ویب ریڈیو اور آر جیز کا قابل تعریف کردار

پاکستان سے نشر ہونے والے ویب ریڈیو کے سامعین کی خاصی بڑی تعداد ہے جو اپنے من پسند آجیز کے پروگرام سنتے ہیں ان پروگراموں پر تبصرہ کرتے ہیں اپنی فرمائیش کرتے ہیں اور خود ان شوز میں بذریعہ کال شامل ہوتے ہیں کئی آر جیز ان شوز میں ایسے موضوع بھی رکھتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں یا اچھائیوں پر مبنی ہوتے ہیں
جب سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی جدید ترین ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی اس کے بعد سے پرنٹ اور الیکٹرک میڈیا بھی انٹرنیٹ پر وارد ہوا جہاں ہر اخبار اور ٹیلیویژن چینل انٹرنیٹ پر دستیاب ہوا وہیں ریڈیو نے بھی اپنا سفر فریکونسی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی جانب شروع کیا دنیا کے تمام بین القوامی اور مقامی ریڈیو نشریات اب فریکونسی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہیں ، لیکن ایسی بھی ریڈیو نشریات ہیں جو کسی فریکونسی پر دستیاب نہیں لیکن انٹرنیٹ پر ان کی نشریات دستیاب ہوتیں ہیں جنہیں عام طور پر ویب ریڈیو کہا جاتا ہے انٹرنیٹ کی دنیا میں لاتعداد ویب ریڈیو موجود ہیں اور پاکستان میں بھی ایک بہت بڑی تعداد ان ویب ریڈیو کی پائی جاتی ہے جو مختلف ناموں سے اپنی نشریات نشر کرتے ہیں ان ویب ریڈیو کی نشریات کے لیئے کسی اسٹوڈیو کا ہونا ضروری نہیں ہوتا اور نا ہی انہیں پیمرا یا پی ٹی اے سے کسی بھی قسم کے لائیسنس کی ضرورت ہوتی ہیں اس لیئے ان کی نشریات نشر کرنا قدر سہل ہوتا ہے با نسبت فریکونسی نشریات کے ان ویب ریڈیو پر مختلف اوقات میں روز آنہ اور ہفتہ وار شوز نشر کیئے جاتے ہیں ان پروگراموں کو نشر کرنے والے میزبان آر جیز کہلاتے ہیں جبکہ ریڈیو فریکونسی پر نشر ہونے والے شوز کے میزبان بھی آر جیز کہلاتے ہیں آر جیز مختصر نام کی شکل ہے اگر اسے مکمل لکھا اور پڑھا جائے تو وہ ریڈیو جوکی کہلاتا ہے ۔

