ارے گڑیا ! ذرا بات سنو ،
میں نے یکدم ہی کہا تو میرے ساتھ بیٹھی لڑکی چونک گئی مگر سنبھل کر رسمی
لہجے میں بولی :
آپ نے مجھ سے کچھ کہا؟
میرے اثبات میں سر ہلانے پر اس کی حیرت دو چند ہوگئی مگر کہنے گی :
جی ، فرمائیے !
حلیے سے وہ کالج کی سٹوڈنٹ لگتی تھی ، میرے استفسار پر اس نے بتایا کہ وہ
مقامی کالج سے گریجویشن کر رہی ہے ، اس کا نام ماہا تھا..... ہلکی پھلکی
گفتگو کے دوران کچھ بے تکلفی سی ہو گئی تھی ،
اب اصل مدعا بیان کرنے کا وقت تھا. چونکہ اس نے اس تقریب میں میرے ساتھ ہی
نماز ادا کی تھی تو میں نے یہیں سے بات کا آغاز کیا !
ماہا! لگتا ہے کہ آپ کا تعلق مذہبی گھرانے سے ہے؟
جی آپی ، اتنا خاص تو نہیں مگر نماز کی پابندی تو ضرور کی جاتی ہے ...ابو
اور بھائی مسجد میں باجماعت نماز ادا کرتے ہیں اور خواتین گھر میں اہتمام
سے نماز پڑھتی ہیں .
ماشاءاللہ بہت خوشی ہوئی .
پھر میں نے اس کو بتایا کہ میں نے اپنی سوسائٹی ہی میں موجود ایک مدرسہ
جوائن کر رکھا ہے جہاں ہفتہ وار درس کا اہتمام کیا جاتا ہے.
اس میں بہت سی ایسی مفید باتوں کا علم ہوا جن سے ہم اب تک لاعلم تھے ....
وہ دلچسپی سے پوچھنے لگی کہ مجھے بھی کچھ بتائیے !
میں نے کہا کہ ہم جو نماز پڑھتے ہیں ، اس میں لاعلمی کی بنیاد پر بہت سی
کوتاہیاں کر گزرتے ہیں ، کچھ تو معمولی درجے کی ہوتی ہیں ، مگر کچھ ایسی
بھی ہوتی ہیں جو نماز پر اثرانداز ہوتی ہیں ....
ماہا نے بے چینی سے پہلو بدلا اور کہنے لگی ، کیا مطلب ؟
دیکھو ! نماز کے صحیح ہونے کی کچھ شرائط ہیں جو شریعت کی مقرر کردہ ہیں ،
اگر ان کا لحاظ نہ کیا جائے تو اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے....
اس کی مثال یوں سمجھو کہ وضو نماز کے لیئے شرط ہے .اگر کوئی بے وضو نماز
پڑھنے پر اصرار کرے تو کیا یہ ٹھیک ہوگا ؟
وہ میرا منہ تکنے لگی ....
نہیں تو . یہ تو ناقابل فہم سی بات ہوگی !
ہاں بالکل ، مگر ایسی اور بھی باتیں ہیں جن کا ہم محض لا علمی کی وجہ سے
خیال نہیں رکھ پاتے . جیسے نماز کے لیئے ضروری شرائط ہیں کہ لباس اور دوپٹہ
اتنا باریک نہ ہو کہ اس میں سے بدن اور بالوں کی رنگت دکھائی دے،
اس بات پر ماہا نے اپنے باریک دوپٹے کو دیکھا اور اسے لپیٹنے کی ناتمام سعی
کرنے لگی....
میں نے اپنی بات جاری رکھی...
اور.... اسی طرح صرف ہاتھوں کو کھلا رکھنے کی اجازت ہے مگر گٹے یعنی کلائی
کی ابھری ہوئی ہڈی بھی دکھائی نہ دے ، اگرنماز کے دوران آستین سرک جانے سے
گٹے اتنی دیر کھلے رہ گئے جتنی دیر میں تین مرتبہ " سبحان اللہ " کہہ سکیں
تو نماز ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہے اور یہی حکم پاؤں کے ٹخنوں کا بھی ہے ، اور
دیگر اعضاء کا بھی جنہیں دوران نماز ڈھانپنا ضروری ہے !
