استعمال شدہ کارتوس

حامد کرزئی پھر بول اٹھے ، بول کیا اٹھے وہ خاموش کب ہوئے تھے ، بھارت نواز پالسیوں ہم پیالہ ہم نوا کابل انتظامیہ کٹھ پتلی حکومت کے سابق صدر حامد کرزئی بھارت کے چرن چھوتے ہوئے دوبارہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو افغان ، بھارت تعلقات برداشت نہیں۔ بھارتی اخبار کو دیئے جانے والے انٹرویو میں حامد کرزئی نے ہرزہ سرائی کی پاکستان کو افغان ، بھارت تعلقات سے چڑ ہے انھوں نے الزام عائد کیا کہ بھارتی قونصل خانے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔پاکستان کے خلاف حامد کرزئی کے یہ الزامات کوئی نئے نہیں ہیں لیکن یہ نہیں سمجھ میں آتا کہ وہ ان کے پاگل پن کا کیا علاج کیاجائے ، کئی عشروں سے بد امن افغانستان کی وجہ سے پاکستان متاثر ہوا ، کلاشنکوف کلچر سے لیکر نوجوانوں میں ہیروئین جیسا خطرناک نشہ افغانستان کی سوغات ہیں ، افغانستان کی عوام کی میزبانی کا گناہ اپنے سر اس طرح لیا کہ آج ان کی وجہ سے پاکستان میں پختون قوم کو پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ان کی شناختی کارڈ ز سے لیکر ان کی معاشی ضرورویات اور پوری دنیا میں پختون قوم کا امیج حامد کرزئی جیسے افغانیوں کی وجہ سے برباد ہوا۔ بھارت ان کا اتنا ہی خیر خوا ہے تو پاکستان میں موجود تمام افغانیوں کو ممبئی شہر میں جگہ دے دے ، تاکہ بھارت کے معاشی حب پر جب غیرملکی براجمان ہوجائیں تو مقامی آبادی کا کیا حال ہوتا ہے اس کا اندازہ انھیں چند دنوں میں ہی پتہ لگ جائے گا۔ دراصل حامد کرزئی کو پاکستان فوبیا ہوگیا ہے ۔ اپنی نا اہلیوں کا ذمے دار پاکستان کو سمجھتا ہے۔آج کل ان کے بھائی اشرف غنی سے کابل سنبھالا نہیں جا رہا ، مختلف افغان جنگجوؤں کو افغان طالبان کے ساتھ خانہ جنگی میں مصروف رکھ کر امریکہ کی موجودگی کا جواز فراہم کر رہا ہے تو دسری جانب انتہا پسند ہندو ریاست بھارت داعش کو اسلحہ فراہم کرنے والے دنیا کا دوسرا ملک بن کر بے نقاب ہوچکا ہے ۔ امریکی ذرائع ابلاغ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسلام کے نام پر گلے کاٹنے والوں کی پشت پر کون ہے ۔ روس تو پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ گریٹ 8ممالک داعش کی مالی سرپرستی کرتے ہیں اب داعش کیلئے شام میں تباہی مچانے والے بیشتر ہتھیار بھارتی کمپنیوں کے تیار کردہ نکلے ۔ شام میں داعش جنگجو تباہی پھیلانے کیلئے بڑی تعداد میں بھارت انتہا پسندوں سے ہتھیار اور بارودی مواد استعمال کر رہے ہیں ، پٹرولیم مصنوعات مغربی استعمار خرید رہا ہے تو ہتھیار بھارت فراہم کر رہا ہے اور یہود، ہنود و نصاری کبھی اسلام کے خیر خواہ نہیں بن سکتے یہ بات نہ جانے کتنی بار ثابت ہو چکی ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں ترکی کا نام بھی لیا گیا ہے۔ تحقیقات کے مطابق داعش کی جانب سے استعمال ہونے والے ڈیٹو نیٹر ، سیفٹی فیوز اور دیگر تباہ کن ہتھیار بھارتی کمپنیوں کے تیار کردہ ہیں ، داعش جنگجو شام میں 20ممالک کی51کمپنیوں کے ہتھیار اور دیگر سازو سامان استعمال کر رہے ہیں ، ان ممالک میں امریکا ، روس ، چین ،برازیل ، ایران ، بیلجیئم ، نیدر لینڈ اور جاپان شامل ہیں۔جبکہ داعش کے جنگوؤں13ترک و7 بھارتی کمپنیاں ، جبگی آلات ، دھماکہ خیز مواد اور دیگر سامان سپلائی کر رہی ہیں۔تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی کمپنیاں اسلحہ اور بارود ترکی اور لبنان بھجواتی ہیں جہاں موجود کمپنیاں یہ سامان شام میں داعش جنگجوؤں کو سپلائی کرتی ہیں۔یہاں بات ختم نہیں ہوتی بلکہ افغانستان میں خاص طور پر ایران ساختہ اور بھارت ساختہ اسلحہ بھی بر آمد ہوا ہے۔سعودی عرب کیخلاف کافی پرپیگنڈا کیا گیا لیکن یہ بھی بڑی تلخ حقیقت ہے کہ اگر سعودی حوثی قبائل کے خلاف فوری و موثر کاروائی نہیں کرتا تو یمن ایران کا حصہ ہوتا ۔یمنی صدر عبدرب منصور ہادی نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ 85فیصد یمن کوحوثی باغیوں اور معزول صدر صالح کی ملیشیاوں سے آزاد کرالیا گیا ہے۔انہوں نے باور کرایا کہ اھر آپریشن طوفان سعودی عرب کی جانب سے شروع نہیں ہوتا تو یمن ایران کا حصہ بن چکا ہوتا ۔ہم ایران کے حوالے سے ان کے مزید الزامات پر کوئی بحث نہیں کرتے ، بلکہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ایران کے توسیع پسند اقدامات سے ام مسلمہ میں ایک انتشار کی کیفیت پیدا ہوئی ، عراق ، لبنان ، لبیا ، شام ،یمن ، پاکستان سمیت کئی ممالک میں مسلم ممالک کے پاسداران کی دخل اندازیوں نے مسلم امہ کو نقصان پہنچایا ۔ شام میں امن کا جو وقفہ آیا تو ایک شامی کا یہ کہنا ہی دل دہلانے والا تھا کہ میں کئی عرصے بعد گھن گرج کی آوازیں ،مزائیل کے گرنے اور بارود کی تباہی نہیں دیکھ رہا ، ہمارے کان جنگ کی عادی ہوچکے ہیں ۔ المضایا سمیت کئی علاقوں میں جس متحارب گروپوں نے محاصرے کئے وہ عبرت کا نشان بن گئے ، یہیں سب کچھ اب بھارت اور افغانستان کا گٹھ جوڑ کر رہا ہے ۔ اب تو گھر کے بھیدی بھی لنکا ڈھائے پر ڈھائے جا رہے ہیں کہ کراچی سمیت پاکستان کا امن سکون برباد کرنے کیلئے انھیں بھارت کی خفیہ دہشت گرد تنظیم ’ را ‘ نے استعمال کیا ، آج تو واضح طور پر کہا جا رہا ہے کہ اگر 15ہزار کارکنوں کو مروانے کے بجائے کچرا اٹھالیتے تو آج کراچی کی یہ حالت نہیں ہوتی ۔ را ، پاکستان میں کیا کیا کرتی رہی اس سے سب واقف ہونے کے باوجود خاموش رہے کیونکہ مفاہمتی پالیسی جو تھی دوسری جانب پاکستان کیجانب سے تقریباََ02لاکھ کے قریب امریکیوں کو قانونی طریقہ کار سے ویزے جاری کئے گئے ، صوابید پر جانے لاکھوں امریکی آئے اور ریمنڈ ڈیوس کی طرح کتنے چلے گئے اس کا تو حساب ہی نہیں ہے ، لیکن یہ امریکی پاکستان کرنے کیا آئے تھے ، انھوں نے کون سی سرمایہ کاری کی ، کون سے کارخانے لگائے ، بنگلہ دیش جیسی کرکٹ ٹیم کی تو ٹانگیں کانپتی ہیں کہ پاکستان میں آکر کرکٹ کھیلے ، لیکن یہ امریکہ کیاکرنے آیا تھا ، یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ بلیک واٹر کے روپ میں بلیک کلر کی گاڑیوں میں بغیر نمبر پلیٹ ، امریکی پاکستانیوں کو پیسوں کا لالچ دیکر شکیل آفریدی بنا رہے تھے ، کچھ حسین حقانی بن رہے تھے ، امریکہ نے پاکستان بھر میں بلیک واٹر کے دفاتر کھول کر نوجوانوں کو فرقہ انہ اور لسانیت کے نام پر داعش کی طرح بھرتی کیا۔افغانستان نے پاکستان دشمنوں کو اپنے گھر میں پناہ دی ہم نے افغان مظلوموں کو پاکستان میں پناہ دی ۔ وہ ہمارے گھر آکر ہمارے گھر جلاتے رہے ہم افغانیوں کے گھر کے چولہے جلاتے رہے اور اس کا نتیجہ کیا ملا ، سوائے پاکستان پر الزام تراشیاں ، بد نامیاں اور پاکستان دشمن ملک کے ساتھ گلے لگ کر ہم مسلمانوں کو اسلام کے نام پر ذبیح کرنا۔

