پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسی شخصیت بھی
ہیں جنہوں نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔آمریت کے دور میں جناب مشرف سے ایسی
غلطی سرزد ہوئی کہ وہی اُن کے زوال کا باعث بن گئی۔اﷲ پاک نے ہاتھی والوں
کو بھی ننھے سے پرندؤں کے ہاتھوں بربدا کروایا تھا۔اِسی طرح افتخار چوہدری
کے خلاف جنرل مشرف نے جو راستہ اختیار کیا وہ اُن کو لے ڈوبا۔ افتخار
چوہدری کی قوت وکلاء تھے وکلاء انصاف کے اعلیٰ ترین ایون کی بالا دستی کے
لیے میدان عمل میں آئے ۔ وکلاء نے جانیں قربان کیں۔معاشی نقصان اُٹھائے۔
لیکن ڈٹے رہے۔ افتخار چوہدری صاحب بحال ہوئے۔ یہ الگ بات ہے کہ اتنے فعال
چیف جستس ہونے کے باوجود ماتحت عدلیہ کی حالت کو درست کرنے کے حوالے سے کو
راست قدم نہ اُٹھا سکے۔ یہ درست ہے حکومتیں اُن کیساتھ تعاون نہیں کرتی
رہیں۔اب جناب افتخار چوہدری نے ایک سیاسی پارٹی بنائی ہے۔پاکستانی سیاست کا
جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ اِن حالات میں چوہدری صاحب کے لیے دُعا ہے کہ
وہ ثابت قدم رہیں۔چوہدری صاحب نے موجود حالات پر جو باتیں کی ہیں وہاُن کی
زبانی ہی سنتے ہیں۔سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے
کہ آئندہ کوئی بھی جرنیل ملک میں مارشل لاء لگانے کی جرات نہیں کر سکتا اور
نہ ہی اعلی عدلیہ کا کوئی بھی جج پی سی او کے تحت حلف اٹھائے گا۔ پرویز
مشرف کو بیرون ملک باہر بھیجنے کی ذمہ دار عدلیہ نہیں نواز شریف حکومت ہے۔
تین نومبر 2007 کو ملک میں مارشل لاء کے خلاف مزاحمت کی جس کے نتیجے میں
ایک جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کی اوراب دوسری جمہوری حکومت مدت پوری
کر رہی ہے، اس اقدام سے ملک میں آئین کا بول بالا اور ایک مائنڈ سیٹ تبدیل
ہوتے نظر آ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا
فیصلہ چار رکنی بنچ نے دیاتھا ان کے ساتھ ہمارا کوئی ذاتی عناد نہیں ہے
تاہم ذاتی تعلقات ہیں ایک دوسرے کے خاندان کا احترام کا رشتہ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013 کے جنرل الیکشن میں نواز شریف کا ساتھ دینے کا تاثر
غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض مفروضہ ہے،الیکشن میں دھاندلی کے حوالے
سے کسی قسم کا ہاتھ نہیں ہو سکتا ہے، ملک میں جمہوریت چاہتے ہیں۔ انہوں نے
ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے حوالے سے کہا کہ یہ مقدمہ فی الحال زیر
سماعت ہے، اس پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کو
بیرون ملک بھیجنے کی ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے
فیصلے میں ان کو بیرون ملک بھیجنے کے حوالے سے کوئی حکم موجود نہیں۔نجی ٹی
و ی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ
ان کا مشرف کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں تھا،بلکہ ریاستی قانون کو اس ملک
میں چلناہے یا پھر شخصی قانون کو ؟اس بات پر اختلاف تھا، میں یہ سمجھتاتھا
کہ اس ملک میں وقت آ گیاہے کہ ریاستی قوانین کا بول بالا ہوناچاہیے اور
شخصی قانون ختم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سسٹم کی کے سروائیول کیلئے
