عام بجٹ:عوام کو اچھے دنوں کا ایک اور تحفہ

ملک میں تین سالوں سے قدرتی آفات کا مقابلہ کررہے کسانوں کی معاشی حالت بے حد خراب ہوچکی ہے ۔کسانوں کی خودکشی بھی ایک سنگین مسئلے کے طور پر سامنے آئی ہے۔ایسے میں اگر ملک کے سالانہ بجٹ میںان بے سہارا کسانوں کی مالی امداد کے لیے کوئی قدم اٹھتا دکھائی دیتا ہے تو امید کی ایک کرن نظر آتی ہے۔ویسے تو حکومت کی طرف سے کسانوں کی مدد کے لیے اب تک کئی اسکیمات کا اعلان کیا جاچکا ہے لیکن ان میں سے بیشتر پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ حالیہ بجٹ میں کسانوں اور زراعت کی ترقی کے لیے4485 4 کروڑ کی خطیر رقم کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے جو وعدے کیے گئے ہیں وہ تکمیل کو پہنچ پاتے ہیں یا نہیں۔سال 2016 کا بجٹ جہاں کسانوں کے لیے ہمدرد بتایا جار ہا ہے وہیں عام شہریوں کے لیے نئی مصیبت بھی پیدا کررہا ہے۔ بجٹ کے مطابق ملازمت پیشہ افراد کی تنخواہوں میں سے جمع ہونے والے ای پی ایف پر بھی اب ٹیکس عائد کیا جائے گا ،جس کا براہ راست اثر ان افراد کے گھر یلو بجٹ پر پڑ سکتا ہے۔اسی طرح موبائیل اور انٹرنیٹ جو ہر عام شہری کی زندگی میں بھی لازمی طور پر شامل ہوچکے ہیں ،ان کو مہنگی اشیا میں شامل کردیا گیا ہے ۔کپڑوں اور ریسٹورنٹ کے کھانوں کے دام بڑھادیے گئے ہیں ،سونے چاندی کے زیورات کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔گاڑیوں کی خریدی بھی اب آسان نہیں رہی۔لوگوں کی روزمرہ زندگی میں شامل لازمی اشیا کو مہنگائی کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ہے ۔اس طرح قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو مہنگائی کی مار بھی جھیلنی پڑرہی ہے ۔حیرت تو اس بات کی بھی ہے کہ کئی دنوں سے قدرت کے رحم و کرم پر جی رہے مجبور وبے سہارا کسانوں کو علیحدہ فنڈ مختص کرنے کی بجائے شہریوں سے ہی وصول کیے جارہے ٹیکسوں کا سہارا دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔وہیں نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کا کوئی تذکرہ بجٹ میں موجود نہیں ہے۔ جبکہ بے روزگار ی ملک میں دن بدن بڑھتی جارہی ہے،مہنگائی نے ہر عام آدمی کی کمر توڑ رکھی ہے۔پسماندہ طبقات کے مسائل ،اقلیتوں کی فلاح کے لیے اسکیمات کا اعلان ،تعلیمی میدان میںشہریوں کی ترقی کے مواقع ،ان تمام اہم نکات پر کسی بھی قسم کی روشنی بجٹ میں نہیں ڈالی گئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ڈائلیسس کے مریضوں اور معذوروں کے لیے سہولیات کا اعلان سن کر بھی شہریان کے چہروں پر مایوسی اور ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ بجٹ شہریوں کے مفاد میں کم اور ذاتی مفاد میں زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔کیونکہ بہار جیسی ریاست میں جب نتیش حکومت ریاست کی ترقی کی خاطر روزگار ،اقلیتوں اور بنیادی مسائل کو اہمیت دینا ضروری سمجھتی ہے تو حکومت پورے ملک کی ترقی کے لیے ان باتوں کونظر انداز کیسے کرسکتی ہے؟
Qudsia Sabahat
About the Author: Qudsia Sabahat Read More Articles by Qudsia Sabahat: 6 Articles with 4561 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.