یہ ویب ریڈیو پر پروگرام نشر کرنے والے آرجیز کا اس معاشرے میں بہت اہم اور دلچسپ کردار ہے جسے جان کر بہت خوشی ہوتی ہے اور رنج بھی ہوتا ہے خوشی اس بات کی ہوتی ہے کہ یہ آرجیز لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیئے اپنی مصروف زندگی میں سے کچھ لمحات نکالتے ہیں پاکستان سے نشر ہونے والے ویب ریڈیو کے سامعین کی خاصی بڑی تعداد ہے جو اپنے من پسند آجیز کے پروگرام سنتے ہیں ان پروگراموں پر تبصرہ کرتے ہیں اپنی فرمائیش کرتے ہیں اور خود ان شوز میں بذریعہ کال شامل ہوتے ہیں کئی آر جیز ان شوز میں ایسے موضوع بھی رکھتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں یا اچھائیوں پر مبنی ہوتے ہیں جن پر ان کے سننے والے سامعین اپنی آرا دیتے ہیں ۔اب ذکر کرتے ہیں رنج کیوں ہوتا ہے جیسا کہ میں نے اوپر تحریر کیا تھا تو رنج اس بات کا ہوتا ہے کہ یہ آرجیز تمام شوز رضاکارانہ طور پر کرتے ہیں کچھ ایسا شوقیہ کرتے ہیں اور کچھ تجربہ حاصل کرنے کے لیئے کرتے ہیں تاکہ وہ ویب ریڈیو سے فریکونسی ریڈیو پر ملازمت کرسکیں لیکن یہ بہت بڑی بات ہے کہ بغیر کسی معاوضے کے یہ تمام آر جیز لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹ رہے ہوتے ہیں وہ بھی اس معاشرے میں جہاں فقیر بھی اب بغیر پیسے دعا نہیں دیتے ، میرے نزدیک یہ بہت بڑا کام ہے کہ آپ بغیر کسی معاوضے کے لوگوں کو تفریح فراہم کریں اس گھٹن زدہ ماحول میں خوشیاں بانٹیں اور یہ کام ویب ریڈیو کے آرجیز بخوبی انجام دے رہے ہیں ان میں ایک سہولت ان خواتین کو بھی ہے جنہیں ریڈیو پر کام کرنے کا شوق تو ہے لیکن معاشرتی مسائل کی وجہ سے وہ کسی ریڈیو اسٹیشن سے اپنا شوق پورا نہیں کرسکتیں ان کے لیئے بھی ویب ریڈیو یہ سہولت ان کے گھر پر ہی فراہم کرتا ہے ،میرا کیوں کہ خود ریڈیو نشریات سے بھی گہرا تعلق رہا ہے اس لیئے میں اکثر ان ویب ریڈیو کو سنتا ہوں اور میرے مشاہدے میں اس حوالے سے یہ بات سامنے آئی کہ سامعین کی بڑی تعداد ان آرجیز کے پروگراموں میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے ہیں جو سامعین کےصرف تفریحی پروگرام نشر کرتے ہیں جن میں نغمات، شعر و شاعری ، غزلیں اور معاشرتی طرز زندگی کے موضوعات پر بحث و مباحثہ شامل ہوں جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملکی سیاست پر مبنی خبریں وغیرہ تو وہ سن سن کر عاجز آچکے ہوتے ہیں یا ان کی ان میں دلچسپی نہیں ہوتی اور یہ خبریں تو انہیں دیگر کئی ذرائع سے میسر ہوتی ہیں اس لیے وہ کسی ایسے تفریحی چینل کے متلاشی ہوتے ہیں جو ان سیایسی خبروں سے پاک ہوں جو ان کے لیئے ایک ہیجان کی سی کفیت پیدا کرتے ہیں اور اس کے لیئے سب سے بہتر ذریعہ انہیں ویب ریڈیو کا ہی نظر آتا ہے لیکن اگر کسی ویب ریڈیو پر بھی سیاسی گفتگو، سیاسی حالات حاضرہ نشر ہونے لگتا ہے تو پھر سامعین اپنا رخ کسی دوسرے ویب ریڈیو کی جانب موڑ لیتے ہیں ۔

ہمیں چاہیے کہ ہم ان ویب ریڈیو کی نشریات بھی سنیں اور ان میزبان آرجیز کی حوصلہ افزائی کریں ان کی ان بے لوث کاوشوں کو سراہیں ،کراچی میں ریڈیو سننے والے سامعین کا ایک کلب انٹرنیشنل ریڈیو لسنزر کلب کراچی کے نام سے موجود ہے جو کافی عرصہ سے ریڈیو کی اہمیت اور افادیت کے لیئے کام کررہا ہے اس کے ممبران میں بین القوامی فریکونسی نشریات، مقامی نشریات اور ویب ریڈیو نشریات سننے والوں کی بڑی تعداد ہے اس کلب نے ان ویب ریڈیو کے میزبان آجیز کی خدمات کو سراہتے ہوئے تعریفی سرٹیفیکیٹ دینے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

میرا ان ویب ریڈیو سننے والے سامعین سے کسی ریڈیو لسننگ سروے وغیرہ کے حوالے سے رابطہ ہوتا ہے تو اکثر سامعین ایک خدشہ ان ویب ریڈیو کے حوالے ضرور لاحق رہتا ہے کہ چند آرجیز کا اپنے شو میں کسی سیاسی موضوع پر بحث یا کسی حساس مذہبی موضوع ہر بحث مباحثہ ان ویب ریڈیو کے لیئے باعث تشویش نہ بن جائے اور سامعین تفریحی کی ان بہترسہولیات سے محروم ہوجائیں اس لیئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ویب ریڈیو پر اپنے پروگرام نشر کرنے والے میزبان آرجیز کوئی ایسی چیزیں اپنے شو میں شامل نہ کریں جس سے کسی حکومتی ادارے یا شخصیات کی تزہیک کو پہلو نکلتا ہو اور پھر حکومت ان کے لیئے بھی کوئی قانون بنانے پر سوچ بچار شروع کردے اور معاشرے کی ایک اور تفریح پر شب خون ماردیا جائے ۔
 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 142 Articles with 167793 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More