ادرک کی ماہیت - طبی خواص اور فوائد

اسے اردو ، ہندی ،کشمیری اور پنجابی میں ادرک، عربی اور فارسی میں زنجبیل ،سنسکرت میں شرنبیر ، ادراکم اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں۔ سوکھی ہوئی ادرک کو سونٹھ کہا جاتا ہے ۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا ذکر قران مجید اور احادیث مبارکہ میں ہوا ہے ۔ اس طرح ادرک ایسی غذا اور دوا ہے جو قرانی اور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نسبت رکھتی ہے ۔قران مجید میں اس کا ذکر سورہ الدھر کی آیت نمبر17 میں ہوا ہے اللہ تبارک تعالی نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ
وَیُسْقَوْنَ فِیْھَا کَاْسًا کَانَ مِزَاجُھَا زَنْجَبِیْلًا
اور وہاں ان کو ایسی شراب (بھی) پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی۔
اسی طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔
ادرک ایک قدیم پودا ہے جو گزشتہ 5000 سال سے مختلف کھانوں میں اور طبی حوالوں سے استعمال ہو رہا ہے۔برصغیر ،چین اور یونان کے اطباء اس سے ہزاروں سال سے واقف ہیں ۔یہ جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا ، افریقہ کے گرم علاقوں خصوصا نائجیریا اور سیر الیون لاطینی امریکہ ، کریبین جزائر خصوص جمیکا اور آسٹریلیا میں وسیع پیمانے پر پیدا ہوتا ہے ۔یہ ایسی نبات (herb) ہےجو خشک حالت یعنی سونٹھ کی شکل میں بطور دوا معروف ہےجبکہ تازہ حالت یعنی ادرک کی شکل میں اس کی شہرت بطور مصالحہ کہیں زیاد ہ ہے۔ یہ نہ صرف غذا کو خوش ذائقہ بناتا ہے بلکہ مختلف امراض کا علاج اور تدارک بھی ہے۔
ادرک کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہےکہ اس کا اصل وطن برصغیر ہے اور یہیں سےیہ عرب اور عربوں کے توسط سے دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلا لیکن کچھ محققین یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب سے پہلے چین میں کاشت ہوا تھا ۔ آج یہ دنیا کے تمام حصوں میں پایا جاتا ہے۔کلونیل عہد میں یہ لاطینی امریکہ ، کریبین جزائر اور نئی دنیا کے دیگر علاقوں میں پہنچا اوربطور غذا اور دوا تیزی سے مقبول ہوا ۔ جمیکا میں یہ وسیع پیمانے پر کاشت ہوتا ہے یہاں پیدا ہونے والا ادرک کافی میعاری سمجھا جاتا ہے ۔ادرک برصغیرمیں ہزاروں سالوں سے غذا کو لذیذ اور خوش ذائقہ بنانے کے لئے بطور مصالحہ استعمال ہورہا ہے اور بطور دوا بھی اس کا استعمال ایورویدک طب میں اتنا ہی قدیم ہے ۔برصغیر کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی ادرک زمانہ قدیم سے خوراک کو لذیذ بنانے او ر علاج کیلئے استعمال میں ہے۔ قدیم یونانی اطباءنے اپنی کتابوں میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔مسلمان اطباء مثلا بو علی سینا کے خیال میں یہ قوت باہ کو بڑھاتا ہے ۔چینی طب میں بھی یہ پچھلے 2000 سال سے معروف دوا ہے ۔ روم کے لوگ ادرک کو بہت استعمال کرتے تھے۔ اُس زمانے میں ادرک بہت قیمتی مصالحہ تصور کی جاتی تھی جب رومن سلطنت کا زوال ہوا تو تاریخ سے ادرک کا نام بھی فراموش ہو گیا لیکن جب یورپ نے اس کو دوبارہ دریافت کیا تو اس کے بعد یہ پھر سے ہر دل عزیز ہو گیا۔ادرک کا تیل ، ادرک کا مربہ ، ادرک کی رال(ریزن) متمدن دنیا کے بازاروں میں غذائی اعتبار سے بہت مقبول ہو چکے ہیں ۔ یورپ اور امریکہ میں چونکہ ادرک یا پسی ہو‏ئی سونٹھ کی بجائے اس کے تیل اور رال(ریزن)کو ہی غذا میں استعمال کا طریقہ اپنا لیاگیا ہے۔ چنانچہ مغرب میں بنائی جانے والی میٹھی ڈشوں مثلاً جنجرایل، جنجربریڈ اور جنجرکیک ، جنجر پیسٹریز اچھے قسم کے بسکٹ کے علاوہ جنجر بیئر(شراب)اور دیگر مشروبات میں ادرک کے تیل کی بے پناہ کھپت ہے۔
یہ زنجبیل نامی (ginger) پودے کا جڑ نما تنا (rhizome) ہے جو زیر زمین ہوتا ہے اور اس کی شکل بعض اوقات سوجھے ہوئے ہاتھ کی سی ہوتی ہے ۔اس کا چھلکا باریک ،بھورے رنگ کا کارک جیسا ہوتا ہے ۔جسے عموما استعمال کے وقت اتار دیا جاتا ہے۔ادرک کا سائنسی نام (Zingiber officinale) ہے۔ادرک پودوں کے ایک مشہور خاندان سے تعلق رکھتا ہے جسے عرف عام ادرک کے حوالے سے "خاندان ادرک" کہا جاتا ہے ۔ خاندان ادرک کا سائنسی نام زنجیبر ایسیائی (Zingiberaceae) ہے۔ اس خاندان کے دیگر معروف پودےجو بطور دوا استعمال ہوتے ہیں ، ہلدی ، انبہ ہلدی ، کچور اور خولنجان ہیں ۔ ادرک زنجبر(Gingber) جنس سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس جنس کی 142سے زیادہ اقسام دنیا میں پائی جاتی ہیں ۔ ادرک ان میں سب سے زیادہ مشہور و معروف ہے ۔دیگر کم معروف پودے درج ذیل ہیں۔ان میں شیمپو ادرک جینیاتی لحاظ سے ادرک سے زیادہ قریب ہے ۔
• ادرک سیاہ (Black Ginger) سائنسی نام Zingiber malaysianum
• مائیوگا ادرک(Mioga Ginger) سائنسی نام Zingiber mioga
مترافات : Zingiber cassumunar; Zingiber purpureum
• پہاڑی ادرک (Cassumunar ginger) سائنسی نام Zingiber montanum
• چھتہ ادرک (Behive Ginger) سائنسی نام Zingiber spectabile
• شیمپو ادرک (Shampoo Ginger) سائنسی نام Zingiber zerumbet (L.)
