بیت الخلا خبیث اور شرارتی جنوں کے رہنے کی جگہ ہے

بزرگوں سے سنا ہے کہ بیت الخلا خبیث اور شرارتی جنوں کے رہنے کی جگہ ہے کیونکہ وہ گندی جگہوں پر رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں. اسی لیے پہلے زمانوں میں لوگ گھروں میں بیت الخلا نہیں بنایا کرتے تھے بلکہ قضائے حاجت کے لیے گھروں اور آبادی سے دور ویرانوں میں جایا کرتے تھے. پھر وقت کے ساتھ ساتھ لوگ بدلتے گئے اور سہولیات کے عادی ہوگئے چنانچہ پہلے گھروں کے ساتھ بیت الخلا بنانے کا رواج ہوتا پھر یہ گھر کے اندر آگئے. اور اب تو یہ حال ہے کہ ہر کمرے کے ساتھ "اٹیچ باتھ روم" ہر گھر کی ضرورت بن گیا ہے. یہ اٹیچ باتھ روم سہولت کے ساتھ ساتھ ان خبیث جنوں کو بھی گھروں میں لے آئے ہیں جن کی یہ پسندیدہ جگہ ہے. اسی وجہ سے گھروں میں بیماریوں، پریشانیوں اور لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوا ہے. اب چونکہ باتھ روم کو تو گھر سے باہر منتقل کرنا ممکن نہیں اس لیے مسنون دعاؤں کے اہتمام سے ان خبیث جنوں سے بچا جاسکتا ہے.

ایک تو گھر میں داخل ہوتے وقت السلام علیکم کہنا اپنی عادت بنائیں اور دوسرا یہ کہ گھر کا ہر فرد چاہے بچہ ہو یا بڑا اسے بیت الخلا میں داخل ہونے اور نکلنے کی دعا سکھا دیں اور اہتمام کی عادت ڈالیں. جو لوگ اپنے گھروں میں بیماریوں، پریشانیوں اور لڑائی جھگڑوں سے پریشان ہیں وہ اس عمل کی پابندی کرلیں چند دن میں ہی حیرت انگیز نتائج حاصل ہونگے.
بیت الخلاء میں داخل ہونے اور اس سے نکلنے کی
٭۔داخل ہوتے وقت پہلے بایاں اور پھر دایاں پاؤں اندر رکھے اور نکلتے وقت پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں باہر رکھے۔
٭۔داخل ہونے کی دعا پڑھنا:
’’ اَللّٰہُمَّ إنِّیْ أعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ‘‘
’’ اے اللہ ! میں مذکر شیطانوں اور مؤنث شیطانوں سےتیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘ (بخاری،مسلم )
نبی کریم ﷺ نے شیطانوں کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ اس لئے طلب فرمائی کہ عام طور پر شیطان بیت الخلاء میں ہی رہتے ہیں ۔
٭۔نکلنے کی دعا پڑھنا:
’’ غُفْرَانَکَ ‘‘ ( ترمذی ، أبو داؤد ،ابن ماجہ )
’’ اے اللہ ! میں تجھ سے معافی چاہتا ہوں ۔‘‘
جتنا ہو سکے آگے پہنچائیں انشاءاللہ صدقہ جاریہ بن کر ثواب دارین کا باعث بنے گا۔
Kamran Buneri
About the Author: Kamran Buneri Read More Articles by Kamran Buneri: 92 Articles with 272039 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.