فاریہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والی لڑکی تھی اس کی ماں باپ کسی حادثے میں
مرچکے تھیں وہ اپنے ماموں کی گھر رہنے کیلئے ایی لیکن مامی کو فاریہ کا یہاں پر
رہنا اچھا نہیں لگا وہ اپنے شوہر شیر خان سے کہنے لگی یہ کس مصیبت کو اٹھا کر لیے
ہو فاریہ یہ سنتے ہی رونے لگی اب کیا ہوگا مامی کو میرا یہاں پر رہنا اچھا نہیں
لگتا ہے تو پھر میں کہا جاؤ گی اس دنیا میں ماموں کی سوا میرا اور کوئی نہیں ہے
ماموں نے مامی کو سمجھاتے ہوئے کہا زیتون تم غصہ مت کروں میں اس کو اور کہاں لے
جاتا وہ بےچاری بہت آداس ہے کچھ تو خیال کرو نہیں شیر خان ہمارے گھر کا حالات بہت
خراب ہیں ہمارے اتنے سارے بچے ہیں اوپر سے اتنی مہنگائی ہے زیتون تم صبر کروں سب
کچھ ٹھیک ہو جائے گا وہ بہت اچھی لڑکی ہے اس کی طرف سے تمہیں کوئی شکایت نہیں ملےگی
میں کسی اچھی سے جگہ اس کی شادی کردوں گا تم فکر مت کروں مامی کی باتیں سن کر میں
بہت پریشان ہوئی ابھی تو میں نے صرف کچھ دن گزارے ہیں اس گھر میں پھر مامی مجھ سے
اتنی نفرت کیوں کرنے لگی ہے باقی آئندہ قسط نمبر ١ |