جنرل راحیل شریف کو آئندہ 34 اسلامی ممالک کا کمانڈر انچیف نہیں بننا چاہیئے

جنرل راحیل شریف اپنے صاف ستھرے کردار اور اعلیٰ کارکردگی سے عِزّت کی مثال بن چکے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے 10 ماہ پہلے 26 جنوری 2016ء کو یہ اعلان کر کے پاکستان اور بیرونی ملکوں کے حکمرانوں/ سیاستدانوں اور آرمی چِیفس کو حیران کردِیا تھا کہ ’’مَیں اپنی مُدتِ ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتا اور مقررہ وقت پر (29 نومبر 2016ء کو) اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائوں گا‘‘۔ اِس طرح جنرل راحیل شریف نے اپنی راجپوتی آن بان قائم رکھتے ہُوئے اپنے چاہنے والوں کو مایوس کِیا اور اُن لوگوں کو بھی جو اُن سے اپنی سرکاری مُدتِ ملازمت میں توسیع کیلئے کردار ادا کرنیکی توقع کر رہے تھے۔
10 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب کے دورے پر تھے اور اُسی دِن امریکی سیاسی اور عسکری ذرائع کے حوالے سے میڈیا پر ایک ہی عجیب سی خبر آئی کہ ’’جنرل راحیل شریف سے تقاضا کِیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے منصب سے ریٹائرمنٹ کے بعد سعودی سربراہی میں34 اسلامی ملکوں کے اتحاد کا عہدہ سنبھال لیں‘‘۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ ’’34 اسلامی ملکوں کا یہ اتحاد دہشتگردی سے متاثرہ اُن دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گا جنہوں نے اِن ممالک کے شہریوں کا جینا اجیرن کر رکھا ہے۔ بظاہر 34 اسلامی ملکوں کے اتحاد کی طرف سے جنرل راحیل شریف کو کولیشن (اتحادی) کمانڈر انچیف بنائے جانے کی پیشکش نہ صِرف اُن کیلئے بلکہ پورے پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ جنرل راحیل شریف پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں کہ جنہوں نے قومی خدمات انجام دینے پرحکومت کی طرف سے مِلنے والے اربوں روپے مالیت کے دو پلاٹ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کے ’’شُہدا فنڈ‘‘ کو وقف کردئیے۔ جنرل راحیل شریف دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کیلئے خوف کی علامت تو تھے ہی مگر اُنہوں نے اپنے دو قیمتی پلاٹ ’’شُہدا فنڈ‘‘ کو ہدیہ کر کے پاکستان کے تمام اشرافیہ کو آزمائش میں ڈال دِیا ۔، اس سے پہلے صرف قائدِاعظمؒ پہلی مثال تھے کہ جنہوں نے اپنی ساری جائیداد کا ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام کر دِیا تھا۔ اُن کے بعد کسی بھی سیاستدان نے اپنی جائیداد کا ایک فی صد بھی قوم کے نام نہیں کیا بلکہ اکثر نے اقتدار میں آ کر قومی دولت لُوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کرادی اور وہاں اپنی اور اپنی اولاد کی جائیدادیں بھی بنا لیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ جنرل راحیل کے نقش قدم پر چلتے ہُوئے ہمارے ارب پتی اور کھرب پتی سیاستدان بھی کم از کم اپنی جائیداد کا ایک چوتھائی ہی ’’شُہدا فنڈ‘‘ یا کسی اور رفاہی ادارے کو دے دیتے۔ معاشرے میں اُن کی عِزّت میں اضافہ ہوتا۔ جنرل راحیل شریف اپنے صاف ستھرے کردار اور اعلیٰ کارکردگی سے عِزّت کی مثال بن چکے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے 10 ماہ پہلے 26 جنوری 2016ء کو یہ اعلان کر کے پاکستان اور بیرونی ملکوں کے حکمرانوں/ سیاستدانوں اور آرمی چِیفس کو حیران کردِیا تھا کہ ’’مَیں اپنی مُدتِ ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتا اور مقررہ وقت پر (29 نومبر 2016ء کو) اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائوں گا‘‘۔ اِس طرح جنرل راحیل شریف نے اپنی راجپوتی آن بان قائم رکھتے ہُوئے اپنے چاہنے والوں کو مایوس کِیا اور اُن لوگوں کو بھی جو اُن سے اپنی سرکاری مُدتِ ملازمت میں توسیع کیلئے کردار ادا کرنیکی توقع کر رہے تھے۔ یہ جنرل راحیل شریف پاکستان کے مایۂ ناز سپُوت ہیں 34 اسلامی ملکوں کے اتحاد کا کمانڈر انچیف بننا بظاہر اُن کیلئے اعزاز ہے لیکن جنرل صاحب اِس عہدے سے بڑے انسان ہیں۔ 34 اسلامی ملکوں میں مختلف قسم کے سیاسی، معاشرتی اور معاشی نظام ہیں اور اُن کے حکمرانوں کے نظریات اور مزاج بھی مختلف۔ بادشاہت، آمریت اور جمہوریت میں اگر عوام کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بنیادی انسانی حقوق نہیںملتے تو اُن کی تعداد 34 سے دو گنا بھی ہو جائے تو اُن کی نوکری کرنے سے جنرل راحیل شریف کا قد بڑا نہیں ہوگا۔
Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 334845 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More