ہمارے معاشرے میں رسمی تعلیم کے حصو ل کے
سا تھ کتا ب خا نوں نے علم کی تر قی وترویج میں نمایاں کر دار اَدا کیا ہے۔
یہ افراد میں تخلیقی اورتعمیری صلاحیت پیدا کر نے اوردا نشو رلنہ او صاف
کوپرَوان چڑ ھانے کا سامان مہیا کرتے ہیں عوامی کتاب خا نوں کا کام قوم ملت
میں جذبہ عملی کے سا تھ ساتھ شہری شعور بھی پیداکرنا ہوتا ہے ۔اعلی معیا ر
پرقائم شدہ کتب خا نے معا شرے کے افراد کی ذہنی اور رو حا نی صحت کے ضا من
ہو تے ہیں اور طلبِ علم میں سچی لگن پیدا کر تے ہیں ۔ پیر س بٹلر کے قو ل
کے مطا بق’’جدید تہذیب میں لا ئبر یر ی حقیقی ضرور توں کی پیداوار اور معا
شرتی تا نے بانے میں ایک لازمی اِکا ئی ہے۔قو م کا شعور اوراِدرک تعلیمی
اِداروں کا مرہو ن منت ہے اور تعلیمی اِداروں کا دل کتب خا نے ہو تے ہیں
جہاں سے علم دفن معاشرے کی رگوں میں خون کی طرح سپلائی ہو تاہے۔ایک طا لب
علم خواہ کتنا ہی زہین کیوں نہ ہو اس وقت تک اپنے علم میں جا معیت اور
پختگی پیدا نہیں کر سکتا جب تک کتابوں میں مو جودہ انکار خیا لات اور
تجربات سے استفادہ نہ کرے۔کُتب خانوں کے ذریعے ہی نصاب کی موثرانداز میں
تکمیل ممکن ہے۔ کیو نکہ نصاب کی حدودسے علٰیحدہ بھی علم کا حصول بہت اہمیت
رکھتا ہے۔
یونیسکوپبلک لائبریری مینی فیسٹو ۱۹۷۲ میں یہ با ت واضح کر دی گئی ہے کہ
حصول تعلیم ہر شہر کا بنیا دی حق ہے اور حکو مت اس با ت کی پابند ہے
کہ قوم کو اس بنیادی حق سے محروم نہ رکھے۔ عوامی کتب خا نوں کا وجودلوکل
گورنمنٹ کا مرہون منت ہے جو عوامی ٹکیس سے قائم ہوتے ہیں یہ ادارے رسمی
تعلیم کے حصول میں معادنت کر تے ہیں اُن کا بنیادی فرض معا شرے کے ہر فرد
کوبلا تفر یق رنگ و نسل دین و مذ ہب بلا معا وضہ خد مات فر اہم کر نا ہے۔
اِن کتب خا نوں کا بنیادی مقصد علم کو اکھٹا کر نا اسے تر تیب دینا اور
عوام کی علمی ضروریات کو پوراکر ناہے۔عوامی کتب خانوں کا کام کیو نکہ غیر
رسمی تعلیم ہے اس لئے اُن کی خدمات کامعیا ر اعلی ہوناچا ہئے اورکتب خا نوں
کو عوام کی تعلیمی اور تحقیقی امور میں بھر پور مدد کر نی چا ہئے تا
کہ ہم تر قی کی دوڑمیں دوسری اَقوام سے پیچھے نہ رہ جائیں۔کتب خا نے ہی درا
صل کسی قوم کی تہذیب وثقافت اورتعلیمی معیار کی عکا سی کرتے ہیں اور ان کا
انتظام وانصرِ ام اس با ت کی گواہی دیتا ہے کہ قوم کتنی بیدار خو شحال اور
تعلیم یا فتہ ہے ڈاکٹر قد یر خان نے ۱۹۹۰ء میں پنجا ب یو نیورسٹی کے زیر
اہتمام کا نفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے لائبر یری کی اہمیت پرزورد یتے ہو ئے
فر ما یاکہ ایک ا چھے ادا رے کی نشا نی یہ ہے کہ وہاں ’’ایک اچھی لا ئبر
یری ہو۔ اور میں بلا مبا لغہ یہ کہو ں گا کہ اگر اسلام میں قر آن کو ہٹا
