قومِ عظیم

اس مرتبہ قلم اُٹھانا ہے قوم عظیم کے استحصالی پر جو کہ آج کل یہ مہذب اور بہادر قوم جس کرب سے گزر رہی ہے۔ اس سے کوئی بھی ذی شعور بندہ آنکھ نہیں چُرا سکتا۔سب سے پہلے میں قومِ عظیم کو اپنے اور اپنے خضراء اختر(عالیہ شاکر) انسانیت ،ہر ذی شعُور انسان اور ہر محب وطن کی طرف سے سلام پیش کرتی ہوں کہ جنہوں نے اور ان کے آبا و اجداد نے زندگی کے سخت ترین حالات میں اپنی جان و مال کے نذرانے پیش کرکے مشن پاکستان کی تکمیل میں بھر پور ساتھ دے کر اسلام اور مسلمانوں کی ترقی کی جو سوچ ان کے دلوں میں تھی وقت آنے پر ظاہر کرکے حقانیت کا ثبوت دیا۔اور پھر میں قوم عظیم کے استحصالی کے خلاف اپنے قلم کی وساطت سے دنیا کے منصف خانوں کو آواز پہنچانا چاہتی ہوں۔ جو کہ مجھے معلوم ہے کہ آج کل دنیا میں مسلمانوں کیلئے کوئی منصف خانہ موجود نہیں ہے اور مسلمانوں نے خودہی ایک دوسرے کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے پہ تلے ہوئے ہیں تو اور لوگ ان کو کیسے انصاف فراہم کریں گے۔لیکن پھر بھی مجھ سے رہا نہیں گیااور دل سے مجبور ہوکر قوم عظیم کے استحصالی کے خلاف قلم اُٹھا یا۔

دراصل بات یہ ہے کہ پاکستان کا مِشن جن عظیم رہنماؤں نے شروع کیاتھا ان میں تو بعض مِشن کی تکمیل سے پہلے فانی دنیا سے کوچ کرگئے اور جو مشن کی تکمیل کے وقت موجود تھے وہ بھی پاکستان بننے کے بعد جلد ہی اپنی آخری آرام گاہ کی طرف لوٹ گئے۔

پھر بد قسمتی سے پاکستان پر نااہل لوگوں کی گرفت مضبوط ہوئی جو اس رموز سے ہی ناواقف تھے کہ مشن پاکستان کا مقصد کیا تھا اور یہ بھی نہیں سمجھتے تھے کہ کن لوگوں نے عظیم قربانیاں دے کر اس عظیم اور خداداد ملک کو بنا یا ہے۔ لیکن باری باری نا اہل سرکردوں نے اپنے مفاد کو ترجیح دے کر پاکستان کے حاصل کرنے کے مقصد کوتہہ و بالا کرکے دنیا میں پاکستان کا نام بدنام کرکے قوم کو آپس میں لڑنے پر مجبور کیا اوراختلافات پیدا کرکے تعصب کے جال کوپھیلا یا۔
جس قوم کے ہوتے ہیں سرکردے سبھی باطل
وہ قوم آگے جاکے بھلا کیا کریگی

