حکومتی بے حسی! لاہور کے رکشہ ڈرائیور کے خاندان کو مار گئی

رضا ربانی کی پیشگوئی! حکمرانوں نے رویہ نہ بدلا تو انقلاب سب بہا لے جائے گا

حکومتی بے حسی نے لاہور کے علاقے شاہ پور کانجراں چوہنگ کے ایک غریب اور مفلس بھوک سے مارے ہوئے ایک رکشہ ڈرائیور اکبر اور اِسکی بیوی سمیت دو بچوں کی جان لے لی ہے اِن معصوم اور کئی روز سے روٹی کے ایک ایک ٹکڑے سے محروم افراد نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ زہر کھا کر کے اِس کے ماتھے پر ایک ایسا کلنک کا ٹیکہ لگا گئے کہ جِسے کھرچنا خود حکومت کے اپنے بس میں بھی نہیں رہا اور حکومت کے ملک میں غربت کے خاتمے کے لئے کئے جانے والے اُن تمام اقدامات اور دعووّں کی قلعی بھی کھول گئے جس کا حکومت ساری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹتے نہیں تھک رہی ہے یقیناً اہلِ ایمان اور اہلِ دانش کے نزدیک بھوک اور فاقوں اور قرضوں میں جکڑے رکشہ ڈرائیور اکبر کا اپنے بیوی بچوں سمیت زہر کھانے کا یہ عمل حکمرانوں کی غلط حکمت ِ عملی اور اِن کی حکومتی امور میں ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے کہ کسی مسلم ملک کے مسلمان حکمران کی حکومت میں اگر کوئی شخص بھوک اور فاقوں کی وجہ سے خودکشی کا مرتکب ہوتا ہے اور اِس سے اِس کی موت واقع ہوجاتی ہے تو اِس ملک کا حکمران اِس کا ذمہ دار ہوگا کہ اِس کی حکومت میں اِس کی رعایا اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوکر خودکشی کررہے ہیں یقیناً اِس مسلم حکمران کے حکومتی امور میں خامی ہوگی جس کی وجہ سے اِس کے حکومت میں اِس کے ملک کے شہری خودکشی کر رہے ہیں مگر افسوس کہ آج ہمارے حکمران اُن اسلامی تعلیمات سے یکدم آزاد ہیں جن کی اسلام کسی حکمران کو پابندی کرنے کا درس دیتا ہے اگر آج بھی ہمارے حکمران صحیح معنوں میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرلیں تو کیا مجال ہے کہ ملک میں دولت کی تقسیم کار میں کوئی غلطی ہو اور پھر کوئی غریب محض غربت اور تنگدستی اور فاقوں کی وجہ سے نہ صرف خود کو موت کے حوالے کرے بلکہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی لاہور کے رکشہ ڈرائیور اکبر کی طرح زہر دے کر موت کی نید سُلا دے۔

جبکہ اُدھر یہ بڑے حوصلے کی بات ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر بین الصوبائی رابطہ میاں رضا ربانی نے موجودہ حکمرانوں کی اِسی بے حسی کے حوالے سے اِن کے بند آنکھیں کھولتے ہوئے ایوانِ بالا کے ایک اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے برملا کہا ہے کہ حکمرانوں نے اگر اپنا رویہ نہ بدلا تو انقلاب سب بہا لے جائے گا اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے “اگرچہ یہ یقیناً حوصلہ افزا امر ہے کہ رضا ربانی جو وزیراعظم کے مشیر بین الصوبائی رابطہ ہیں اُنہوں نے اتنا کہہ کر اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اور آنے والے فکر انگیز حالات کی بھی پیشگوئی کردی ہے اور اَب دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے حکمران اِس پر کتنا عمل کرتے ہیں....؟اور خود کو اچھائی کی جانب کتنا گامزن کرتے ہیں....؟ کیوں کہ اِس سے انکار نہیں کہ اِس موجودہ حکومت میں جہاں اِس کے اقدامات سے لوگ بھوک اور کئی کئی روز کے فاقوں کی وجہ سے زہر کھا کر خودکشیاں کر رہے ہوں اُس ملک میں انقلاب کا آنا یقینی ہے جو سب کچھ بہا کر لے جائے گا۔

