جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل

سیکورٹی فورسز نے چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن کے دوران کاروائی کرتے ہوئے کچھ جمال کا 60فیصد علاقہ کلیئر کرادیا ہے جبکہ مزید پیش قدمی جاری ہے ٹینک ،توپیں ،بکتر بند گاڑیاں اور بلٹ پروف کشتیاں علاقے میں پہنچ گئی ہیں آئندہ چوبیس گھنٹے میں کمانڈوز ایکشن کا امکان ہے دوسری طرف چھوٹو گینگ نے یرغمالی اہلکاروں کوڈھال بنا کر ان کی وردیاں اپنے ساتھیوں کوپہنا دیں ،راجن پور میں چھوٹوگینگ کے خلاف پاک فوج رینجرز اور پولیس کا فیصلہ کن آپریشن جاری ہے سیکورٹی فورسز نے علاقے کو پچاس فیصد پر ریاست کی رٹ قائم کر دی ہے اور بیس سے زاہد مواضعات کچی شاہوالی ،رکھ شاہوالی ،کن خاص ،گڈا ٹاڑ،کچھ بوہڑ،کچی راضی ،نیانی ،چراغ شاہ ،بیلے شاہ ،چک عمرانی ،کچہ خیر پور ،کڑی پور،ڈنگری سوری،سمیت دیگر علاقوں میں کرفیو نافذ کر کے سرچ آپریشن کیا جارہا ہے اور پولیس کی طرف اعلانات کر کے تبیےہ کیا جارہا ہے کہ ہتھیار ڈال دیں اور اپنے آپ کو قانون کے حوالے کریں ورنہ مار دئیے جاؤ گے ادھر پاک فوج کے کمانڈوز نے داخلی اور خارجی راستوں اور دریائی علاقوں کی مکمل ناکہ بندی اور گھیراؤ کر رکھا ہے،مزاحمت والے علاقوں میں ہفتہ کے روز بھی کوبرا ہیلی کاپٹر ز سیشیلنگ کی گئی جبکہ مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے ڈاکؤن نے پولیس کی وردیاں زیب تن کر لی ہیں اور اس آڑ میں فرار ہونے کی کوشش بھی کی گئی جو کہ ناکام بنا دی گئی ہے ،آزاد ذرائع کے مطابق اس آپریشن میں 1500پاک فوج کے جوان جبکہ3000رینجرز اور پولیس کے بھی تقریبا اتنے ہی اہلکار اس آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں کمانڈورز نے نئے مورچے بنا کر پوزیشنز سنبھال لی ہیں جبکہ سیکورٹی فورسز کے تازہ دم دستے بھی اور پانی میں چلنے والی بکتر بند گاڑیاں بھی کچے کے علاقے میں پہنچ گئی ہیں ،آپریشن کے باعث دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر پانی کے اخراج میں بھی کمی کی گئی ہے فورسز کی جانب سے اعلی حکام کو آگاہ کیا گیا تھا کہ دریائے سندھ میں پامی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے جاری آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے جس پر اعلی حکام نے تونسہ بیراج کے مقام سے پانی کے اخراج کو کم کرنے کی ہدایات جاری کیں تھی ،جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ہفتے کو اپنی ٹوئٹس میں لکھا تھا کہ رینجرز اور پولیس کے اہلکار اس آپریشن میں بد ستور حصہ لے رہے ہیں اور کمان پال فوج کے پاس ہے اس آپریشن کو یایہ تکمیل پہنچانے کے لئے تام وسائل بروئیکار لائے جاہیں گے آپریشن کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کرتے رہیں گے جبکہ قارئین کو یاد ہو گا کہ آپریشن ضرب آئن کے شروع ہونے پر پولیس کے افسران اور جوان جام شہادت نوش ک یراجن پور میں کچے کے علاقے کچا جمال میں چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن ’’ضرب آہن‘‘ کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایس ایچ او تھانہ بنگلہ اچھا سمیت نو اہلکار شہید جبکہ 15سے زاہد زخمی ہو گے جبکہ 28اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے پولیس کی