جو کہ مجھے100% یقین ہے کہ پاکستان کا جو بی ذی شعور بندہ ہوگا وہ کبھی اس تعصب کی دلدل کو پسند نہیں کرے گا اور پاکستانی قوم کوگروپوں میں بٹ کر پسند نہیں کریگا۔جس کا ثبوت میں اپنے اسی مشن سے دیتی ہوں ۔جو مِشن میں نے 2014میں شروع کیا تھا اور اب تک جاری ہے۔2009میں سوات میں شورش بر پا ہوا تھا اور اب تک اس کے دردناک اثرات حسین وادی کے دامن میں جگہ جگہ نظر آرہے ہیں ان زخموں پر مرہم لگانے کیلئے پاکستانی گورنمنٹ کو استد عا کی ہے جو کہ تینوں اسمبلیوں میں مجھے ذات پات،نسل اور علاقے کے تعصب سے دور ہو کر بے حد سپورٹ دی گئی۔بلوچ،پنجاب،سندھ اور خیبر پختونخوا کے ہر طبقے نے میری بے حد پزیرائی کی اور ہر قوم کے ہر لیڈر نے درخواست پر سائن کرکے ثابت کر دیا کہ ہم ذات پات،نسل کے تعصب سے پاک پاکستان کو ترجیح دیتے ہیں۔لیکن آجکل پاکستان کے جو حالات ہے اورجن سابق نا اہل سرکردوں نے قوم کی کشتی کو سمندر میں جس جگہ اُتار دیا ہے ۔اب کسی کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کشتی کا رُخ کس طرف موڑ دیں کیونکہ ہم اپنے منزل کا رُخ بھول چکے ہیں۔میں نے سوات کے متاثرین کا ازالہ کرنے کیلئے پارلمنٹ کے نام پر Applicationلکھی تھی (کیونکہ کہ پہلے میں نے صرف سوات کے متاثرین کے نام پہ Application لکھی تھی لیکن بعد میں ایم پی اے سعیدگل ایم این اے بسمل اﷲ خان سنیٹر زاہدہ خان نے اپنے ،اپنے علاقے شامل کرنے کی بات کی پھر میں نے سارے KPK کے علاقے شامل کئے)

وہ جب سائن کرنے کیلئے نیشنل اسمبلی بھیجا تو میں نے اسمبلی میں ہر طبقے کے لیڈر سے سائن کرنا چاہا ۔
کیونکہ جسم کے کسی بھی حصے کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم بے قرار ہوتا ہے۔اس لیے سوات اورKPKکے دیگر متاثرین کی آواز پاکستان کے گوشے گوشے اور عالم کے منصف خانوں کو بھی پہنچا نا چاہتی ہوں۔ تو KPKکے ہر پارٹی کے لیڈران نے پہلے سائن کرکے اپنے خون کے درد کا احساس رکھنے کا ثبوت دے دیا۔

کیونکہ بعض لیڈران سے فون پر بات ہوئی تھی بعض سے نہیں ہوئی تھی پھر بھی ہر ایک لیڈر نے سائن کرکے لیڈرشپ کا فرض ادا کرکے اپنا اپنا حق ادا کیااور عظمت کا ثبوت پیش کیاجو کہ یہی قوم کی اہم رہنمائی کا طرز ہے۔ سراج الحق صاحب نے سب سے پہلے اپنے ممبران کو سائن کرنے کا حکم دیاتھا یہی سیراج الحق صاحب کی عظمت اور عظیم لیڈرشپ کا ثبوت ہے جوکہ سیراج الحق صاحب نے قدم ،قدم پہ مجھے سپورٹ کی پھر میں نے (ن لیگ) کے پنجابی رہنماؤں سے سائن لینے کی خواہش ظاہر کی تو مجھے بتا یا گیا کہ (ن لیگ) کے پنجابی رہنما بہت پر تعصب ہیں ۔وہ سائن نہیں کرینگے مجھے بے حد دکھ ہوا کیونکہ پنجاب پاکستان کا دل ہے اور دل جب کام چھوڑ جائے تو سارے اعضاء نا پید ہو جاتے ہیں۔پھر میں نے ـ(MQM )کے رہنماؤں سے سائن لینے کی بات کی تو بہت سختی سے بتا یا گیا کہ (MQM) انتہائی پُر تعصب ہے جو کہ انتہائی دکھ پہنچا۔ کیونکہ میں نے سارے پارلیمنٹ کو استدعا کی ہے وہ پنجابی ہو یا(MQM) سارے ہی پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔

(پی۔پی۔پی) والوں کے بارے میں بھی ایسا ہی کہا گیا چونکہ پھر میں نے پارلیمنٹ کے ممبرز کی لسٹ منگوا کر خود ہی ارکان پارلیمنٹ سے Contactکرنا شروع کیاپھر قارئین خود ہی اندازہ لگائیں کہ ہماری قوم کے افراد میں کتنی محبت اور اپنا ئیت کا جذبہ ہے ۔لیکن ہر ذی شعور بندہ اس بات پرحیران بھی ہے اور نالا ں بھی۔کہ وہ کونسے عوامل ہیں جو ہم کو ایک دوسرے کے قریب آنے نہیں دیتے ہیں۔

