انڈین ”را“ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے آج بھی افغان سرزمین کو استعمال کرتی ہے
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
امریکی نائن الیون کے بعد نیٹو فورسز نے افغان سرزمین میں داخل ہو کر طالبان حکومت کا حشرنشر کرنے کے علاوہ افغانستان کا بھی تورابورا بنایا جبکہ امریکی بیساکھیوں پر اقتدار میں آنیوالے کرزئی نے اپنی دونوں ٹرموں کے دوران عملاً خود کو امریکی اور بھارتی ایجنٹ بنائے رکھا اور پاکستان کے ساتھ محاذآرائی کا سلسلہ جاری رکھا۔ انکے بعد افغان صدر اشرف غنی کی پالیسیوں سے پاکستان افغانستان خیرسگالی کے تعلقات استوار ہونے کی امید پیدا ہوئی تاہم بھارت نے جلد ہی انہیں بھی اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور انہیں پاکستان کی گوادر پورٹ کے بجائے ایران کی چاہ بہار پورٹ سے استفادہ کرنے پر قائل کرلیا۔ اس کا بنیادی مقصد بھارت کی جانب سے افغان سرزمین کو پاکستان کی سالمیت کیخلاف استعمال کرنے کا کرزئی حکومت کی پالیسیوں کا تسلسل برقرا رکھنے کا تھا جس میں وہ کامیاب رہا چنانچہ بھارتی ایجنسی ”را“ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے آج بھی افغان سرزمین کو استعمال کرتی ہے اور وہاں سے اپنے دہشت گرد سرحد عبور کراکے پاکستان بھجواتی ہے |
|
اس خطے میں سب سے بڑا فتنہ بھارت ہے جو
اپنی کوکھ میں سے نکلنے والے ملک پاکستان کا شروع دن سے ہی مخالف ہے اور
اسکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے جبکہ لادین قوتوں کا اتحادی ہونے
کے ناطے بھارت کو اس خطے میں برادر مسلم ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد
اور مسلم برادرہڈ کی بنیاد پر ان کا باہمی تعاون بھی ایک آنکھ نہیں بھاتا۔
وہ جہاں پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہمہ وقت گھناﺅنی سازشوں میں مصروف رہتا
ہے‘ وہیں اس کا سازشی ذہن پاکستان کے ساتھ اس خطے کے دوسرے مسلم ممالک کے
تعلقات خراب کرنے کے تانے بانے بنتا رہتا ہے۔ بدقسمتی سے بھارت ہمارے برادر
پڑوسی ملک افغانستان کو پاکستان سے بدگمان کرنے میں کامیاب بھی ہوتا رہا جس
کا موقع قیام پاکستان کے بعد اس وقت کے افغان صدر ظاہر شاہ نے پاکستان کی
اقوام متحدہ میں رکنیت کیخلاف واحد ووٹ ڈال کر بھارت کو فراہم کیا تھا
چنانچہ اسی پس منظر میں ہر افغان حکومت پاکستان کے ساتھ مخاصمت کا راستہ
اختیار کرتی رہی۔ افغانستان کی طالبان حکومت کے پاکستان کے ساتھ مسلم
برادرہڈ کی بنیاد پر اچھے مراسم استوار ہوئے مگر امریکی نائن الیون کے بعد
نیٹو فورسز نے افغان سرزمین میں داخل ہو کر طالبان حکومت کا حشرنشر کرنے کے
علاوہ افغانستان کا بھی تورابورا بنادیا جبکہ امریکی بیساکھیوں پر اقتدار
میں آنیوالے کرزئی نے اپنی دونوں ٹرموں کے دوران عملاً خود کو امریکی اور
بھارتی ایجنٹ بنائے رکھا اور پاکستان کے ساتھ محاذآرائی کا سلسلہ جاری رکھا۔
انکے بعد افغان صدر اشرف غنی کی پالیسیوں سے پاکستان افغانستان خیرسگالی کے
تعلقات استوار ہونے کی امید پیدا ہوئی تاہم بھارت نے جلد ہی انہیں بھی اپنے
ہاتھوں میں لے لیا اور انہیں پاکستان کی گوادر پورٹ کے بجائے ایران کی چاہ
بہار پورٹ سے استفادہ کرنے پر قائل کرلیا۔ اس کا بنیادی مقصد بھارت کی جانب
سے افغان سرزمین کو پاکستان کی سالمیت کیخلاف استعمال کرنے کا کرزئی حکومت
کی پالیسیوں کا تسلسل برقرا رکھنے کا تھا جس میں وہ کامیاب رہا چنانچہ
بھارتی ایجنسی ”را“ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے آج بھی افغان سرزمین کو
استعمال کرتی ہے اور وہاں سے اپنے دہشت گرد سرحد عبور کراکے پاکستان
بھجواتی ہے۔ اب ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے بعد پاکستان افغانستان روابط میں
بہتری پیدا ہورہی ہے اور افغان صدر اشرف غنی کے اس بیان سے کہ پاکستان اور
افغانستان میں جاری غیراعلانیہ جنگ ختم کرنا ہوگی‘ دوطرفہ اعتماد کی فضا
بحال ہونے کی توقع پیدا ہو گئی ہے۔اسکے برعکس برادر پڑوسی ملک ایران کے