ادرک کا پودا 1.2 میٹر بلند ہوتا ہےجو دراصل کونپلی تنا (Shooter Stem)ہوتا ہے ۔ اس کے پتے چری کے پتوں جیسے 7 سینٹی میٹر تک لمبے)لیکن باریک ہوتے ہیں ۔ان کی لمبائی 7 سینٹی میٹر اور چوڑائی 1.9 سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔ اس کا پھول خوشہ مخروطی شکل کا ہوتا ہے جوکہ زردی مائل سبز رنگ کی پتوں کےترتیب وار ملنےسے بنتا ہے۔اس کےپھول ہلکے پیلے رنگ کے ہوتے ہیں جن کا کنارہ جامنی رنگ کا ہوتا ہے جس میں زرد رنگ کےنقطے اور پٹیاں ہوتی ہیں۔پھول علیحدہ کونپلی تنے پر لگتے ہیں ۔ ادرک کے بونے کا وقت سے تک ہوتا ہے ۔ جب ادرک کے پودے کو پھول آ کر غائب ہو جاتے ہیں اورتنے مرجھا جاتے ہیں تویہ ادرک نکالنے کا مناسب وقت ہوتا ہے ۔زمین کھود کر ادرک کونکال کر ایک خاص قسم کے چاقو سے اسے چھیلا جاتاہے اور یہ کا م کھیت ہی میں وہ عورتیں اوربچے سرانجام دیتے ہیں جوادرک نکالنے پر مامور ہوتے ہیں۔ادرک چھیلنے کے بعد پانی سے دھو یا جاتا ہے اورپھر اسےرات بھر صاف پانی میں بھیگا رہنے دیتےہیں ۔صبح اسے پانی سے نکال کرچٹائیوں پر پھیلاکردھوپ میں سوکھنے کے لئے رکھ دیتے ہیں۔دن میں ان کو کئی بار الٹاپلٹا جاتاہے ۔خشک کرنے کا یہ عمل چھ سات روز تک جاری رہتاہے۔ اس دوران ادرک کا وزن 70 فیصدی کم ہوجاتا ہے ۔خشک ہونے کے بعد اسےپھر دھو کر صاف کرلیا جاتا ہے ۔ یہی خشک کیا ہوا ادرک " سونٹھ " کےنام سے بازار میں فروخت ہوتا ہے۔طبی نسخوں میں یہی سونٹھ استعمال میں لائی جاتی ہے۔ آج کل ادرک سے مراد تازہ ادرک ہوتی ہے جبکہ زنجبیل ، خشک ادرک یعنی سونٹھ کو کہا جاتاہے ۔
دنیا میں سب سے زیادہ ادرک بھارت میں پیدا ہوتا ہے ۔ اس کے بعد چین کا نمبر آتا ہے ۔ برصغیر کا ایک دوسرا ملک نیپال اس میدان میں تیسرے نمبر پر ہے جبکہ بنگلادیش ساتویں نمبر پر آتا ہے ۔برصغیرکے دیگر ممالک سری لنکا گیارھویں اور بھوٹان 17 ویں نمبر پرہے ۔پاکستان میں بھی ادرک کافی پیدا ہوتا ہے لیکن یہ مقدار اتنی زیادہ نہیں ہوتی کہ یہ ان ممالک میں جگہ پا سکے جو پیداوار میں پہلے نمبروں پر ہیں۔پاکستان ادرک کی پیداوار میں کافی پیچھے یعنی 30 ویں نمبر پر ہے ۔دنیا کے سات ممالک جہاں ادرک سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے ، پیداوار کے ساتھ درج ذیل ہیں ۔ یہ اعداد وشمار 2014 کے ہیں۔
ملک پیداوار (ٹن)
بھارت
703,000
چین
425,000
نیپال
255,208
نائجیریا
156,000
تھائی لینڈ
150,000
انڈونیشیا
113,851
بنگلہ دیش 072,084
عالمی 2,095,056
دنیا میں سب سے زیادہ ادرک (عالمی پیداوارکا نصف سے زائد)برصغیر میں پیدا ہوتا ہے لیکن ادرک کا مربہ جو دنیا کے بازاروں(عالمی مارکیٹ) میں دستیاب ہے وہ چین ، ہانگ کانگ اور آسٹریلیا سے جاتا ہے ۔برصغیر کے ممالک ادرک کا معیاری مربہ بنانے میں بہت پیچھے ہیں۔جنگ عظیم اول سے پہلے ہندوستان ادرک کو برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا۔پھر سیرالیون اور جزائرغرب الہند مقابلے پر آگئے ۔جس کی وجہ سے ہندوستانی ادرک کی برآمدات کو دھچکا لگا کیونکہ ان ممالک میں پیدا ہونے والا ادرک بھی کا فی معیاری سمجھا جاتا ہے ۔
مزاج :
غدی اعصابی (گرم تر) ہے ۔ بدن میں حرارت پیدا کرنے کے ساتھ خارج بھی کرتا ہے۔
مقدار خوراک :
تازہ ادرک گرام سے گرام تک ، خشک ادرک یعنی سونٹھ گرام سے گرام تک
طبی خواص :
ادرک تازہ حالت میں یا ادرک کے رس کی شکل میں یا پسی ہوئی سونٹھ (خشک ادرک) یا ادرک کے تیل کی صورت استعمال کی جاتی ہے ۔ ادرک کی منفرد خوشبو اور ذائقہ اس کے تیل (جنجرول –Gingerol)کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ ادرک میں شامل ایسا حیاتی مادہ ہے جو اس کے زیادہ تر طبی خواص کا ذمہ دار ہے۔یہ انتہائی دافع سوزش (Anti-inflammatory) اور دافع تکسید (Antioxidant) خصوصیات کا حامل ہے۔