چونکہ اجلاس جاری تھا تواس لیے فون کرنے کا وقت نہیں تھا اورAppliationلینے کی ذمہ داری کچھ ممبران کے سُپرد کی تو (ن لیگ) کے اہم رہنماؤں نے سائن دے کر لوگوں کے اس تاثیر کو غلط ثابت کیا (ن لیگ) کے اہم لیڈرمیں سرفہرست نام لکھو ں گی کیونکہ پھر آرٹیکل لمبا ہو جائے گا۔اورآرٹیکل کی موضوع صرف اور صرف مہاجر قوم پر ظلم کی داستان ہے ۔جن کی آوازمیں اپنی قلم سے دنیا کے منصف خانوں کو پہنچا نا چاہتی ہوں۔ پاکستان کے جن لیڈران نے سائن کئے تھے ان کے نام اور سائن پھر کبھی میڈیا کو دونگی انشا ء اﷲ۔۔۔

(ن لیگ) کے جن اہم لیڈران نے سائن کیے ہے ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی،منسٹرسردار یوسف،منسٹرآفتاب شیخ،MNAکیپٹن صفدر،MNAدانیال عزیز،MNA،راؤ محمد اجمل خان ،MNAطاہر ہ بخاری ،MNAعمر ایوب خان MNAمیاں عبد المنان،MNAاعجاز الحق، MNAسردار ممتاز خان، MNAڈاکٹر عباد اﷲ،MNAعبد الرحمن خان،MNAندیم عباس،MNAسید محمد عاشق حسین ور MNAشا زیہ اشفاق ، ان لیڈران سے سائن KPKشنگلہ کے (ن لیگ) کے اہم MNAڈاکٹر عباد اﷲ نے لئے تھے جو کہ میں نے ڈاکٹر عباد اﷲ کے نمبر پر SMSکیا تھا۔انہوں نے خود ہی فون کرکے عظیم خدمت کا سہرا اپنے سر لے کر اپنا حق ادا کیا اور 35اہم ارکان سے سائن کرواکے اپنی اہمیت کا ثبوت دیا۔اور یہ ڈاکٹر عباد اﷲپر اعتراض کرنے والوں کیلئے واضح ثبوت ہے کہ وہ کتنی اہمیت کے قابل ہے ۔
جب میں نے عظیم انسان فاروق ستار کے نمبر پر SMSکیا ۔ تو اُنہوں نے خود ہی فون کرکے بات سنی اور اپنے سارے ممبران سے سائن کرواکے Applicationواپس کی جو کہ اُن کا یہ انداز اس بات کی گواہی ہے کہ وہ تعصب سے پاک پاکستان کو ترجیح دیتے ہیں۔اور اپنے آپ کو پاکستانی قوم کا ایک حصہ سمجھتے ہیں۔ اور یہ بھی ثابت کیا کہ ہم جسم کے ہر حصے کے درد کی تکلیف کا احساس رکھتے ہیں۔کیونکہ جب رشید گو دیل پہ حملہ ہوا تو میرے دل کے درد کا پتہ ان کو نہیں تھا لیکن رب اسی تکلیف سے با خبر ہے۔میں نے بہت دعائیں کی نوافل پڑھے کیونکہ ان جیسی ہستی کیلئے ہر ایک دل دردسے اُٹھے گا اور یہ پیج ان کے عظمت کیلئے کافی ہے(MQM)کے سائن کا کام مکمل کرنے میں فاروق ستار کے آفس والا معراج صاحب کا بہت بڑا ہاتھ ہے جن کو فاروق ستار نے یہ کام سونپا تھا جو کہ انتہائی شریف اور با اعتماد انسان ہے۔ پھر عظیم انسان خورشید شاہ کے گھر فون کیا اور پیغا م چھوڑا عظیم سر نے گھر آکر خود ہی فون کیا اور مشن کی تکمیل کی ذمہ داری اپنے سر لی جو کہ اس بات سے قارئین ان کی عظمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

