"حکومت غائب آئی۔ایس۔پی۔آر موجود"

دہشت گردوں کی مخالفت کوئی پاگل ہی کر سکتا ہے یا وہ کر سکتا ہے جسکا مفاد ہو مگرذرااس کے دوسرے پہلو پر نطر ڈالیں کہ اگر وہ شخص اگر وہیں خود بھی کسی کام سے وہاں گیا ہو یا گزر رہا ہو تو میڈیا نے تو ریٹنگ اوراک دوسرے کو نیچا دکھانے کی لئیے یا غلطی سے ایسا ہو جائے تو آپنے اک بے گناہ شخس کو اک تو دہشت گرد بنا دیا اور وہ پھر اپنےعلاقے میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا ۔

"میرا بیٹا کہاں سے لاوں"

کل تو لگ رہا تھا حکومت نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں پورے ملک میں کراچی سے پنڈی تک ھنگامہ،آگ
جلتی ہوئی گاڑیاں۔پولیس پر حملہ،پارلیمنٹ کا گھیراومگر سب بے بس نظرآ رہے تھے پھر دیکھا ٹی-وی پر اور پہلے بار سنا 111برگیڈ پہنچ گئی فورا خیال آیا تختہ الٹنے کا کام ہو رہا ہے اس کا یہاں کیا کام یہ تو حکومت کو رخصت کرنے آتے ہیں انکا یہاں کیا کام فوج بھی آ گئی مگر مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس اور سڑک پر ہی بیٹھے تھےسب نظر آ رہے تھے پولیس،فوج۔آئی۔ایس-پی۔آر مگر جن کو نظر آنا تھا وہ نظر ہی نہیں آ رہے تھے۔

نہ وزیراعلی،نہ داخلہ جوپریس کانفرنس کرنے میں شہرت رکھتے ہیں،نہ کسی کا بیان،وزیرداخلہ بے چارے بیمار رہتےہیں ہوسکتا ہےکمرمیں شدید تکلیف ہواللہ انکوصحت دے دعا کرسکتا ہوں کاروائی تندرستی ملتے ہی ہوگی-

قیامت کا سماں ہےاورہاں ہندوستان کے وزیراعظم کا بیان ٹی-وی پر چل رہاہے کہ انھوں نے دہشت گردی کی مذمت کی ہے مگر پاکستان میں سوئے ہوئے وزیراعظم کی آنکھ ہی نہیں کھلی ہے اور چوھدری نثار کی کمر میں درد کی وکی سے اٹھنےکےقابل نہیں ورنہ پریس کانفرنس کر کے حقیقت اب تک قوم کے سامنےلاچکےہوتے اور کہتے میرا منہ نہ کھلوائیں ورنہ میرے پاس ویڈیو موجود ہیں میں دکھا دونگا مگر وسیع تر ملکی مفاد کی وجہ سے میں خاموش ہوں ورنہ لوگ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔

رات گئے تک وزیراعظم کا بیان میری نظرسے نہٰیں گزرا۔ بات توصحیح کہہ رہے ہیں مگرمنہ تو وہ چھپاتے ہیں جو مجرم ہوں مجرم کوئی ہےکیا ۔

میری آنکھوں نے یہ ضرور دیکھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے فوری اک اجلاس بلایا پلاننگ کی اور آپریشن کا آغاز بھی کر دیا اورہرایات جاری کی کہ فوری کاروائی کی جائے اور محترم راحیل شریف اس آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں اب دیکھتے ہیں پرعزم اورنڈرسپہ سالار کی موجودگی میں قوم کوکب خوشخبری ملے گی ۔

آج صرف لاہور کی بات کرتے ہیں دھماکے میں72 افراد جاں بحق،358 سے زائد زخمی مگر شرم کی بات ہے خادم اّعلٰی شہباز شریف کے صوبہ میں ادویات نہیں تھی اور حد ہے ڈسپرین جیسے گولی جو ہر گھر میں ہوتی ہے ہسپتالوں موجود نہیں تھی اور خون کے عطیات کی اپیلیں کی جارہیں تھی کیا وزیراعظم سے لیکر انکی اولاد میں سے کسی کے جسم میں اتنا خون نہیں تھا کہ وہ اک بوتل خون ہی دے دیتے مگر یہ وہ کرتے ہیں جن کے ضمیر زندہ ہوتے ہیں جہاں ضمیر ہی سو جائیں وہاں خون خون کیا اک گلاس پانی کون دیتا ہے صرف باتیں ہی ۔