اس کے مسلسل استعمال سے بدن میں حرارت کی کمی کو پورا ہوتی ہے ۔اعصاب مضبوط ہوتے ہیں ۔قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے ۔جگر اپنا فعل احسن طریقے سے انجام دینے لگتا ہےاور صالح خون کی پیدائش بڑھ جاتی ہے اور دوران خون کی سستی دور ہوکرتمام بدن میں خون کی گردش میں اضافہ ہو جاتا ہے۔اس کی وجہ سے عام صحت بہت بہتر ہو جاتی ہےاور بہت سی بیماریوں سے نجاتا ملتی ہے ۔ آنکھوں کی طاقت اور بینائی بڑھ جاتی ہے۔جنسی کمزوری دور ہوتی ہے اورقوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ادرک (سونٹھ)، خولنجاں اور پستہ ہم وزن ملاکر استعمال کرنے سے عام جسمانی صحت کی بہتری کے ساتھ قوت باہ میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔
ادرک ہاضم ، مشتہی (بھوک لگانے والا) اورکاسرریاح خصوصیات کا حامل ہے اس لئے یہ معدے کے جملہ امراض میں مفید ہے ۔یہ نظام ہضم کی اصلاح کرتا ہے ۔ معدہ کی ہاضم رطوبتوں کو بڑھاکربھوک لگاتا ہے۔متلی ،قے اوربدہضمی کو ختم کرتا ہے۔تیزابیت کے باعث ہونے والی معدہ کی جلن کو دورکرتا ہے ۔ معدہ کی خرابی کے باعث یا منہ میں تعفن کی وجہ سے بدبو آتی ہو تو ادرک کا استعمال اس کا ازالہ کرتا ہے۔منہ کا خراب ذائقہ بھی درست ہوجاتا ہے۔کاسرریاح ہونے کی وجہ سے یہ نہ صرف پیٹ کے غلیظ ریاح کو خار ج کرکے اپھارہ ، پیٹ کے درد کو ختم کرتا ہے بلکہ یہ قولنج میں بھی نافع ہے اس کے علاوہ یہ جسم کے دیگر حصوں میں ریاح سے پیدا ہونے والے ریاحی دردوں کا بھی ازالہ کرتا ہے۔
محافظ جگر ادویہ میں اسے اہم مقام حاصل ہے یہ نہ صرف جگر کو تقویت دیتا ہے اور جگر کے سدوں کوخارج کرتا ہے بلکہ یرقان اور صلابت جگر شروعات میں اس کا استعمال انتہائی فائدہ مندہے۔ جگر کی خرابی کے باعث پیروں اور جسم کے دیگر حصوں میں خصوصا پیٹ میں پانی جمع ہونے(استسقاء) میں اس کا استعمال پیٹ سے پانی خارج کرتا ہے۔جسم کی ورم اور سوجن کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔اس مقصد کے لئے ادرک کا رس 25 ملی لیٹر شکر ملا کردیں اور روزانہ 10 ملی لیٹر روزانہ کا اضافہ کرتے جائیں ۔روزانہ 10 ملی لیٹر بڑھاتے ہوئے 250 ملی لیٹر تک لے جائیں انشاءاللہ پیٹ سے پانی (استسقاء ) کا اخراج ہوکر مرض سے نجات مل جائے گی ۔یاد رہے کہ گردوں کی خرابی یا دل کی بیماری سے پیدا ہونے والے استسقاء میں یہ نسخہ مفید نہیں ۔اسی طرح یہ جگر کے پرانے مریضوں کی نسبت نئے مریضوں میں زیادہ فائدہ مند ہے۔
ادرک کی متلی اور قے کوختم کرنے اور بھوک لگانے کی خصوصیات کی جدید تحقیقات سے بھی تائید ہوتی ہے ہیں ۔کئی مطالعات کے مطابق مختلف امراض اور حالات میں پیدا ہونے والی قے اور متلی میں اس کے فوائد سامنے آئے ہیں ۔ مثلا سرجری کے بعد کی قے اور متلی میں بھی فائدہ مند ہے اور سرطان کے وہ مریض بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کی کیموتھراپی ہورہی ہو اور وہ متلی میں مبتلا ہوں ۔سمندری سفر کی وجہ سے ہونے والی متلی بلکہ عام سفر میں ہونے والی متلی کے ازالہ کے لئے بھی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔حاملہ کی متلی اور صبح کے وقت ہونے والی متلی میں بھی بہت مفید ہے ۔لیکن یہ حاملہ کے قے میں اس کا کوئی اثرمشاہدے میں نہیں آیا ۔ 12 ایسے مطالعات جن میں 1278 حاملہ خواتین کو ایک سے ڈیڑھ گرام ادرک استعمال کرانے سے ان کی متلی کی علامات میں نمایا ں طور پر کمی واقع ہوئی لیکن ان کی قے میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی ۔
