حکمرانوں کے اسلام دشمن اقدامات

مومن ایک سوراخ سے بار بار ڈسا نہیں جاتا۔ لیکن ہم تو موجودہ حکمرانوں کے ہاتھوں تین بار ڈسے جاچکے ہیں لیکن نہ 20کروڑ عوام کی حالت سدھری اور نہ ہی موجودہ حکمرانوں نے ماضی سے کوئی سبق حاصل کیا۔ ان کی وہی پرانی بھڑچال اور روش قائم و دائم ہے۔ پاکستان کی عوام میں بہت سی خامیاں موجود ہیں لیکن جب بھی ملک میں کوئی ناگہانی آفت آئی۔ زلزلہ، سیلاب وغیرہ تو خود معاشی ابتری، بے روزگاری ، غربت کی شکار اس غیور قوم نے دل کھول کر عطیات ، زکوۃ، چندہ، سامان فراہم کرکے متاثرین کی مدد کی۔ دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جو لاکھوں مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہاہے لیکن یہ واحد قوم ہے جو بیرون اور اندرون ملک کے لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کے بوجھ کو خندہ پیشانی سے برداشت کررہی ہے۔ حکمرانوں کا ہرقسم کا ظلم و ستم ، ان کی کرپشن، اقرباء پروریاں، ناانصافیاں یہ قوم برداشت کررہی ہیں۔ لیکن جب بات ان کے ایمان و اسلام اور حضور ﷺ کی ذات کی آتی ہے تو وہ یہود و نصاری کے اشاروں ، ان کی امداد پر عیاشیاں کرنے والوں کو ہرگز برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتے او رنہ ہی ہونگے۔ ہمارے ایمان اور مسلمان ہونے کی نسبت سے ہمارا مذہب بھی ہم سے یہی تقاضا کرتاہے ۔ حدیث پاک کے مفہوم کے مطابق تمہارا ایمان اس وقت کامل نہیں ہوسکتا جب تک تمہیں اپنے مال و جان، اہل و عیال سے زیادہ محبت اپنے آخرالزمان حضور ﷺ کی ذات سے نہ ہو۔ ہمارے موجودہ حکمرانوں جنہوں نے پاکستان کی گذشتہ 64سالہ تاریخ سے دوگنا قرضہ یہود و نصاری کے مالیاتی اداروں سے اپنی عیاشیوں، غیر ملکی دوروں، غیر ضروری ترقیاتی کاموں، اراکین اسمبلی کی مراعات، تنخواہوں میں اضافوں کیلئے لیاہے مکمل طورپر ان کے مسلط کردہ مغربی ایجنڈے پر کام کرکے جہاں ایک طرف اﷲ کی ناراضگی کا موجب بن رہے ہیں وہاں وہ دوسری جانب 20کروڑ عوام کو بھی اب اس سطح پر لے آئے ہیں جہاں اب عوام کا صبر کا پیمانہ کسی بھی لمحے لبریز ہونے کو ہے۔ کراچی ائیرپورٹ پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے خلاف غم و غصے سے بھری عوام نے حقوق نسواں بل کے ردعمل میں جس قسم کا ایکشن کیا۔ وہ ہمارے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے انہیں عوامی احساسات و جذبات کا پاس رکھنا ہوگا اور اسلام اور مسلمان دشمن پالسیوں سے گریز کرنا ہوگا۔ لیکن عملا ایسا نہیں ہورہا ہے۔ مدارس کے خلاف کارروائیاں، پنجاب کے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت کے کام پر پابندی، حقوق نسواں بل کی منظوری ، ممتاز قادری شہید کی عجلت میں دی گئی پھانسی اور دیگر کئی ایسے اقدامات یکے بعد دیگرے کئے جارہے ہیں جنہوں نے اب حکمرانوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ ہمارا مذہب اسلام جو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ ہماری روزہ زندگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جہاں ہمیں اپنے نبی ﷺ کے ذریعے سے رہنمائی نہ ملتی ہو۔ بچے کے حمل ٹھہرنے، پیدائش سے لے کر اس کی موت تک رہنمائی ہمیں اسلام اور اسوہ حسنہ میں ملتی ہے۔ پھر اسلام نے عور ت کو جو مقام دیا ہے وہ کسی مذہب اور کلچر نے نہیں دیا۔ ماں کے قدموں تلے جنت، جائیداد میں وارث، ذریعہ معاش کی ذمہ داری سے مبر،ا بچوں کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری، بیوی کی حیثیت سے باپ بچوں کو دودھ پلانے پرمجبور نہیں کرسکتا ۔ شوہر کو اچھے اخلاق کا حکم، گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا، لڑکی کی شادی تک اس کی کفالت، تربیت، تعلیم کی ذمہ داری والدین پر غرض اسلام نے جتنے حقوق عورتوں کو دئیے وہ مغرب کا مادر پدر آزاد معاشرہ دینا تو دور کی بات ہے اسکا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ہمارے نبی ﷺ نے تو ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق یہاں تک فرمایا کہ جو بڑوں کا ادب نہیں کرتا، والدین کے ساتھ احسان سے پیش نہیں آتا، بزرگوں کا احترام نہیں کرتا، بچو ں پر شفقت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔ یورپ کی آزاد منش معاشرے میں تو بچے کو اپنے والد کا نام تک کا پتہ نہیں ہوتا۔ DNٹیسٹ کے ذریعے والد کانام پتہ چلتاہے۔ کتنے ایسے بچے ہیں جن کی ماں کا نام ہے لیکن باپ کا خانہ خالی۔ حرامی بچوں کی پیدائش کی شرح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ یہی حال طلاق کا ہے۔ عورت کو سیکس کی علامت بناکر آزادی نسواں کا نعرہ لگانے والے دراصل ہمارے معاشرتی اقدار کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بالکل درست پنجاب کے حقوق نسواں بل اور کے پی کے خواتین پر تشدد بل کو مسترد کرکے اسلام دشمن حکمرانوں کو یہ پیغام دیاہے کہ یہ قوم ابھی اتنی بے حس نہیں ہوئی کہ اسکی اسلامی اقدار کو بلاضرورت چھیڑاجائے اور وہ خاموش رہیں۔ انکا یہ مطالبہ بھی درست ہے کہ اسلام میں مرد و خواتین کے حقوق او رخاندانی نظام کو سکولوں کے نصاب میں شامل کیاجائے۔ حقوق نسواں بل سے شوہر اور بیویوں کے درمیان ایسی دراڑ پڑے گی جسکا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے یہ عمل شیطان کا وہ محبوب ترین فعل ہے جس کی منظوری پنجاب اراکین اسمبلی نے دی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کا یہ کہناہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اسلام مخالف قوانین کی حمات کی ۔ اسی کونسل کے سودی نظام کے خاتمے کے فیصلے کو بھی نواز شریف حکومت نے ہی عدالت میں چیلنج کررکھاہے۔ چیئرمین کے مطابق حقوق نسواں بلوں کا مقصد رشتوں کے تقدس کو پامال کرنا، خاندانی نظام کی تباہی اور خواتین کو گھروں سے باہر نکال کر مخلوط طرز زندگی کو جو کہ اسلام کے منافی ہے فروغ دیناہے۔ انہوں نے ن لیگ کو اپنے طرز عمل کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ ابھی بلوں کا معاملہ حکومت کے گلے پڑا ہوا تھا کہ اچانک ممتاز قادری کو نہایت عجلت میں دی گئی پھانسی نے موجودہ حکمرانو ں کے خلاف طبل جنگ بجادیاہے۔ ممتاز قادری شہید کے جنازہ میں لاکھوں فرزندان اسلام کی شرکت اور حکومت مخالف مظاہروں، جلسوں، کانفرنسوں نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ پاکستان کی عوام توہین رسالت کے ایکٹ میں کسی قسم کی ترمیم کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے۔ گستاخ رسول ؐ جو بھی ہے وہ واجب القتل ہے۔ اسلام کے نام پر لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والے اس ملک میں یہود و نصاری کے ٹکڑوں پر پلنے والے حکمرانوں نے یہاں اسلام تو نافذ نہیں ہونے دیا لیکن اسلام کے بنیادی اصولوں کو تبدیل کرنے اور اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے نت نئے قانون بنانے اور عاشقان رسول ؐ کو مجرم قرار دینے کی پالیسی اگر جلد ختم نہ کی تو ہمارے حکمران اپنے بھیانک انجام کیلئے تیار رہیں۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 183 Articles with 157968 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.