جوابی کاروائی میں چھوٹو گینگ کا ڈپٹی کمانڈر پہلوان عرف پلو ہلاک جبکہ متعدد اس کے ساتھی زخمی ہو گے چھوٹو گینگ نے چیک پوسٹیں اور علاقہ خالی نہ کرنے پر یرغمالی ایک ایک کر کے ہلاک کرنے کی دھمکی دے دی ہے ،تین صوبوں پنجاب ،سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع کچے کا وسیع و عریض علاقہ جو پچھلے کافی سالوں سے نہ صرف ’’نوگو ایریا‘‘ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے بلکہ اس میں چپھے ہوئے خطرنال ڈاکؤں ار دہشت گردوں جو اغواء برائے تاوان اور دہشت گردی جیسے جرائم میں ملوث ہیں حکومت پنجاب کے لئے بڑا چیلنج ہے گز شتہ 20روز سے جاری اس آپریشن کاکاتمہ اب قریب ہے غلام رسول عرف چھوٹو کی کہانی انتہائی دلچسپ اور پراسرار ہے غلام رسول عرف چھوٹو راجن پور کے ایک گاؤں شاہ والی کارہائشی ہے ،مزاری قبیلے کی شاخ باکرانی سے تعلق رکھنے والا غلام رسول عرف چھوٹو دریائے سندھ کے کنارے کشمور کے ایک چائے خانے پر’’ چھوٹو‘‘تھا اسے جرائم کی دنیا میں اعلی مقام دلانے میں پولیس کی زیادتیوں ،قبائلی رسم و رواج اور سرداری نظام نے کلیدی کردار ادا کیا علاقہ میکنوں کے مطابق غلام رسول تو مزدور پیشہ بچہ تھا جو بچپن سے ہی مزدوری کی خاطر ہوٹل پر ملازم تھا لیکن علاقے کے بلوچ رسم ورواج اور مہمان کی حفاظت کے جرم میں اس کے بھائی رسول بخش کی قتل کے مقدمے میں گرفتاری اور پھر غلام رسول چھوٹو کو پولیس کی طرف سے ناجائز مقدمات میں پھنسا کر تشدد نے اسے جرائم کی دنیا میں آنے پر مجبور کیا اس نے اپنے آپ کوتحفظ دینے کے لئے مقامی ایم پی اے سردار عاطف خان مزاری کے پاس گارڈ بھی کام کیا اور بوسن گینگ کے ساتھ رابطوں کے بعد مخبری کرنے لگا اور اگواء برائے تاون کے گھناونے دھندے میں اپنے علاقے میں محفوظ پناہ گاہوں کی وجہ سے بڑا نام بن گیا جب پولیس نے بوسب گینگ اور عطا اﷲ پٹ گینگ کے خلاف کاروائی کی تو اس گینگ سے بچ جانے والے ڈاکو راجن پور کے کچے کے علاقے میں اس سے آ ملے ، غلام رسول شاہ والی کے ایک زمیندار کامزارا تھا وہ زمیندار غلام رسول پر بے انتہا ظلم ڈھاتا غلام رسول ایک روز ظلم سے تنگ آ کر گاؤں سے بھاگ نکلا اور ایک جرائم پیشہ گینگ کاحصہ بن گیا ،جرائم پیشہ گینگ کاحصہ بننے کے بعد غلام رسول عرف چھوٹو کے نام سے مشہور ہوگیا ،چھوٹو کے نام پر پہلا مقدمہ 1987ء میں درج ہوا اور ان مقدمات کا سلسلہ چل نکلا ،چھوٹو نے اپنا اثر و رسوخ بڑھایا اور اپنے ساتھ کئی لوگوں کوملاتا چلا گیا اور ایک جرائم پیشہ گینگ تشکیل دیا جا کا نام چھوٹوگینگ کے نام سے مشہور ہوا،اس گینگ نے راجن پور اور رحیم یار خان کے درمیان دریائے سندھ پر موجود ایک جزیرے پر قبضہ کرلیا یہ جزیرہ دو کلومیٹر طویل اور ڈھائی کلومیٹر چوڑا ہے زیادہ تر یہ علاقہ دلدلوں کے باعث کچے کا علاقہ کہلاتا ہے اس علاقے تک زمینی راستے سے پہنچا انتہائی مشکل ہے چھوٹو گینگ تقریبا 80سے100افراد پر مشتمل ہے اس گینگ کے پاس جدید ترین اسلحہ موجود ہے اور یہ گینگ قتل ،اغوابرائے تاوان،ڈاکہ زنی سمیت ہر قسم کے سنگین جرائم میں ملوث ہیں ،اس گینگ کو گزشتہ 29برسوں کے دوران پولیس کی جانب سے متعدد آپریشن کئے گے مگر ہر بار پولیس ناکام رہی اور ہر بار چھوٹو گینگ کا کچھ نہ بگڑاتا ہم پولیس کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ،تاہم