سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور ن لیگی لیڈران کی جلن و پریشانی

حکومت پنجاب کی بے بسی اور بے حسی ملاحظہ ہو کہ چوہدری نثار صاحب کو یہ بات کتنی بری اور معیوب معلوم ہوئی کہ وفاقی سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔

پورے پاکستان بھر کی کسی صوبائی حکومت کو اتنی جلن اور تکلیف عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کی خبر سے نہیں ہوئی جتنی پنجاب حکومت اور ن لیگی رہنماؤں کو ہوئی جس کی مثال چوہدری نثار احمد کے بیانات سے ہوسکتی ہے جس میں موصوف نے انتہائی چوہدرانہ انداز سے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 50 فیصدی اضافہ کو حکومت پر بوجھ قرار دے دیا ہے۔

یہ کس حکیم نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کو بھی صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اتنا ہی اضافہ کرنا لازمی ہے۔ خادم اعلیٰ چاہیں تو اپنے صوبے کے پولیس والوں کی اور موٹر وے ٹریفک پولیس کی تنخواہیں دگنی کرتے پھریں اور دوسرے اگر اپنے اپنے زیر اثر محکموں یا اداروں میں کچھ کرنا چاہیں تو میاں صاحبان کو خاص طور پر اور پنجاب حکومت کو عام طور پر جلن ہی محسوس ہوتی ہے۔ لہٰذا سوال یہ بھی ہے کہ کیا یہ بات لازمی ہے کہ اگر وفاقی حکومت اپنے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ کرے صوبائی حکومتیں بھی اتنا ہی اضافہ کرنے کی پابند ہیں؟

دوسری بات جو پنجاب حکومت کی بددیانتی ثابت کرنے کے لیے کافی ہے وہ یہ ہے کہ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کی مد میں وفاق نے چالیس ارب روپے مختص کیے ہیں وفاقی بجٹ میں تو کیا پنجاب حکومت کا دہائیاں دینا کہ پنجاب حکومت پر بھی چالیس ارب روپے ہی کا بوجھ پڑے گا اس لیے بھی سراسر جھوٹ اور بددیانتی پر مبنی معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی ملازمین کی پورے پاکستان میں تعداد اتنی ہے کہ ان تمام کی تنخواہوں میں 50 فیصدی اضافہ پر وفاق نے چالیس ارب روپے مختص کیے جس میں ملک کے بڑے بڑے ادارے مثلاً ریلوے، سرکاری بینکس اور کئی دوسرے اداروں کے لاکھوں ملازمین شامل ہیں اب کیا وجہ ہے کہ پنجاب حکومت بھی وفاق کے برابر ہی یعنی چالیس ارب روپے کے بوجھ کی بات کر رہی ہے حالانکہ حکومت پنجاب کے صوبائی ملازمین کی تعداد وفاقی ملازمین کی تعداد میں ایک تہائی کا تناسب بھی نہیں رکھتے۔

ان تمام باتوں سے مجھ جیسے ایک ایک عام آدمی کے لیے بھی یہ سمجھنا دشوار نہیں ہے کہ وفاق کے برابر تنخواہوں کی مد میں چالیس ارب روپے کی رقم رکھ کر (حالانکہ پنجاب حکومت کے صوبائی ملازمین میں یہ رقم شائد دس پندرہ ارب روپے سے زیادہ نہیں ہوگی) باقی بچ جانے والی رقم کو ہڑپ کرنے کی صوبائی کوششیں کی جارہیں ہیں اور صوبائی ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں دس یا پندرہ ارب روپے چھوڑ کر باقی کے پچیس تیس ارب روپے پنجاب حکومت ہڑپ کرنے کی مکمل کوشش کرسکتی ہے۔ کیونکہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ بالفرض وفاقی ملازمین کی تعداد 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے جس کے لیے وفاق کو چالیس ارب روپے مختص کرنے پڑے تو کیا پنجاب حکومت کے صوبائی ملازمین کی تعداد بھی 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے جس کے لیے پنجاب حکومت بھی چالیس ارب روپے کے بوجھ کی بات کر رہی ہے۔

اس طرح کی اوچھی حرکتیں کر کے حکومت پنجاب یا ن لیگ کے کرتا دھرتا کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں وفاق اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ یا بیس فیصد اضافہ کرتا تو یہی ن لیگی کہہ رہے ہوتے کہ یہ اضافہ تو سرکاری ملازمین اور ان کے خاندان والوں کے ساتھ مذاق ہے اور سرکاری ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے اور اب جبکہ حکومت پاکستان نے ملک کے دگرگوں حالات کے باوجود مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان سے سرکاری ملازمین کو کچھ ریلیف دینے کی کوشش کی تو بھی ن لیگی اس پر سیاست کر رہے ہیں کہ یہ تو بوجھ ہوگا۔

کاش ن لیگی لیڈران مہنگائی کے ہاتھوں پسنے والے عوام کے حال پر رحم کھاتے ہوئے حکومتی اقدام کو سراہتے اور یہ کہتے کہ یہ اضافہ بھی ناکافی ہے اور سرکاری ملازمین کے پے اسکیل ریوائز کرنے کے لیے جس کمیٹی نے سال بھر لگائے اس کی تجاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی حالت زار کو بہتر بنانے کے اقدامات کیے جائیں تو لوگ بھی سکون کا سانس لیتے کہ شکر ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کو سرکاری ملازمین اور عوام کے مسائل کا ادراک ہے اور دونوں یعنی حکومت اور اپوزیشن جس طرح اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک ہوجاتے ہیں اسی طرح عوام کے مفادات کے لیے بھی ایک ہونے کے لیے تیار ہیں مگر افسوس کہ ن لیگیوں نے ماضی اور حال سے کوئی سبق نا سیکھنے کی لگتا ہے قسم ہی کھالی ہے۔

جلن شائد چوہدری نثار صاحب کو یہ ہوئی کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا فیصلہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیونکر کر لیا کیونکہ لگتا ہے کہ ن لیگی اس معاملے میں اپنی متوقع اگلی حکومت میں کچھ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہوں اور پیپلز پارٹی نے ان سے پہلے یہ اقدامات کر لیے تو ن لیگیوں کو شائد تکلیف ہوئی کہ کریڈٹ ہم لینا چاہ رہے تھے اور لے گئی پیپلز پارٹی۔

پنجاب حکومت کا ایک اقدام سستی روٹی کے تندور لگانا بھی ہے جس میں نیک نامی حکومت پنجاب لینے میں مصروف ہے اور سستی روٹی اسکیم کی مد میں ن لیگ کی حکومت پنجاب وفاق سے رقم کا مطالبہ کرتی ہے۔ اور حالات گواہ ہیں کہ جس تواتر سے ن لیگی جعلی ڈگری اور دوسری جعل سازیوں میں سامنے آرہے ہیں گزشتہ دو ڈھائی سالوں سے تو یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ن لیگ اس وقت ملک کی کرپٹ ترین جماعت کا روپ دھار چکی ہے اور شائد ہی کوئی مہینہ ایسا گزرتا ہو جس میں ن لیگیوں کی جعل سازیوں اور دھوکہ دہی کی کوئی بات عوام کے سامنے نا آتی ہو۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533291 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.