شب معراج کی فضیلت
(Malik Nazir Awan, Khushab)
قارئین محترم شب معراج سرکار دو عالم قلب
سینہ شاہ دو جہاں ﷺکا عظیم معجزہ ہے جسے قرآن پاک فرقان حمید میں ان الفاظ
میں بیان کیا گیا ہے،،(ترجمہ)پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کورات میں مسجد
حرام سے مسجد اقصیٰ تک سفر کرایا،،جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں
تاکہ ہم اسے اپنی آیات دکھائیں،بے شک اﷲ تعالیٰ سننے والا جاننے والا
ہے۔(سورۃٰبنی اسرائیل)قارئین رجب کی ستائیسویں تاریخ کوہمارے پیارے آقاﷺکو
جشن معراج کا شرف عطا کیا گیااور یہ واقعہ آپ ﷺ کی ہجرت سے پانچ سال پہلے
پیش آیاکہ سرکار دو عالم ﷺ،حضرت ام ہانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے گھر آرام
فرما رہے تھے اور ایک روایت کے مطابق آپؑ عظیم کعبہ میں آرام فرما رہے تھے
کہ فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے آکرحضور پر نور آقا
دو جہاں سرور کائنات ﷺکو جگایاجب اﷲ کے محبوب ﷺ اٹھے تو جبرائیل امین علیہ
السلام نے عرض کی ،یا رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی ٰ علیہ وآلہ وسلم،اﷲ عزو جل نے
آپ ؑ کو اپنی ملاقات کے لیے بلایا ہے۔پیارے آقا ﷺ چلنے کے لیے تیار ہوئے تو
جبرائیل امین علیہ السلام نے حضور ﷺ کا سینہ اقدس چاک کیا ،پھر اسے آب زم
زم سے دھویا گیا ،پھراسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیاپھر جبرائیل امین
علیہ السلام نے جنت سے براق لائی پھرتاجدار مدینہ ﷺبراق پر سوار ہو کربیت
المقدس تشریف لائے ،قارئین براق کی تیز رفتاری کی یہ حالت تھی کہ اس کا قدم
جس جگہ پڑتا تھا جہاں اس کی نگاہ کی آخری حد ہوتی تھی بیت المقدس پہنچ کر
براق کو اس جگہ باندھ دیا گیا جہاں انبیاء السلام اپنی سواریاں باندھتے
تھے۔آپ ﷺ نے تمام انبیاء علیہ السلام اور رسولوں کی امامت کرائی اس کے بعد
جبرائیل امین علیہ السلام نے آپ ؑ کو دودھ اور شراب کا پیالہ پیش کیا آپ ؑ
نے دودھ کا پیالہ پسند کیا اور سر کار دو عالم ﷺ کی یہ فطرت جبرائیل امین
علیہ السلام کو پسند آئی اس میں بھی حکمت تھی آپ ؑ نے شراب کا پیالہ اس لیے
پسند نہیں کیا کہ کہیں میری امت گمراہ نہ ہو جائے۔ اﷲ کے محبوب ﷺ نے تمام
انبیاء علیہ السلام سے ملاقات کی سب سے پہلے آپ ؑ کی حضرت آدم علیہ السلام
سے ملاقات ہوئی اس کے بعد حضرت یحییٰ علیہ السلام سے پھر حضرت عیسیٰ علیہ
السلام سے،حضرت موسی ٰ علیہ السلام سے،حضرت ادریس علیہ السلام سے،حضرت یوسف
علیہ السلام سے،حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اور آپ ؑ نے تمام انبیاء علیہ
السلام سے ملاقات کی اور سب انبیاء علیہ السلام نے آپ ؑ کو خوش آمدید
کہااور صالح پیغمبرکہہ کر استقبال کیاپھر آپ ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی
جنت اور دوزخ کا مشاہدہ کرایا گیااس کے بعد آپ ؑسدرۃالمنتہیٰ پر پہنچے یہاں
پر حضرت جبرائیل امین علیہ السلام رک گئے اور فرمایا یا رسول اﷲ ﷺ میں اس
سے آگے نہیں جا سکتا پھر اﷲ پاک نے اپنے محبوب ﷺ کوعرش بلکہ عرش کے
اوپرجہاں تک چاہابلا لیا سدرۃالمنتہیٰ سے عرش کا نورانی سفر،رب کریم سے
ملاقات اور تقرب جسے قاب قوسین سے تشبیہ دی گئی،،آپ ﷺ نے اکیلے کیا آپ ؑ کو
اسی معراج کے سلسلے میں پچاس نمازوں کا تحفہ بھی عطا کیا گیاپھر حضرت موسی
ٰ علیہ السلام سے بار بار ملاقات ہوئی جو اﷲ پاک کے لطف و انعام سے تعداد
میں پانچ رہ گئیں لیکن ثواب پچاس کا ملے گا۔اور اﷲ کریم نے معراج کی رات
کواپنے محبوب ﷺ کو اور بھی بہت سے انعامات سے نوازاجس میں سورۃ (البقرہ) کی
آخری آیات جو شخص اس آیات کی تلاوت کر ے گا اﷲ پاک امت محمدیہ کے تمام گناہ
معاف فر ما دے گا۔سوائے شرک کے۔اورقارئین محترم آپ مشاہدہ کریں جب اﷲ کے
محبوب ﷺ معراج سے واپس تشریف لائے آپ ؑ کے دروازے کی کنڈی بھی ہل رہی
تھی،بستر بھی گرم تھا اور وضو کا پانی بھی چل رہا تھاصبح جب آپ ؑ نے قریش
کے سامنے شب معراج کا ذکر کیا تو یہ سن کرقریش کو بہت تعجب ہوا کچھ بد نصیب
لوگوں نے آپ ﷺ کو جھوٹا بھی کہا اور بعض لوگوں نے بیت المقدس کے متعلق
سولات بھی کیے جس کا سرکار دو عالم ﷺ صحیح جواب دیے اور جب ابو جہل کو پتا
چلا تو ابوجہل فوری بھاگ کر حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے پاس گیااور کہاکہ رات
کے تھوڑے سے حصے میں آپ کے دوست محمد بن عبداﷲ آسمانوں کی سیر کر کے آ گئے
ہیں یہ کوئی ماننے والی بات ہے تو قارئین حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے ابو جہل
کو بہت خوبصورت جواب دیا کہ اﷲ کے محبوب ﷺ نے جو فرمایا یہ سچ ہے اس میں
کوئی حیرانگی والی بات نہیں ہے۔شب معراج کی تصدیق کرنے پرحضرت محمد مصطفی ﷺ
نے آپ ؓ کو صدیق کا لقب عطا فرمایا۔اور اس میں کوئی شک نہیں سفر معراج جہاں
آپ ﷺ کی عظمتوں اوررفعتوں کا اظہار ہے وہاں پوری امت کے لیے اﷲ تعالیٰ کی
رحمتوں اور نعمتوں کا اعلان بھی ہے۔آخر میں دعا ہے کہ اﷲ پاک ہر مسلمان
کوبھائی کو شب معراج سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم
سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔ |
|