"اقبال، کوپر، اور بلیک"

آج میرے ایک بہت پسندیدہ شاعر ولیم بلیک کی نظم A Dream پہلی بار نظر سے گزری۔ پڑھتے ہوئے پہلا خیال اقبال کی نظم "ہمدردی" کا آیا۔ دونوں میں ایک جگنو کسی دوسری مخلوق کی اندھیرے میں مدد کرتا ہے (اقبال کے کیس میں بلبل کی اور بلیک کے کیس میں چیونٹی کی)۔ پر جب اپنی کلیاتِ اقبال میں چیک کیا تو نظم "ہمدردی" کے نیچے "ماخوذ از ولیم کوپر" لکھا تھا (انٹرنیٹ تلاش میں بھی اقبال کی نظم کے ساتھ ولیم کوپر کا نام ہی ملا)۔ سوچا کوپر کی بھی ایسی ہی نظم ہو گی۔ تلاش پر کوپر کی نظم The Nightingale And Glow-Worm ملی اور خیال آیا کہ یہ ہو گی جس کا ذکر اقبال نے کیا۔ پر نظم پڑھنے پر معلوم ہوا کہ یہ تو مفہوم میں اقبال کی ایک اور نظم "ایک پرندہ اور جگنو" جیسی ہے (دونوں میں پرندہ جگنو کو کھانے کی کوشش کرتا ہے اور جگنو اخوت بھائی چارے وغیرہ پر لمبا چوڑا بھاشن دیتا ہے)۔ اب دلچسپ بات یہ ہے کہ مجھے کہیں بھی اقبال کی نظم "ایک پرندہ اور جگنو" کے ساتھ کوپر کا نام نہیں ملا۔ ایک سائٹ پر ملا ہے کہ اقبال نے اِس نظم کے ساتھ صرف "از انگریزی" لکھا تھا اور یہ کہ "ہمدردی" کے ساتھ اقبال نے جو ولیم کوپر لکھا ہے اُس مفہوم کی نظم ولیم کوپر کی سکالرز کو نہیں ملی (شاید اس لئے کہ کوپر کی بجائے بلیک کی نظم اقبال کی "ہمدردی" کا منبع ہو؟)۔

مزیدار صورتِ حال ہے، اور سب کو ریسرچ کی دعوت ہے۔ چاروں نظمیں ادھر پیش ہیں

---------------------

"ہمدردی" - اقبال

ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا

کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اڑنے چگنے میں دن گزارا

پہنچوں کس طرح آشیاں تک
ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا

سن کر بلبل کی آہ و زاری
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا

حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا

کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری
میں راہ میں روشنی کروں گا

اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل
چمکا کے مجھے دیا بنایا

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

---------------

"ایک پرندہ اور جگنو" - اقبال

سرِ شام ایک مرغِ نغمہ پیرا
کسی ٹہنی پہ بیٹھا گا رہا تھا

چمکتی چیز اک دیکھی زمیں پر
اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر

کہا جگنو نے او مرغِ نواریز!
نہ کر بے کس پہ منقارِ ہوس تیز

تجھے جس نے چہک ، گل کو مہک دی
اسی اللہ نے مجھ کو چمک دی

لباسِ نور میں مستور ہوں میں
پتنگوں کے جہاں کا طُور ہوں میں

چہک تیری بہشتِ گوش اگر ہے
چمک میری بھی فردوسِ نظر ہے

پروں کو میرے قدرت نے ضیا دی
تجھے اس نے صدائے دلربا دی

تری منقار کو گانا سکھایا
مجھے گلزار کی مشعل بنایا

چمک بخشی مجھے، آواز تجھ کو
دیا ہے سوز مجھ کو، ساز تجھ کو

مخالف ساز کا ہوتا نہیں سوز
جہاں میں ساز کا ہے ہم نشیں سوز

قیام بزم ہستی ہے انہی سے
ظہورِ اوج و پستی ہے انہی سے

ہم آہنگی سے ہے محفل جہاں کی
اسی سے ہے بہار اس بوستاں کی

----------------------

"The Nightingale And Glow-Worm" (Cowper)

A Nightingale that all day long
Had cheered the village with his song,
Nor yet at eve his note suspended,
Nor yet when eventide was ended,
Began to feel, as well he might,
The keen demands of appetite;
When looking eagerly around,
He spied, far off upon the ground,
A something shining in the dark,
And knew the glow-worm by his spark;
So stooping down from hawthorn top,
He thought to put him in his crop;
The worm, aware of his intent,
Harangued him thus right eloquent:

'Did you admire my lamp,' quoth he,
'As much as I your minstrelsy,
You would abhor to do me wrong,
As much as I to spoil your song,
For 'twas the self-same power divine
Taught you to sing, and me to shine,
That you with music, I with light,
Might beautify and cheer the night.'
The songster heard his short oration,
And warbling out his approbation,
Released him, as my story tells,
And found a supper somewhere else.

Hence jarring sectaries may learn,
Their real interest to discern:
That brother should not war with brother,
And worry and devour each other,
But sing and shine by sweet consent,
Till life's poor transient night is spent,
Respecting in each other's case
The gifts of nature and of grace.

Those Christians best deserve the name,
Who studiously make peace their aim;
Peace, both the duty and the prize
Of him that creeps and him that flies.

----------------------
A Dream (Blake)

Once a dream did weave a shade
O'er my angel-guarded bed,
That an emmet lost its way
Where on grass methought I lay.

Troubled, wildered, and forlorn,
Dark, benighted, travel-worn,
Over many a tangle spray,
All heart-broke, I heard her say:

'Oh my children! do they cry,
Do they hear their father sigh?
Now they look abroad to see,
Now return and weep for me.'

Pitying, I dropped a tear:
But I saw a glow-worm near,
Who replied, 'What wailing wight
Calls the watchman of the night?

'I am set to light the ground,
While the beetle goes his round:
Follow now the beetle's hum;
Little wanderer, hie thee home!


تحریر : ابن منیب
Ibnay Muneeb
About the Author: Ibnay Muneeb Read More Articles by Ibnay Muneeb: 54 Articles with 68745 views https://www.facebook.com/Ibnay.Muneeb.. View More