دیا جائے توبا قی کچھ نہیں رہ جا تا اسی طر ح ملکی تر قی اور سا ئنسی تحقیق
کے فر وغ کیلئے لائبریریوں کا دجود ایسا ہی ہے جیسا کسی مذہب کے لئے الہا
می کتا بوں کا۔‘‘
موجودہ دور کے کتب خا نے صرف مطا لعہ گاہ نہیں ہیں بلکہ ان میں بہت وسعت آ
چکی ہے اور یہ اِبلا غ عامہ کاایک مستحکم ادارہ ہے۔اب کتب خا نے وسعت کے
اعتبار سے وسائل کے مر کز کا درجہ حاصل کر چکے ہیں اور یہ کمیونی کیشن
سینٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ہما رے معا شرے میں جہاں معیا ر تعلیم پست
ہے شرح خواندگی دوسرے تر قی پز یر مما لک کی نسبت بہت کم ہے ۔ضرورت اس بات
کی ہے کہ عوامی کتب خانے اپنا بھر پورکردار ادا کر یں حکومت کی طرف سے
ہرعلاقہ میں کتب خا نہ قائم کیا جا ئے اورجو کتب خا نے پہلے سے کام کر رہے
ہیں ان کے مواد میں خاطر خواہ اِضا فہ کیا جا ئے جدید ٹیکنا لو جی کا اطلاق
کیا جائے اور عوام کو کتب خانوں کی طرف را غب کیا جا ئے۔ہما رے ملک میں
عوامی کتب خا نوں کی ضرورت اور اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ ہما رے یہاں
غر یب اور متو سط طبقہ کے افر اد مہنگی کتابیں خر یدنے سے قا صر ہیں خاص
طور پر میڈیکل اور انجینئرنگ اور دیگر سا ئنسی علوم کی کتا بیں خریدنا عام
شہری کے بس سے با ہر ہے اس صورت میں عوامی کتب خا نے اہم خد مات فر اہم کر
سکتے ہیں میڈ یکل جر نل ، معلوماتی اور تحقیقی مواد کا حصول اور تر سیل
تعلیم کے فر وغ میں گر اں قد ر خد مت ہو گی۔
ایک عوامی کُتب خانے کے مہتمم کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تما م طر یقہ کا را
ستعما ل کر لے جن کے ذریعے قاری کو کتب خا نے کی طرف متو جہ کیا جا سکتا ہے
دوسرے الفاظ میں قا ر ئیں کو وہ تمام سہولتیں اور خدمات فر اہم کی جا ئیں
جو انہیں کتب خا نہ میں آنے پر مجبور کر دیں۔ ہما رے ملک میں غریب طبقہ تو
کتب خا نہ کی اہمیت اور افا دیت سے واقف بھی نہیں ہے اس طبقہ کو کتب خا نہ
کی اہمیت سے واقف کر انا اور اس بات سے آگا ہی کرانا کہ کس طرح کتب خا نہ
انکی خد مت کر سکتا ہے کتاب دار کی اصل ذمہ داری ہے کتب خا نہ کی خد ما ت
کا دا ئر اتنا و سیع کر دیا جا ئے کہ جو لوگ کتب خا نہ میں نہیںآتے۔ وہ بھی
اسکی اہمیت اور افا دیت کو محسوس کر یں اور کتب خا نوں کا رخ کریں۔ اس کے
لئے ضرور ی ہے کہ ایسی خدمات فراہم کی جا ئیں جن کا تعلق عوام کی حقیق ضر
وریا ت سے ہو ۔
کتب خا نے جدید ترین ذرا ئع وسا ئل سے آ راستہ ہو ں۔ یا محددووسا ئل سے اس
وقت تک عوام اسکی طرف متو جہ نہیں ہو نگے جب تک اسمیں پر کشش خد مات ‘ سہو
لیات اور فوری ر سائی ممکن نہ ہو۔ چنا نچہ اس بات کی شدید ضرور ت ہے کہ
عوامی کتب خا نوں کی حا لت بہتر بنا نے کی طرف خا طر خواہ تو جہ دی جا ئے ۔