مگر پھر بھی یہ سمجھ نہیں آرہا کہ کس کی بات پر یقین کیا جائے ..اور کس کی نہیں...؟ایک طرف تو حکومت اپنایہ دعویٰ کرتے نہیں تھک رہی ہے کہ روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے سے کسی صُورت پیچھے نہیں ہٹا جائے گا اور ہر حالت میں ملک کے غریبوں کے لئے روٹی، کپڑا اور مکان کا بندوبست کیا جائے گا جس کے لئے حکومت کا ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ ہم نے ملک سے غربت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے قومی خزانے کا منہ کھول دیا ہے اور اِس خزانے پر بیٹھے اُس شیش ناگ کا سر کچل کر اِسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھی مار ڈالا ہے جو حکمرانوں کے دلوں میں حرص و ہوس پیدا کر کے اِن کے دِلوں میں ملک کے غریب عوام سے نفرت کا جذبہ بھرا کرتا تھا اور اُن میں لالچ کا عنصر بھر کر ملک کے غریبوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے سے اِنہیں روکا کرتا تھا مگر اَب اِس عوامی(پاکستان پیپلز پارٹی کی) حکومت نے اپنا اقتدار سنبھالتے ہی ملک کے غریب اور مفلس عوام کے بہتر مفادات کے لئے جو سب سے پہلے اچھا کام کیا ہے وہ یہی ہے کہ اِس عوامی حکومت نے سب سے پہلے قومی خزانے پر قابض اُس خطرناک ترین شیش ناگ کو ختم کردیا ہے جس نے ہر حکمران کو غربیوں کی مدد کرنے سے روکا اور جس نے حکمرانوں اور عوام میں دوریاں پیدا کیں جس سے ملک میں ایک طرف تو غربت بڑھی تو دوسری طرف غریبوں کے مسائل میں روز افزوں اضافہ بھی ہوتا گیا۔

اور آج یہی وجہ ہے کہ نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ملک میں غربت اِس قدر بڑھ گئی ہے کہ اَب اِس پر قابو پانے کے لئے بھی حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا ہے اور نہ ہی کوئی ایسا دیر پا منصوبہ کہ جس پر عمل کر کے اِس حکومت سمیت آئندہ کوئی اور حکومت ملک میں بڑھتے ہوئے غریبوں کے مسائل اور ملک میں بڑھتی ہوئی غربت پر آسانی سے قابو پاسکے گی۔

اگرچہ اِس حکومت کا ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ اِس سے کوئی انکار ممکن نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے اپنے ازلی نعرے اور منشور روٹی، کپڑا اور مکان کی لاج رکھتے ہوئے ملک سے غربت کے خاتمے اور ملک کی ایک بڑی آبادی سے تعلق رکھنے والے غریب طبقے کے درینہ مسائل کے حل کے لئے قومی خزانے اور اپنی پارٹی سپورٹ سے کئی ایسے قابل تعریف پروگرام ہیں جن میں خاص طور پر بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام شامل ہے جِسے ملک کے طولُ ارض میں شروع کر رکھا ہے جو یقیناً کسی حد تک ملک سے غربت اور غربیوں کے مسائل حل کرنے میں ضرور معاون اور مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

