اسلام ایمانداری کاعلمبرداراور بدعنوانی کیخلاف ہے ۔حضرت
عمرفاروق ؓ نے اپنے دورخلافت میں کئی اہم سرکاری عہدیداران کوتجارت کرنے کی
پاداش میں برطرف کردیا تھا جبکہ آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمرا ن
اوران کے بچے بھی براہ راست تجارت سے وابستہ ہیں۔جہاں جہاں حکمران طبقہ
تجارت میں ہوگاوہاں ہوشربامہنگائی زوروں پرہوگی ۔ حضرت عمرفاروق ؓ کے
دورخلافت میں ہونیوالی تجارت سوفیصدحلال تھی مگر سرکاری منصب پرفائزہوتے
ہوئے عہدیداران کو کسی قسم کی تجارت کرنے کاحق نہیں تھا ۔تخت
لاہورپربراجمان شریف خاندان نے محض تین دہائیوں میں محض اپنے سرکاری عہدوں
اورسرکار کاناجائزاستعمال کرتے ہوئے معاشی بلندیوں کوچھولیا اورگوالمنڈی کے
عام گھر سے جاتی امراء کے محلات میں منتقل ہوگئے ۔ میاں نوازشریف نے اپنے
خطاب میں جس گھر کے چھن جانے کاذکرکیا وہاں پرویز مشرف کے دورحکومت میں
اولڈہوم قائم تھا جوشریف خاندان کی وطن واپسی کے بعد وہاں مقیم ضعیف شہریوں
کودربدرکردیاگیا اوروہ کوٹھی دوبارہ شریف خاندان کے قبضہ میں آگئی اوراب
وہاں حکمران جماعت کادفتر قائم ہے جواوورسیز مسلم لیگ کے عہدیداران
اورکارکنان سے پارٹی فنڈز کے نام پربھتہ لے کرتعمیر کیا گیا ۔حکمرانوں کے
ماضی میں بھی کئی مالی بدعنوانی کے سکینڈل منظرعام پرآتے رہے ہیں مگر یہ اس
شدت اور مہارت سے شورمچاتے ہیں کہ جس کسی نے ان پرچارج شیٹ لگائی ہوتی ہے
الٹاوہ چورلگنے لگتا ہے۔2008ء کے عام انتخابات سے قبل لاہورمیں ایل ڈی اے
پلازہ میں صرف ان کمروں میں آگ بھڑک اٹھی جہاں میٹروبس کاریکارڈ محفوظ کیا
گیا تھا ۔اس قسم کے اتفاقات صرف ''اتفاق''گروپ سے سیاست میں جمپ لگانیوالے
خاندان کے ساتھ کیوں ہوتے ہیں۔شریف خاندان بتائے اس کے پاس وہ کون سی
گیڈرسنگھی ہے جس کی بدولت اس نے تین دہائیوں میں دولت کے ڈھیر لگائے
ہیں۔حکمران خاندان کاآج تک احتساب نہیں ہواکیونکہ یہ نیب حکام کے قدموں کی
چاپ سن کر انتقام ،انتقام کاشورمچاناشروع ہوجاتے ہیں۔
1973ء کے متفقہ آئین میں انتخا بی امیدواروں کی اہلیت اورقابلیت کے سلسلہ
میں صادق اورامین ہونے پربہت زوردیا گیا ہے ۔امیدواروں کیلئے اپنے اثاثوں
کوڈکلیئریعنی ظاہرکرناازبس ضروری ہے ۔امیدوار کواپنے ساتھ ساتھ اپنے بیوی
بچوں اورعزیزواقارب کے نام اثاثوں کوچھپانے کی ممانعت ہے ۔مگر 2013ء کے عام
انتخابات میں الیکشن کمیشن کے نامزدگی فارمزمیں میاں نوازشریف کی طرف سے
بحیثیت امیدوار قومی اسمبلی اپنے اوراپنے بیوی بچوں کے اثاثوں کا ذکر تک
نہیں کیا گیا۔جھوٹ بولنا اورحقائق چھپاناایک ہی بات ہے اورظاہر ہے آئین کی
روسے کوئی جھوٹا شخص کسی بھی سرکاری منصب کیلئے نااہل ہو جاتا ہے۔پانامانے
بدعنوانی میں ملوث دنیا بھر کی نامی گرامی شخصیات کاپاجامااتاردیا ہے ،پاناما
کے حقائق اوراعدادوشمار منظرعام پرآنے کے بعدحکمرانوں کی خالی تردیدکافی
نہیں اگروہ صادق وامین ہیں توعالمی عدالت انصاف سے رجوع کریں ورنہ ان کی