انہوں نے پی سی او کے تحت حلف لیا،کسی جگہ پر آپ کو اس قسم کافیصلہ کرنا
پڑتاہے،اسی فیصلے کی وجہ سے اﷲ نے مجھے اور میرے ساتھیوں کو موقع دیا
اورملک میں آئین کی بالادستی کا بول بالا کروایا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی
مرتبہ ہوا کہ ہم نے مارشل لا ء جسے اس وقت ایمرجنسی پلس کہتے تھے،اس کی
مخالفت کی اور اس کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی اور اب دوسری جمہوری حکومت
اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مشرف کیخلاف تحریک
میں بھر پور ساتھ دیا،عمران خان کو الیکشن میں ہروانے والی بات صرف ایک
مفروضہ ہے چیئرمین پی ٹی آئی اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔سابق چیف
جسٹس افتخار چوہدری کا کہناتھا کہ وہ نوازشریف کے مشرف کے ساتھ معاہدے کر
کے چلے جانے کے سخت خلاف ہیں،جب آپ لیڈر ہیں تو آپ کو یہ نہیں دیکھنا چاہیے
کہ آپ کو کس قسم کے ریاستی جبر کا سامناہے۔ جب ہم نے مشرف کیخلاف تحریک
شروع کی تواس وقت پرویز مشرف بہت مضبوط تھاان کے خلاف کوئی کھڑا ہونے کا
سوچ بھی نہیں سکتاتھا،صر ف وکلائمشر ف کے خلاف کھڑے ہوئے اور پھر بعد میں
تمام سیاسی جماعتوں نے ہمارا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ جب میں اپنی پیشی
کیلئے جا رہاتھا تو اس وقت مولانا فضل الرحمان آئے انہوں نے گاڑی کا دروازہ
کھولا اور اپنا تعارف کروایا،جس پر میں نے کہا کہ میں آپ کو جانتاہوں
کیونکہ آپ کی کوئٹہ میں حکومت ہوا کرتی تھی اور میں آپ کے لوگوں کو بھی
جانتاہوں،اسفند یار ولی کو بھی میں نے کہا کہ میں آپ کو جانتاہوں کہ آپ کے
والد صاحب وکالت کرتے تھے۔افتخار چوہدری کا کہناتھا کہ عمران خان نے وکلا
تحریک میں اس وقت اپنی بھر پور طاقت کے حساب سے میرا ساتھ دیا ۔عمران خان
کو الیکشن میں ہروانے اور نوازشریف کو جتوانے کی باتیں صر ف ایک مفروضہ
ہے،آج تک عمران خان اس بات کو ثابت نہیں کر سکیں ہیں، چیف جسٹس اس ملک میں
جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتاہوتو ایسے کسی کام میں اس کا ہاتھ کیسے ہو
سکتاہے۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا
جس میں عمران خان نے دنیا جہان کے ثبوت پیش کیے لیکن وہ میرے خلاف کوئی
ثبوت نہیں پیش کر سکے۔افتخار چوہدری کا کہناتھا کہ ہماری پارٹی عام آدمی کی
پارٹی ہے اس لیے ہمیں پیسوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ لوگ خود پیسے دیتے
ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے کوئی اثاثے نہیں ہیں پینشن آتی ہے اور اچھا
گزارہ ہو جاتاہے،اگر میں نے آف شو ر کمپنی بنائی ہوتی تو میں کرائے کے گھر
میں نہیں رہتا۔میرا ایک گھر لاہور میں زیر تعمیر ہے،میں عاجز سا بندہ
ہوں،سب کی عزت کرتاہوں۔جناب چوہدری صاحب کی موجود گفتگو کے حوالے یہ بات
اظہر من الشمس ہے کہ وہ میدان سیاست میں کچھ کر دکھانے کے لیے آئے ہیں اور
ہر کسی کا حق ہے۔سیاست میں جو حالات ہین وہ جناب چوہدری صاحب کو بخوبی پتہ
ہیں۔ لیکن اُن کی سیاسی جماعت کی وکلا میں پزیرائی کی صورتحال سب کے سامنے
ہے۔ وکلاء اِس حوالے سے کوئی خاص پر جوش حالت میں نہیں ہیں۔ چوہدری صاحب
اِس جانب توجہ فرمائیں۔ |