مگر اِس حکومتی دعوے پر یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اِس کے لئے اولین شرط تو یہ ہے کہ حکومت اِس پروگرام میں نیک نیتی سے کام لے تو تب کہیں جاکراِس کے بہتر نتائج حاصل ہوں گے ورنہ اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو پھر ایسی ہی خبریں آئے روز ملکی اور غیر ملکی اخبارات کی زینت بنتی رہیں گیں جیسی گزشتہ دنوں اِسی بینظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے ملک کے ایک انتہائی مُوقّر روزنامے نے صف اوّل پر اپنے کورسپونڈنٹ کے حوالے سے ایک خبر شائع کی تھی کہ ” وہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام جس سے متعلق حکومتی حلقے صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ ساری دنیا میں بہت زیادہ ہی ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ اِس پرگروام سے ملک میں غربت کے بڑھتے ہوئے تناسب اور غریبوں کے مسائل پر قابو پا لیا جائے گا“اِس پروگرام سے متعلق اِس خبر میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اِس پروگرام کے لئے مختص رقوم اور اِس پر آنے والے اخراجات کے حوالے سے مختلف حکومتی اتھارٹیز کی دستاویزات کے اعداد و شمار میں اربوں روپے کا ایک واضح فرق موجود ہے جس سے ملک میں غریبوں کے حالات بہتر بنانے کے نام پر خرچ کئے گئے بھاری فنڈز کے حوالے سے کئی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں“یہاں میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اَب ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس خبر کے منظرِ عام پر آجانے کے بعد یہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوجاتی ہے کہ وہ اِس خبر کا اپنے تئیں باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد اِس کا مفصل جواب دے اور اِس خبر کے مطابق جہاں کہیں حکومت سمجھتی ہے کہ اِس میں کوئی خرابی ہے تو وہ اِسے فوری طور پر ٹھیک کر کے اِس پروگرام کو جاری رکھے ...ورنہ وہ عوام میں پائے جانے والے اِس پروگرام سے متعلق شکوک و شبہات کو دور نہیں کرسکتی تو پھر وہ اِسے بند کر دے۔

مگر اِس کے باوجود بھی میں یہاں ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ حکومت اگر واقعی اِس پروگرام کے تحت ملک کے غربیوں کے حالات درست کرنا ہی چاہتی ہے تو پھر اِسے یہ بھی چاہئے کہ حکومت اِس پروگرام کو تمام اقسام کے شکوک و شبہات سے بھی پاک رکھے تاکہ اِس کے ثمرات بغیر کسی تعطل کے ملک کے غریب اور مفلوک الحال لوگوں تک پہنچ سکیں۔ اور حکومت بھی اپنے اِس اچھے اور نیک مشن پر اپنی مدت پوری کر کے سُرخرو ہو کر یہ کہہ سکے کہ ہم نے اپنے دورِ حکومت میں ملک سے غربت کے خاتمے کے لئے اپنی زیادہ نہیں تو تھوڑی بہت ذمہ داری ادا کی اَب ہمارے بعد آنے والے حکمرانوں کی بھی ترجیحات میں یہ بات شامل ہونی چاہئے کہ وہ بھی ملک سے غربت کے خاتمے اور غریبوں کے مسائل حل کرنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے تو ممکن ہے کہ ملک سے غربت ختم ہوجائے اور غریبوں کے مسائل حل ہوسکیں گے۔

مگر اِس کے ساتھ ساتھ میں یہاں اِس سارے پس منظر اور پیشِ منظر میں یہ بھی ضرور کہنا چاہوں گا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرپشن کے بے لگام اور آزاد ہوتے ہوئے کلچر کو دیکھتے ہوئے اَب تو یہ بات پوری طرح سے عیاں ہوچکی ہے کہ تمام حکومتی دعوؤں کے باوجود بھی کہیں سے کوئی اُمید نظر نہیں آرہی ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک میں غربت اور مفلسی کے گہرے گڑھے میں پھنسے ہوئے لوگوں کی داد رسی کے لئے کچھ کیا ہے سوائے اپنے جھوٹے دعوؤں اور وعدوں کے عملی طور پر ایسا کچھ نہیں کیا ہے کہ جس سے ملک کی آبادی کا ایک بڑا طبقہ جو غریبوں پر مشتمل ہے اِنہیں کوئی ریلیف حاصل ہوا ہو اُلٹا اِس حکومت میں لوگ بھوک اور فاقوں کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور اکبر کی طرح اپنے بیوی اور بچوں کو زہر کھلا کر اِنہیں موت کی وادی میں دھکیل کر دنیا کے تمام جھمیلوں سے آزاد کرنے کی گھناؤنی منصوبہ بندیاں کر رہے ہیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893677 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.