مصطفی کمال اور پاکستانی سیاست!

آج کل جو خبر گرم ہے وہ ہے مصطفی کمال کی واپسی اور کراچی کی اکیلی سیاسی جماعت متحدہ قومی مومنٹ میں پڑنے والی دراڑیں۔۔۔مصطفی کمال نے ملک کہ سیاسی ماحول میں بھونچال پیدا کیا ہے یا صرف کراچی کی سیاست کو نیا رنگ دینے کیلئے جو کوشش کی وہ کہاں تک کامیاب ہوئی ہے یا ہوگی ۔۔۔یہ سب آنے والے وقت میں پوشیدہ ہے ۔۔۔ملک کہ بڑے بڑے مبصرین کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال اور انکی حمایت میں انکے ساتھ ملنے والے یا کھڑے ہونے والے یا آگے ساتھ چلنے والے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر پائینگے۔۔۔قابلِ قدر مبصرین ، محققین اور تجزیہ نگار اپنی دانست میں بلکل درست فرما رہے ہونگے۔۔۔لیکن حقیقت اس کے کچھ برعکس نظر آرہی ہے ۔۔۔۲۰۱۴ کہ بعد سے سیاسی منظر نامہ کافی حد تک تبدیل ہوگیا ہے (یہ کہا جائے کہ منہ زور ہو گیا ہے تو غلط نہیں ہوگا)۔۔۔اگر آپ کو یاد ہو ۲۰۱۴ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے لمبے عرصے تک دیا جانے والا عمران خان صاحب کا دھرنا ہوا تھا اور پاکستان کہ سیاسی افق پر ایک نئی سوچ اور ایک نیا طرزِ احتجاج متعارف کروایا تھا۔۔۔اس دھرنے سے شائد مطلوبہ حدف تو حاصل نہیں ہوسکے لیکن ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ عوام کو غلط اور صحیح کی پہچان کرنے کا طریقہ یا فن آگیا۔۔۔اپنی تکلیفوں پر شور کرنے کا ہنر مل گیا۔۔۔

کراچی میں ایسی کسی سوچ اور فکر کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی۔۔۔کراچی والے مخصوص سوچ اور فکر کہ حامی یا حمائتی ہیں انکے لئے الگ سے کچھ سوچنے کی ممانعت رہی ہے ۔۔۔اسکی ایک وجہ توخوف و ہراس سے آلودہ آب و ہوا ہے ۔۔۔تو دوسری طرف معیشت کی چکی ہے جس میں کراچی کہ رہنے والے کچھ زیادہ ہی پسے جا رہے ہیں۔۔۔کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور بڑے شہر کے مسائل بھی بڑے ہی ہوتے ہیں۔۔۔خصوصی طور پر جس شہر کا کوئی والی وارث نہ ہو تو مسائل آسمان سے باتیں کرنے لگتے ہیں۔۔۔جیساکہ کراچی میں ہورہا ہے۔۔۔ہم بہت سن چکے اور دیکھ چکے کہ کون کس کا آلا ء کار ہے اور کون کس کہ ایجنڈے کیلئے کام کر رہا ہے ۔۔۔یقین جانئے مجھے یہ لکھتے ہوئے قطعی کوئی عار محسوس نہیں ہورہی کہ ملک خداد پاکستان میں سیاسیات و معاشیات(کسی حد تک صحافت بھی) سے وابستہ لوگ کسی نہ کسی ملک دشمن قوت کہ آلا ء کار بنے ہوئے ہیں ۔۔۔اس بات کو ثابت تو نہیں کیا جاسکتا مگر محسوس ضرور کیا جاسکتا ہے۔۔۔اب یہ لوگ بلواسطہ استعمال ہورہے ہیں یا بلاواسطہ یہ معلوم کرنا ہمارے ہمہ جہت قانون نافذکرنے والے اداروں کا کام ہیں۔۔۔

