بھارتی تخریب کار بندر

 اپریل 1970میں پیدا ہونے والا کل بھوشن یادیو جس نے1987میں پونے کی نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کو جوائن کیا اورجنوری 1991میں بھارتی نیوی کے شعبہ انجینئرنگ میں کمیشن حاصل کیا ۔ جو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس لیفٹیننٹ کرنل،نمبر Z41558 اور بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی RAWکا ایجنٹ ہے۔ جس کا کوڈ Monkeyہے ۔ جو نیوی سے2001 میں نیول انٹیلی جنس اور پھر ’’ را ‘‘ میں چلا گیا ۔ جس نے گذشتہ کئی سالوں سے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کاہیڈکوارٹر بنایا ہواہے۔ ممبئی پولیس کے ایک اسٹنٹ کمشنر سدھیر یادیو کے بیٹے کی حیثیت سے پہچانا گیا ہے جو کہ آٹھ سال قبل ریٹائر ہوا تھا اور ان کا خاندان ممبئی کے پوش مضافاتی علاقے پووائی کے ہرناندانی گارڈنز مکان نمبر 502Bمیں رہائش پذیر ہے ۔ جن کوکل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے فوری بعد ان کی اقامت گاہ سے غائب کر دیا گیا ۔ کل بھوشن یادیو 2003میں جعلی پاسپورٹ نمبر L9630722 جس پر ایرانی ویزہ لگا ہوا تھا ،چاہ بہار میں داخل ہوا اور وہاں پر اس نے مبارک حسین پٹیل کے نام سے نیا روپ دھار لیا ۔اس کے علاوہ اس کے پاس ایران کا جعلی پاسپورٹ بھی تھا جس کووہ اکثر پاکستان آنے جانے کے لیے استعمال کرتا تھا ۔ آخر کار 3مارچ2016کو ایران کے علاقے سراوان سے بلوچستان کے ضلع مش خیل میں اپنے دیگر دو ساتھیوں جو کہ را کے ایجنٹ تھے غیر قانونی طریقے سے داخل ہوتے وقت گرفتار کر لیا گیا بھارت نے بھی اس کو فوری طور پر اپنا شہری تسلیم کر لیااور یہ بھی کہا کہ وہ نیوی کا سابقہ ملازم ہے۔جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ وہ بھارتی سٹیٹ ایکٹر ہے۔ اس گرفتاری سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی یہ بات بھی سچ ثابت ہو گی ہے کہ بھارت کے سٹیٹ ایکٹرز پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری بڑھانے کے ذمہ دار ہیں ۔ گرفتاری کے وقت بھوشن کے پاس ایرانی پاسپورٹ ، بڑی تعداد میں غیر ملکی کرنسی اور حساس مقامات کے نقشے بھی برآمد ہوئے ۔ حاضر سروس بھارتی جاسوس کی خبر پوری دنیا کے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں سب سے بڑی خبر کے طو پر دو ہفتوں تک چھائی رہی۔ بین الاقوامی سطح پر جس کے اثرات ابھی تک محسوس کیے جارہے ہیں۔ بھارتی تخریب کار بندر کی گرفتاری بھارت کے لیے کتنا بڑا دھچکا ہے کہ اس ایک واقعہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جس کے مطابق بھارت کی سلامتی کے دو اداروں کے درمیان شدید اختلافات کھڑے ہو گئے ہیں ۔ کیونکہ بدنام زمانہ RAWکی پوری تاریخ میں اس کی اس سے بڑی سبکی نہیں ہوئی ۔ دوران تفتیش بھوشن یادیونے نہ صرف را کے موجودہ سربراہ تک اپنی رسائی تک کا اعتراف کیا بلکہ یہ بھی بتایا کہ مودی کا مشیر خاص اجیت دووال بھی اس سے رابطہ میں رہتا تھاجبکہ گرفتاری کے وقت بدنام زمانہ را کے جائنٹ سیکرٹری انیل کمارگپتا کے ماتحت تھا ۔ بھارت کی جانب سے اپنے تخریب کار بندر کودرحقیقت بلوچستان میں China-Pakistan Economic Corridoor (CPEC) جیسے معاشی اور عسکری لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور کراچی وبلوچستان کو علیحدہ کرنے اور دہشت گردی کا نیٹ ورک پنجاب تک پھیلانے کا بھیانک ٹاسک دے کر بھیجا گیا تھا ۔ اس گھناؤنے کام کے لیے وہ افغانستان میں اپنے درجن سے زائد قونصل خانوں کو بھی استعمال کرتا آرہا تھا ۔ دوران تفتیش بھارتی بندر نے را، این ڈی ایس اور ایرانی بارڈر فورسز کے گٹھ جوڑ کے متعلق بھی انکشافات کیے ۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق بھارتی دہشت گردوں کے ان کالے کرتوتوں سے ایرانی حکومت اور ادارے کبھی بھی بے خبر نہیں رہے ہیں ۔چاہ بہار میں جیولری کے کاروبار اور کارگو کے مالک کے روپ میں مقیم بھارتی بندر نے کئی بوٹس بھی خریدیں ۔ جنہیں وہ ایران کی بندر عباس اورچاہ بہار بندرگاہوں کے علاوہ دیگر ملحقہ علاقوں سے کارگو لے جانے کے لیے اور کراچی و گوادر میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لیے استعمال کیا کرتا تھا ، حتیٰ کہ اس دوران وہ کئی دفعہ گڈانی اور پسنی تک بھی آیا۔ اس کے علاوہ اسکریپ ڈیلر کے کاروبار اور انسانی سمگلنگ جیسے مکروہ دھندوں سے بھی منسلک رہا۔ کراچی میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے 100سے زائد سلیپرز یونٹس قائم کر رکھے تھے اور یہاں کے نوجوانوں کو کلکتہ ، فرید پور ، راجستھان ، بسنت پور ، جودھپور اور دہرادھن کے علاوہ بھی دیگر انڈین شہروں میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی تربیت کے لیے بھیجا جاتا تھا ۔سیکورٹی اداروں کے مطابق گذشتہ برس کے وسط میں نئی دہلی میں اکنامک کوریڈور منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لیے ’’ اسپیشل ڈیسک فار سی پیک ‘‘ بنایا گیا ہے ، جس کے لیے تین سوملین ڈالر مختص کیے گے ہیں ۔ اس فنڈ میں سے بھارتی تخریب کار بندر کو بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی RAWنے 50 کروڑ دیے تھے جن میں سے وہ دس کروڑ بلوچستان کی علیحدگی پسند و دہشت گرد مسلح تنظیموں کو گرفتاری سے قبل تقسیم کر چکا تھایہ بات دہرانے کی ضرورت نہیں کہ کراچی میں بھارت کے اس بھیانک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کون سی سیاسی جماعت گذشتہ کئی سالوں سے متحرک ہے جن کا لیڈر آجکل اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی سخت پکڑ میں ہے جو مکافات عمل کا نتیجہ ہے ۔ یہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ایک واضح اشارہ ہے کہ جس نے بھی پاکستان (لاالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ ) کابرا سوچا اس کا یہی انجام ہوا ہے ۔
Waleed Malik
About the Author: Waleed Malik Read More Articles by Waleed Malik: 17 Articles with 12719 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.