حکومت کی سطح پر انکی ضر ور یات کو مد نظر رکھتے ہو ئے ذ خیرہ کتب ‘ سمعی
بصری مو اداور جدیدٹیکنا لو جی سے آراستہ کر نے کیلئے فنڈ مہیا کئے جا ئیں
،عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جا ئے اور خا لی اسا میاں پُر کی جائیں فر
نیچر اور دیگر سا زو سا مان کی کمی کو پو را کیا جا ئے کتب خانوں کی تو سیع
دمر مت اور رنگ رو غن اور صفائی ستھرائی کا کام با قا عد گی سے ہو ۔ اس کا
م کیلئے مقا می علا قا ئی ادا رے اور با اثر مخیر حضر ات بھی تو جہ فر ما
ئیں انکا احسا س ذمہ داری اور تعا ون بھی بہت ضروری ہے اور جن مسا ئل کو مل
جل کر حل کیا جا سکتا ہے ان کے لئے خود ہی کو شش کر کے حل کر لیا جا ئے کیو
نکہ ایک پر کشش ‘ پر سکون اور جدید ذرائع سے آراستہ کتب خانہ ہی علم کے پیا
سوں اور تھکے ہو ئے ذہنوں کی آسو دگی اور تفر یح کا مر کز بن سکتا ہے۔ بڑے
افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہما رے اکثر عوامی کتب خا نے نظر اندا ز کئے
جا ر ہے ہیں جد ید علوم پر کتا بوں کی شدید قلت ہے قا رئین کے لئے فر نیچر
کی کمی ہے۔ اسٹاف کی قلت ہے جس کیو جہ سے فو ری خدمات کی فر اہمی ممکن نہیں
ہے بعض جگہ اطر اف کے ما حول میں شدید گند گی اور غلا ظت کے ڈھیر ہیں۔
ضروری سہو لیا ت جو ایک قا ری کو میسر آنی چا ہیں اسکا حق تصور نہیں کی جا
تی ہیں ہمیں ان کتب خا نوں کی طرف عوام الناس کو متوجہ کر نے کیلئے پہلے
انکی نگہد اشت اور سہو لیا ت کا جا ئزہ لینا ہو گا اور کو ئی جا مع لا ئحہ
عمل تیار کرنا ہو گا۔ عوا می کتب خا نے عوا می یو نیو ور سٹیا ں کہلا تے
ہیں ہما رے کتب خا نہ دار حضر ات کو بھی ایسے طریقے بروئے کا ر لا نے ہو
نگے جن کی وجہ سے عوام کتب خا نوں کا رخ کر لیں۔ اس لئے ہمیں تر قی یا فتہ
مما لک کے تجر بوں سے استفادہ کر تے ہو ئے اپنے ما حول اور ضروریات کے مطا
بق علمی خد ما ت فراہم کر نی ہو نگی۔ ضرورت سب سے پہلے اس با ت کی ہے کہ
جدید ٹیکنا لو جی کا استعما ل کیا جا ئے کمپیو ٹر اور انٹر نیٹ کے ذریعے
معلومات کا حصول آسا نی سے ہو سکتا ہے۔ کیو نکہ آجکل کا دور مصر وفیت کا ہے
ہر شخص جلد ی میں نظر آتا ہے جدید ٹیکنا لو جی سے عملے کی کار کردگی بھی
بہتر ہو گی اور انکے وقت کی بھی بچت ہو گی۔ کتب خا نوں میں عوام کی دلچسپی
کیلئے مختلف پر وگراموں کا انعقاد کیا جا ئے۔ مثلاََ مقا بلہ معلوما ت عامہ
‘تقدیر کے مقا بلے ‘ مضمون خویسی کے مقا بلے ‘ مشا عروں کا انعقا داہم
شخصیات سے ملا قا ت وغیرہ بچوں کیلئے الگ سیکشن ہوں جہا ں بچوں کی دلچسپی
کے پروگرام منعقد کرا ئے جا ئیں یعنی مصوری‘ کلر نگ ‘ کا ر ٹون ‘ بلا ک سے
مدد لیکر مختلف چیزے بنا نا اس کے علا وہ کا رٹون فلم اور دیگر تعلیمی پرو
گراموں کا انعقاد کر لیا جا سکتا ہے۔ خوا تین کیلئے الگ شعبہ ہو جہا مطا