افغانستان میں رہنے والی قوم ایک جری بہادر اور نڈر قوم ہے لیکن ہر قوم میں میر جعفر و میر صادق پیدا ہوتے رہتے ہیں ، افغانستان کی تاریخ بھی ان بے غیرتوں سے خالی نہیں ہے کہ جس کی تھالی میں کھاتے ہیں اس کی ہی تھالی میں چھید بھی کرتے ہیں یہ تو پاکستان میں رہنے والے پختون اور افغانستان کے باشعور پختون ہیں جو ان کے فریب میں نہیں آتے ورنہ پاکستان میں موجود ان کے ایجنٹوں کی بڑی تعداد ہر وقت پاکستان توڑنے کے لئے مکتی باہنی کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار بیٹھی ہوتی ہے۔اپنے اجلاسوں میں ایک قوم ایک ملک ، ایک زمین کے نعرے بلند کرتے ہیں لیکن غیر مند قوم نے کبھی امریکہ اور بھارت کے زر خرید غلاموں کا ساتھ نہیں دیا ۔ورنہ سندھ ، بلوچستان سے قبل ہی شمالی مغربی سرحدی پٹی پاکستان کا حصہ نہیں ہوتی ، لیکن انھوں نے ایف 16کی بمباریاں برداشت کیں ، گھروں کو مٹی میں تبدیل ہوتے دیکھا ، امریکہ اور پاکستانی ڈورن کے حملوں میں اپنے پیاروں کو مرتے جلتے سسکتے دیکھا ، لیکن پاکستان سے کبھی غداری سے نعرہ نہیں لگایا۔

یہاں بات قوم پرستی کی نہیں ، بلکہ حب الوطنی کی ہے پاکستان میں اگر امت مسلمہ کی حب الوطنی دیکھنی ہو اس طرح بھی دیکھی جاسکتی ہے کہ بھارت اور افغانستان ، جہاں پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے ، دہشت گردی کرنے سے باز نہیں آتے ، بلوچستان ، کراچی ، خیبر پختونخوا اور اندرون سندھ اپنی سازشوں میں مصروف ہیں وہاں با حیثیت قوم پختونوں کی استقامت و حب الوطنی کی داد دینا حق تو بنتا ہے۔ ورنہ یہاں تو صرف ایک سیاسی شخصیت کی ہلاکت پر پاکستان نہ کھپے کے نعرے بلند ہوجاتے ہیں ، لیکن لاکھوں انسانوں کی قربانیوں کو اگر سلام پیش نہ کیا جائے تو یہ احسان فراموشی ہی کہلائے جائے گی۔

بھارت اور افغانستان خطے میں جو کھیل کھیل رہے ہیں وہ اظہر من الشمس ظاہر ہوچکا ہے ، ان کے ایجنٹ بے نقاب ہوتے جا رہے ہیں ان کی سازشیں کھل کر سامنے آتی جا رہی ہیں اب کوئی ابہام نہیں رہ گیا کہ کابل انتظامیہ کٹھ پتلی حکومت اور ہندو انتہا پسند ریاست کا مقصد صرف پاکستان کی عوام میں انتشار تفرقہ پیدا کرکے پاکستان کے وجود کو نقصان پہنچانا ہے۔موجودہ کابل انتظامیہ کو کئی مرتبہ پاکستان کی آرمی چف اور آئی ایس آئی نے خود جاکر بریفنگ دی ان کے حساس اداروں کے درمیان جو غلط فہمیاں تھیں اس کا سدباب کیا لیکن جب میں نہ مانوں والی ضد پر بات آجائے تو اس کا علاج لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں ہے۔ افغانستان میں وزات داخلہ کی عمارت کے باہر خود کش دہماکہ اور اس سے پہلے صوبہ کنٹر میں گورنر ہاوس کے سامنے سائیکل سوار کی جانب سے معصوم بے گناہ افراد پر خود کش حملہ ایک الگگ واقعات تھے لیکن کابل انتظامیہ نے انھیں افغان طالبان کے ساتھ جوڑ دیا ،حالاں کہ افغانستان میں افغان طالبان جس تیزی سے فتوحات حاصل کر رہی ہے ، اس نے کابل انتظامیہ کا جینا حرام کردیا ہے ، اس لئے وہ بھارت کے ساتھ ملکر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائیوں اور مختلف الزامات کی سیاست میں مصروف ہوکر اپنی خلجت مٹانے کی کوشش کرتا ہے ۔ جو استعمال شدہ کارتوس ہے۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 662813 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.