قرض معاف کرانے والے

سنہ اکہتر سے قرض معاف کرانے والے
بالآخر سپریم کورٹ نے سنہ اکہتر سے قرض معاف کرانے والوں کی فہرست مانگ کر وہ قدم اٹھا ہی لیا جس کا مطالبہ محب وطن عوام کی ایک غالب اکثریت کرتی چلی آ رہی تھی کہ ایسے تمام لوگ جنہوں نے قرضے معاف کرائے اور قومی دولت کو لوٹا ان سے دولت واپس لے کر قومی خزانے میں واپس کی جائے۔ ان تمام افراد کو سزا دی جائے۔ چاہے وہ کتنے ہی با اثر کیوں نہ ہوں۔

ان میں بہت سے پردہ نشینوں کے نام بھی شاید ہوں جو قرض معاف کرا کے اپنی تجوریوں میں بھر کر شرفاء بن گئے اور قوم کے نجات دھندا بنےبیٹھے ہیں۔ اس مالی بوجھ تلے عوام کچلے جا رہے ہیں۔ قومی خزانہ اس بوجھ کو اٹھاتے اٹھاتے عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل میں بری طرح الجھ کر ہچکیاں لے رہا ہے۔ قرض معاف کرنے اور کرانے کا اختیار کس کو کس نے کس قانون کے تحت دیا۔ اس ملک کے عوام یہ تماشے دیکھ کر خون کے آنسو روتے ہیں۔

چونکہ اس معاملہ پر کوئی پوچھ گچھ نہ ہوئی تو جناب معاملہ صرف قرضے معاف کرانے تک ہی محدود نہ رہا تو اس میں مزید وسعت آئی سرکاری زمین کوڑیوں کے مول بیچ کر قومی دولت کو نقصان سے دوچار کیا گیا۔ خود ساختہ صوابدیدی اختیارات کے تحت منظور نظر لوگوں کو امداد کے نام پر دولت سے نواز کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

یہ سب معصوم عوام دیکھ کر کسی نجات دہندہ کی دعا کرتے ہیں کہ وہ آ کر ان لٹیروں کو سزا دے ایسے میں فوجی ڈکٹیٹروں کو بھی اس امید پر برداشت کر لیتے ہیں کہ شاید وہ یہ کام کر جائے اس کی بنیادی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ طاقت کا منبع ہوتا ہے۔ احتساب کی بات کر کےعوام کی حمایت حاصل کر لیتا ہے۔ لیکن آخر میں نتیجہ وہی صفر بلکہ لٹیروں کے غول میں مزید لٹیروں کے اضافہ کا باعث ہوتا ہے۔

اگر سپریم کورٹ پہلے مرحلہ میں صرف معاف کرائے گئے قرضے ہی واپس کرا دے تو ہمارے ملک اور عوام پر سے بڑا بوجھ اور قرض اتر جائے گا۔ اور نہ بھی اترے کم از کم ایک ضابطہ تو نافذ عمل ہوگا۔

اور انشاالله یہ روشنی کا ایک چراغ ثابت ہوگا اور اسکی روشنی پسے پورا ملک منور ہوگا۔ پھر چراغ سے چراغ جلیں گے اور ملک سے مایوسی کے بادل چھٹ جائیں گے۔

مجھے امید ہے نئی صبح طلوع ہونے کو ہے اور نہ بھی اترے کم از کم ایک ضابطہ تو نافذ عمل ہوگا۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75632 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More