ساتھ تو ہمیشہ پاکستان کے اچھے تعلقات قائم و استوار رہے ہیں اور دونوں
ممالک ایک دوسرے کے وسائل اور ٹیکنالوجی سے اپنی ضرورتوں کے مطابق استفادہ
بھی کرتے رہے ہیں۔ اس وقت بھی پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں
ممالک کے برادر مسلم ہڈ والے تعلقات کا ضامن ہے۔ سابق ایرانی صدر محمود
احمدی نژاد دہشت گردی کی جنگ میں ہمیشہ پاکستان کا دم بھرتے رہے جبکہ
موجودہ صدر حسن روحانی بھی پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کے تسلسل کو
فوقیت دیتے ہیں اور گزشتہ ہفتے اپنے دورہ¿ اسلام آباد میں انہوں نے ایک
دوسرے کی سلامتی کے باہم جڑے ہونے کا حوصلہ افزاءپیغام دیا جبکہ بھارت
ہمیشہ ایران کو پاکستان سے بدگمان کرنے کی سازشوں میں مصروف رہا ہے جس
کیلئے اس نے چاہ بہار پورٹ کی تکمیل میں اسکے ساتھ تعاون کیا اور خطے کے
دوسرے ممالک کو گوادر پورٹ کے بجائے چاہ بہار پورٹ سے استفادہ کرنے کا چکمہ
دے کر ہنوز انہیں بھٹکانے کی کوششوں میں مصروف ہے جس کا بنیادی مقصد
پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے‘ اس مقصد کیلئے ہی
اس نے بلوچستان میں ”را“ کا نیٹ ورک قائم کرکے اسے دہشت گردی کی گھناﺅنی
وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کیخلاف استعمال کرنے کا سلسلہ شروع
کررکھا ہے جبکہ بھارت کی یہ گھناﺅنی سازشیں ”را“ کے ایجنٹ بھارتی جاسوس
کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور پاکستان کی سلامتی بالخصوص گوادر پورٹ اور سی
پیک کو سبوتاژ کرنے کی اسکی اعتراف کردہ کارروائیوں سے مکمل طور پر بے نقاب
ہوچکی ہیں اور پاکستان نے ان بھارتی سازشوں سے اقوام متحدہ‘ اقوام عالم کی
پانچ بڑی طاقتوں اور یورپی یونین کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔کلبھوشن کی گرفتاری
کے بعد اس سے برآمد ہونیوالی دستاویزات‘ پاسپورٹ اور اسکے بیانات سے چونکہ
یہ حقائق کھل کر سامنے آئے کہ یہ بھارتی جاسوس ایرانی چاہ بہار پورٹ میں
کام کی آڑ میں وہاں پاکستان کی سلامتی کیخلاف ”را“ کا نیٹ ورک منظم کررہا
تھا اور ایران سے ہی جعلی ویزہ حاصل کرکے وہ پاکستان میں داخل ہوا اس لئے
پاکستان کی جانب سے اس معاملہ پر ایران کے ساتھ تشویش کا اظہار فطری امر
تھا۔ بدقسمتی سے بھارتی جاسوس کی گرفتاری اور ایران کی سرزمین پر اسکی
پاکستان مخالف سرگرمیوں کی خبر میڈیا پر اس روز آئی جب ایرانی صدر حسن
روحانی پاکستان کے دورے پر تھے چنانچہ پاکستان کے اندر موجود بھارتی
ایجنٹوں نے جن کا ایجنڈا ہی بھارتی مفادات کے تحت خطے کے برادر مسلم ممالک
میں تعلقات خراب کرانے کا ہے‘ اپنے ایجنڈے کے مطابق کلبھوشن کے حوالے سے
ایران مخالف پراپیگنڈا شروع کردیا۔ اگر پاکستان اور ایران کا ہر شعبے میں
باہمی تعاون والا بندھن مضبوط نہ ہوتا تو اس پراپیگنڈے سے ایران کے دل میں
میل پیدا ہو سکتا تھا مگر اس معاملہ میں بھارتی ایجنٹوں کی سازشیں کامیاب
نہ ہو سکیں اور صدر روحانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران دوٹوک
الفاظ میں پیغام دیا کہ پاکستان اور ایران کی سلامتی ایک دوسرے کے ساتھ
وابستہ ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو بھی حددرجہ احتیاط کرنی چاہیے اور برادر
سعودی عرب سے دینی جذباتی وابستگی کے باوجود کسی ایران مخالف کارروائی میں
شریک ہونے کا کوئی تاثر قائم نہیں ہونے دینا چاہیے۔ اگر آج حقائق کا ادراک
کرکے اس خطے کے برادر مسلم ممالک پاکستان‘ ایران اور افغانستان ایک دوسرے
کے ساتھ یکجہت و متحد ہو جائیں اور اپنے وسائل ایک دوسرے کی ترقی و استحکام
کیلئے بروئے کار لانا شروع کر دیں تو اس سے جہاں بھارتی فتنے کی سرکوبی
ہوگی وہیں برادر مسلم ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کرکے اتحاد امت کو پارہ
پارہ کرنے کی طاغوتی طاقتوں کی سازشیں بھی ناکام ہو کر دم توڑ جائیں گی اس
لئے موجودہ حالات کے تناظر میں ہمیں ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہے اور
دشمن کی ہر سازش کو دانشمندی کے ساتھ ناکام بنانا ہے۔انڈین “ |
|