خورشیدشاہ کے سارے سٹاف نے بہت خدمت کی ہے وقارگیلانی ، جہانزیب صاحب، علمڈار، شرافت صاحب، یٰسین صاحب، احمدصاحب، شیرمحمد اور قیصرصاحب نے خدمت میں بہت ساتھ دیا۔شیرمحمد اور قیصرصاحب نے جو بے مثال خدمت کی ہے ان کے شکریہ کے الفاظ میرے بس کی بات نہیں ان دونوں کا عظمت میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی ہوں اور قیصرصاحب تو ایک انتہائی عظیم انسان ہیں جن کے کہنے پر کئی مرتبہ خورشیدشاہ صاحب نے فون دے کر مشن کی تکمیل کا وعدہ کیا۔ بلوچستان کے نشان محمود خان اچکزئی کو میرا پیغام نہیں پہنچا تھا لیکن KPKکے عظیم لیڈر آفتاب احمد خان شرپاؤں نے اپنے طرف سے Applicationپیش کیا پہلے دن اُنہوں نے سائن کرکے اپنی عظمت کا ثبوت دیا اور پختون ہونے کے ناطے بھی اپنے خون کے درد کے احساس کو ظاہر کیا۔بعد میں محمود خان اچکزئی کے سارے لوگوں نے نیشنل اسمبلی اور سینٹ میں سائن کرکے پہلے اپنے پارٹی کے لیڈر اور پھر پختون خون ہونے کا ثبوت دیا۔ جو کہ محمود خان اچکزئی کے سنیٹر عثمان کاکڑ نے خود ہی خورشید شاہ کے آفس سے Applicationوصول کرکے مختلف پارٹیوں کے 14ارکان سے سائن کرائے۔
عثمان کاکڑ کی عظمت اور شکریہ میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی ہوں جب پختون سنیٹرز نے سائن کی تو بلوچ سنیٹرز نے بھی سائن کرکے حب الوطنی کا ثبوت دیا سنیٹر محمد یوسف نے سائن کرکے فون کیا اور بتا یا کہ میں نے بیٹھ کر آپ کی Applicationپر سائن کرنا گوارا نہ سمجھا اس لیے احتراماً کھڑے ہو کر سائنکیے ان کے ان عظیم الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سنیٹر محمد یوسف کے دل میں اپنے قوم کیلئے کتنی تڑپ اور احترام ہے۔
میر محمد یوسف بدینی کو فون نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن انہوں نے بغیرفون کرنے کے سائن کرکے اپنی اہلیت ثابت کی ۔بعد میں جب ان سے فون پر بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ نے مجھے فون نہیں کیا تھا لیکن میں نے خود
مناسب سمجھا کہ میں سائن کروں یہ بدینی صاحب کی عظیم اور بے مثال شخصیت کا ثبوت ہے۔ جو کہ اس سے پہلے عظیم و بے مثال ہستی شاہی سید اور عظیم پختون و عظیم لیڈرزاہد خان نے مشترکہ 30 مختلف پارٹیوں کے ارکان سے سائن لیے تھے۔شاہی سید اور زاہد خان کی عظمت قارئین کے سامنے ہیں۔

کاغان کی شریف اور بے مثال ہستی سنیٹر جنرل صلاح الدین نے بھی 7ارکان سے سائن کرائے تھے۔سجاد حسین طوری نے بھی بسم اﷲ خان کے کہنے پر 9ارکان سے سائن کرائے۔جو کہ نوازخان نے بھی بسمل اﷲ خان کے کہنے پہ بہت خدمت کی یہ عظیم ہستی خدمت خلق کیلئے تیار رہتی ہے ۔پھر میں نے پنجابی سنیٹرز سے سائن لینے کی خواہش ظاہر کی تو پھر بھی وہی بات دہرائی گئی کہ پنجابی سنیٹرز سائن نہیں کرینگے پھر میں نے سنیٹرز کی لِسٹ منگواکر سنیٹرز کو کالز کیے سارے لیڈر زانتہائی شائستگی اور خوش اخلاقی سے پیش آئے ۔

نہال ہاشمی نے یہ بتا یا کہ ہم نے سائن کیے ہیں کیونکہ Application نائلہ کے پاسISBمیں تھا اس لیے مجھے معلوم نہیں تھا۔جب میں نے فون پر معلومات حاصل کی تو نہال ہاشمی کے سائن موجود تھے اور یہ نہال ہاشمی کے بہترین شخصیت کا واضح ثبوت ہے۔

