پانامہ کے شریف لُٹیرے

زرداری کے سرے محل اور سوئس بینک میں پڑے پیسوں کا تو چھوٹے میاں پچیس سالوں سے ڈنڈورا پیٹ پیٹ کر روتے آرہے ہیں۔ اب اپنی منجھی کے نیچے کیسے" ڈانگ " پھیریں گے؟؟؟ اگر ملکی عوام کی"لوٹی" ہوئی دولت سوئس بینکوں میں پائے جائے تو شہنشاہِ جوشِ خطابت شہباز شریف سابق صدر آصف زرداری کو اپنے خطاب کے دوران عوام کو اِموشنل بلیک میل کرنے کے لئے مائک کو دانستہ مکے مارمارکر سرِ عام " زر بابا " اور علی بابا اور چالیس چور کہتے تھے تو کیا اب چھوٹے میاں میں اتنے ایتھکس اوراخلاقیات ہیں کہ وہ اپنے بڑے بھائی نوازشریف اور بھتیجوں حسن نواز، حسین نواز اور لاڈلی بھتیجی اور ٹویٹر ایکسپرٹ مریم نواز کا بھی اُسی طریقے سے اُنہی الفاظ و القابات سے نوازیں ؟؟؟
وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس عوام کی توجہ پانامہ لیکس سے ہٹانے کی ایک پلانٹڈ،خوبصورت اور کامیاب کوشش تھی۔ٹی وی ٹاک شوز کا موضوع بدل گیا، گلیوں، تھڑوں، حماموں اور چائے کی دکانوں پر ہونے والی پانامہ لیکس پر گفتگو کا موضوع بھی یکسر بدل گیا، مٹی پاو سیاست زندہ باد ، رات گئی بات گئی، مال ہضم پیسہ ختم، پاکستان "کھپے" ۔۔۔ اور ڈاہڈے دا ستی ویویں سو ۔ ( یعنی چوہدری کا 20=100×7 بھی مان لیا جاتا ہے)
چوہدری نثار صاحب فرما رہے ہیں کہ پانامہ لیکس کی آڑ میں حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے. چلیں ایک لمحے کے لئے اُنکی بات نہ چاہتے ہوئے بھی آپ سچ مان ہی لیں تو کیا چوہدری صاحب یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کیا یہ بھی مان لیا جائے کہ ایگزیٹ کی ڈگریز کی آڑ میں بول ٹی وی کو لانچ ہونے سے روکا گیا؟؟؟ اگر بدنام زمانہ پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیوں کی ذمہ داد میاں نواز شریف کی اولاد ہی ہے میاں صاحب نہیں تو پھر ایگزیٹ کمپنی کی ڈگریوں کا بول ٹی وی کے ساتھ کیا واسطہ تھا؟؟؟ کیوں بول ٹی وی پر حکومتی لشکر کشی کی گئی؟؟؟ کیوں ایگزیکٹ کا سارا ملبہ بول پر گرا دیا گیا؟؟؟ کیوں بول ٹی وی کے میڈیا ورکز سفید پوشی کو ایک سال سے خاک آلود کیا جا رہا ہے؟؟؟ کیا امیروں ، وزیروں ، مشیروں ، جاگیرداروں، صنعتکاروں، وڈیروں ، چوہدریوں ، مزاریوں، زرداریوں، ٹھیکیداروں اور اُنکی آل و اولاد کے لئے قانون اور ہے اور غریبوں کے لئے اس ملکِ خداداد میں کوئی اور قانون نافذ ہے؟؟؟ بول ٹی وی اور ایگزیٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کے خلاف تو نہ کسی ثبوت کی ضرورت سمجھی گئی، نہ کسی گواہ کی، اور نہ ہی کسی ایف آئی آر کی ... چوہدری صاحب نے تو جنگی بنیادوں پر ایسے ایکشن لیا جیسے بول ٹی وی کی لانچنگ سے خدانخواستہ ملکی سلامتی کو سنگین ترین خطرات لاحق ہو گئے ہوں. میڈیا ٹرائل بھی ایسے کیا گیا جسے ایگزیٹ اور بول کا انڈیا سے کوئی پرانا سمبھند ہو۔ایسا ٹرائل تو حال ہی میں بلوچستان سے پکڑے گئے انڈین انٹیلی جینس ایجنسی"را" کے ایجنٹ کا بھی نہیں ہوا ہوگا۔ایف آئی اے بس بول ٹی وی کی اینٹ سے اینٹ بجا کر 2200 میڈیا ورکز کے چولہے ٹھنڈے کر دئیے گئے۔ اُن بے چارے میڈیا ورکز کی سفید پوشی کی آتما رولتے وقت کسی وزیر، مشیر، چمچے اور کڑچھے کے دل میں ہمدردی نہ پیدا کیوں نہ ہوئی؟؟؟ کیا یہ بھی مان لیا جائے کہ بول کی آڑ میں صحافیوں کو ٹارگٹ کیا گیا تا کہ صحافی خوشحال نہ ہو سکیں؟؟؟ وزیر داخلہ ایک پریس کانفرنس کر کے یہ بھی بتائیں کہ بول ٹی وی کو بند کر کے آخرکس کو فائدہ پہنچایا گیا؟؟؟ آخر کون سی ایسی طاقت تھی جس کے آگے حکومت اتنی بے بس اور مجبور تھی کہ اُسکا سہولت کاربننا پڑا؟؟؟

