کوہ قاف کا حاکم
(Sohail Ahmad Mughal, Lahore)
وہ بہت طاقتور ہے وہ کچھ بھی
کرسکتا ہے اس کو کوئی قانون کے کٹہرے میں نہیں لاسکتا وہ جو دل میں آتا ہے
وہی کرتا ہے لوگوں کا قتل عام کرتا ہے پر اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا بڑے بڑے
لوگ جو نہیں کرسکتے وہ ایک پل میں کرگزرتا ہے وہ بہت طاقتور ہے، اللہ نے
اسے بہت طاقت دے رکھی ہے اس طاقت کے سامنے انصاف بھی دم نہیں مارتا جب وہ
جب بھی کوئی غیر قانونی اقدام کرتا ہے تو انصاف ہار جاتا ہے اور وہ جیت
جاتا ہے وہ بہت طاقتور کرسی پر براجمان ہے اس کے اپنے قید خانے ہیں جوکوئی
اس کیخلاف آواز اٹھاتا ہے اسے وہ قید خانے میں ڈال دیتا ہے بڑے بڑے
دانشوروں کو وہ اپنے قید خانے کی ہوا کھلا چکا ہے اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ
سکتا اس کا نام فتو خاں ہے اس نے دھرتی کے اس ٹکرے کو کوہ قاف بنا دیا ہے
اور خود کواس کا حاکم سمجھنے لگا ہے ۔دراصل اسے بچپن سے ہی حاکم بننے کا
شوق تھا جس کو پورا کرنے کیلئے اس نے گھر میں ایک چھوٹا چڑیا گھر بنا لیا
جس میں مختلف اقسام کے جانوراور پرندے جن میں طوطے، الو، بھیڑ اور بکریاں
وغیرہ شامل تھیں پال لیے ان جانوروں میں زیادہ تعداد بھیڑ اور بکریوں کی
تھی جن کو وہ جس طرف ہانکتا وہ ریوڑ بغیر کسی مزاحمت اسی طرف چلاجاتا جس پر
فتو خاں کو بے انتہا خوشی ہوتی اور وہ خوشی کے مارے پھولا نہیں سماتا تھاوہ
گہری سوچ میں گم ہوجاتا تھا کہ ایک دن اسی طرح میں لوگوں پر بھی راج کروں
گا جس طرح آج ان بھیڑ بکریوں پر کر رہا ہوں بس انہی سوچو ں میں فتو خاں کے
شب روز گزر جاتے پڑھائی میں اسکا بالکل بھی دل نہیں لگتا تھا لیکن اس کے
تعلقات بہت بڑے لوگوں سے تھے وہ ہر بار امتحان انہی تعلقات کو بروئے کار
لاکرپاس ہو جاتا تھا ۔ اس نے اپنے اعلیٰ تعلقات کے بل بوتے پر تعلیم حاصل
کی اور ایک معتبر ادارے میں نوکری حاصل کرلی لیکن فتو خاں جس طرح کی
احمقانہ سوچ رکھتا تھا وہ اس معتبر ادارے کی شان کے خلاف تھی جس پر اسے
ملازمت سے جبری ریٹائرڈ کردیا گیا جس کے بعد اس نے ایک ایسے ادارے میں
ملازمت اختیار کرلی جس میں افسر شاہی کا ڈنکا بجتا ہے اس طاقتور کرسی کے
ملتے ہی فتو خاں آپے سے باہر ہوگیا اور اسی کے ماتحت ملازمت کرنیوالی ایک
خاتون کو اپنی حوس نشانہ بنا ڈالا متاثرہ خاتون نے انصاف کیلئے قانون کا
دروازہ کھٹکایا لیکن قانون بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکا کیونکہ وہ ایک
طاقتور کرسی پر برا جمان تھااب کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا اسی طاقت
کے نشے میں فتو خاں نے کئی عصمتیں برباد کرڈالیں کیونکہ وہ بہت طاقتور کرسی
پر بیٹھتا تھااس کرسی کا نشہ ہی نرالا ہے کچھ عرصہ بعد فتو خاں کی ترقی
ہوگئی اور اسے دوسرے شہر منتقلی کے بعد مزید طاقتور کرسی مل گئی ۔ ارے واہ!