راجہ ظفر الحق کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جب میں نے فون کیا تو ان کے بیوی محترمہ کے انتقال کا تیسرا دن تھا لیکن مجھے معلوم نہیں تھا۔ اس کے باوجود بھی وہ بہت شفقت سے پیش آئے اور اپنے آفس والوں کے نام بتا کر ان کو کام کرنے کی ہدایت کی جو کہ سینٹ کا باقی کام ان کے آفس کے معززبندوں رانا عبد الرشید ، آفتاب صاحب اور شفیق صاحب کے ہاتھوں مکمل ہوا پھر میں نے بعد میں عظیم ہستی راجہ ظفر الحق صاحب کو فون کرکے بیوی محترمہ کی تعزیت کی۔قارئین اس سے راجہ ظفر الحق صاحب کی عظمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ کہ وہ کتنے بے مثال اور عظیم لیڈر ہے اور ان کے دل میں اپنے قوم کیلئے کتنا درد ہے

اور میرا مشن ابھی تک جاری ہے اور انشا ء اﷲ تکمیل کے مرحلے سے گزررہاہے ۔ جن بندوں نے اس مِشن میں میرا ساتھ دیاہیں ان کے نام نہ لینا میری کم ظرفی ہوگی جو کہ سوات مٹہ کے عظیم لیڈر محب اﷲ خان جو سوات کے یوسفزئے قبیلے کے اہم شاخ اور سر فہرست خاندان (بہلول خیل)سے تعلق رکھتا ہے۔ جو KPKاسمبلی میں آجکل ایڈوائزر کے عہدہ پر اپنی خدمات انجام دے ر ہے ہیں۔جنہوں نے میرے اس عظیم مِشن کی بنیاد رکھی ہے جو کہ سب سے پہلے 30ارکان سے سائن کرائے اور یہ ان کی عظیم اور دور اندیش لیڈر ہونے کا ثبوت ہے جو کہ ہم دونوں سوات مٹہ کے یوسفزئے قبیلے کے الگ الگ شاخ سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ میری ان سے کوئی پہچان نہیں تھی کیونکہ علاقے کی روایات کے مطابق میں ان کو اپنی شناخت نہیں کرانا چاہتی تھی۔اجنبی ہونے کے با وجود انہوں نے یہ بڑا کارنامہ سر انجام دیا۔جو کہ عمران صاحب مبارکباد دینے کے مستحق ہے کہ محب اﷲ خان کی شکل میں ان کی پارٹی کو ایسا عظیم رہنما ملا ہے جو اپنے کردار،اخلاق،خلوص سے علاقے کے لوگوں کو گرویدہ بنائے ہوئے ہیں بلکہ علاقے کیلئے ان کی بہترین کا رکردگی ان کی عظمت کا ثبوت ہے جو کہ محب اﷲ خان صرف اپنے پارٹی کے افراد کیلئے نہیں بلکہ علاقے کے ہر فرد کیلئے کام کرنا اپنا فرضِ عین سمجھتے ہیں۔ ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے علاقے کے لوگوں نے بلدیاتی الیکشن میں ان کے بھائی اور بھتیجے کو بھاری اکثریت سے کامیابی سے ہم کنارکیا۔میڈیا میں سوات پریس کلب کے چیرمین عظیم صحافی و عظیم انسان جہانزیب لالا نے دستخط کیا ہے۔ ( APNS) سفیدشاہ نے دستخط کیا ہے۔ اخبارخیبر کا ایڈیٹر و خیبرنیوز کا منیٹرینگ آفسر ہدایت اﷲ گل نے دو جگہ دستخط کئے اور عظیم و بے مثال ہستی رحیم اﷲ یوسفزئی نے (جن کا نام ہی اپنا پہچان و تعرف ہے ) Application پر دو جگہ دستخط کیا ہے ۔ ان عظیم ہستیوں سے دستخط نایاب لیڈر محیب اﷲ خان نے لئے۔