اب کی بار پنجاب پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تو باری چھوٹوگینگ کی بھی آئی مگر ہر بار کی طرح چھوٹو گینگ کے خلاف پولیس ناکام ہوئی اور متعدد اہلکار شہید اور یرغمال بن گے پولیس کی ناکامی کے بعد اب رینجرز اور پاک فوج کے جوان کچے کے علاقے پہنچ چکے ہیں اور آپریشن جاری ہے ،حالیہ آپریشن ضرب آہن کو شروع کرنے سے قبل اس کے تمام پہلوؤں کومدنظر رکھ کر پلان ترتیب دئیے جانے کی اسد ضرورت تھی تجربہ کار اور فرض شناس کرائمز فائٹرز ٹیموں کو راہنمائی کے لئے شامل کیا جانا چائیے تھا اس کے برعکس علاقے کے پر پیچ راستون اور گھنے جنگلوں کے ساتھ دریائی علاقوں میں کاروائی سے نابلد نفری کو بیک اپ کے بغیر آگے بھیجا گیا اور یہی غلطیاں اس آپریشن کی ابتدائی ناماکی اور پولیس اہلکاروں کے ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ جانے کا سبب بنی مظفر گڑھ سے بھجوائے گے دس کے قریب اہلکار ایک ہفتہ جنگل میں پڑے رہنے کے بعد دلبرداشہ ہو کر واپس آگے اور مبینہ طور پر مستعفی ہونے پر بضد تھے آئی جی پنجاب مشتاق احمد سیکھرا جب راجن پور پہنچے تو متعدد اہلکاروں نے منصوبے بندی کے فقدان ،اسلحہ کی فراہمی اور بیک اپ کی کمی سمیت جدید سہولیات کی عدم فراہمی کا کھلے عام شکوہ کیا انجمن مزارعین پنجاب کے جنرل سیکرٹری اپنی رہائش گاہ سے گرفتار ،مزاحمت پر ایس اپی انوستی گیشن امیر سعود مگسی ذخمی ،گرفتار انجمن مزارعین پنجاب کے راہنما مہر عبدالستار قتل ،دہشت گردی جیسے سنگین الزامات میں مطلوب تھے ،انجمن مزارعین پنجاب کے جنرل سیکرٹری کی گرفتاری کے خلاف انجمن مزارعین نے اوکاڑا بائی پاس کے قریب روڈ بلاک کر کے احتجاج شروع کیا جس کو پولیس کی بھاری نفری نے منتشر کرنا چاہا تو مزارعین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا جس کے باعث ایس پی انوسٹی گیشن اوکاڑا امیر سعود مگسی زخمی ہو گے اور پولیس نے بہترین حکمت عملی سے مختصرا وقت میں مزارعین سے جی ٹی روڈ کو کلیئر کروایا اور روڈ کو تریفک کے لئے بحال کر دیا ،انجمن مزارعین کے سیکرٹری جنرل مہر عبدالستار پولیس کو متعدد سنگین مقدمات میں مطلوب تھا اور اس کی گرفتاری پولیس کے لئے چیلنج بنی ہوئی تھی گزشتہ روز ایس ایس پی کیپٹن (ر) محمد فیصل رانا ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اوکاڑا نے اللیٹ فورس کے ساتھ مزاراعین راہنما کی رہائش گاہ گاؤں فور ایل سے گرفتار کر لیا گیا اور نہ معلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے اوکاڑا میں اس وقت بھی ہائی الرٹ ہے پولیس کسی بھی صورتحال سے نمبٹنے کے لء ہمہ وقت تیار ہے انجمن مزارعین کے جنرل اسیکرٹری کی گرفتاری پر ڈی پی اواوکاڑا محمد فیصل رانا نے کہا کہ قانون کی عملداری ان کی اولین ترجیح ہے اور ہر حال میں قانون اور ریاست کی رٹ کو برقرار رکھا جائے گا ،ڈی پی اوکاڑا کی بروقت کاروائی اور بہترین حکمت عملی کوسیاسی وسماجی حلقوں سمیت اعلی حکام نے سراہا ہے ،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Dr M Abdullah Tabasum
About the Author: Dr M Abdullah Tabasum Read More Articles by Dr M Abdullah Tabasum: 63 Articles with 43683 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.