23 مارچ ایک نئے تجدید عہد کا دن

23 مارچ1940 کو ہمارے عظیم لیڈران نے ایک ایسا عہد کیا جو تاریخ کے ورق کا حصہ بن گیا۔یہی عہد ایک قرار داد کی شکل میں ہمارے سامنے آیااور یہی قرار داد اور ان کی انتھک محنت سے ہمیں ایک عظیم ملک نصیب ہو ا۔ملک بڑی قربانیوں کے ساتھ حاصل کئے جاتے ہیں ہمارے ان محسنوں کی قربانیوں سے ہی یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجود میں آیا۔ہمیں اپنوں کی قربانیوں کو کھبی بھی فراموش نہیں کرنا چاہیئے۔جو قومیں اپنے ماضی اور تاریخ کو بھلا دیتی ہیں پھر تاریخ ان کو بھلا دیتی ہے۔

آج 23 مارچ 2016 ہے اس تاریخ میں کیا گیا ایک عہدماضی اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوا اسی طرح ہمیں آج ایک اور بامقصد عہد کی ضرورت ہے۔یہ عہد ہم سب پاکستانیو کو کرنا ہے۔ہم سب کو ملک کی ترقی کے لئے ملک سے کرپشن،رشوت،بے روز گاری،مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہو گا اور تعلیم ،صحت اور ورز گار کے مواقع مہیا کرنا ہوں گے تاکہ ہمارا نوجوان اور ہر پاکستانی اپنے ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹا سکے۔اب سوچنے کا وقت آ گیا ہے تا کہ ہماری آنے والی نسلیں خوشحالی کا دور دیکھ سکیں اور ہمارا ملک بھی ترقی کی ایک نئی راہ پر چل پڑے۔ہم سب پاکستانی ہیں یہاں کوئی مہاجر،بلوچی،سندھی،پٹھان اور پنجابی نہیں ہے کیونکہ جب ہم نے یہ ملک حاصل کیا تھا تو ہم سب ایک تھے اور صرف پاکستان کے بارے میں ہی سوچتے تھے اب بھی ہمیں ایک ہونے کا ثبوت دینا ہو گا اور اس ملک کی ترقی کے لئے آج کے دن عہد بھی کرناہو گا کہ ہم ایک ہیں اور ہم سب پاکستانی ہیں۔ہم سب کو ملک میں پیار و محبت اوربھائی چارے کو فروغ دینا ہو گا۔ہم سب کو مل کر ملک کو اسلام کا گہوارہ بنانا ہے اس ملک کو اسلام کے نام پر ہی حاصل کیا گیا تھا اس ملک میں بسنے والے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں ۔ہم قائد کے فرمانوں کے پاسبان ہیں اور قائد کے احسان مند ہیں۔قائد بھی اس ملک کو روشن خیال جمہوری اور اسلامی ملک بنانا چاہتے تھے۔اور ہمیں آج یہ عہد بھی کرنا ہو گا کہ ہم اپنے ملک کو قائد کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے۔

آ ج کے دن ہم یہ بھی عہد کریں کہ ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینا ہو گی اپنے نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنانا ہو گا۔ہمیں دوسروں کی ثقافت کی بجائے اپنی اسلامی اور جمہوری ثقافت کو فروغ دینا ہو گا۔ہمیں اپنے ملک سے جرائم اور جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ہمیں آپس کے معاشی، معاشرتی، اسلامی، لسانی تفرقات کو ختم کر کے ایک میز پر اکٹھے ہونا ہو گا۔آج ہمیں عہد کرنا ہو گا کیونکہ اس سے پہلے ہم نے عہد نہیں بلکہ تجربات کئے ہیں ۔اب مزید تجربات کا وقت نہیں اب ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے خلوص دل سے کام کرنا ہو گا۔یوں تو ہر پاکستانی کا فرض بنتا ہے کہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے لیکن حکمرانوں کو زیادہ ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔ہمارے ملک کی بد قسمتی ہے کہ جو بھی حکمران آیا وہ اپنا وقت پورا کر کے ملک سے دولت لوٹ کھسوٹ کر کے راہ چلتا بنا ۔ماضی میں انہی حکمرانوں کی وجہ سے ملک کو کافی نقصان پہنچتا رہا۔لیکن موجودہ دور میں ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ہمارا ملک ایک زرعی ملک ہے اور یہاں کی تقریباً 75% آبادی اسی پیشے سے منسلک ہے ماضی میں ہم ا ناج میں خود کفیل تھے لیکن اب حکومتوں کی عدم توجہی کی وجہ سے صورت حال یکسر بدل چکی ہے لوگ زراعت کا پیشہ چھوڑ کر دوسری ملازمتیں کر رہے ہیں ہمیں ایک بار پھر زراعت کی ترقی کے لئے کام کرنا ہو گا۔ہمیں کسانوں کو بوقت بوائی اچھی قسم کا بیج مہیا کرنا ہو گا۔اس کے علاوہ ان کو آسان قرضے اور جدید ٹیکنالوجی سے متعارف کروانا ہوگا۔ان کو کھاد اور پانی کے لئے ٹیوب ویل کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔تب ہی ہمارا کسان خوشحال ہو گا۔اسی طرح تعلیم کو عام کرنا ہو گا اور سب کے لئے یکساں تعلیمی نظام لانا ہوگا یہ نہیں کہ امیر طبقہ کے لئے الگ نظام تعلیم اور غریبوں کے لئے الگ تعلیم کا نظام ہو۔اب ہمیں ملک میں ایک ہی تعلیم کا نظام لانا ہوگا تاکہ ہر کوئی اس سے مستفید ہو سکے۔ایسے غریب والدین جن کے بچے سکول نہیں جاتے ان کو تعلیم ان کے دروازے پر پہنچانے کا بندوبست کرنا ہو گا تاکہ وہ بھی اس سے مستفید ہو سکیں اور ملک سے جہالت کا خاتمہ ممکن ہو ۔

لوگوں کے ابھی تک بنیادی مسائل حل نہیں ہو سکے ابھی تک لوگ پانی،بجلی اور گیس کے مسائل سے دوچار نظر آتے ہیں ۔ان کے یہ بنیادی مسائل اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا حکمرانوں کا فرض منصبی ہے ۔جب تک عوام تعلیم یافتہ اورباشعور نہیں ہو جاتے تب تک وہ یونہی ان مسائل میں گرے رہیں گے ۔ان بنیادی مسائل کے علاوہ ملک میں لوگوں کو انصاف بھی نہیں ملتا یہ سب کرپشن اور رشوت ستانی کی وجہ سے ہے جس کے پاس پیسا ہے عدالتیں بھی اسی کی ہیں ۔ہم ایک مسلمان قوم ہیں ہمیں پیارے نبی ﷺ نے جو پیغام دیا کیا ہم آج اس پر پورے اتر رہے ہیں ۔یقیناً نہیں ؟آج کے دن ہم سب پاکستانیو کو ایک نیا عہد کرنا ہو گا کہ ہم سب مل کر اس ملک کی تقدیر بدل دیں گے انشااﷲ وہ دن دور نہیں جب ہمارا ملک بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو گا۔یہاں بھی لوگوں کو وہ تمام سہولیات میسر ہوں گی جو ایک ترقی یافتہ ملک کے باشندوں کو حاصل ہیں۔انشااﷲ
اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ، ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں ، ہم ایک ہیں
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1925063 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More