نواز شریف صاحب،اب بھی موقع ہے۔۔۔۔

31مارچ 2003کی صبح تھی جب میاں نواز شریف صاحب آپ کیلئے دعا کرنے والی ایک اعلی تعلیم یافتہ حافظ قرآن خاتون اپنے معصوم بچوں کے ساتھ اسلام آباد وزیر تعلیم سے ملاقات کرنے ، انہیں انقلابی تعلیم پروگرام کی تفصیلات بتانے اور سمجھانے کیلئے شہر قائد میں اپنے گھر سے نکلتی ہیں اور ایئر پورٹ پہنچنے سے قبل انہیں بچوں سمیت اغوا کر لیا جاتا ہے۔ حسن اتفاق کہہ لیجئے کہ جانا انہیں بھی اسلام آباد تھا لیکن ان کے جانے کا مقصد اور انداز مسافرت کچھ منفرد تھا اور اب بھی انہیں اسلام آباد پہنچایا گیا،تاہم اغوا اورتشدد کر کے ۔دوسرا حسن اتفاق اس طرح سے کہ انہوں نے اسلام آبا د میں ایک اعلی حکومتی عہدیدار سے ملاقات کرنی تھی اور یہاں ملاقات تو کسی سے بھی نہیں کرائی گئی بلکہ ایک بچہ جس کا نام سلیمان ہے اسے لاپتہ کر دیا گیا جو کہ آج تک لاپتہ ہے۔ اس سے جدا کر کے دیگر دو بچو ں احمد اور مریم کے ساتھ انہیں افغانستان اک جیل تک پہنچادیا گیا۔ میاں نواز شریف ، یہ وہ خاتون ہیں جن کا آپ نا صرف نام جانتے ہیں بلکہ یہ وہ خاتون ہیں جن کا نام آپ نے انتخابات کے دوران ووٹ لینے کیلئے لیااور منتخب ہونے کے بعد ان کے اہل خانہ سے گورنر ہاوس سندھ میں ملاقات کی اور نہ صرف ان سے بلکہ پوری قوم سے وعدہ کیا کہ اب کی بار آپ امریکہ جائیں گے تو امریکی صدر سے اس خاتون کی واپسی کیلئے نہ صرف بات کریں گے بلکہ انہیں واپس لے کر آئیں گے۔ میاں نواز شریف صاحب، اس خاتون کا نام ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے۔ وہ مریم ،احمداور لاپتہ سلیمان کی ماں عافیہ ہے ۔ جس کو 31مارچ 2003کی صبح اغوا کر کے افغانستان اور وہاں سے طویل عرصے کے بعد امریکہ پہنچایا گیا اور ناکردہ گناہوں کی سزا 86برسوں کی صورت میں دی گئی۔ میاں صاحب ، آپ کو مملکت پاکستان کی عوام نے تیسری بار اس قوم کا وزیر اعظم بنا یا ، آپ کو ووٹ دے کر آپ پر اعتماد کا اظہار کیا لیکن آپ نے اس قوم کیلئے کیا ، کیا اور اس قوم کو کیا دیا ؟ آپ نے آج تک تو اپنا کیا ہوا ایک وعدہ پورا نہیں کیا ؟ بھلا آپ قوم سے کئے گئے وعدے کیسے پورے کریں گے؟ میاں نواز شریف صاحب ، اب کی بار آپ ایک بار پھر امریکہ جارہے ہیں ، امریکی سرکار سے ملنے ، ایک بار پھر اپنے ہاتھ میں کاغذ رکھ کر امریکی صدر سے ملاقات کا شرف حاصل کریں گے وہی سارے کام کریں گے جو وہ آپ کو حکم دیں گے ، ایک بار بھی اتنی ہمت نہیں کریں گے کہ اپنی اصل بیٹی مریم کے ہم نام ایک اورمریم کی ماں کیلئے بات کریں ۔آخر کب آپ مریم و احمد اور ان کی والدہ و بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے گھر کے دیگر سبھی افراد سے اور پوری قوم سے کیا گیا وعدہ پوراکریں گے، آپ نے گورنر ہاؤس میں ملنے اور وعدے کرنے کے باوجود آج تک اس ضمن میں امریکی سرکار سے کوئی بات نہیں ، کیوں ؟ آپ اپنا وعدہ پورا بھی کریں گے یا نہیں کریں گے؟ کریں گے تو کب کریں اور نہیں کریں گے تو ذرا سی ہمت کرکے خود یا پھر اپنے جماعت کے کسی اور زیادہ بولنے والے سے ہی سہی یہ ایک جملہ کہلوادیں کہ آپ وعدہ پورا نہیں کریں گے لہذا میں معذرت چاہتا ہوں ،میری جماعت معذرت چاہتی ہے۔سب اس بات ، اس ڈاکٹر عافیہ کے معاملے کو بھول جائیں۔۔۔۔۔