اسی طرح جن لوگوں کی قوت ہضم کمزور ہوتی ہے ، کھانا کھانے کے کافی دیر بعد تک غذا معدہ میں پڑی رہتی ہے اور ان معدہ بوجھل رہتاہے۔ اس کی وجہ سے انہیں بھوک نہیں لگتی ۔ ایک مطالعہ کے مطابق اس کے استعمال سے ہاضم رطوبات کی پیدائش بڑھ جاتی ہے اور ہضم کے عمل میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔ایک اورمطالعہ کے مطابق 24 افراد کو 1.2 گرام سونٹھ کا سفوف کھانے سے پہلے استعمال کرانے سے ان کے معدہ کے خالی ہونے رفتار کو 50 فیصد تک تیز ہوئی اور اس کی وجہ سے ان کی بھوک میں اضافہ ہوا یعنی ادرک محرک اشتہا (بھوک لگانے والا)ہے۔
انتباہ : کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حاملہ عورتوں میں اس کا زیادہ مقدار میں استعمال اسقاط کا سبب بن سکتاہے لیکن اس طرح کے کوئی شواہد کسی تحقیق میں سامنے نہیں آئے ۔بہر حال حاملہ خواتین کو زیادہ مقدارمیں استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
حرارت خشکی کو ختم کرتی ہے ۔ادرک چونکہ بدن میں حرارت پیدا کرتا ہےاسی وجہ سے خشکی کی زیادتی سے پیداہونے والے امراض تنفس کا بہترین علاج ہے۔ اس کے استعمال سے بند ناک ، خشک کھانسی ، خشک دمہ ، سینے کی جکڑن ختم ہوجاتی ہے اور تپ دق میں پھیپھڑوں میں چمٹی ہوئی بلغم رقیق (پتلا)ہو کر خارج ہوجاتی ہے ، سانس کی تنگی دور ہوجاتی ہے ۔ سردی کے ہونے والے نزلہ زکا م کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ نہانے کے بعد اگربدن میں کپکپی ہو اور سردی لگے تو ادرک کا استعمال سے یہ ختم ہوجاتی ہے ۔اس مقصد کے لئے 3سے 6ماشے ادرک یا ایک ماشہ سونٹھ کھائیں ۔نزلہ زکا م، کھانسی اور دمہ میں ادرک کا جوشاندہ کالی مرچ کے ساتھ شہد سے میٹھا کرکے استعمال کریں یا ادرک کا رس میں شہد اورکالی مرچ میں ملاکراستعمال کریں ۔سردی کے موسم میں عام بنائے جانے والی چائے میں پتی ڈالنے سے پہلے اگر ادرک ڈالی جائے تویہ چائے بھی سردی سے ہونے والے نزلہ ،زکام اور کھانسی میں مفید ثابت ہوتی ہے ۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دورہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹنے سے حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے۔
ادرک تیزابیت کا دشمن ہے ۔یہ تیزابی مادوں مثلا یورک ایسڈ کا اخراج کرتا ہے۔تیزابیت ہی ریاح (گیس)پیدا کرتی ہے۔ تیزابیت سےپیدا ہونے والے امراض مثلا کمر اورجوڑوں کا درد ، گنٹھیا ، ، دیگر جسمانی ریاحی دردوں کے لئے اکسیرہے۔ دردوں میں اس کی افادیت کی تصدیق جدید تحقیقات سے بھی ہوئی ہے ۔ایک مطالعہ کے مطابق 247 افراد جو جوڑوں کے درد میں مبتلا تھے انہیں ادرک کا ایکسٹریکٹ علاج کے طور پر دیا گیا۔اس سے انہیں درد میں کمی واقع ہوئی اور انہیں درد کے لئے دیگر ادویات کی کم ضرورت پڑی ۔ ورزش کی وجہ سے عضلات میں ہونے والے درد بھی ادرک کے کھانے سے کم ہوجاتے ہیں ایک اورمطالعہ کے مطابق 2 گرام ادرک روزانہ مسلسل 11 دن کھانے سے عضلاتی درر میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوتی ہے۔ادرک کا درد کم کرنے کا یہ اثر فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کے اثرات دن بدن استعمال کے بعد ظاہر ہوتے ہيں ۔ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق ادرک کا استعمال پٹھوں کے درد میں 23 سے 25 فیصد تک کمی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دردوں کے ازالہ کے لئے میتھی (چھوٹا چمچ)ایک کپ پانی میں ابال کر اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملا کریا میتھی اور ادرک کا چھوٹا ٹکڑا (کچلا ہوا)ابال کرشہد ملا کر پینے سے نہ صرف جوڑوں کے درد اور دیگر ریاحی دردوں سے نجات ملتی ہے بلکہ یہ جوشاندہ کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں بھی مؤثر ہے۔
