متحدّہ قومی موو منٹ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟

وطنِ عزیز میں سیاست کم، سیاہ ست زیا دہ ہو تی ہے ، اس کے باوجود لوگ اس مو ضوع کو سب سے زیادہ زیرِ بحث لاتے ہیں اور ہر کوئی دور کی کو ڑی لانے کی کو شش کرتا ہے ۔کراچی میں مصطفےٰ کمال نے اپنا کمال و متحدہ قومی مو منٹ کا زوال کیا دکھا یا کہ پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا،حجروں اور دفتروں ہر جگہ یہی موضوع زیرِ بحث سناکہ متحدہ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟ مصطفےٰ کمال کیا کمال کر دکھا ئے گا ؟ یہ تو اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کیو نکہ غیب کا علم اﷲ کے سوا اور کو ئی نہیں جنتا ،البتہ ہم ما ضی کا تجزیہ کر کے مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کر سکتے ہیں۔متحدہ قومی مو منٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک سائیکل سے اپنی سیاست شروع کی ، 1978میں مہاجر قومی مو منٹ کے نام سے ایک لسانی تنظیم کی بنیاد رکھی۔1997میں اس کا نام بدل کر متحدہ قومی مومنٹ رکھ لیا۔پرویز مشرف کے دور میں حکومت میں شامل ہو ئی اور اپنے آپ کو ملک گیر جماعت کے طور پر متعارف کرنے کی ناکام کو شش کی۔مگر اس میں بھی کو ئی شک نہیں کہ الطاف حسین نے ’’ لسانی کارڈ ‘‘ کو استعمال کرتے ہو ئے سندھ میں اردو بولنے والوں کو ہمنوا بنایا۔بلدیاتی، صوبائی اور قومی اسمبلی کی کئی نشتیں حاصل کیں۔الطاف حسین پاکستان کی شہ رگ کراچی کے مطلق العنان لیڈر بن گئے ،انہیں اندرونی و بیرونی مقتدر قوتوں کی سر پرستی بھی حاصل رہی، مالی وسائل بھی فراہم ہو تے رہے۔کراچی کے عوام و خواص کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے مسلّح وینگ بھی تشکیل دیا گیا۔تنظیم سازی ایسے لشکری انداز میں کی گئی کہ کراچی میں کسی کو دم مارنے کی جراّت نہیں ہو تی تھی۔پورے کراچی کو سیکٹروں میں تقسیم کر دیا گیا، سیکٹر انچارج بنائے گئے جو اپنے اپنے سیکٹرز میں موجود تمام افراد کے نگران ہو تے تھے ، کو ئی حکم عدولی کرتا، نا فرمانی کا مرتکب ہو تا تو اسے پھڑکا دیا جاتا یوں کراچی میں ایک طاقتور متوازی حکومت بنا دی گئی تھی۔کسی کو یہ جرات نہیں تھی کہ الطاف بھائی کے خلاف زبان کھو لے۔الیکٹرانک میڈیا خوف کے مارے الطاف حسین کی تقریریں گھنٹوں نشر کرنے پرمجبور تھیں۔