میمو گیٹ سکینڈل ہو، پانامہ لیکس یا حکمران جماعتیں دھرنوں کی شدید زد میں ہوں تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جیسے " مجھا ں مجھاں دیاں بھیناں ہندیاں نیں " اسی طرح سیاستدانوں نے بھی ایک دوسرے کے عیبوں پر قلندری پردہ ڈالنے اور عوام کی آنکھوں میں چورن ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک دوسرے کے مشکل وقت میں ایک دوسرے کا سستے داموں سودا کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ ذاتی مفادات پر ڈیل کی اور چلتے بنے۔اپنا کالا دھن سفید کرنے کے ماہر ان سیاستدانوں کے نزدیک ملکی عزت و وقار کی کوئی قدر و منزلت اور نہ ہی کوئی ناموس بس سروکار ہے تو صرف اپنے لاکھوں کے ٹینڈروں سے ، کروڑوں کے ٹھیکوں سے اور اربوں کی کمیشنوں سے باقی سب جائے بھاڑ میں اِنکی بلا سے۔اپنے وطن کے روپے کی قدر تو ہم جیسے قلم کے مزدور جانیں،ان گوٹھوں کے وڈیروں، مِلوں کے مالکوں، کنٹرولڈ شیڈوں کے بیوپاریوں اورآف شور کمپنیوں کے ناجائز اربوں کھربوں کے مالکوں کو صرف اور صرف ڈالروں سے پیار ہے۔ ملک کی کس کو فکر؟؟؟ بھئی فکر تو ہمیں ہے نہ، ہمارے اباو اجداد نے بے شمار جانی مالی قربانیاں دی تب جا کہ یہ پیارا وطن پاکستان ہمیں اللہ پاک نے عطا ءکیا۔ میاں نواز شریف ہوں یا شہباز شریف، آصف زرداری ہوں یا بلاول، حکمران جماعت کا کوئی وزیر ہو یا اپوزیشن کا کوئی رکن یا کوئی آمر ڈکٹیٹر علاج کے لئے سبھی اپنے ملک کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ان سب کی اولادیں بیرون ممالک، اربوں ڈالروں کی ملیں، کارخانے بیرون ممالک، دولت روپے پیسے سبھی بیرون ممالک، جائز و ناجائز جائدادیں اورکروڑوں کے لگژری فلیٹس بھی بیرون ممالک تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا حکمرانوں کو اس ملک پر اعتماد نہیں یا کوئی پیار نہیں؟؟؟؟جب سب کچھ بیرون ممالک میں ہے تو خود اس ملک میں کیوں ہیں؟؟ جس غریب عوام کے ووٹوں سے حکمرانی کے تخت و تاج کے مالک بنتے ہیں اِسی بھولی بھالی عوام کے ٹیکسوں کے روپے پیسے کو باپ کا مال سمجھ کر لوٹ مار کا بازار گرم کرکے بندر بانٹ کرتے ہیں۔
کسی کے لئے تو ہم "کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ءہوتی ہے اور کوئی ایتھکس ہوتے ہیں" آسانی سے کہہ لیتے ہیں مگر جب بات اپنے گھرکی آئے تو انہی لوگوں میں نہ کوئی شرم ہوتی ہے، نہ کوئی حیاءہوتی ہے اورایتھکس کے ساتھ تو اِنکا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔جن ممالک کے حکمرانوں میں شرم و حیاءہوتی ہے سب جانتے ہیں کہ ان لوگوں نے اخلاقی جرات کامظاہرہ کرتے ہوئے فوراً اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا اور فیصلہ عوام کی عدالت پر چھوڑ دیا۔لیکن یہاں نہایت شریف برادران اور آلِ شریف پر اربوں ڈالروں کی آف شور کمپنیاں پوری دُنیا کے سامنے آ چکی ہیں مگر ڈھیٹائی سے وکالت جاری ہے ۔زرداری کے سرے محل اور سوئس بینک میں پڑے پیسوں کا تو چھوٹے میاں پچیس سالوں سے ڈنڈورا پیٹ پیٹ کر روتے آرہے ہیں۔ اب اپنی منجھی کے نیچے کیسے" ڈانگ " پھیریں گے؟؟؟ اگر ملکی عوام کی"لوٹی" ہوئی دولت سوئس بینکوں میں پائے جائے تو شہنشاہِ جوشِ خطابت شہباز شریف سابق صدر آصف زرداری کو اپنے خطاب کے دوران عوام کو اِموشنل بلیک میل کرنے کے لئے مائک کو دانستہ مکے مارمارکر سرِ عام " زر بابا " اور علی بابا اور چالیس چور کہتے تھے تو کیا اب چھوٹے میاں میں اتنے ایتھکس اوراخلاقیات ہیں کہ وہ اپنے بڑے بھائی نوازشریف اور بھتیجوں حسن نواز، حسین نواز اور لاڈلی بھتیجی اور ٹویٹر ایکسپرٹ مریم نواز کا بھی اُسی طریقے سے اُنہی الفاظ و القابات سے نوازیں ؟؟؟ نہیں نہیں ایسا نہیں ہو سکتا کیوں کہ کوئی شخص جتنا بھی پاگل ہو مگر دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ اپنے گھر پتھر نہیں پھینکتا اسکے لئے وہ دوسروں کے گھروں کا ہی انتخاب کرتا ہے ۔ایسے میں مجھے ایک نامعلوم پنجابی شاعر کی پنجابی نظم کا پہلا مصرعہ یاد آ رہا ہے کہ
~ لُٹو لُٹو رَج کہ لُٹو، تحفہ اے رب دا پاکستان
Sarfraz Awan
About the Author: Sarfraz Awan Read More Articles by Sarfraz Awan: 14 Articles with 10812 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.