فتوخاں کاتو بچپن کا سپنا پورا ہونے کا وقت آگیا اب وہ اپنی طاقت کا پوری
آب و تاب سے استعمال کرسکتا تھا چنانچہ اس نے فوری شہر کو کوہ قاف میں
تبدیل کیا اور حکومت وقت کا نافذ کردہ قانون رد کرکے اپنا قانون نافذ کرتے
ہوئے عدالتی نظام کا بھی مکمل بائیکاٹ کردیا۔ فتو خاں نے اٹھارہ خونخوار
بھیڑیوں کو شہر کے مختلف علاقوں کا انچارج بنا دیا ۔اس کے ایک بھیڑے نے
اپنے علاقے میں غریب گھرانے کی ایک لڑکی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا
اور سر کے بالوں سے پکڑ کر گلیوں میں گھسیٹتا رہا جس کے باعث’ حوا کی بیٹی‘
کے کپڑے بھی پھٹ گئے لوگوں نے بڑی مشکل سے ظالم بھیڑے کے چنگل سے نوجوان
لڑکی کو بچایا ،فتو خاں کے بھیڑیوں کے ان مظالم کے خلاف اور متاثرہ لڑکی کو
انصاف دلوانے کیلئے شہر کے چند دانشوروں نے آواز اٹھانے کی کوشش کی تو اس
نے ان پر بھی مقدمات درج کروا دئیے جس کے بعد کچھ دنوں کیلئے شہر میں سناٹا
ہوگیا اور کسی نے فتو خاں کے سامنے آواز حق بلند کرنے کی جرات نہ کی وقت
گزرتا گیا اور جو بھی فتو خاں کے مظالم کے خلاف کھڑا ہوا اسے قید خانے میں
ڈال دیا جاتا تھا کیونکہ وہ بہت طاقتورہے اور اسکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا
وہ کہتا ہے ان بڑے بڑے وزراء کی اوقات بھی میرے سامنے کچھ نہیں ہے شہر کا
ایک بزنس ٹائیکون اس کا دوست ہے وہ بہت امیرآدمی ہے اور ہر روز فتو خاں کو
نایاب قیمتی تحائف سے نوازتا ہے اس نے فتو خاں کو بہت بڑے شہر میں ایک
عالیشان بنگلہ بھی تحفہ میں دے رکھا ہے اس دوست نے کسی عداوت پر تین شہریوں
کو اغواء کیا اور وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث ان میں سے ایک
شہری دم توڑ گیا جس پر موصوف دوست نے فتو خاں کو مدد کیلئے پکارا ۔ خاں
صاحب اس صورت حال میں اپنے دوست کو اکیلا کیسے چھوڑ سکتے تھے اور دوست بھی
ایسا جس نے اربوں روپیہ خاں صاحب پر نچھاور کیا ہو۔ فتو خاں نے فوری اپنے
ایک بھڑیے کو حکم دیا کہ میرے دوست کے ہاتھوں ہونے والے جرم کے تمام ثبوت
ختم کرو جس پراس نے ہلاک ہونے والے شہری کے دوساتھیوں کو بھی ہلاک کردیا
اور بادشاہ سلامت کو یہ اطلاع دے دی کہ یہ بہت بڑے ڈاکو تھے ہم نے انہیں
مارڈالا ۔ مقتولین کے گھر والوں نے اس ظلم کیخلاف آواز اٹھائی تو ان کا
انجام کیا ہوا ہوگا آپ سمجھ سکتے ہیں۔ وہ بہت طاقتور ہے قانون اس کا کچھ
نہیں بگار سکتا کوہ قاف میں اس کا اپنا قانون چلتا ہے۔ آج کل ایک میراثی
بھی اسکا دوست ہے وہ اکثراس کے ساتھ ہی رہتا ہے اور ہر وقت اسی کے گن گاتا
رہتا ہے ۔ فتو خاں کو بھی میراثی پر بہت پیار آتا ہے چند دن پہلے شہر کے
دانشوروں نے کچھ تلخ حقائق سے پردہ اٹھایا تو میراثی نے لوریاں گا کر فتو
خاں کا دل بہلایا اور کہا کہ ان کو بھی قید خانے کی سیر کراؤ ، جس پر انہیں
قید خانے میں ڈالنے کا پورا انتظام کردیا گیا ہے ۔ وہ بہت طاقتور ہے آپ
اسکی طاقت کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے اس نے اس طاقتور کرسی پر بیٹھنے کے
بعد اب تک درجنوں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے لیکن اسے کوئی انصاف
کے کٹہرے میں نہیں لاسکتا اس کا ایک سینئر آفیسر تھا جس نے کوشش کی اس کے
راستے میں آنے کی لیکن اس نے اس آفیسر کو فارغ کروا دیا کیونکہ وہ بہت
طاقتور ہے اور دھرتی کے اس ٹکرے کو اس نے کوہ قاف بنا دیا ہے جہاں صرف اس
کا اپنا قانون چلتا ہے وہ بہت طاقتور ہے، وہ کوہ قاف کا حاکم ہے۔
|
|