کمراورجوڑوں کے درد،گٹھیا،نمونیا اور سردی کے دردوں میں ادرک کا بیرونی استعمال بھی مفید ہے ۔ اس کے لئے ادرک کا تیل استعمال کریں ادرک کا تیل بنانے کا طریقہ یہ کہ آدھ پاؤ ادرک کارس ایک چھٹانک تل کے تیل میں ملا ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا رس اُڑ جائےصرف تیل باقی رہ جائےاس سے جوڑوں کے اوپر مالش کریں۔ادرک کی ٹکوریا سینکائی بھی کی جاسکتی ہے ۔ ایک مُٹھی کُٹا ہوا ادرک ایک کپڑے میں ڈال کر چار لیٹر گرم پانی میں نچوڑیں، پانی کو اُبالنا نہیں ہے۔ ادرک کے پانی میں ایک تولیہ ڈبو کراسی میں نچوڑ کر نکال لیں اور متاثرہ جگہوں پر گرم گرم تولئے سے ٹکور کریں۔
تیزابیت کے بگاڑ سے جنم لینے والے امراض مثلا بواسیر(ریاحی وخونی)، ہٹیلے پھوڑے پھنسیاں اور خشک خارش کے ازالہ کےلئے بھی ادرک بہترین ہے۔ ادرک کے فوائد کےحصول کے لئے زنجبیلی شہد کا یہ نسخہ بہترین ہے ۔ ادرک کا رس ایک کلو شہد آدھا کلو دونوں کو ملاکر ہلکی آنچ پر پکائیں حتی کہ رس خشک ہو جائے ۔ٹھنڈا ہونے پر شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھیں ۔ایک کھانے والا چمچ صبح دوپہر اور شام استعمال کریں ۔یہ پیٹ کی ریاح (گیس) بدہضمی ، تیزبیت ، خشک خارش ،جوڑوں کے درد ، نزلہ زکام ، کھانسی اور بواسیرمیں لاجواب ہے ۔اس مقصد کے لئے ادرک کا مربہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ادرک کا مربہ فالج میں بھی نفع بخش ہے۔بواسیر میں ادرک کے مربہ کے ساتھ خشک انجیر بھی دو تین ٹکڑے استعمال کریں تو فوائد بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بواسیر سے حتمی شفا کے لئے انجیر کوتجویز فرمایا۔
عمر رسیدگی کے باعث دماغ کو پہنچنے والے نقصان کے باعث یاداشت کے مسائل (جنہیں مرض ایلزائمر کے نام سے جانا جاتا ہے )کے ازالہ کے لئے ادرک کا استعمال نہایت نفع بخش ہے۔ادرک میں موجود دافع تکسید (اینٹی آکسیڈنٹ) اور حیاتی مہمیز(بایوایکٹو) اجزاء دماغی خلیات میں پیداہونے والی سوزش کو رفع کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اس بات کی شہادت بھی موجود ہے کہ ادرک براہ راست بھی دماغی افعال کوبہتر اور بڑھاپے میں دماغی خلیات کے ضائع ہونے کی رفتار کو کم کرتا ہے جس سے یاداشت بہترہوتی ہے۔ایک مطالعہ کے مطابق 60 درمیانی عمر کی عورتوں کو ادرک ایکسٹریکٹ کا استعمال کرایا گیاتو اس سے ان کی ورکنگ میموری اور ری ایکشن ٹائم کو بہتر ی پیداہوئی۔
جدید تحقیقات میں اسےڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھا جاتا ہے۔یہ ذہنی دباؤ ، افسردگی ، ملال ، ہیجان، بے چینی اور دماغی کمزوری کودور کرکے طبیعت کو پُرسکون کرتا ہے۔اس مقصد کے لئے ادرک کا رس 25گرام ، گائے کا دودھ 100 ملی لیٹردونوں کو ملا کراتنا پکائیں کہ اس کی مقدار آدھی رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا ئیں اور رات سوتے وقت پی لیں، شوگر کے مریض بغیرشکر کےاستعمال کریں ۔ اس سے آمیزہ ذہنی دباؤ(ٹینشن) اورپریشانی دور ہوتی ہے اورپرسکون نیند آتی ہے ۔دماغی کمزوری اور یاداشت کی بہتری کے لئے اوپر بیان کیا گیا زنجبیلی شہدایک چمچ یا 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں اور 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔شہد نہ ملے تو ادرک گڑ کے ساتھ بھی ملا کر لیا جاسکتاہے۔ان شا ءاللہ بہت فائدہ ہوگا۔