خاموشی کواعتراف گناہ مانا جائے گا۔ میاں نوازشریف کی حالیہ تقریر میں
جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان محض ایک سیاسی سٹنٹ ہے ۔پاکستان میں کئی
جوڈیشل کمشن بنے مگرآج تک ان کی سفارشات پرکوئی کاروائی نہیں ہوئی۔پاکستان
کوئی سیاسی وسماجی طبقہ اس قسم کے جوڈیشل کمشن کوقابل اعتماد نہیں سمجھتا ،جوڈیشل
کمشن اس وقت تک موثرنہیں ہوسکتا جب تک میاں نوازشریف ایوان وزیراعظم میں
بیٹھے ہوئے ہیں۔اگرمیاں نوازشریف کادامن صاف ہے توجوڈیشل کمشن کی طرف سے
شفاف تحقیقات اورآزادانہ سفارشات کویقینی بنانے کیلئے وزارت عظمیٰ کے منصب
سے استعفیٰ دیں۔ میاں نوازشریف کے ایوان وزیراعظم میں ہوتے ہوئے جوڈیشل
کمیشن کا جو نتیجہ نکلے گا وہ سبھی کو معلوم ہے ۔متعدد اہم ملکوں کے حکمران
اوران کے بچے بدعنوانی ،منی لانڈرنگ اور بیرون ملک کے بنکوں میں ا ربوں
ڈالر چھپانے اور آف شور کمپنیاں بنانے میں ملوث ہیں ۔ماضی کے کئی ''نمرود،فرعون
اورقارون''دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے خالی ہاتھ تھے۔سابق صدرمملکت پرویز مشرف
سے باضابطہ معافی نامہ اورایک معاہدے پررضامندی کے بعدجس وقت شریف خاندان
اپنے مخصوص بارچیوں کے ساتھ جدہ کیلئے روانہ ہوا توانہیں الوداع کہنے کیلئے
وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔پاکستان چونکہ لاکھوں مسلمان ماؤں ،بہنوں ،بیٹیوں ،بیٹوں
و بزرگوں کی قربانیوں اور شہادتوں سے بننے والا دنیا کا واحد نظریاتی ملک
ہے۔اسلئے جب بھی اس ملک کا کسی طرح نقصان یا رسوائی ہوتے دیکھتے ہیں تو
سبھی پاکستانی خون کے آنسو روتے اور سخت ہیجان میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔
پاناما کے حالیہ انکشافات اور پھر سوئس بنکوں میں اربوں ڈالر پاکستانی
حکمرانوں اور ان کے شہزادوں کے جمع ہونا عوام کوجھنجوڑنے کیلئے کافی ہے۔
دشمن ملک بھارت کیخلاف میدان جنگ دادشجاعت اورشہادت پانیوالے ،دونشان حیدر
کامنفرداعزازرکھنے والے خاندان کے بہادر سپوت جنرل راحیل شریف اﷲ تعالیٰ کی
خصوصی مہربانی سے افواج پاکستان کے سربراہ ہیں اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ
بدعنوانوں کاصفایاکرنے کیلئے پرعزم ہیں،قوم کوان سے بڑی امید ہے۔پنجاب میں
آپریشن کی کامیاب شروعات ہوئی ہوا تومیاں شہبازشریف نے جی ایچ کیوکاطواف
شروع کردیامگر اب ان کی منت سماجت سے یہ آپریشن نہیں رکے گا ۔ قائداعظم ؒ
کے پاکستان کیلئے حکمرانوں کی بدانتظامی ان کی بدعنوانی سے بڑاناسور ہے ۔یہ
ایک طرف قومی وسائل پرہاتھ صاف کرتے اوردوسری طرف متنازعہ اورمہنگے منصوبوں
کی آڑمیں قوم کاپیسہ اجاڑتے ہیں۔حکمران جوڈیشل کمشن بنانے کااعلان کرکے قوم
کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے ۔اگرحکمرانوں میں دم ہے توعالمی عدالت
انصاف میں اپنی بیگناہی کے حق میں شواہد پیش کریں۔پاکستان میں کسی ریٹائرڈ
جسٹس سے مرضی کاانصاف کرانا حکمرانوں کے بائیں ہاتھ کاکھیل ہے۔ |