KPKکا باقی کام صادق امین شریف جماعت اسلامی کے دیر کے MPAسعید گل نے مکمل کیاجو کہ انتہائی مخلص،سچے اور دیانتدار انسان ہیں ان کے اخلاق سے ان کے کردار کا اندازہ ہوتا ہے۔KPKمیں کاغذات اکھٹا کرنے کا کام سپیکر اسد قیصر کے آفس میں عظیم و بے مثال ہستی جمعہ گل نے کیا جوکہ سپیکر اور کچھ اور ممبران سے بھی سائن لیے۔ عظیم لیڈران میں سوات کے MNAسلیم الرحمان نے خدمت کی۔جوکہ نیشنل اسمبلی میں اس عظیم مشن کے سائن لینے کا کامMNA سلیم الرحمان نے شروع کیاتھا۔اور کام مکمل ہونے کے بعد بھی خود ہی اپنے آپ Application خورشیدشاہ صاحب کو دی ۔

سلیم الرحمان صاحب کے بے مثال لیڈرشپ کا اندازہ خود ہی ان کے کردار سے لگایا جاسکتا ہے۔عظیم انسان اور اہم MNAڈاکٹر عباد اﷲ، اپوزیشن لیڈر عظیم خورشید شا ہ، عظمت کا مینار شاہی سید، عظمت و خلوص کا پیکر زاہد خان، لیڈر عظیم انسان اور MQMکی پہچان فاروق ستار، نشانِ بلوچستان محمودخان اچکزئی،KPKکے اہم لیڈر اور سابقہ وزیر اعلیٰ آفتاب احمد خان شیر پاؤں ،باجوڑ کا فرشتہ اور عظیم انسان MNAبسم اﷲ خان،کاغان کا عظیم سنیٹر جنرل صلاح الدین ،سابقہ وزیر اعلیٰ موجودہ MNA۔KPKنیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی اورANP کے دوسرے اہم ستون اور نایاب لیڈر غلام بلور اور ،بنو کے سنیٹرعظیم انسان باز محمد خان نے قدم ، قدم پہ رہنمائی کی اور مجھے ہرلمحہ تسلی بھی دی ہے یہ ان کی عظیم شخصیت ہونے کا واضح ثبوت ہے ۔پنجاب اور (ن لیگ) کی پہچان اور بے مثال عظمت کا ثبوت دینے والا راجہ ظفر الحق وغیرہ وغیرہ نے خدمت عظیم میں اپنا ،اپنا حق ادا کیاہے۔

پارلیمنٹ میں کاغذات اکھٹے کرنے کا کام ایک عظیم خاتون نائلہ صاحبہ کر رہی ہیں جو جماعت اسلامی کی کارکن ہیں جنہوں نے سراج الحق صاحب کے کہنے پر میرا ساتھ دیا جن کے دل میں انسانیت کی خدمت کرنے کا جذبہ موجود ہے ایک اور عظیم خاتون فائزہ صاحبہ نے بھی نائلہ صاحبہ کہنے پریکسا ں خدمت کرکے بہترین خدمات پیش کیں۔اگر پاکستانی معاشرہ میں ان جیسی خواتین کو خدمت کا موقع دیا جائے تو خواتین کے حقوق کیلئے بہت کام ہوسکتا ہے۔ان سارے ارکان کی خدمت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہماری قوم اپنے دیش میں امن کا پرچار چاہتی ہے۔لیکن کچھ ایسے عناصر ہم پر مسلط ہیں جو پاکستانی قوم کو یکجا ہونے نہیں دیتی جو کہ ہم سب کو ان عناصر سے سختی سے نمٹنا ہوگااور سیسہ پلائی دیوار بن کر اغیار کی چال کو ناکام بنانا ہوگا۔تب ہم ترقی کی منازل طے کرکے دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ پا سکتے ہیں۔جو کہ اسی نقطہ نظر سے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح وغیرہ وغیرہ کی سوچ کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے اور مِشن پاکستان میں ساتھ دینے والوں کا احترام پاکستانی قوم پر فرض ہے۔جو کہ مِشن پاکستان میں قومِ عظیم نے جتنی قربانیاں دی ہیں وہ سب سے سر فہرست ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے مال و جائیداد سب کچھ چھوڑ کر پاکستان کا رُخ کیا اور پاکستانی سرزمین کا ساتھ دیا۔جو کہ آج کل وہی مہذب قوم ایک مہاجر قوم کے نام سے یا د کی جاتی ہے۔جو کہ پاکستانی قوم کو زیب نہیں دیتا ۔ اس لئے اس بہادر قوم کو قومِ عظیم کا نام دیکر ہی ان کی قربانیوں کا صلہ دینا ہوگا۔