ادرک خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں بھی مفید ہے ۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتا ہے۔لہسن کے بھی یہی فوائد بیان کئے جاتے ہیں لیکن لہسن کھانا ذرا مشکل ہے دوسر ے اس کی بو کافی ناگوار بلکہ بعض اوقات ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ ادرک میں ایسی کوئی بات نہیں اسےکھانا بھی آسان ہے دوسر ے یہ بڑی خوشگوار بو کا حامل ہے اور تیسرے اس کی افادیت بھی لہسن سےکہیں زیادہ ہے۔45 دن پر محیط ایک مطالعہ کے مطابق ہائی کولیسٹرول کے حامل 85 مریضوں کو 3 گرام سونٹھ کا سفوف دینے سے ان خون میں کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائڈ میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی ۔ ادرک کا یہ فعل ایک ایلوپیتھی دوا atorvastatin کے مشابہ ہے جو اسی مقصد کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
ادرک اعصاب کو تقویت دیتا ہے ۔ فالج جو کہ عصبی مرض ہے اس مرض میں اس کا استعمال بڑا پرانا ہے ، حکیم جالنیوس اسے فالج میں مفید بتایا ہے چنانچہ فالج اور لقوہ میں استعمال ہونے والے نسخوں میں ادرک یا سونٹھ کا فی استعمال ہوتی ہے ۔
ادرک عسرت طمث (حیض کا درد اور تنگی سے آنا) کے روایتی طور پر استعمال ہوتا ہے ۔ جدید مطالعات بھی اس کی تائید کرتے ہیں ۔ 150 ایسی خواتین جو عسرت طمث میں مبتلا تھیں انہیں ایک گرام سونٹھ کا سفوف روزانہ کے حساب سے اس وقت دیا گیاجب انہیں ایام شروع ہوئے ۔ اس کے استعمال سے واضع طور پر درد میں کمی واقع ہوئی ۔ یہ اثر ایلوپیتھی ادویاتmefenamic acid اور ibuprofen کے اثر جیسا تھا۔
ذیابیطس میں کمی ادرک کی ایک نئی خصوصیت ہے جو حال(2015) ہی میں ایک مطالعہ کے ذریعے آشکار ہوئی اس کے مطابق 41 مریض جو ذیابیطس 2 میں مبتلا تھے انہیں 2 گرام ادرک روزانہ کے حساب سے دی گئی جس سے ان کی نہار منہ بلڈشوگر 12 فیصد کم ہوئی۔اس کے علاوہ ڈرامائی طورپر HbA1c میں 10 فیصد تک بہتری ہوئی ۔ یہ نتائج 12 ہفتوں کے استعمال کے بعدحاصل ہوئے ۔اس کے ساتھ ساتھ ApoB/ApoA-I کے تناسب (ریشو) میں 28 فیصد اورلیپوپروٹین کی تکسید کی علامات میں 23 فیصد کمی کا اظہار بھی ہوا۔یہ دونوں دل کی بیماری کی ایک بڑی وجہ ہیں ۔اس طرح ادرک کا استعمال ذیابیطس کے ساتھ ساتھ سقوط قلب کے خطرے کو بھی کم کرتاہے۔یاد رہے یہ محدود پیمانے پر ابتدائی نتائج ہیں جوکہ اتنے متاثرکن ہیں مزید مطالعات سے یہ خصوصیات اور نکھر کرسامنے آئیں گی۔

یہ شوگر معدی کا بہترین علاج ہے، اس کا قہوہ بنا کر یا سونٹھ کےسفوف میں شہد ملا کر کھانا کھانے کے ایک گھنٹہ بعد استعمال کیا جائے تو یہ پیشاب اور خون میں آنے والی شوگر کا بہترین علاج ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے شوگر اور اس سے پیدا ہونے والی علامات ختم ہوجاتی ہیں۔پانی میں ادرک ڈال کر نہار منہ پینے سے ذیابیطس کی شرح باقاعدہ رہتی ہے ۔
کینسر جو کہ غیرطبعی(ابنارمل) خلیات کی بے قابو پیدائش کا دوسرا نام ہے ۔ ادرک کا ایکسٹریکٹ کینسر کی بہت سی اقسام مثلا لمفاوی غدد ، پستان ، جلد ، جگر ، بڑی آنت (کولون)، بچہ دانی (اووری )، لبلبہ اورمثانہ کے کینسرمیں مفید ثابت ہوا ہے۔ ادرک میں شامل مختلف مرکبات زنجرون (Zingerone)، شوگاولز(Shogaols)،جنجرولز (Ginerols) اور فراری روغن ، اس کےذائقے اور خوشبو کےذمہ دار ہیں ۔یہی مرکبات خصوصا 6-جنجرول (6-Gingerol)، 6-شوگاول (6-Shogaol) ، زروم بون (zerumbone)اینٹی کینسر خصوصیات کے حامل ہیں ان میں "جنجرول" اور "زروم بون" کینسر کے خلاف مزاحمت کے ساتھ ساتھ دافع تکسید خصوصیت کے بھی حامل ہوتے ہیں ۔ اسی وجہ سے یہ سرطان کے علاج کے ساتھ ساتھ اس کے تحفظ میں بھی نہایت اہم ہیں ۔ایک مطالعہ جس میں 30 افراد کو 2 گرام ادرک ایکسٹریکٹ روزانہ دی گئی۔اس کے استعمال سے بڑی آنت (کولون) کے سرطان میں نمایاں طور پر بہتری کے آثار دکھائی دئیے۔ جنجرول مختلف قسم کے جراثیم (بیکٹیریا)کی نمو کےخلاف مزاحمت بھی رکھتا ہے۔