اس کے علاوہ ایک بہت اہم بات یہ ہے کہ نماز کے دوران کی جانے والی تلاوت
میں درست تلفظ اور مخارج کا خیال رکھنا چاہیئے ورنہ معانی و مفہوم بدل جاتے
ہیں...
مگر آپی اللہ کی ذات تو بہت غفور رحیم ہے ، اتنی معمولی غلطیوں کو تو وہ
یونہی معاف فرما دیتا ہے !
ماہا یکدم ہی بول پڑی .
دیکھو ماہا ! یہی بات تو سوچنے کی ہےکہ جن غلطیوں اور کوتاہیوں سے سرے سے
نماز ہی فاسد ہوجاتی ہے ، وہ ہمارے نزدیک اتنی معمولی ہیں جن کی اصلاح کرنا
ہم ضروری نہیں سمجھتے......
جس طرح بنا وضو نماز کا تصور احمقانہ سمجھا جاتا ہے بالکل اسی طرح باقی
شرائط نماز بھی ہیں جن کا لحاظ رکھے بنا نماز پڑھنا نہ پڑھنا گویا برابر ہے
.
اور یہی شیطان اور نفس کا سب سے بڑا دھوکہ ہے کہ وہ اس طرح کے ڈھکوسلوں کی
بنیاد پر ہمارے اسقدر محنت سے لیئے گئے اعمال کو یوں ضائع اور برباد کر
دیتا ہے کہ ہمیں کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی اور ہم زندگی بھر ان کی حفاظت
کے لیئے کوئی اقدام نہیں کرتے...
نماز کے ضروری مسائل کسی قریبی معتبر دینی ادارے سے لازما سیکھنے چاہئییں ،
اب تو انٹر نیٹ کے ذریعے گھر بیٹھے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے ، ایک گھنٹہ
روزانہ دیا جائے تو ایک ماہ کے اندر اندر نماز کے اہم مسائل سیکھے جا سکتے
ہیں . اور ایک سال کے عرصے میں اہم اور بنیادی عقائد ، نماز ، زکوہ ، روزہ
، حج ،قربانی وغیرہ کے متعلق بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے جن کا جاننا فرض کے
درجے میں ہے .....
اس طرح " طلب العلم فریضہ علی کل مسلم " کا فریضہ بھی ادا ہوجائے گا ...
آپی! بہت ہی اچھی بات بتائی آپ نے...ہم واقعی دن بھر میں اتنی مشکل سے وقت
نکال کر نماز ادا کرتے ہیں اور اگر دیکھا جائے تو یہی واحد عبادت ہے جس کو
ہم ادا کرتے ہیں اور کسی نہ کسی درجے میں اس کا اہتمام کرنے کی کوشش کرتے
ہیں. اگر یہی درست نہ ہو پائے تو اس سے بڑھ کر افسوس کا اور کیا مقام ہوگا
بھلا ؟ ہم دنیا کے کام عمر گنوا کر سیکھ لیتے ہیں مگر اپنی آخرت کی ذرا سی
بھی فکر نہیں کرتے...
اب وہ تاسف سے کہہ رہی تھی...پھر پوچھنے لگی کہ آپ نماز کے لیئے کیا اہتمام
کرتی ہیں..
میں نے اس کو بتایا کہ میں نے اس مقصد کے لئیےنماز کی بڑی سی چادر بنا رکھی
ہے اور اضافی آستینیں بھی کہ نماز کے وقت انہیں پہن لیتی ہوں . اور جرابوں
کا بھی اہتمام کرتی ہوں کیونکہ ان کے بغیر ٹخنے اور گٹے چھپانا بے حد مشکل
ہے...اور اپنی نماز کو داو پر لگانے کے مترادف ہے.
اور باقی احکام بھی سیکھ رہی ہوں.....
زبردست ، میں بھی جلد انشاءاللہ اس کا اہتمام کرتی ہوں اور زیادہ سے زیادہ
بہنوں تک اس پیغام کو پہچانے کی کوشش کروں گی تاکہ ہم سب کی عبادات قبولیت
کے قریب تر ہوجائیں .... |