میری پاکستانی قوم کے ہر با شعور طبقے سے استدعا ہے کہ اس مہذب قوم کو مہاجر سے نہیں لیکن قومِ عظیم سے یاد کرے تاکہ ہماری آئندہ نسلوں کیلئے قربانی کا صلہ ملنے کی یاد گار موجود ہو۔ چونکہ ابھی تک ہمارے دامن پر ایک اور عظیم قوم بنگلہ دیش کے استحصالی کے گہرے داغ موجود ہیں ۔ جو کہ بنگلہ دیشیوں نے جان و مال کے نذرانے پیش کرکے مشنِ پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا تھا۔لیکن استحصال سے ہی بنگلہ دیش علیحدہ ریاست میں بدلا جو کہ اب ہم کو بنگلہ دیشیوں سے سبق لینا چاہیے اور قومِ عظیم کی عظیم قربانیوں کا سلہ دینا چاہئے۔نہ کہ الٹا ان کو مجبور و بے بس کرکے انڈیا کی یاد دلائی جائے جو کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں مہاجر کشی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو کہ یہ سراسر ظلم ہے۔ لیکن میں دیش کے با شعور طبقے کو احساس دلاتی ہوں کہ مہاجر کشی سے پاکستان کی ساکھ انتہائی مجروح ہوسکتی ہے اور یہ بھی احساس دلاتی ہوں کہ قوم عظیم سے ذیادتی کرنا اپنے ہی پاؤں پہ کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا۔ جو کہ پہلے بھی بنگلہ دیش کی مثال سامنے ہے ۔میں پاکستانی قوم کو احساس دلاتی ہوں کہ نا اہل سرکردوں نے ہم کو باری باری بد امنی کے دلدل میں دھکیل دیا ہیں اب اگر مہاجر کشی کی آگ کو بھڑکا یا گیا تو اس کا انجام ہم سب اور آئندہ نسلوں کیلئے بے حد دردناک ہوگا۔اور مہاجر کشی سے صرف کراچی کی گلیوں میں نہیں بلکہ پاکستان کے گوشے گوشے میں خون بہہ جائے گا اور اگر کراچی کا آپریشن کرنا ہے ۔تو دہشت گردوں کے خلاف کرے مہاجر کے خلاف نہ کرے۔میری پاکستانی قوم سے استدعا ہے کہ ہم مختلف نسلوں سے بن کر جو کہ پٹھان ، پنجابی،بلوچ،سندھی ،قومِ عظیم، ہندو،سیکھ،عیسائی یا اور نسلوں یا مذاہب کے لوگ یا طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ کہ اپنے آپ کو ایک متحدہ پاکستانی قوم مانے ۔ اگر (MQM)میں کوئی غلطیاں ہیں تو قوم کے ہر طبقے اور ہر پارٹی میں بے شمار خامیاں موجود ہیں اور اگر (MQM)میں غلطیاں ہیں تو قومِ عظیم کو اس کی سزا نہیں دینی چاہئے بلکہ MQM کو سزا دے۔لیکن (MQM)کے ساتھ ساتھ قوم کے ہر پارٹی اور ہر طبقے کا احتساب کرکے ہر مجرم فرد کو سزا دینی چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور پاکستان میں بہت کم لوگ ہونگے جو سزا وار نہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے برائے نام آزادی کے خاطر یہ دیش بنا یا ہے ۔ لیکن ہم پہلے سے ذیادہ غلام قوم ہے لیکن
( ماڈرن غلام قوم)
عرصے سے ہم رہے ہیں ایک، دوسرے کی غلام قوم
اے ! ہیں ہم بڑی شان و مرتبے کی غلام قوم

