوج کے حق میں بیان اور پنجاب اسمبلی میں پی پی پی کی اِسی بیان کے حق میں قرادار پیش کرنا اِس طرح کی دلالت کرتا ہے ۔کہ اقتدار کے ایوانوں میں سب اچھا نہیں ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے جس طرح نیب کو لتاڑا گیا ہے۔ اِس سے یہ بات اظہر من الشمس ہے۔ کہ سیاسی حکومت کو چین نصیب ہونا مشکل ہے۔ جنرل راحیل کی جانب سے یہ بیان کہ راہداری منصوبے کی تکمیل کی خاطر فوج ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ فوج کے اداروں کو بھی چاہیے کہ ملک میں سیاسی استحکام کو زِ ک نہ پہنچے۔ کیونکہ جس طرح ملک میں انرجی بحران اور دہشت گردی کی عفریت نے معاشی بحران پیدا کیا ہوا ہے ۔ اِن حالات میں تو ملک میں فوج اور موجودہ حکومت کے درمیان تعلق مثبت انداز میں چلنا بہت ضروری ہے۔ جنرل مشرف نے جب اقتدار حاصل کیا تو اُس وقت اُسے گجرات کے چوہدری اور راولپندی کے شیخ رشید طرح کے لوگ میسر آگئے تھے۔ کہیں زرداری صاحب بھی جنرل راحیل کے لیے چوہدریوں والا کردار ادا تو نہیں کرنا چاء رہے۔ یا پھر یہ سب کچھ چائے کی پیالی میں طوفان کے مترادف تو نہیں ہے۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430549 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More