پاکستان واحد ملک ہے جہاں دھماکہ ہونے کا انتظار ہوتا ہےاورذمہ داری قبول کرنے والے پہلے سے ہی بیان لکھ کر تیار بیٹھے ہوتے ہیں ادھر دھماکہ ادھر پریس کو ذمہ داری قبول کرنے کا پروانہ جاری ہو جاتا ہے ۔

کلعدم تحریک طالبان کے گروہ جماعت الااحرار نے ذمہ داری فورا قبول کر کی ان درندوں کو کون اسلام پسند کہ سکتا ہےاوراگرکوئی ان کو اسلام پسند کہتا ہے تو کیا اسکو مسلمان کہا جا سکتا ہے یہ منافق ہیں عبداللہ بن ابی ۔

جناح ہسپتال میں125 افراد زخمی ہیں،40 افراد کی لاشیں موجود ہیں،شیخ زید میں 44 زخمی،9 لاشیں ،فاروق ہسپتال میں45 زخمی۔5 لاشیں،میو ہسپتال میں 9 زخمی اور 7 لاشیں، لاہور جنرل ہسپتال میں 34 زخمی اور گنگا رام میں 13 زخمی موجود ہیں ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے میڈیا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی کوئی ایسی خبر بغیر تصدیق کےان ایرنہ کرے جب تک اس کی حقیقت معلوم نہ کر لے قوم پہ رحم کردیں-

ٹی وی کے تمام چینلز نے دھماکہ کو فورا خود کش حملہ قرار دے دیا اور پاکستان میں دہشت گرد کتنے نڈرہیں کہ حملہ کے وقت اپنا شناختی کارڈ بھی جیب میں لیکر چلتے ہیں تکہ ان کی شناخت میں قانون نافذ ادروں کو کوئی دشواری پیش نہ آئے اور وہ باآسانی ان تک پہنچ جائیں اور حملہ آور کا سر بھی فورا مل جاتا ہے اورحملہ آور اپنا شناختی کارڈ بم پروف جیکٹ میں رکھتا ہے جسم کے حصہ ٹکڑوں ٹکڑوں میں بدل جاتے ہیں مگر شناختی کارڈ محفوظ رہتا ہے اور میڈیا اس کا گھر بھی تلاش کرکے وہاں پہنچ جاتے ہیں اوراسکو دہشت گرد قرار دے کر ہی دم لیتے ہیں ۔

دہشت گردوں کی مخالفت کوئی پاگل ہی کر سکتا ہے یا وہ کر سکتا ہے جسکا مفاد ہو مگرذرااس کے دوسرے پہلو پر نطر ڈالیں کہ اگر وہ شخص اگر وہیں خود بھی کسی کام سے وہاں گیا ہو یا گزر رہا ہو تو میڈیا نے تو ریٹنگ اوراک دوسرے کو نیچا دکھانے کی لئیے یا غلطی سے ایسا ہو جائے تو آپنے اک بے گناہ شخس کو اک تو دہشت گرد بنا دیا اور وہ پھر اپنےعلاقے میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گا ۔

چینل کی ریٹنگ نے اک بے گناہ کو مجرم بنا دیا اگر میڈیا کے اپنے کسے بچے کے ساتھ ایسا ہو جائےتو دیکھیں کتنا اودھم مچتا ہے ۔

آخر میں اللہ تعالٰی سےزخمیوں کو صحت کامل اورشہید ہو جانے والوں کےاھل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے اور شہید ہونے والوں کے درجات بلند کرے اور پاکستان اورعوام کو اپنی پناہ میں رکھے۔امین ،پاکستان زندہ باد ۔
Kunwar Aslam Shahzad
About the Author: Kunwar Aslam Shahzad Read More Articles by Kunwar Aslam Shahzad: 10 Articles with 8757 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.