ادرک کا کیمیائی تجزیہ:
کیمیاوی تجزیہ میں 100 گرام ادرک میں درج ذیل اجزاء پائے گئے ہیں۔
نشائیات (کاربوہائیڈریٹ) - 17.77 گرام سوڈیم – 13 گرام وٹامن سی – 5 ملی گرام
فائبر(ریشہ) – 2 گرام وٹامن بی6 – 0.16 گرام پوٹاشیم - 415 ملی گرام
لحمیات - 1.82 گرام کیلشیم – 16 ملی گرام میگنیشیم - 43 ملی گرام
شوگر – 1.7 گرام لوہا - 0.6 ملی گرام فاسفورس – 34 ملی گرام
رائبوفلیون – 0.034 ملی گرام نیاسین – 0.75 ملی گرام

یادرکھئے: بازار میں ادرک کوخوشنما بنانے اوراس کا وزن بڑھانے کیلئے اسے ایک دن پانی میں رکھا جاتا ہے، پھر ایک دن بلیچ سوڈا کے پانی میں رکھا جاتا ہے،تیسرے دن اسے کاسٹک سوڈا میں رکھا جاتا ہے اور اس کے بعد اسے ٹاٹری کے پانی سے دھو کر فروخت کیا جاتا ہے۔ اس قسم کا ادرک سوڈا اور ٹاٹری کے ترش اثرات کو جذب کرلیتا ہے، جو اس کے افعال و اثرات کو متاثر کرتے ہیں۔ لہٰذا بازار میں بالکل سفید رنگ کا ادرک نہیں خریدنا چاہیے۔ یہ صحت کے لئے مضر اثرات پیدا کرتا ہے۔
نسخہ جات :
(1) سونٹھ ، ، ہلدی،اسگندناگوری ،تینوں 50 ، 50 گرام کا لی مرچ 25 گرام ، اگر جیب اجازت دے تو ایک گرام زعفران بھی شامل کیا جاسکتا ہے ۔مقدار خوراک : ایک سے 2 ماشہ دن میں تین سے چار مرتبہ ہمراہ تازہ پانی یا قہوہ ادرک ۔ جوڑوں کے درد خواہ سوزشی ہوں یا سادہ کے لئے بہترین مرکب ہے ۔ عام جسمانی دردوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔
(2) سونٹھ ، ہلدی ، دھماسہ تینوں 50، 50 گرام ، کالی مرچ 25 گرام چاروں اجزاء کا باریک سفوف بنالیں ۔ ایک ماشہ سے 2 ما شہ صبح ، دوپہر اور شام کھانے سے سے قبل تازہ پانی کے ساتھ استعمال کریں ۔ ذیابیطس معدی اور گرم مزاج (صفراوی مزاج)شوگر کے مریضوں کے لئے بہترین ہے یعنی ذیابیطس کے ایسے جنہیں ایسی اشیاء کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا جو ذیابیطس میں عام طورپر مفید مانی جاتی ہیں مثلا کریلا ، جامن ، چونگاں اور دیگر تلخ لیکن گرم اشیاء
(3) ادرک اور بادام کا حلوہ ، صبح کا بہترین ناشتہ ہے ۔
ادرک -- آدھا کلو ، بادام کی گریاں -- ایک پاؤ ، چینی -- آدھا کلو ، گھی یا تیل -- ڈیڑھ پاؤ ، خشخاش -- آدھا پاؤ ،کشمش -- حسب پسند ، کھوپرا -- حسب ذائقہ یا تھوڑا سا------بادام کی گریاں تھوڑے سے پانی میں ابال کر اس کے چھلکے اتار لیں- ادرک کو چھیل کر صاف کرلیں۔ اب آپ بادام اور خشخاش الگ الگ سِل پر باریک پیس لیں۔ سل کو اچھی طرح دھو کر پہلے صاف کرلینا چاہیے تاکہ مصالحے کی بو نہ رہے۔پھر آپ ادرک٬ بادام٬ خشخاش ایک کڑاہی میں ڈال کر چولہے پر چڑھا دیں اور ہلکی آگ پر پکنے دیں- چمچہ برابر چلاتے رہیں تاکہ کڑاہی میں لگنے نہ پائے۔اچھی طرح پک جائے تو اس میں چینی٬ کشمش اور کھوپرا باریک کاٹ کر ڈالیں- جب پکتے پکتے اس میں سوندھی سوندھی خوشبو آنے لگے تو اتار لیں مزیدار سا حلوہ تیار ہے۔صبح بطور ناشتہ دودھ یا چائے کے ساتھ استعمال کریں۔
(اگریہ حلوہ تیارنہ ہوتو صبح ناشتے کے لئے پانچ یا سات بادام کی گریاں (جو رات کو بھگوئیں ہوں)چھیل اورکچل کر اس کے نصف کے برابر ادرک کچلی ہوئی ، تھوڑی سی چینی ملا کر دیسی گھی میں بھون کر کھائیں اور اوپر سے دودھ پی لیں--- یہ صبح کا بہترین مقوی ناشتہ ہے ۔ شوگر کے مریض چینی شامل نہ کریں)
(4) سونٹھ – 50 گرام ، نوشادر۔20 گرام ، مرچ سیاہ – 10 گرام ، سناء مکی کے پتے – 80 گرام ، ریوند عصارہ – 40 گرام اور گل سرخ – 20 گرام ۔ تمام اجزاء کو کوٹ چھان لیں سناء کو روغن بادام سے چرب (ہلکا سا تر)کر لیں اور سب کو اچھی طرح ملا کر شیشے کی کھلے منہ والی بوتل میں رکھیں ۔
