ادب اور انسان کا تعلق بہت گہرا ہے-زمانہ
قدیم سے جدید میں اس کا رشتہ مزید گہرا اور پکا ہوا ہے-آج اگر کوئی اچھی
بات یا گفتگو نہ ہو پائے تو کہیں کمی کا احساس رہ جاتا ہے-
ایک نظر تھوڑا سا پہلے کچھ سالوں پہ ڈالیں تو ادب سے لگاو تو دکھائی دیتا
ہے مگر سب تک رسائی نہیں-ادب پڑھا تو جاتا ہے مگر کون اور کیا نیا متعارف
ہوا ہے اس کے بارے میں بیخبری ہی ہوتی تھی-اس حوالے سے فیس بک کی اہمیت سے
انکار نہیں کیا جا سکتا-فیس بک بنائی گئی سب کو ملانے کیلئے دوست بنانے
رشتے قریب لانے کیلئے-اگر غور کیا کیا جائے تو ان سب کے ساتھ ادب سے تعلق
رکھنے والے لوگوں کی تشنگی کو بھی اس نے پورا کیا اور ان کو بھی ایک خاندان
کی طرح جوڑا ایسا جیسے کوزے میں دریا-
ادب کے بڑے بڑے نام جن سے انکے الفاظ کے ذریعے ملاقات ہوتی تھی دنیا کی سیر
سے لطف لیتے تھے جن سے ملنا ناممکنات میں سے تھا اس سب کو فیس بک نے ہی
ممکن بنایا ہے-ادبی لوگ آگے بڑھے ہیں جو لوگ مایوس تھے جو ٹیلنٹ رکھتے ہوے
بھی کچھ نہیں کر سکتے تھے ان کو پلیٹ فارم مہیا کر رہے ہیں-کتنے ہی لوگ اس
کے ذریعے اپنی منزل پا چکے ہیں-اپنے پسندیدہ ادیب کے ساتھ رہنے اپنی رہنماء
کرا رہے ہیں اور ان کو آگے لانے ان کی حوصلہ کیلئے نہ صرف مقابلوں کا
اہتمام کرا رہے ہیں بلکہ ان کو انعامات سے نوازا جا رہا ہے-نہ صرف یہ بلکہ
اپنے پسندیدہ ڈائجسٹ تک رسائی بھی فیس بک نے ہی ممکن بنائی-جو لوگ اپنے
خیالات کا اظہار قلمبند کر کے نہیں بھیج سکتے ان کیلئے فیس بک نے راہیں
کھول دی ہیں الغرض ادب کو نئی شکل اور لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے والا ادب
اور انسان کی ادبی پیاس بجھانے اور اتنے پاس لانے کا ذریعہ فیس بک ہی ہے-آج
اس حوالے سے اطمینان کی فضا برقرار ہے کہ سب کو سیکھنے اور اپنی غلطیاں
جانچنے کا موقع مل رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نے ادب اور فیس بک کا
ساتھ کیسے دینا ہے. |