درندگی-2

ان دو طرف کے کامیاب پلان کے بعد یورپ میں بچی کھچی مسلم آبادی جو یوگوسلاویہ میں رہائش پذیر تھی اس پر منظم شب خون مار کر انہیں قتل وغارت سے ہمکنار کر دیا۔ وفاقی یوگوسلاویہ چھ ریستوں اور دو خودمختار علاقوں پر مشتمل ایک ملک تھا۔ سربیا۔ مونٹی نیگرو۔ مقدونیہ۔ کروشیا۔ سلوینیا۔ بوسنیاہرزگووینا دو خود مختار علاقے کوسووہ اور ووئے ودینا۔ اب مشرقی یورپ کی آزادیوں کی لہر کو دیکھ کر ان ریاستوں نے بھی اپنی آزادی کا اعلان کرنا شروع کر دیا سب سے پہلے سلوینیا اور دوسرے نمبر پر کروشیا تھے یوگوسلاویہ کی وفاقی فوج سربوں پر مشتمل تھی تین ماہ سلوینیا اور سات ماہ کروشیا کا محاصرہ کیا لیکن مسیحی یورپ اور امریکہ نے انکے درمیان لڑائی ختم کرا دی۔

لیکن دو مارچ انیس سو بانوے مں جب بوسنیا نے اپنی آزادی کا اعلان کیا تواہل مغرب نے دانستہ طور پر اسے تسلیم کرنے میں تاخیر سے کام لیا۔ اور علاقے کے اکتیس فیصد عیسائیوں نے ڈیرھ لاکھ سرب فوج اور ملیشیا کی مدد سے بوسنیا پر جنگ مسلط کر دی چھ اپریل بانوے۔ جب مسیحی یورپ بھی اس بات پر مائل تھا کہ یورپ میں اب کوئی نئی اسلامی ریاست کے قیام ناممکن بنایا جائے۔

البانیہ مقدونیہ اور بوسنیا مسلم اکثریتی علاقوں میں منظم قتل عام کر کے یورپ سے مسلانوں انخلاح کیا تھا یہاں تک کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں پناہ گزین کیمپوں میں بھی مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام کیا گیا۔

کسی مسلمان ریاست میں عوامی احتجاج اور مذمتی بیان سے زیادہ کوئی کاروائی دیکھنے میں نہ آئی۔ اور اقوام متحدہ نے عظیم الشان فوج منصوبےکی تکمیل کے بعد روانہ کر دی لیکن اس وقت تک سربیہ میں دہشت گرد عیسائیوں نے مسلمانوں کی جان مال عزت و آبرو کا جنازہ نکال دیا۔ مسلمان احتجاج ہی کرتے رہ گئے۔

ان درندوں کی وار مشین ہر طرح تیار ہو گئی تو مڈل ایسٹ پر نئے منصوبے کو بروئے کار لانا تھا کہ اسرائیل کی سرحدوں کی توسیع۔ لیکن اس منصوبے میں ایک رکاوٹ حائل قوت یو ایس ایس آر تھی اب اس قوت کا خاتمہ تھا۔ اب وسط ایشیائی مسلم ریاستیں جن پر روس قابض تھا اس کی معدنیات پر ان درندوں کی حریصانہ نظریں تھیں غلامی سےآزادی تحاریک ان ریاستوں میں شروع کی گئیں۔ ادھر افغانستان میں انارکی پھیلا کر روس کو مداخلت کے مواقعے فراہم کیے۔

فرانس کا کاؤنٹ دی مرانش فرانس کی انٹیلی جنس کا سربراہ اپنی چوتھی عالمگیر جنگ نامی کتاب میں لکھتا ہے کہ اگر کسی کو تیسری عالمی جنگ کا انتظار ہے تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ یہ جنگ ختم ہو چکی۔ یہ دراصل اک سرد جنگ تھی جو امریکہ نے سویت یونین کے خلاف جیت لی۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ نے یہ جنگ اپنے دو اتحادیوں یعنی پاکستان اور ایران کی مدد سے جیتی ہے۔ جنہیں خلافت اسلامی اور سلطنت عثمانیہ کی دستار وراثت میں ملی ہے۔ ایک اور ٹھوس حقیقت یہ ہے کہ تیسری عالمی جنگ کے ختم ہوتے ہی چوتھی عالمی جنگ کا آغاز بھی ہو چکا ہے اور یہ جنگ مغربی بلکہ شمالی طاقتیں انہیں طاقتوں کے خلاف لڑ رہی ہیں جو خلافت کی وارث ہیں۔ اسطرح یہ چوتھی عالمی جنگ دراصل ایک صلیبی جنگ ہی ہے۔ شمالی طاقتوں نے تقریباً ایک ہزار سال قبل آخری صلیبی جنگ ہار دی تھی۔ لیکن جو صلیبی جنگ اب شروع ہوئی ہے یہ ہمیں نہیں ہارنی چاہئے اور ہم ہرگز نہیں ہار سکتے کیوں کہ ماضی کی صلیبی جنگوں کا مقصد تو محض علاقے فتح کرنا تھا لیکن موجودہ جنگ تو ہماری بقا کی جنگ ہے۔