مقدار خوراک :ایک سے 4 رتی (125 سے 500 ملی گرام )جھرویوں والے افراد ایک ماہ میں ہفتہ بھر صبح و شام پانی کے ساتھ استعمال کریں ۔دیگرامراض میں مرض کے ازالہ تک اسے استعمال کیا جائے۔
مندرجہ بالا نسخہ ،جگر کے تما م امراض مثلا یرقان ، جگر کی کمزوری،قبض ، سوءالقنیہ (جسم پرورم اورسوجن)اور استسقاء (پیٹ اور پھیپھڑوں میں پانی پڑنا)میں بہترین ہے۔پیٹ کی تیزابیت ، ریاح گیس بھوک کی کمی میں بھی مفید ہے ۔ اس علاوہ جن لوگوں کے چہرے پر وقت سے پہلے جھریا ں نمودار ہوجاتی ہیں اور وہ بوڑھے نظر آنے لگتے ہیں، ان کے لئے اکسیر ہے۔(ایسا جگرکی خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے)۔
یاد رہے
• یہ نسخہ ملین ہے یعنی پیٹ کو نرم کرتا ہے اس سے بعض نازک مزاج افراد کو موشن آسکتے ہیں اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے ۔ایسی صورت میں اسے کم مقدار میں استعمال کریں ۔ اسی طرح جن لوگوں کو قبض زیادہ پریشان کر رہی ہو تو وہ اس کی مقدار ذرا زیادہ کرسکتے ہیں ۔
• نسخہ میں سناء مکی کی صرف پتیاں استعمال کرنی ہیں اس کے تنکے اور پھول نکال کے پھینک دیں ۔کیونکہ یہ پیٹ میں مروڑ پیدا کرتی ہیں ۔ پنساریوں سے ملنی والی سناء میں تنکے اور پھول شامل ہوتے ہیں ۔اسی طرح گل سرخ کی بھی صرف پتیاں استعمال میں لائیں۔
(5) ادرک کا مربہ : مربہ بنانے کی ترکیب درج ذیل ہے ۔بغیر ریشے کی موٹی ادرک آدھ کلو کو چھیل کرلمبی قاشوں کی صورت میں کاٹ لیں ۔پھرنمک ملے پانی میں ان کو جوش دیں جب قدرے گل جائیں توپانی علیحدہ کر دیں ۔ اور آدھ کلو چینی کی الگ سے بنی ہوئی گرم گرم چاشنی میں ڈال دیں پھرجوش اس وقت تک دیں کہ وہ گاڑھی ہوجائے بس مربہ تیا رہے ۔اس کو چینی کے مرتبان یا پھر شیشے کے جار میں محفوظ کر لیں اور حسب ضرورت استعمال میں لائیں ۔خیال رہے کہ مربہ نکالتے وقت گیلے چمچے کا استعمال نہ کریں ۔ورنہ مربے کے خراب ہوجانے کا احتمال ہوتا ہے ۔
(6) کیل اورمہاسے دورکرنے کے لئے سونٹھ تین تولہ زیرہ سیا ہ تین تولہ کالی مرچ ڈیڑھ تولہ خشک پودینہ تین تولہ ان تمام ادویہ کو کوٹ کر سفوف بنا لیں پھر یہ سفوف ہمراہ پانی دن میں دوباراستعمال کریں انشاء اللہ شفا ہوگی ۔
(7) ادرک کا رس 25گرام ، گائے کا دودھ 100 ملی لیٹردونوں کو ملا کراتنا پکائیں کہ اس کی مقدار آدھی رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا ئیں اور رات سوتے وقت پی لیں، شوگر کے مریض بغیرشکر کےاستعمال کریں ۔ ذہنی دباؤ(ٹینشن)،پریشانی اور نیند کی کمی کے لئے استعمال کریں ۔دماغی کمزوری اور یاداشت کی بہتری کے لئے زنجبیلی شہدایک چمچ یا 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں اور 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔شہد نہ ملے تو ادرک گڑ کے ساتھ بھی ملا کر لیا جاسکتاہے۔ان شا ءاللہ بہت فائدہ ہوگا-
(8) زنجبیلی شہد: ادرک کا رس ایک کلو شہد آدھا کلو دونوں کو ملاکر ہلکی آنچ پر پکائیں حتی کہ رس خشک ہو جائے ۔ٹھنڈا ہونے پر شیشے کی بوتل میں محفوظ رکھیں ۔ایک کھانے والا چمچ صبح دوپہر اور شام استعمال کریں ۔یہ پیٹ کی ریاح (گیس) بدہضمی ، تیزبیت ، خشک خارش ،جوڑوں کے درد ، نزلہ زکام ، کھانسی اور بواسیرمیں لاجواب ہے ۔
نوٹ : شہد اصلی ہونا چاہیے ۔ شہد کے نام پر شیرہ نہ ہو ۔

استفادہ : متعدد طبی کتب اور ویب سائٹس

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

حکیم عبدالستار
About the Author: حکیم عبدالستار Read More Articles by حکیم عبدالستار: 10 Articles with 143649 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.