چائے چینیوں کی ایجاد ہے لیکن وہ یاسمینی
قہوہ شوق سے پیتے ہیں کیتلی میں دم کرکے بجائے پانی کے قہوہ پیتےرہتے ہیں
شاید یہ وجہ ہے کہ چینیوں میں موٹاپا نظر نہیں آتا۔۔ قہوہ یا سبز چائے کی
ہر قسم کی میں بھی رسیا ہوں بلکہ سبز چائے تو میری گھٹی میں پڑی ہے کیوں کہ
دادی جان نے پہلی خوراک ایک چمچ یا چند قطرےسبز چائے پلائی تھی--شمالی
امریکہ میں جب پہلی مرتبہ" چائے" کاا شتہار دیکھا اور آرڈر دیا تو وہ
مصالحہ دار چائے نکلی جو وہاں پرچائے کے نام سے مقبول ہے -
Chai
teavana
ایک بڑا اچھا سٹور بلکہ فرنچائز ہے اسمیں چائے کے ایک سے ایک ذائقے ، برانڈ
اور خوشنما کیتلییاں ہیں شاید دوبیئ وغیرہ میں بھی ہوں-
Japanese tea party
جسطرح سے انجام پاتی ہے اسمیں انکی تہذیب و ثقافت کی نشاندہی ہوتی ہے کیا
خوبصورتی سے کیمونو پہنے ہوئے جاپانی لڑکیاں اس رسم کو ایک عبادت کی طرح
انجام دیتی ہیں-یہ پینے سے زیادہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔
جب ہندوستان میں پہلی مرتبہ فوجیوں کو چائے سے متعارف کرایا گیا ،میرے ایک
نانا جی جو انگریزی فوج میں صوبیدار تھے چھٹیوں پر آتے ہوئے ایک ٹین کا بڑا
ڈبہ چائے کی پتی کا لائے - نانی نے اسکو خشک ساگ سمجھ کر چولھے پر چڑھا دیا
ااسوقت وہ گھر سے باہر تھے جب واپس ہوئے تو نانی نے اس بدذائقہ ساگ کی
شکائت کی اور نانا سر پیٹ کر رہگئےکیونکہ یہ انکا ایک مہینے کا راشن تھا -
اب ہمارے گاؤں میں بچہ بچہ پیالی پر پیالیا ں چڑھاتا رہتا ہے اور تھرموس
بھرے ہوئے گردش میں رہتے ہیں میرے بچوں کو میرے گاؤں کی میٹھی چائے بہت
پسند تھی- اور کراچی والے، انکی رگوں میں تو خون کی بجائے چائے گردش کر رہی
ہے جب ہی تو خون بے قیمت ہوگیا -پنجاب والے اب بھی اچھے ہیں جہاں ابھی تک
بخار میں بھی لسی پی جارہی ہے اور سندھ میں چورہ چائے کی قسمت کی چمک دمک
ہے
ایل اے میں ایک پرانی دوست کے ہاں گئی انہوں نے بڑے اہتمام سے کیتلی اور
پیالیاں گرم پانی سے کنگالیں ،پتی کیتلی میں ڈال کر ٹی کوزی لگا کر چائے دم
کی ساتھ کاڑھا ہوا دودھ، امریکہ میں اتنا اہتمام دیکھ کر چائے کا لطف آگیا
- حالانکہ امریکہ نے ہماری زندگیوں سے ان تکلفات کو کافی حد تک ختم کردیا
ہے جہاں فاسٹ فوڈ نے ہمیں کھانے کی میز کی تکلفات سے آزاد کردیا ہے وہاں ٹی
بیگ نے ٹی سیٹ کا تصور ختم کردیا ،بڑے بڑے مگوں نے چینی کےنفیس پرچ پیالیوں
اور چائے کے سیٹوں سے بے نیاز کر دیا ۔ میری ایک عزیز دوست کافی میکر میں
فلٹر ڈالکر چائے بناتی ہے اور میرے بھائی کے ہاں دودھ پتی کا رواج ہے۔
مجھے چھوٹی الائچی کی خوشبو والی بلکہ ہر معقول قسم کی چائے پسند ہے - حتی
کہ ایر لائنز کی بے ذائقہ چائے بھی چل جاتی ہے -پہلے چائے کے نقصان ہی
نقصان تھے اب فائدے ہی فائدے ہیں -اور ہماری کشمیری گلابی چائے کیا کہنے
اسکے - ڈھاکہ کے نواب فیملی کے ہاں جو کشمیری چائے بنتی تھی وہ اسقدر میوے
اور بالائی والی ہوتی تھی کہ پینے سے زیادہ کھانے کےلائق تھی-
میری اپنی چائے تو آجکل زیادہ تر مائکرو ویو میں بنتی ہے پھیکی چائے، لیکن