میاں نواز شریف صاحب، چند روز قبل پاکستان کے خلاف کام کرنے والے ایک ملک جس کے ساتھ آپ تجارت بڑھانا چاہتے ہیں ، جس کے ساتھ آپ تعلقات میں اضافہ چاہتے ہیں ، جس کے وزیر اعظم آپ کو اور صرف آپ کو ملنے کیلئے آپ کے گھر آتے ہیں اس ملک کی گمنام ایجنسی ،،را،،کا ایک ایجنٹ بلوچستان سے گرفتار ہوتا ہے اور وہ پاکستان کے خلاف اپنے کارناموں کو نہ صرف بیان کرتا ہے بلکہ ان کا اقرار کرتا ہے ۔ بھارتی حکومت اس کو تسلیم بھی کرتی ہے اور اس کا انداز تسلیم بھی دیکھئے کہ لاہور میں خودکش دھماکہ ہوتا ہے اور 70سے زائد افراد کی زندگی کے چراغ گل ہوجاتے ہیں ، سینکڑوں زخمی ہوتے ہیں ، صرف ایک شہر نہیں پورے ملک میں دکھ ،درد و افسردگی کی فضا پھیل جاتی ہے۔ نواز شریف صاحب ، آپ اپنا برطانیہ کا دورہ ملتوی کر کے ہسپتالوں میں پہنچتے ہیں اور ایسا ہی طرز عمل آپ کا بھائی جو اس صوبے کا وزیر اعلی اور خادم پنجاب ہے وہ بھی درد کو محسوس کر کے دردمندوں کا ساتھ دیتے ہیں۔یہ کام ملک کے سبھی رہنماکرتے ہیں لیکن بھارت کا رویہ دیکھئے ، ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے را کا ایک ایجنٹ پکڑا جس نے اپنے کاموں کا اعتراف بھی کیا اور اس کے جواب میں بھارتی سرکار کا رویہ بھی دیکھ لیں ۔ لاہور میں جو واقعہ ہوا ہے اس کے پیچھے ملک دشمن عناصر ہی ہونگے ان میں بھارت کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے۔ یہ بات بالکل اس طرح سے آپ کی خدمت میں پیش ہے کہ کچھ عرصہ قبل جب ریمنڈ ڈیوس نے جو امریکہ سرکار کا ایجنٹ تھا اور وہ دن دھاڑے تین لاہوریوں کو شہید کرتا ہے اور پولیس اسے گرفتار کر کے تھانے لے جاتی ہے ۔ وہاں بھی اسے آرام سے رکھا جاتا ہے ۔ اس کے پیچھے اس کی حکومت کس انداز میں اس خفاظت اور واپسی کیلئے اقدامات کرتی ہے ، آپ کو آپ کے بھائی کو اور آپ کی پوری جماعت کو اور اس سے بھی بڑھ کر پوری قوم کو سب یاد ہے ۔ اس ریمنڈ ڈیوس کو لال قالین بچا کر امریکہ کے حوالے کر دیا جاتا ہے ۔ آج اسی امریکہ کی صف میں شامل بھارت کے ایک ایجنٹ کو بھی پابند سلاسل کر دیا گیا ہے تو کیا آپ کی حکومت اس کو بھی بھارت ماتا کی جے گاتی ، اپنے کاروبار کو بڑھاتی ، تعلقات کو مضبوط کرتی اور مسئلہ کشمیر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس ایجنٹ کو ایک اور مالٹائی رنگ کی قالین بچاکر اسے بھارتی سرکار کے حوالے کرے گی؟؟؟

میاں صاحب ، ایک موقع ہے اور یہ موقع آپ کو دوسری بار ملا ہے ۔ آپ کو وزارت عظمی کا اعزاز تو تیسری بار ملا ہے لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو چھڑانے کا موقع دوسری بار ملا ہے۔ یہ ایک یاد دہانی کا سبق ہے ، ایک اشارہ ہے کہ آپ ہوش میں آئیں اور اپنے ملک کی ، اپنے دیس کی ، اپنے ہم وطنوں کی صرف بات نہ کریں بلکہ ان کیلئے عملی اقدامات بھی کریں۔ اس سرزمین کے خلاف کام کرنے والے ملکیوں کو ، اسی صف میں لاکھڑا کریں جس صف میں اس ملک کے دشمنوں کو کھڑا کیا جاتا ہے اور ان کا بھی ویسا ہی انجام کرگذریں جو ملک دشمن کا ہوتاہے ۔ اس را کے ایجنٹ کو قرار واقع سزا دیں ۔ اس قوم کی باعزت بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لے آئیں ۔ اب کی بار جب آپ امریکہ جائیں ، اس قوم کی بیٹی کے بغیر کوئی اور بات نہ کریں ، اپنی بات کا آغاز ڈاکٹر عافیہ کے ذکر سے کریں اور اس بات چیت کا اختتام بھی اسی قوم کی بیٹی پر کریں ۔ ذرا مظاہرہ تو کریں ، جرائت کا ایمانداری و بہادری کا ، ایک والد کا ایک قوم کے والد کا ایک شفیق باپ کا ، ایسا کر کے دیکھادیں اور پھر یہ بھی دیکھیں کہ امریکہ آپ کو کیا جواب دیتا ہے۔ امریکی سرکار آپ کی بات مانے گی ، کیوں کہ امریکہ سے آئے ہوئے متعدد وفود یہ بات کرچکے ہیں کہ جب تک حکومت پاکستان امریکی حکومت کے سامنے ڈاکٹر عافیہ کا مطالبہ نہیں کرے گی امریکہ ازخود ڈاکٹر عافیہ کو رہا نہیں کرئے گا۔ سابق امریکی اٹارنی جنرل تک یہ بات شہر قائدکراچی میں کہہ چکے ہیں ۔ پھر نواز شریف صاحب ، کیوں آپ ایک بیٹی کیلئے بات نہیں کرتے ، اس کے نام پر ووٹ تو لیتے ہیں لیکن اس کی رہائی کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کرتے ۔ اس کے اہل خانہ سے مل کر وعدے تو کرتے ہیں لیکن اس وعدے کو کبھی پورا نہیں کرتے ۔ کیوں، آخر کیوں کرتے ہیں آ پ یہ سب ؟؟؟

میاں نواز شریف صاحب ، اب بھی موقع ہے آپ کے پاس ، آپ امریکہ جائیں یا یہیں پر امریکی سفیر کو بلوائیں ، بات ایک ہی کریں کہ پوری پاکستانی قوم ہی نہیں پوری امت مسلمہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوآزاد دیکھنا چاہتی ہے لہذا اسے رہا کریں اور باعزت طریقے سے وطن بھیجیں۔ میاں صاحب ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کام کرنے والی ایک عافیہ موومنٹ نہیں ، بلکہ سینکڑوں این جی اووز اور پلیٹ فارم دنیا بھر میں موجود ہیں جو کہ امریکہ مظالم کی اس انسانیت سوز فعل کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور ان سب کی آواز صرف ایک ، مطالبہ ایک نعرہ ایک کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کرو۔ میاں صاحب ، اب یہ موقع آپ کے پاس ہے آگے بڑھ جایئے اور قوم کی ، امت کی اس آواز پر لبیک کہئے جب تمام مسلمان ممالک ایک صف میں کھڑے ہوسکتے ہیں اور اس میں پاکستان کا کردار نمایاں ہے تو آخر ایک بیٹی کیلئے ایک بہن کیلئے ایک آواز کیوں کر بلند نہیں ہوسکتی ۔ اسے رہائی دلوانے کیلئے اقدامات کیوں کر نہیں اٹھائے جاسکتے ۔ یہ سب ہوسکتا ہے ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی باعزت رہا اور انتہائی باعزت انداز میں وطن بھی پہنچ سکتی ہیں بس میاں نواز شریف صاحب اس بار آپ کو اس موقع پر آگے بڑھنا ہے اور یہ سب کر نا ہے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہاکرانا ہے۔ یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ایک بہن کی اور ایک بیٹی کی رہائی، ایک فرض بھی اور ایک قرض بھی اور اب کے بار اس فرض اور اس قرض کو آپ نے سب سے پہلے ادا کرنا ہے۔
Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 201 Articles with 182589 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More