لعہ کے علا وہ ا نہیں چھو ٹے بچوں کو سا تھ ر کھنے کی سہو لیا ت مہیا کی جا
ئیں۔ خوا تین کے لئے دستکاری ‘ کھا نا پکا نے کے مقا بلے کرا ئے جا ئیں اور
انہیں بچو ں کی نگہد اشت سے متعلق لیکچر ز اور فلم دکھا نے کا اہتمام کیا
جا ئے ۔ ایسے کور سز بھی کر ائے جا ئیں جس سے غیریب خوا تین اپنے ذریعہ
آمدنی کو بڑ ھا سکیں ۔ ہما رے کتب خا نے ان پڑھ لو گوں کی معلو ما ت میں
اضا فہ کا مو ثر ذریعہ بن سکتے ہیں جو لو گ پڑ ھ نہیں سکتے وہ تصا ویر اور
فلم کے ذر یعے اپنی ذاتی معلو مات میں اضا فہ کر سکتے ہیں اس کیلئے تعلیم
با لغاں کے خصو صی پرو گرام ہو نے چا ہئیں جہا ں پڑھ نے لکھنے میں انکی مدد
کی جا سکے۔ عمر رسید ہ اور معذور افرد کی دلچسپی کا سا ما ن بھی مہیا کیا
جا سکتا ہے اس طرح کے تعلیم اور تفریحی پرو گرام منعقد کئے جا ئیں جو ا نکی
معذوری اور محر وی کے احسا س کو خا تم کر نے میں مدد دیں اور وہ ہنسی خو شی
اپنا وقت گزرار سکیں ۔ پیشہ وارنہ مسا ئل کو مد نظر رکھتے ہوئے پیشہ ور غر
یب طبقہ کے ا فرا داور غریب طلبہ کیلئے مختصر دَور ا نیہ کے کو ر سز کا
انعقاد کیا جا ئے جو یا تو مفت ہوں یا انتہا ئی کم معا وضہ پر ہو ں نمائش
کتب کا اہتمام کیا جا ئے تا کہ سستی اور معیا ری کتب کا حصول ممکن ہو
سکے۔کتب خا نوں میں بک بینک اسکیم کے ذر یعے معمو لی رقم ڈپا زٹ کر کے پو
رے سا ل کے لئے غر یب طبقہ کو درس اور دیگر کتب فراہم کی جا ئیں تا کہ غر
یب طلبہ کی تعلیمی مشکلا ت کو کم کیا جا سکے۔ اسی طرح عوام کی سہولت کیلئے
کتب خانو ں میں فو ٹو اسٹیٹ مشین بھی ہو تا کہ قا رئین جو کتا بیں گھر نہ
لے جا سکیں اپنی ضرورت کا مواد فوٹوکاپی کے ذر یعے حا صل کر سکیں چو نکہ
آجکل ہر شخص کے پاس وقت کی کمی ہے لہذ ا ٹیلکس اور ٹیلی فون سروس کاہونا
بھی بہت ضروری ہے۔ الغر ض کتب خا نہ کا تصور ایک ایسی جگہ کا ہو جہا ں آ نے
وا لے خو شی اور احت محسوس کریں اور جب بھی انکے پاس وقت ہو ا نہیں کتب کا
خا نے کی کشش وہاں لے آئے‘ ا یسے کتب خا نے جہاں مو ثر خد مات کی کمی ہو
کتا بیں الما ریوں میں بند پڑی رہیں اور عملہ کر سیوں پر اونگھتا رہے قا
رئین کو انکی مطلو بہ معلو ما ت فر اہم کر نے کے بجا ئے ٹال دیا جا ئے انکی
حیثیت کا غذ کے گو دام جیسی ہے۔ چنا نچہ کتب خا نے کے فروغ و عمل کو تر قی
دینے اور معا شرے کی فکری وعملی تر بیت کا کام انجام دینے کیلئے ضروری ہے
کہ کتب خا نے مستعد اور معتبر معلو ما تی مر کز کا کر دار ادا کر یں اور
یہاں آکر قا رئین اپنی ذہنی اور رو حا نی با لید گی میں اضا فہ محسوس کر یں
اور کتب خا نہ سے ایک مو ثر اور خو شگو ار تا ثر لیکر جا ئیں اور کتب خا نے
کے علمی ادبی ذ خا ئر طر ف متو جہ ہو نے پر مجبور ہو جائیں۔ |