روس نے شر وع سے ہی پا کستان کیساتھ تعلقا
ت بڑہا نے کی کوشش کی ہے 1951ء میں خا ن لیا قت علی خا ن کو روس کی طرف سے
دورے کی دعو ت کی گئی لیکن لیا قت علی نے اس دعوت نا مے کو کو ئی خاص اہمیت
نہ دی اور امر یکہ کے دورے پر روانہ ہوگئے۔حا لانکہ اس وقت روس سپر طاقت
اور دن بدن اس کی طاقت میں اضافہ ہو رہاتھا۔اس کی وجہ 15ممالک کا آپس کا
اتحا د تھا۔
لیاقت علی خان نے امریکہ کے دورے پر روانہ ہوگئے اور اپنے دورے کے دوران
امریکہ کی کانساس یونیورسٹی میں ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
پاکستان دو بڑی طاقتوں کے درمیان گھر ا ہوا ہے جس کے ایک طر ف روس اور
دوسری طرف بھارت ہے ۔امریکہ نے پاکستان کو ہر وقت اپنے مطلب کیلئے استعمال
کیا ہے کیو نکہ امریکہ پاکتسان کے ذریعے روس کی طاقت کو ختم کر نا چاہتا
تھااور بر صضیر میں اپنا تسلط قائم کرنا چاہتاتھا۔امریکہ نے پا کتسان
کو1954 اور 1955ء میں سیٹو اور سینٹو جیسے دفاعی معا ہدات میں شامل کروایا
لیکن جب پاکتسان کو مدد کی ضرورت پڑی امریکہ پیچھے ہٹ گیا ۔
1979 ء میں روس نے افغانستان میں فوج کشی کی تو امریکہ نے پاکستان کے ذریعے
افغانیوں کو جدید اسلحہ دیا اور ہر لحاظ سے اُن کی مدد بھی کی تاکہ روس کی
طاقت کو توڑا جائے۔روس نے یہ جنگ دس سال تک لٹری جس میں روس کے ٹکڑے ٹکڑے
ہوگئے اور آخر کار وس کو وہاں سے نکلنا پڑا اس طرح امریکہ اپنے مقصد میں
کامیاب ہوگیاتاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو
استعمال کیا ہے اور پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی کھل کر مدد کی ہے اور
بھارت کیساتھ بہت سے معاہدات بھ کئے ہیں۔
اب روس نے سب کچھ بلا کر دوبارہ دوستی کا ہاتھ بڑہایا ہے کہ دونوں ملکوں کو
ایک دوسرے کیساتھ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کرنا چائیے تاکہ ترقی کی
طرف گامزن ہو یا جائے ۔اس کے علاوہ روس نے پاکستان کیساتھ دفاعی معاہدے بھی
کئے ہیں ا ور روس پاکستان کو جدید جنگی ہیلی کاپڑرز بھی دے گااس کے علاوہ
پاکستان روس کیساتھ مل کر کراچی سے لاہور تک 1120کلومیڑگیس پائپ لائن کے
معاہدے پر بھی د ستخط ہوئے ہیں اس کے علاوہ پاکستان نے روس کیساتھ
زرعی،بینکنگ،خوراک کے شعبے میں بھی معاہدات کئے ہیں جو کہ پاکستان کے
مستقبل کے لئے بہتر ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے گیس پائپ لائن کے منصوبے کے
افتتاح پر روس کے وزیراعظم ولادی میر پیوٹن کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے
جو ایک اچھی روایت ہے اس سے دونوں ملکوں کے تعلقا ت کو وسعت مے گی۔روس
پاکستان کے ساتھ اقتصادی راہداری میں بھی شامل ہونا چاہتا ہے تاکہ دو طرفہ
تجارت کو فروغ دیا جاسکے یہ دونوں ملکوں کیلئے اچھی نوید ہے۔
روس نے جب اپنی فو جیں افغانستان میں داخل کیں تو تب یہ کہا جارہاتھاکہ روس
گرم پانیوں تک اپنی رسائی حاصل کر نا چاہتا تھا لیکن تب روس اپنے مقصد میں
ناکام ہوا چلو اب تجارت کے ذریعے سے ہی گرم پانیوں تک اپنی رسائی حاصل کر
لے۔ |