شکایت پر ہی کارروائی کیوں؟
(Falah Uddin Falahi, India)
چند روز قبل مدھیہ پردیش کے ضلع ہردا میں
چلتی ٹرین میں گو رکشا سمیتی کے ذریعہ مسلم جوڑے پر بیف کے نام پر حملے کے
خلاف معروف سماجی کارکن اور کانگریس لیڈر شہزاد پونہ والاکی شکایت پر
کارروائی کرتے ہوئے قومی حقوق انسانی کمیشن نے مدھیہ پردیش کی شوراج حکومت
سے 15 دن کے اندر جواب طلب کیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ریاستی حکومت کیا
جواب دیتی ہے۔ جس طرح سے مسلمانوں کو بیف کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے
وہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔مسئلہ عقیدے کا نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ کسی بھی
جمہوری ملک میں کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔جمہوریت کا مطلب ہی ہوتا ہے لا
دینی ریاست ایسے حالات میں اگر کسی مذہب یا عقیدے کے مطابق ملک میں
کارروائی شروع کر دی جائے تو ایک ایسا ملک جس میں ہزاروں زبانیں بولی جاتی
ہیں جہاں ہر میل پر کھان پان بدل جایا کرتا ہے جہاں مختلف طرح کے مذاہب
پائے جاتے ہیں ،جہاں قبائلی سے لیکر الگ الگ خانوں میں لو گ بٹے ہوئے ہیں
وہاں کسی خاص مذہب کے جذبات کا خیال کرتے ہوئے سب پر پابندی لگانا از خود
سیکولر ملک کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ حکومت تمام
مذاہب کا احترام کرے اور ان کے بنیادی حقوق کی آزادی کو کسی طرح بھی سلب
کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔یہ بھی حکومت کیلئے چیلنج ہے کہ جو کام حکومت کے
کرنے کا ہے وہ کام عوام کے ذریعے انجام پا رہے ہیں ۔یعنی کسی بھی طرح کی
تلاشی مہم وغیرہ کا حق عام لوگوں کو کس نے دیا ؟کارروائی کرنے کیلئے اتنا
کافی ہے کہ یہ کام حکومت کا ہے اس میں عام لوگوں کی دخل اندازی خود قابل
گرفت اورقابل مذمت کے علاوہ حکومت وقت کیلئے چیلنج سے کم نہیں ہے۔ پہلے
دادری میں محمد اخلاق،ہماچل پردیش میں زاہد،اور جموں اور کشمیر میں نعمان
کوجس طرح سے منظم سازش کے تحت بیف کے نام پر مار ڈالا اس کے بعد مدھیہ
پردیش میں اس طرح کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے۔اس حملے کے خلاف قومی اقلیت
کمیشن کے چیئرمین نسیم احمد،وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش شوراج سنگھ چوہان ،مرکزی
وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اورمرکزی وزیر ریل سریش پربھوسے شکایت کی تھی جس
کے بعد قومی انسانی کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے شوراج حکومت سے 15 دن کے اندر
جواب دینے کے لئے کہا ہے۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آخر شکایت کرنے کی نوبت ہی
کیوں آتی ہے کیا حکومت کو نہیں لگتا ہے کہ سماج میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو
نفرت انگیزی پھیلانے کا کام کر رہے ہیں وہ خود ان کے خلاف کارروائی کریں ۔اس
ملک کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہاں کی عوام حکومت کی بری قدر داں ہے وہ ہر
معاملے میں حکومت کی طرف اپنی نگاہیں مرکوز کر دیتی ہیں کہ وہ خود انصاف سے
کام کریگا ۔اس لئے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے حکومت کو بھی عوام کے
تئیں اور زیادہ سنجیدہ ہونا ہوگا اور ان کی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے غیر
جانب دارانہ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔یہ الگ بات ہے کہ عوام کو انصاف
ملنے میں دیری ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عوام بے خبر ہیں ۔اس
لئے حکومت کو چاہئے کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور سماج دشمن عناصر
پر لگام لگانے کی ہر ممکن کوشش کریں تاکہ کوئی کسی پر ظلم نہ کرے اور
ہندوستان ترقی کے منازل طے کرے ۔کھان پان کے چکر میں ہندوستان کی ترقی کو
بریک لگانے کی مذمو م کوشش ہو رہی ہے جس کے خلاف کارروائی یقینی ہونی چاہئے
۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سماج مخالف لوگوں پر حکومت کارروائی کرے تاکہ
ملک کے امن وآمان میں کسی طرح کا خلل نہ پڑے اور ہمار ا ملک دنیا میں ایک
روادار ملک کی حیثیت جو مقام حاصل تھا اسے مجروح نہ کیا جائے بلکہ اسے اور
پختہ بنانے کی جو بھی پہل ہو اس کو کرنا چاہئے تاکہ ساری دنیا میں ہندوستان
کی پہچان جو وزیر اعظم مودی جی نے دلائی ہے وہ باقی رہے ۔ |
|