الطاف حسین پر سنگین الزامات لگتے رہے، جناح پور، بھتہ خوری،ٹارگٹ کلینینگ، اغواء برائے تاوان،بھارت کی جاسوس ایجنسی را سے فنڈ کی وصولی، منی لانڈرنگ اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل جیسے الزامات لگائے گئے۔ مگر الطاف حسین کی شامت تب آئی اور ایم کیو ایم کے برے دن اس وقت شروع ہو ئے جب کراچی میں رینجرز نے اختیارات سنبھالے رینجرز نے بِلا خوف و ترّدد ایم کیو ایم کے ان لوگوں پر ہاتھ ڈالے جو کسی نہ کسی جرم میں ملّو ث تھے۔گرفتار لوگوں سے اگلنے والے راز جب عوام کے کا نوں تک پہنچے تو وہ حیران رہ گئے، رینجرز نے امن اور رو شنیوں کے شہر کراچی کا امن دوبارہ بحال کا تو وہاں کے عوام اور خصوصا تاجر برادری نے سکھ کا سانس لیا ۔دراصل بہت سارے لوگ اس پارٹی میں اس لئے بھی شامل ہو ئے تھے کہ یہ پارٹی متوسط طبقہ کی نمائیندگی کر رہی تھی۔ ایم کیو ایم پہلی بار جب انتکابی اکھاڑے میں اتری تھی اور ان کے چند امیدوار کامیاب ہو ئے تھے تو پہلی مرتبہ ایم کیو ایم کے منتخب ارکانِ اسمبلی قومی اسمبلی کے اجلاس کے لئے بذریعہ ٹرین عام مسافروں کی طرح اسلام پہنچے تھے اور عام بسوں میں بیٹھ کر اسمبلی پہنچے تھے ۔یوں بہت سارے متوسط طبقہ کے لوگ انقلاب کے سحر میں مبتلا ہو گئے اور انہوں نے اپنی جمع پونجی بھی نائن زیرو میں جمع کرادی۔اس خواہش کے ساتھ کہ یہ رقم فلاں نیک مقصد کے لئے استعمال کی جا ئینگی لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ کہ ان کی رقم کسی اور مقصدکے لئے استعمال کی جارہی ہے تو ان کی جانب سے دبے لفظوں میں احتجاج بھی شروع ہوا مگر جو احتجاج کرتا وہ بہت جلد اگلے دنیامیں پہنچا دیا جاتا جیسے ایک ایک ایم این اے ریحان فاروقی کو احتجاج کرنے پر نامعلوم افراد نے گولیون کا نشانہ بنا کر نشانِ عبرت بنا دیا تھا۔بہت سے لو گوں کی طرح مصطفےٰ کمال بھی ایک خواب لے کر ایم کیو ایم میں شامل ہو ئے تھے ۔انہوں نے کراچی کے ناظم کی حیثیت سے مثالی کام کئے ۔لیکن ان کا ضمیر اسے جھنجوڑتا رہا، وہ اپنا دیس چھوڑ کر پردیسی بھی بنے مگر انہیں سکون نہ ملا، آخر وہ پھٹ پڑے اور پریس کانفرنس منعقد کر کے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف علمِ بغاوت بلند کر دیا ۔مصطفےٰ کمال کے انکشافات کے ’’کمال ‘‘ سے متحدہ کا زوال شروع ہو چکا ہے۔ متحدہ کے کئی اہم رہنما وں نے مصطفےٰ کمال کا ہاتھ تھام لیا ہے۔

اس وقت کراچی کی سیاست میں واضح تبدیلی نظر آرہی ہے۔یہ پہلا مو قعہ ہے کہ کہ ایم کیو ایم کے کے اندر سے ہی اعلیٰ قیادت کے خلاف آوازیں سنائی دی رہی ہیں ۔ایم کیو ایم کے دیرینہ کارکن انیس قائم خانی، وسیم آفتاب، افتخار عالم ،سابق وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد اور رضا ہارون نے مصطفےٰ کمال کے گروپ میں شمولیت اختیار کر لی ہے ۔۲۳ مارچ کو مصطفےٰ کمال نئی پارٹی کا نام اور منشور کا اعلان کریں گے تو مزید اہم لوگوں کا اس نئی پارٹی میں قدم رکھنے کا امکان ہے۔دوسری طرف اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اس مر تبہ حکومت
الطاف حسین پر بھارت کے ایجنسی را سے فنڈ لینے کے الزام کو پایہ ثبوت تک پہنچا کر دم لے گی۔

بِلا شک و شبہ ہر کمال را زوال ہوتا ہے اور انسان دنیا میں مکا فاتِ عمل کا شکار بھی ہو تا ہے،لگتا ہے کہ کراچی کے عوام اگر چہ اپنی لسّا نی طاقت کو کمزور کرنے کے لئے تیار نہیں مگر قیادت کی تبدیلی کے لئے ذہنی طور پر تیار ہو چکے ہیں۔ اندریں حالات ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایم کیو ایم اگر چہ ختم تو نہیں ہو سکتی مگر مصطفےٰ کمال ’’ کمال ‘‘ ضرور کر دکھائے گا اور کراچی کی سیاست میں ایک واضح تبدیلی ضرور آکر رہے گی ۔۔۔۔․․․․․․․․․․․
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315562 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More