مصطفی کمال کوئی درآمد شدہ فکر یا سوچ لیکر وطن نہیں لوٹے۔۔۔انکا بنیادی نعرہ حب الوطنی ہے یعنی وطن سے مخلص ہونے کی تلقین بھی کر رہے ہیں۔۔۔دنیا نے ترقی کیلئے سائنس کا سہارا لیا وہ چاند اور مریخ تک پہنچ گئے۔۔۔جیمس ٹروڈیو کینیڈین وزیرِ اعظم کا نام ہے انہیں یہ عہدہ چوالیس سال کی عمر میں ملا ہے ۔۔۔کسی غلط فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔یہ کوئی اعزازی عہدہ نہیں ہے۔۔۔ان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہماری نظروں سے بھی گزر گئی۔۔۔یقین جانئے بے ساختہ خلفائے راشدین ؓ کا دور یاد آگیا ۔۔۔یہ صاحب اپنے بیوی بچوں کہ ساتھ جن میں ایک بچی انکی گود میں ہے اور وہ سب سڑک کراس کرتے نظر آرہے ہیں۔۔۔اس تصویر کی اہم بات یہ ہے کہ انکے آس پاس کوئی حفاظتی حصار نہیں نظر آرہا ۔۔۔انکے چہرے خوف سے عاری پر سکون دیکھائی دیتے ہیں۔۔۔دوسری طرف ہمارے ملک کہ وزیرِ اعظم تو بہت دور کی بات ہے کوئی وزیر کو دیکھ لیں دنیا جہان کہ اسلحے سے لدے حفاظتی حصار کہ باوجود چہرے خوف کی علامت بنے ہوئے ہیں۔۔۔ایسا کیوں ہے؟؟؟؟صرف ایک چیز کا فرق ہے اور وہ ہے اپنے ملک سے محبت اور اس محبت کی آبیاری خدمت سے کرتے ہیں وہ لوگ۔۔۔جبکہ ہمارے یہاں ملک سے نفرت اور اس کی آبیاری ملک دشمن عناصر کہ ناپاک عزائم کی تکمیل کر کہ کرتے ہیں۔۔۔

پنجاب اور سندھ پر مخصوص لوگوں کی اجارہ داری ہے۔۔۔جو انکا دل چاہتا ہے وہ کر رہے ہیں اور کچھ تو کچھ بھی نہیں کر رہے ۔۔۔مصطفی کمال اور عمران خان کی سیاست میں مماثلت نظر آرہی ہے۔۔۔دونوں محبِ وطن ہونے کہ بلند و بانگ دعوے کر رہے ہیں۔۔۔عمران خان خیبر پختون خواہ میں اپنی حب الوطنی کا ثبوت دینے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور کافی حد تک کرچکے ہیں۔۔۔اب دیکھنا یہ ہے کہ مصطفی کمال اپنے محبِ وطن ہونے کا ثبوت کس طرح پیش کریکینگے۔۔۔کراچی کو خوف و ہراس کے دلدل سے نکال سکینگے۔۔۔کراچی کی عوام کا مزاج بدلنے میں کامیاب ہوسکینگے۔۔۔آنے والے وقتوں میں پاکستانی سیاست ملک سے محبت کی بنیاد ہونے جارہی ہے۔۔۔اﷲ کرے میرا یہ خواب اور ان تمام لوگوں کا جو ملک کی قیادت میں خوداری اور خود اعتمادی دیکھ سکیں۔۔۔آنے والا وزیرِ اعظم کیلئے کراچی کی شاہراہ ِ فیصل گھنٹوں بند نہ ہو۔۔۔ایمبولینس یارکشے میں کسی کہ حفاظتی حصار کی وجہ سے کوئی زندگی جنم نہ لے۔۔۔یا کوئی طبی امداد کی سہولت کیلئے ادھر ادھر نہ بھاگ رہاہو اور اس کا کوئی عزیز زندگی نا ہار دے۔۔۔جب سب ادارے اور ان میں کام کرنے والے صحیح کام سرانجام دینے لگینگے تو کسی وزیر کو حفاظتی حصار کی ضرورت نہیں پڑے گی۔۔۔کسی کا وقت رائیگا نہیں جائے گا۔۔۔اگر سیاست کرنی ہے تو ملک کیلئے کرو حب الوطنی کیلئے کرو۔۔۔دلوں میں محبت پیدا کرو نہ کہ خوف سے حکومت کرو۔۔۔اﷲ ہر اس سیاست کا حامی و ناصر ہو جو حقیقی معنوں میں اسکے دین کہ نفاذ کیلئے برسرِ پیکار ہو۔۔۔(آمین)
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 529 Articles with 455005 views Take good care of others who live near you specially... View More