پھوپھو کے گھر پہنچے تو دیکھا پھوپھو صاحبہ نہایت دل جمعی
کے ساتھ انار چھیلنے میں مصروف ہیں۔ ہم بھی ان کے پاس بیٹھے ادھر ادھر کی
باتیں کرنے لگے۔ تھوڑی دیر میں پھوپھو نے چھلے ہوئے انار پیالی بھر کے
ہماری طرف بڑھائے اور ساتھ ہی ہمیں ڈانٹتے ہوئے؛ انار کی افادیت بھی گنوانے
لگیں۔
جب تک کوئی کاٹ کے لا کے نہ دے تم نے پھل نہیں کھانے، اللہ جانے تم کو
پھلوں سے اتنی چڑ کیوں ہے۔ اب انار ہی لے لو اتنا فائدہ مند ہوتا ہے۔ قرآن
میں اس کا ذکر جنت کے پھلوں کی حیثیت سے آیا ہے۔ ہاضمہ کرتا ہے۔ چربی
گھلاتا ہے۔ خون بناتا ہے۔ اسی لیئے تو کہتے ہیں ایک انار سو بیمار۔۔۔۔
ہم جو انار کھانے کے ساتھ ساتھ انکی ہاں میں ہاں ملا رہے تھے؛ ان کی
معصومیت اور محاورے کے ایسے استعمال پر پہلے ہکا بکا ان کو دیکھتے رہے۔
اسکے بعد جو ہنسی کا فوارہ چھوٹا تو پھوپھو کا جوتا کھانے کے بعد بھی اس دن
ہماری ہنسی نہ رکی ۔۔۔۔۔ |