ساتھ میں گلاب جامن' برفی یا کوئی اور میٹھا ہو تو کیا کہنے۔۔ اکثر دیکھنے
والے حیران ہوتے ہیں چائے میں چینی نہیں لیکن میٹھے کا شوق خوب ہے۔اور سبز
چائے میں الائچی کے ساتھ ایک چٹکی سونف اور اجوائن بھی ڈال دیتی ہوں ۔
ہماری چائے تو زیادہ تر کالی دودھ والی یا سبز چائے ہوتی ہے لیکن مجھے
دوسرے ذائقوں اور خوشبو کی چائے بھی پسند ہے ۔ ابھی چند روز پیشترhibiscus
اور لیموں کی چائے بہت اچھی لگی ۔۔ میرے ایک بیٹے کو مختلف ذائقوں کی چائے
کا بہت شوق ہے اسنے ایک مرتبہ مجھے سموکڈ ٹی smoked tea پلائی تو مجھے اپنے
گاؤں کی لکڑیوں پر بنی دھوؤاں لگی چائے خوب یاد آئی۔۔ہم لوگ تو چائے ایک
طرح سے اپنا کیفین کا نشہ پورا کرنیکے لئے پیتے ہیں ۔ایک مرتبہ ڈاکٹر نے
ایک عارضے کے بعد مجھے ڈی کیف (بغیر کیفین)کے چائے پینے کا مشورہ دیا ۔
اسکے بہت سے برانڈ ہیں لیکن کیفین کے بغیر بہت ہی بے کیفی رہی اور معاملہ
چل نہ پایا۔
دنیا بھر میں چائے کے باغات مختلف مقامات پر شہرت کے حامل ہیں مجھےان باغات
کو ایک مرتبہ مانسہرہ میں دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ لیکن اصلی لطف ملائشیا کے
کیمرون ہائی لینڈ کے باغات کا آیا ۔۔ حد نظر تک پہاڑوں پر پھیلے ہوئے تہہ
در تہہ ،مشینوں سے خوبصورتی سے تراشے ہوئےان باغات میں کہیں کہیں ہاتھوں سے
پتے چننے والے اور والیاں بھی نظر آئیں۔۔ پھر انہی چائے کے پتوں کو مختلف
مراحل سے گزار کر استعمال کے قابل کرنے والی کمپنی "بوہ" کا پرانا کارخانہ
جسمیں اس تمام طریقہ کار کو پوری طرح دکھایا گیا ہے ۔۔ اسکا پورا سنٹر ہے
جسمیں اسکی تصویری تاریخ اور یادداشتیں ہیں ۔دوکانیں اور ریسٹورنٹ بلندی پر
واقع ہے اور سیاحوں کی آماجگاہ ہے ۔۔
تمام دنیا کے گرم مشروبات میں چائے کا اہم مقام ہے اسے پینے کا ہر ایک کا
اپنا انداز اور پسند ہے ۔۔
مصری شیشے کے مگ میں چینی کےاوپر پتی پر ابلا پانی ڈال کر بغیر دودھ کی
چائے پیتے ہیں ۔۔ جبکہ مدینہ میں تازہ
پودینہ چائے کی پتی اور چینی کے ہمراہ ابلا پانی ڈال کر پودینہ والی چائے
تیار ہوتی ہے ۔۔اسی طرح ایرانی بغیر دودھ کا قہوہ چینی کی ڈلی منہ میں ڈال
کر پیتے ہیں ۔۔
پاکستان میں باہر پی جانے والی عوامی چائے پٹھانوں کے چائے خانوں میں
سماوار میں بننے والی" چینک چائے" ہے جو مقبول عام ہےاور بیشتر دفتروں اور
دوکانوں میں اسکی مانگ ہے ۔۔ اسی لئے کراچی کے ساحل پر ایک عمدہ چائے خانے
کا نام سماوار رکھا گیا ہے۔۔
چینیوں کی طرح پٹھانوں یا پشاور کے سبز چائے کے قہوہ خانوں کا تذکرہ دلچسپی
کا باعث ہوگا ۔۔جہاں خوشبودار سبز الائچی والی چائے دنبے کے تکوں اور
کڑھائی پر پی جاتی ہے ۔۔ پشاوری سبز چائے کی ہلکی سنہری رنگت ،الائچی کی
خوشبو کے ساتھ مرغن خوراک کے ہاضمے کے لئے بہترین ہے ۔۔
چائے کے شائقین کے لئے چائے کی خوشبو اور ذائقہ اہم ہے اور نفیس برتن میں
اسکے ذائقے اور خوشبو میں اضافہ ہو جاتاہے ۔۔
جیسے دل چاہے چائے پئیں ،خوب پئیں اور خوش رہیں ۔۔
|