یہ مصنف فرانس کی انٹیلی جنس کا سربراہ رہ چکا ہے آگے لکھتا ہے کہ ہمارے مخالفین مسلمان جو ہمارے چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں اپنے ایمان اور عقیدے کی خاطر لڑنے مرنے کو تیار ہیں لیکن ہم میں یہ حوصلہ نہیں ہے کیونکہ ہمارے عقیدے کا ہماری مادی خوشیوں پر بہت زیادہ انحصار ہے۔

ستائیس مئی تیرانوے کو اقوام متحدہ نے مسلم دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ محفوظ علاقوں کے لئے اپنی افوج کے دستے فراہم کریں۔ اس کے بعد یورپی یونین نے مسلمان دنیا ہی سے مطالبہ کیا تھا۔ تیرا جولائی تیرانوے کو اسلامی کانفرنس کی تنظیم کے منعقدہ اسلام آباد میں سات مسلم ممالک نے مجموعی طور پر ستر ہزار کی قریب دستے بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ مغرب خود بھی کسی مسلم ریاست کے مخالف تھے انہوں نے اپنی سرحدیں کھول کر سات سال کی رہائشی شرط پر داخلہ دیا اور ان سے لکھوایا گیا کہ وہ سات سال تک یہیں رہینگے بوسنیا نہیں جائیں گے۔اس کا مقصد بوسنیا میں آبادی میں مسلمنوں کا تناسب کم دکھانا تھا۔

چونکہ اس جنگ میں مغرب کی مذہبی شدت پسندی کو ابھار کر اس کا رخ مسلمانوں کی طرف کر دیا گیا تھا جس کا مقصد یورپ میں مسلمانوں کا مکمل صفایا جس میں کافی حد تک کامیاب ہوئے اب مغرب کے درندوں کو عراق کی بربادی اور اس پر مکمل گرفت کا منصوبہ بنا کر صدام کو اکسایا کہ کویت پر قبضہ کر لے اس کی فوج نے کویت پر چڑھائی کر کے اسے قبضہ میں لیا۔ یہ سی آئی اے کا بنایا ہوا جال تھا جس میں صدام حسین گھر گیا۔ اسکی آڑ لے کر امریکیوں نے صدام حسین پر بتیس ممالک کی مشترکہ فوج سے حملہ کر دیا۔

ابتدا معاشی پابندیوں سے کی گئی خوراک بچوں کا دودھ اور ادویات کا بحران پیدا کر کے ہزاروں لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا اور دن رات بمباری کر کے معصوم شہریوں کا قتل عام کیا۔ پھر آپریشن ڈیزرٹ اسٹرام کر کے بغداد پر قبضہ کرلیا۔ فرقہ وارت کو فروغ دے کر ٹارگٹ کلنگ کر کے خاص کر اسلام پسندوں کا منظم قتل عام کیا جارہا ہے۔

اگر مسئلہ صدام تھا تو اب اسکے بعد غیر ملکی افواج کی موجودگی کس لئے اسکا مطلب مزید مسلمانوں کے معدنی وسائل پر قبضہ۔ اور خطہ میں مزید توڑ پھوڑ۔ حیرت انگیز طور پر تیل کی تنصیبات مغرب کے لئے محفوظ رہیں جس کا تیل مغرب کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔

ان درندوں کی توجہ اب پوری یکسوئی سے مسلمانوں کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان پر ہے۔ القائدہ اور لادن کی آڑ میں مسلم جہادی قوت کو ہر صورت برباد کرنے میں لگے ہیں۔ پاکستان اب ان درندوں کے نرغے میں ہے اس ملک میں ڈرون حملے روز کا معمول ہیں۔ بلوچستان کے حالات خطرناک کر کے وطن دشمنوں کی ہمت افزائی کی جا رہی ہے۔ فاٹا اور ملحقہ علاقے پر خاص نظر ہے۔

اسی عرصہ میں ہزاروں معصوم شہری ان درندوں کی بمباری سے موت کی غوش میں چلے گئے۔ان درندوں کا مقصد اکھنڈ بھارت کی راہ ہموار کرنا ہے جو مسلمان ریاستوں کا مکمل سقوط ہے۔

مسلمان حکمران اور او آئی سی کب غلامی کا طوق اتار کر مسلمان کا بہتا ہوا خون روکیں گے کب ان درندوں کا ختمہ کریں گے اور کب یہ صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوگا۔

کیا مسلمانوں کو خبر نہیں کہ روسی ریچھ کو افغانستان سے نکال کر ہم ایک آکٹوپس کے نرغے میں آ گئے۔ اس نے ہمیں بےدست و پا کر دیا ہے۔ اس آکٹوپس نے کیسی درندگی اور سفاکی سے معصوم لوگوں کا قتل عام کیا۔ یہ اسلام کے دشمن ہیں یہ اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کا عزم کیے بیٹھے ہیں یہ اسلام کی اصل روح نکال کر اسے لنگڑا اسلام بنانا چاہتے ہیں۔ اٹھیں اپنے ملک و قوم اور دین کی بقا کے لئے اٹھیں اور ابھی نہیں تو کبھی نہیں۔ یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے ماننے والے نہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75646 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More