کیونکہ ہم اپنے آپ کو آزاد قوم پکارتے ہیں۔لیکن اغیاروں نے ہمارے ضمیر ،کو کھلا کرکے ماڈرن غلام قوم بنا یا ہے ۔ جو کہ اغیار ہم سے جو کردار ادا کرنا چاہتے ہیں یہ ہماری بے بسی ہیں کیونکہ ایک طرف مولویوں نے اسلام اور پاکستان کا ٹھیکہ لیا ہے جو ہر نا جائز کام اپنے لئے ثواب اور ہر جائز کام دوسروں کیلئے گناہ سمجھتے ہیں اس لیے بر صغیر اور پاکستان کا بیڑا غرق کیا ان لوگوں نے مسلمان اور اسلام کو بد نام کیا جو کہ اسلام کا معنی ہے (امن) اور (سلامتی) لیکن مولویوں نے امن کو تہہ و با لا کرکے اسلام کا نقطہ ئے نظر غلط طریقے پر پیش کیا۔ اس لئے قوم کا اکثر طبقہ مولیوں کی چال میں آکر تعصب کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں ۔ جو کہ یہ علماء کا حق بنتا ہے کہ ایسے مولیوں سے سختی سے نمٹیں تاکہ ملک میں انتشار کا پھیلاؤ نہ ہو۔جیسا کہ آج کل افغانستان میں علماء نے مولویوں کے نظریہ کو رد کیا اور اگر الطاف حسین چور ہے ،قاتل ہے تو اتنا عرصہ پاکستان کے سرکردوں کو ان کی چوری اور قتل و غارت گری کیوں نظرنہ آئی اور اگر الطاف حسین کو سزا دینی ہے تو ان کو ہی دی جائے قومِ عظیم کو نہ دی جائے ۔ لیکن الطاف حسین کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ پاکستانی سرکردوں کے ہر مجرم فردکو سزا دے ۔ جس نے باری باری پاکستانی قوم کو اغیاروں کے ہاتھ بیچ کر اپنے خزانے بھر دیئے ہیں ۔ اور جہنم میں اپنے لئے عالی شان محل تیار کرائے ہیں۔ اور ہم قوم کے سب با شعور،پُر امن طبقہ،اور محب وطن افراد بہ یک آواز لبیک کہہ کر قوم عظیم کی قربانیوں کا بدلہ دینا چاہتے ہیں اور ان کو مہاجر نام سے چھٹکارا دلاکر ان محب وطن قوم کو قومِ عظیم کا لقب دینا چاہتے ہیں اور پاکستان میں ان کو اُن کے جائز حقوق دینے کے حامی ہیں۔ وہ معیشت کے بارے میں ہو ،تعلیم کے بارے میں یا صوبے کے بارے میں یا اور ضروریات کے بارے میں ہو جو کہ قومِ عظیم نے پاکستان کو اسلام کے نام پر قبول کیا ہے اور پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ہے۔اور اسلام امن اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے جو ریاست میں طبقاتی نظام کو اجازت نہیں دیتا ہے جو کہ طبقاتی نظام سے نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہیں۔اس لئے جو بھی بندہ اسلام کی حقانیت کو سمجھتا ہے وہ کبھی قوم عظیم پر ظلم برداشت نہیں کرے گا اور جب تک قومِ عظیم سے ظلم کا رویہ جاری رہا میرا قلم ان کے ساتھ ہوگا۔ انشا ء اﷲ

جو کہ میرا قلم ہر مظلوم،مجبور اور بے بس کا قلم ہے جو عین وقت پہ ہر مظلوم کی آواز دنیا کے منصف خانوں کو
پہنچائیگا۔۔۔۔۔۔ انشاء اﷲ


نوٹ: اگرآرٹیکل میں کسی قسم کی غلطی ہو یا کسی کو ناگوار گزرے تو معافی کی طلبکار ہوں۔
اگر کسی کو آرٹیکل میں کسی جملے پر اعتراض ہو یا وضاحت چاہتا ہوتو ایسی نمبر پر رابطہ کر کے اپنی شکایت دور کرسکتے ہیں۔0346-0971197لیکن اگر کسی غلط بندے نے بغیر کسی کام کے کال کی تو ان کا نمبر اسی وقت نادرہ انٹیلیجنس اور آرمی کو دیاجائے گا۔
Pakiza Yousuf Zai
About the Author: Pakiza Yousuf Zai Read More Articles by Pakiza Yousuf Zai: 21 Articles with 46171 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.